Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

مختصر ترین حقائق اور قصے


Recommended Posts

کچھ ممبرز مسلسل  رومن اردو میں کمنٹس کر رہے ہیں جن کو اپروول کی بجائے مسلسل ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے ان تمام ممبرز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کمنٹس رولز کی خلاف ورزی ہے فورم پر صرف اور صرف اردو میں کیئے گئے کمنٹس ہی اپروول کیئے جائیں گے اپنے کمنٹس کو اردو میں لکھیں اور اس کی الائمنٹ اور فونٹ سائز کو 20 سے 24 کے درمیان رکھیں فونٹ جمیل نوری نستعلیق کو استعمال کریں تاکہ آپ کا کمنٹ با آسانی سب ممبرز پڑھ سکیں اور اسے اپروول بھی مل سکے مسلسل رومن کمنٹس کرنے والے ممبرز کی آئی ڈی کو بین کر دیا جائے گا شکریہ۔

  • Replies 188
  • Created
  • Last Reply

Top Posters In This Topic

Top Posters In This Topic

  • Administrators
3 دسمبر کو دنیا میں سب سے پہلا ایس ایم ایس بھیجا گیا تھا۔
3 دسمبر 1992 کو برطانیہ میں نیل پاپورتھ نے Vodafone کے ملازم رچرڈ جاروس کو اپنے کمپیوٹر کے ذریعے Merry Christmas کا پیغام بھیجا جسے رچرڈ نے اپنے Orbitel 901 فون پر وصول کیا۔ لیکن رچرڈ انہیں واپس مبارک باد کا جواب نہ بھیج سکے کیونکہ اس وقت Reply کی آپشن دستیاب نہیں تھی جسے 1993 میں نوکیا کے پہلے فون میں شامل کیا گیا۔
Link to comment
  • Administrators

نیند کی کمی کی صورت میں آپ کے لیے کام کے دوران فیصلے کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور غلط فیصلوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت نیند کی کمی دماغ کی فیصلہ سازی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے اور اکثر فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

Link to comment
  • 2 years later...

ایڈمن صاحب! یہ تھریڈ پڑھ کر بہت مزہ آیا بہت سی حیرت انگیز معلومات پڑھنے کو ملیں.  میں نے تو ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالا.  

آپ نے اس تھریڈ کو جاری کیوں نہیں رکھا.  

Edited by Parvez
Link to comment
  • 2 years later...
On 4/16/2016 at 2:51 PM, Administrator said:

Kevin-Carter-Child-Vulture-Sudan.jpg


مارچ انیس سو ترانوے میں کیون کارٹر نے یہ تصویر کھینچی اس تصویر نے انعام بھی جیتا تھا۔۔
یہ تصویر سوڈان میں لی گئی جب وہاں خوراک کا قحط تھا اور اقوام متحدہ کے تحت وہاں وہاں خوراک کے مراکز قائم کیے گئے تھے۔
فوٹو گرافر کیون کارٹر کے مطابق وہ ان خوراک کے مراکز کی فوٹو گرافی کرنے جا رہا تھا جب راستے میں اس لڑکے کو دیکھا جو کہ انہی مراکز کی جانب جانے کی کوشش میں تھا لیکن بھوک کمزوری فاقوں کی وجہ سے اس کا یہ حال تھا کہ اس سے ایک قدم اٹھانا دوبھر تھا
آخر یہ لڑکا تھک ہار کر گر گیا اور زمین سے سر لگا دیا۔۔
تصویر میں دیکھیں پیچھے ایک گدھ موجود ہے جو کہ اس انتظار میں ہے کب یہ لڑکا مرے کب میں اسے کھاوں
بس اسی منظر نے اس تصویر کی تاریخ کو آنسووں سے بھر دیا
کیون کارٹر نے یہ تصویر نیو یارک ٹائمز کو بیچی اور نیویارک ٹائمز کے مطابق جب انھوں نے یہ تصویر شائع کی تو ایک دن میں ان سے ہزاروں لوگوں نے رابطہ کیا اور اس لڑکے کا انجام جاننا چاہا کہ کیایہ بچ گیا تھا؟
لیکن نیو یارک ٹائمز والے خود اس کے انجام سے بے خبر تھے

بات یہیں ختم نہیں ہوتی

فوٹوگرافر کیون کارٹر جس نے یہ سارا منظر کیمرے میں قید کیا وہ اس تصویر کے بعد اکثر اداس رہنے لگا اور ڈپریشن کا مریض بن گیا آخر اس میں موجود منظر نے اس فوٹو گرافر کو اپنی جان لینے پر مجبور کر دیا
کیون نے تینتیس سال کی عمر میں خود کشی کر لی

اس کی خود کشی کا طریقہ بھی بہت عجیب تھا

وہ اپنے گھر کے پاس والے اس میدان میں گیا جہاں وہ بچپن میں کھیلتا تھا اس نے اپنے کار کے سائلنسرمیں ایک ٹیوب فکس کی اور اس ٹیوب کو ڈرائیورنگ سیٹ والی کھڑکی سے کار کے اندر لے آیا تمام کھڑکیاں تمام دروزے لاک کر دیے اور گاڑی اسٹارٹ کر دی۔۔گاڑی میں سائلنسر سے نکلتا ہوا دھواں بھرنا شروع ہوا دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے جو کہ جان لیوا ہوتی ہے اسی کاربن مونو آکسائیڈ نے کیون کی جان لے لی

اس نے جو تحریر چھوڑی اس کا ایک حصہ یہ بھی تھا

" درد،بھوک ،اور فاقوں سے مرتے بچوں کی لاشوں کا مجھ پر سایہ ہے."

 افسوس  دنیا میں انسان تو بہت ہیں لیکن انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔

Link to comment
On 4/16/2016 at 3:47 PM, Administrator said:

سرخ و سفید رنگ کی اڑنے والی دیو ہیکل گلہری
گلہری کی یہ قسم صرف چائنہ اور تائیوان میں پائی جاتی ہے ان کی آنکھیں نیلی ہوتی ہیں

1390782_473569426088578_1613799806_n_zps7685e1f4.jpg

حوالے کے لیئے وکی پیڈیا لنک

 یقینا میرے رب نے ایسی ایسی مخلوقات بنائی ہے جو ہماری سوچ سے بھی باہر ہے۔

Link to comment
On 5/8/2016 at 3:29 PM, Administrator said:

آپ یقینا اس بات سے اتفاق کریں گے کہ جب اے ٹی ایم مشین میں سے چرخیوں کے گھومنے جیسی آواز آتی ہے تو ہمارا دل خوشی سے باغ باغ ہو جاتا ہے کیونکہ یہ اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ رقم باہر آنے کو ہے۔
لیکن کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے کہ یہ آواز مکمل طور پر مصنوعی ہوتی ہے جو مشین میں نصب ایک سپیکر سے نکلتی ہے اور یہ کہ مشین کے اندر کوئی ایسی چیز نہیں گھوم رہی ہوتی کہ جس سے یہ آواز پیدا ہو۔
 اس انکشاف کے بعد بھی اکثر لوگوں کو اپنے سالوں پرانے خیال کو بدلنا مشکل محسوس ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے یہی سمجھتے رہے ہیں کہ مشین کی چر خیاں اور پھرکیاں گھوم گھوم کران کی رقم باہر لا رہی ہیں۔
ان لوگوں کو مائل کرنے کے لیے کچھ مزید دلچسپ مثالیں بھی دی گئی ہیں ۔مثلاً 
آپکے موبائل فون کے کیمرے کو استعمال کرنے سے کلک کی آواز آتی ہے ۔اب بھلا اس میں کونسے مکینکل آلات ہوتے ہیں۔
لوگوں کو قدرتی گیس کی موجودگی سے خبردار کرنے کے لیے اس میں ناگوار بو شامل کی جاتی ہے ۔
بہت کم آواز والے انجنوں سے راہ گیروں کو خبردار کرنے کے لیے انجن کی مصنوعی آواز استعمال کی جاتی ہے ۔
اے ٹی ایم کی مصنوعی آواز کا انکشاف اتنا حیرت انگیز ہے کہ بعض ملازمین جو ان مشینوں پر کام کرتے ہیں انہیں بھی یقین نہیں آ رہا

 ابھی تک تو میں بھی یہی سمجھتا تھا اچھا ہے آپ نے بتا دیا۔

Link to comment
  • 1 year later...

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
×
×
  • Create New...