Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

Recommended Posts

اردو فن کلب کے پریمیم ممبرز کے لیئے ایک لاجواب تصاویری کہانی ۔۔۔۔۔ایک ہینڈسم اور خوبصورت لڑکے کی کہانی۔۔۔۔۔جو کالج کی ہر حسین لڑکی سے اپنی  ہوس  کے لیئے دوستی کرنے میں ماہر تھا  ۔۔۔۔۔کالج گرلز  چاہ کر بھی اس سےنہیں بچ پاتی تھیں۔۔۔۔۔اپنی ہوس کے بعد وہ ان لڑکیوں کی سیکس سٹوری لکھتا اور کالج میں ٖفخریہ پھیلا دیتا ۔۔۔۔کیوں ؟  ۔۔۔۔۔اسی عادت کی وجہ سے سب اس سے دور بھاگتی تھیں۔۔۔۔۔ سینکڑوں صفحات پر مشتمل ڈاکٹر فیصل خان کی اب تک لکھی گئی تمام تصاویری کہانیوں میں سب سے طویل کہانی ۔۔۔۔۔کامران اور ہیڈ مسٹریس۔۔۔اردو فن کلب کے پریمیم کلب میں شامل کر دی گئی ہے۔

  • Replies 120
  • Created
  • Last Reply

Top Posters In This Topic

Top Posters In This Topic

Update 006

میں نے ٹھوڑی دیر دوستوں میں وقت گزارا اور گھر آ گیا۔

اُس کے بعد کچھ خاص نہیں ہوا

اگلے دن اسکول سے آ کر میں سوچ رہا تھا کہ کیا کریں اب کیونکہ آنٹی کے گھر تو انکی بہن نے ڈیرہ جمایا ہوا تھا۔

اور مہوش اور نوشین سے مجھے سامنا کرتے ڈر لگ رہا تھا۔

خیر میں نے سوچا کہ باہر نکل کر دیکھتا ہوں۔

جب میں گھر سے باہر نکلا تو نوشین اپنے گھر k دروازے پر ہی کھڑی تھی۔

مجھے دیکھ کر اس نے گلی میں آگے پیچھے دیکھا اور مجھے اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا۔

مجھے آج نوشین کا اس طرح گلی میں دیکھنا کچھ عجیب سا لگا کیونکہ آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔

خیر میں نوشین کے پاس پہنچا تو اس نے فوراً دروازے سے دور ہو کر مجھے اندر آنے کی جگہ دی۔

میں بنا کوئی سوال کیا اندر داخل ہو گیا۔

اندر داخل ہو کر مجھے مہوش کچن میں برتن دھوتی نظر آئی۔

چند ہی لمحوں کے بعد مہوش کی نظر بھی مجھ پر پڑ گئی۔

اس نے دو سیکنڈز کے لیے میری طرف دیکھا اور پھر سے اپنے کام میں لگ گئی۔

مجھے اُس کی آنکھوں میں غصّہ تو نہیں البتہ شرم ضرور نظر آئی۔

میں نے نوشین سے آنٹی (نوشین کی امی) کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ مہرین کے سسرال گئی ہیں اور رات تک آئینگی۔

میں اور نوشین کچن کی دیوار کے ساتھ لگے لکڑی کے تخت پر بیٹھ گئے۔اس تخت پر بیٹھنے سے مہوش بھی ہماری ساری باتیں بہ آسانی سن سکتی تھی۔

پہلے کچھ دیر میں اور نوشین اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے اور مہوش بھی ہماری باتیں سنتے سنتے اپنے کام میں لگی رہی۔

جب باتیں ختم ہوئیں تو مہوش نے ہلکے سے کھانسی کی آواز نکالی تو نوشین نے اس کی طرف دیکھا اور مُجھسے کہا کہ وقاص تم نے کل والی بات کسی کو بتائی تو نہیں۔

مجھے پتہ تھا کہ وہ کس بارے میں بات کر رہی ہے لیکن میں نے پھر بھی کہا کہ کونسی بات؟

نوشین: وہی جو کل ہوا تھا مہوش کے ساتھ۔

میں: نہیں میں کیوں بتاؤنگا کسی کو؟

نوشین نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے سر پر رکھ دیا اور بولی کہ میری قسم کھا کے بولو کہ تم نے کسی کی نہیں بتایا۔

میں: ہاں تمہاری قسم میں نے کسی کو نہیں بتایا۔

یہ سن کر مہوش اور نوشین دونوں کے چہرے پر خوشی دیکھنے لگی۔

نوشین: وقاص تم تو جانتے ہو کہ ہم لڑکیاں ہیں اور ایسی بات اگر کسی کی بھی پتہ چلی تو کوئی بھی ہم سے شادی نہیں کریگا۔

میں: میں جانتا ہوں یہ بات اور آپ بے فکر رہیں آپکا راز ہمیشہ میرے سینے میں قید رہیگا۔

نوشین نے آگے بڑھ کر میرے بائیں گال کو چوم لیا۔

اب مہوش کا کام بھی ختم ہو گیا تھا وہ کچن سے باہر نکلی اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئی اور کہا کہ میں تمہارا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گی۔

میں: اس میں احسان کی کوئی بات نہیں لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی کے کل آپکو ہوا کیا تھا۔

مہوش:تُجھے نہیں پتہ کہ مجھے کیا ہوا تھا؟

میں: نہیں

حالانکہ مجھے ھر بات کا علم تھا لیکن نے اُن دونوں کو سکس کے موضوع پر لانا چاہتا تھا اور اِس کے لیے مجھے اس سے زیادہ اچھی ترکیب سوجھ نہیں رہی تھی۔

مہوش:اب زیادہ بچا نہ بن۔

میں: مجھے سچ میں نہیں پتہ۔

نوشین: اسے سب پتہ ہے یہ ہم دونوں کو بیوقوف بنا رہا ہے اگر اسے نہیں پتہ تو اس کے موبائل میں وہ والی ویڈیوز کیا کر رہی تھیں۔

میں: وہ تو میرے دوست کا میموری کارڈ ہے۔میں نے اس موبائل خرید تے وقت چیک کرنے کے لئے لیا تھا لیکن غلطی سے میرے ہی موبائل میں لگا رہ گیا۔

نوشین: ابھی کہاں ہے وہ میموری کارڈ؟

میں: میرے پاس ہی ہے کیوں؟

نوشین نے ایک نظر مہوش کی طرف دیکھا اور مُجھسے کہا کہ دکھا مجھے

میں نے موبائل نکال کر اس کو دے دیا اور کہا کہ اس ہی میں لگا ہوا ہے ابھی۔

نوشین نے مجھسے موبائل لے کر اپنے پاس رکھا اور کہا کہ جب لڑکی گرم ہو جاتی ہے تو اس کی پیشاب کی جگہ سے پانی آنے لگتا ہے۔

میں: تو یعنی مہوش باجی کل گرم ہو گئی تھیں۔

مہوش نے نظر اٹھا کہ میری طرح دیکھا اور ہاں میں سر ہلا دیا۔

میں: اچھا تو آپ وہ ویڈیوز دیکھ کر گرم ہو گئی تھیں۔

مہوش نے ایک بار پھر سر کو ہاں میں ہلایا۔

میں:تو مطلب اگر کوئی بھی لڑکی ایسی ویڈیوز دیکھ لے تو اس کے پانی آنے لگے گا۔

نوشین:ہاں کچھ ایسا ہی سمجھ لو۔

یہ سن کر میں چپ ہو گیا کیوں کہ ابھی ذہن میں اور کوئی بات نہیں آ رہی تھی۔

مجھے چپ ہوتے دیکھ کر نوشین نے کہا کہ ایک وعدہ کریگا ہم سے؟

میں: کیسا وعدہ؟

نوشین: ہماری کوئی بھی بات کسی کو بھی نہیں بتائیگا

میں: ویسے اس کی ضرورت نہیں لیکن میں پھیر بھی وعدہ کرتا ہوں۔

نوشین: میں تیرے موبائل میں ویڈیو دیکھ لوں؟

نوشین کی بات پر میں اور مہوش دونوں نے ایک ساتھ اُسے بے یقینی سے دیکھا۔

ہمارا اس طرح کا ریکشن دیکھ کر کر نوشین نے مہوش کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس نے وعدہ کیا ہے کہ یہ اب کسی کو بھی نہیں بتائیگا۔

نوشین کی بات سن کر مہوش خاموش ہو گئی تو نوشین نے فوراً میرا موبائل اٹھایا اور ایک ویڈیو چلا دی۔

ویڈیو کی آواز تھوڑی زیادہ تھی تھی اس لیے میں نے فوراً اس k ہاتھ سے موبائل لے کر آواز کو بند کر دیا اور موبائل اسے واپس کر دیا۔

نوشین نے ویڈیو کو فل سکرین پر کیا اور موبائل کو ٹیڑھا کر کے مہوش کی طرف کر دیا تا کہ وہ دونوں آرام سے دیکھ سکیں۔

اب وہ دونوں ویڈیو دیکھ رہی تھی اور میں ان دونوں کے سامنے چوتیوں کی طرح بیٹھا تھا۔

تبھی شاید نوشین کو میرا احساس ہوا اور اس نے مہوش سے تھوڑا دور ہو کر بیچ میں میرے لیے جگہ بنا دی۔

 میں اُن دونوں کے بیچ میں جا کے بیٹھ گیا۔

ویڈیو میں ایک کالا حبشی ایک خوبصورت حسینہ کو بہت بے دردی سے چود رہا تھا۔

تھوڑی دیر کے بعد نوشین بولی کے پتہ نہیں کیا کھاتے ہیں یہ حبشی لوگ۔

میں: کیوں؟

میرا سوال سن کر نوشین اور مہوش نے میری طرف دیکھا اور پھیر ایک دوسرے کو دیکھا اور زور زور سے ہنسنے لگیں۔

اُن دونوں کے اس طرح ہنسنے پر مجھے بھی سمجھ آ گیا کہ میں نے کیا بونگی ماری ہے لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ آپ اس کے لن کی لمبائی کی وجہ سے کہہ رہی ہیں؟

میرے منہ سے لن کا لفظ سن کر دونوں کو سانپ سونگھ گیا۔

مہوش فوراً بولی یہ کتنی گندی باتیں کر رہا ہے۔

میں: تو لن کو لن نہ بولوں تو اور کیا بولوں؟

نوشین:ہم لوگ تو اسے ڈنڈا کہتے ہیں۔

میں:اچھا اور چوت کو کیا کہتے ہیں؟

نوشین: رانی

میں: اچھا اور گانڈ کو؟

نوشین: اس کو کچھ نہیں بس کولہے کہتے ہیں

میں: اور مموں کو؟

نوشین: دودھ،اور اب بس سب کچھ آج ہی پوچھ لیگا کیا اب ویڈیو دیکھنے دے۔

اور پھر سے ہم تینوں ویڈیو دیکھنے لگے

اب حبشی حسینہ کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا۔

اور حسینہ کو چوت حمبشی کے موٹے لن سے چد چد کر کافی کھل گئی تھی۔

مہوش: یار کتنی بے دردی سے کر رہا ہے مجھے تو اس کو دیکھ کر ہی تکلیف ہو رہی ہے

میں: لیکن اس کو مزہ بھی کتنا آ رہا ہے۔

میں نے یہ کہتے ہوئے مہوش کی طرف دیکھا تو اس کا ہاتھ اُسکی چُوت پر تھا میرے دیکھتے ہی اُسنے فوراً اپنا ہاتھ ہٹا لیا تو میں نے مسکرا کر اسکو آنکھ ماری اور آہستہ سے کہا کہ کر لیں

اور دوبارہ ویڈیو دیکھنے لگا اور تھوڑی دیر بعد میں نے محسوس کیا کہ مہوش کا ہاتھ دوبارہ اُسکی چُوت پر آ گیا ہے۔

اب میں نے نوشین کی طرف دیکھا تو اس کی حالت بھی مہوش جیسی ہی تھی۔ لیکن اس نے اب تک اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھا ہوا تھا۔

میں نے اسے دیکھا تو اس نے بھی میری طرف دیکھا تو میں نے اسے آنکھ کے اشارے سے مہوش کو دیکھنے کا کہا

اس نے مہوش کی طرف دیکھا جس کا سارا دہان ویڈیو کی طرف تھا اور اُسکا ہاتھ شلوار کے اندر گھسا ہوا تھا اور شلوار کے اوپر سے ہی مسلسل اس کے ہاتھ حرکت محسوس ہو رہی تھی۔صاف پتہ چل رہا تھا کہ وہ اپنی چوت کو رگڑ رہی ہے۔

نوشین نے اسے دیکھ کر مسکراتے ہوئے مجھے دیکھا تو میں نے کہا آپ بھی کر لو کیوں برداشت کر رہی ہو

میری بات سن کر نوشین نے مجھے مسکرا کر دیکھا اور جلدی سے اپنا ہاتھ اپنی شلوار میں ڈال دیا۔

اب میرا لنڈ بھی مجھے آوازیں دے رہا تھا کہ اُس کے بارے میں بھی کچھ سوچ جائے لیکن مسئلہ یہ تھا کہ میں نے جینز کی پینٹ پہنی تھی جس کے نیچے انڈرویئر بھی تھا تو میرے پاس نوشین اور مہوش کی طرح شلوار میں ہاتھ ڈال کر مجھے لینے والا آپشن نہیں تھا۔

میں ابھی اسی پریشانی میں تھا کہ نشین نے میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھوں کے اشارے میں پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے۔

میں نے اپنی نظریں اپنے لن کی طرف کر لیں جس سے اس نے بھی میرے لن کی جانب دیکھا اور سمجھ گئی کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔

 نوشین میری حالت دیکھ کر مسکرانے لگی۔

اور اگلے ہی لمحے اس نے کچھ ایسا کیا جس کا شاید میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔

نوشین نے اپنا ہاتھ جو شلوار کے اندر تھا و نکالا اور دوسرا ہاتھ شلوار میں ڈال لیا اور جو ہاتھ شلوار سے نکالا تھا اس سے پینٹ کے اوپر سے میرے لن کو سہلانے لگی۔

شاید اس نے میرے اشارے کا مطلب یہ سمجھا تھا کہ میں اسے اپنا لن سہلانے کا کہہ رہا ہوں۔

لیکن جب تک مجھے سمجھ اتی میں مزے کی وادیوں میں گم ہو چکا تھا۔

اب مجھمے کافی ہمت آچکی تھی۔ایک ہاتھ سے میں نے موبائل پکڑا ہوا تھا اور میرا ایک ہاتھ فارغ تھا تو میں نے بھی ہمت کر کے اپنا ہاتھ نوشین کی شلوار کی طرف لے گیا۔

نوشین میرے ہاتھ کی حرکت کی دیکھتے ہوئے میرے اگلے لائحہ عمل کو سمجھ گئی تھی اس لئےاس نے اپنے ہاتھ شلوار کی الاسٹک والی جگہ کو کھینچ کر میرے ہاتھ کو اندر جانے کا راستہ دے دیا۔

جیسے ہی میں نے اپنا ہاتھ نوشین کی شلوار کے اندر ڈالا تو مجھے اس کی چُوت کے اوپر باریک باریک بال محسوس ہوئے۔ میں ہاتھ کو اور نیچے لے گیا اب میرے ہاتھ ٹھیک اس کی چُوت کے اوپر تھا۔ اور اس کی چُوت کا دانہ میری بیچ والی انگلی پر ٹچ ہو رہا تھا۔ میں نے دانے کو زور سے دبایا تو نوشین کے منہ سے سسکی نکل گئی جو مہوش نی بھی سن لی اس نوشین کی طرف دیکھا تو نوشین کی سسکی کی وجہ سمجھ آ گئی۔ 

مہوش نے فوراً اپنا ہاتھ شلوار سے نکال کر میرے ہاتھ سے موبائل اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ میں اسے بھی وہی مزہ دوں جو اُسکی بڑی بہن کو دے رہا ہوں۔

میں نے اپنا دوسرا ہاتھ جو اب مہوش کے موبائل لے لینے سے فارغ ہوگیا تھا فوراً مہوش کی شلوار میں ڈال دیا۔

اب حالت یہ تھی کہ میرے دونوں ہاتھ شلوار کے اندر سے دونوں بہنوں کی چوتوں کو مسل رہے تھے۔

نوشین کا ایک ہاتھ میرے لن کو پینٹ کے اوپر سے سہلا رہا تھا اور دوسرا ہاتھ فارغ تھا۔

مہوش نے ایک ہاتھ سے میرا موبائل پکڑا ہوا تھا اور اُسکا بھی دوسرا ہاتھ فارغ تھا۔

میں پانی دونوں ہاتھوں کی بیچ والی انگلیوں سے دونوں بہنوں کی چُوت k دانوں کو رگڑ رہا تھا۔ اور اُن دونوں کا مزے سے برا حال تھا اور دونوں کے من سے لگا تار سسکیاں جاری تھیں۔

مجھے نوشین سے اپنا لن مسلوانے میں زیادہ مزہ نہیں کا رہ تھا کیوں کہ میں نے تنگ جینز پہنی ہوئی تھی اور اس وقت کو کوس رہا تھا جب نے نے آج یہ پہنی تھی۔

ابھی میں یہی سوچ رہا تھا کہ نوشین نے اپنا ہاتھ میرے لن سے ہٹا کر میری بیلٹ کھولنے لگی۔

اندھا کیا چاہے دو آنکھیں۔

میں نے بھی اپنی گانڈ پینٹ نیچے کرنے میں اس کا مکمل ساتھ دیا۔

اس نے میری پینٹ اور انڈرویئر نیچے کر دیا اور میرا کھڑا لن ننگا آن دونوں بہنوں کی آنکھوں کے سامنے آ گیا نوشین نے بغیر کسی دیر کے میرا لن پکڑ لیا اور زور زور سے اوپر نیچے کرنے لگی۔ مجھے بہت مزا آ رہا تھا اور اسی مزے میں میں بھی دونوں بہنوں کی چُوت رگڑ رہا تھا۔

پھر میں نے اپنی دونوں ہاتھوں کی بیچ والی انگلی کا رخ دونوں بہنوں کی چوتوں کے سوراخ کی جانب کیا اور تھوڑی دیر سوراخوں پر اُنگلیاں پھیر کر انگلیوں کو اندر ڈالنے لگا۔دونوں کی چُوت بہُت زیادہ گیلی ہو رہی تھی اس لیے انگلی کے اندر جانے میں کوئی خاص مشکل پیش نہیں آئی۔

اُنگلیاں اندر ڈالنے کے بعد دونوں بہنوں کی سسکیاں مزید تیز ہو گئی تھیں۔

اور اب وہ دونوں خود خود ہی اپنی چوت کو میری انگلی کے گرد حرکت دے کر مزہ لے رہی تھیں۔

میں نے اپنی انگلیوں کی ان کی چُوت سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا پہلے سپیڈ سلو رکھی لیکن دھیرے دھیرے بڑھادی۔

اب ایک مسئلہ تھا وہ یہ کہ میرا ہاتھ شلوار اندر ہونے کی وجہ سے اٹک رہا تھا اور میں مزید سپیڈ میں اپنے ہاتھ کو حرکت نہیں دے پا رہا تھا۔

میں نے سوچا k موقع اچھا ہے تو میں نے دونوں بہنوں کی شلوار سے ہاتھ نکالا اور پہلے نوشین کی طرف دونوں ہاتھ لے جا کر اسکی شلوار نیچے کرنے لگا نوشین نے پہلے تو میرا ساتھ نہیں دیا لیکن میں پوری جان سے اسکی شلوار نیچے کر رہا تھا تو آخرکار نوشین نے اپنی گانڈ کو اوپر اٹھایا میں نے اسکی شلوار جلدی سے نیچے کر کے اس کے گھٹنوں تک کر دی۔

لیکن مجھے ابھی تک اسکی چوت کا دیدار نہیں ہوا تھا کیوں اُسکی قمیض نے اسکی چوت کو ڈھنکا ہوا تھا۔

میں نے اس بات پر توجہ نہ دیتے ہوئے اپنا رخ مہوش کی جانب کیا وہی عمل اُس کے ساتھ بھی دہرایا جو اُسکی بہن کے ساتھ کیا تھا۔

تھوڑی سی مشقت کے بعد اس نے بھی مجھے اپنی شلوار اتارنے دی کیونکہ اس نے نوشین کو بھی ننگی حالات میں دیکھ لیا تھا تو اسے بھی ہوسلا ہو گیا تھا۔

اب میں نے دوبارہ اپنے ہاتھ اُن کی چُوت کی جانب کیے اور دونوں کی قمیض چوت کے اوپر سے ہٹا دی۔

دونوں کی پیاری پیاری چوت میری نظروں کے سامنے آ گئی۔

نوشین کی چوت پر ہلکے ہلکے بال تھے لیکن مہوش کی چوت بلکل صاف تھی۔

میرے ہاتھوں کو اپنی چُوت کی جانب بڑھتے دیکھ کر دونوں نے اپنی ٹانگیں کھول دیں جس سے انکی چوت مزید واضح ہو گئی۔

میں نے پھر سے اپنی انگلیاں دونوں کی چوت میں ڈال دیں۔

ویڈیو کب ختم ہوئی ہم میں سے کسی کو بھی نہیں پتہ چلا تھا۔

اب میں اُن دونوں بہنوں کی چُوت نے زور زور سے انگلی کر رہا تھا اور اور نوشین میرے لن کو پکڑ کے زور زور سے ہلا رہی تھی۔

ہم تینوں ایک الگ ہی دنیا میں تھے۔

اب مہوش نے بھی میرے لن کو پکڑ لیا تھا اور دونوں بہنیں مل کر میرے لن کی زور زور سے مٹھ مار رہی تھیں۔

ایسے ہی کرتے کرتے پہلے مہوش نے زوردار چیخ ماری اور اس k جسم میں جھٹکے لگنے لگے اور اس نے میرے لن کو چھوڑ دیا اور اپنی چوت جس کے اندر پہلے سے میری انگلی تیزی سے اندر باہر ہو رہی تھی کے دانے کو اپنے ہاتھ سے زور زور سے مسلنے لگی۔ اس کے جسم میں جھٹکے لگنے لگے۔

اور وہ ایسے ہی فارغ ہو گئی اور اس کی چُوت سے ایک فووارا چھوٹا اور وہ تخت پر ہی لے کر کر لمبی لمبی سانسیں لینے لگی۔میرے ہاتھ کی انگلیوں بھی اب اسکی چوت سے نکل گئی تھی۔ابھی مہوش اپنی سانسیں بحال کر رہی تھی کہ نوشین کو بھی جھٹکے لگنے لگے اور اس نے میرے لن کو زور سے دبایا اور مزید تیزی سے مٹھ مارنے لگی۔

میں بھی قریب تھا تو میں بھی اس کے ساتھ ہی فارغ ہو گیا میرے لن سے اور نوشین کی چُوت سے ایک ساتھ فوّوارا چھوٹا۔ اور ہم دونوں ایک دوسرے کو چھوڑ کر تخت پر ڈھے گئے۔

مہوش اب سانس بحال کر کے ہم دونوں کو دیکھ رہی تھی اور ہم دونوں تیز تیز سانسیں لے رہے تھے۔

Link to comment

Update 007

مہوش اب پوری طرح ہوش میں آ چکی تھی۔ اس لیے اس نے فوراً اپنی شلوار اوپر کر لی۔

میرے دماغ پر پہلے تو منی چڑھی ہوئی تھی اب تھوڑا ہوش بحال ہونے شروع ہوئے تو میری نظر نوشین کے ادھ ننگے جسم پر پڑی۔

نوشین کی جسم کا پیٹ سے لے کر گھٹنوں تک کہ حصہ ننگا تھا۔

اُس کی ٹانگیں کھلی ہوئی تھیں جس سے اسکی چھوٹے چھوٹے بالوں کے بیچ چوت کی لکیر تھی۔

اُس کی چُوت کے ہونٹ موٹے موٹے تھے۔ لکیر کے بیچ و بیچ اُسکی چوت کا دانہ کسی بادشاہ کے سر کے تاج کی طرح سر اٹھائے کھڑا تھا۔

دانے کے ٹھیک نیچے اُسکی چُوت کا سوراخ تھا جو بہت چھوٹا تھا۔اُسکی چُوت کے اَندر کی جھلی سرخ تھی جیسے اندر بہت سارا خون جمع ہو۔

پیٹ سے لے کر گھٹنوں تک اس کا جسم بالکل بے داغ تھا۔

کہیں کسی تل کا نشان بھی نہیں تھا۔تیز تیز سانسیں لینے کی وجہ سے نوشین کے مممے اوپر نیچے ہو رہے تھے۔

نوشین کے مممے درمیانے سائز کے تھے۔

 اور مہوش کے مممے کافی چھوٹے تھے۔ اُسے کوئی بیماری تھی جس کی وجہ سے اس کے ممّوں کا سائز بڑھتا نہیں تھا۔(اس نے مجھے بعد میں بتایا تھا اس بارے میں)۔

خیر میں نوشین کی چوت کو بارے غور سے دیکھ رہا تھا تبھی نوشین کے کچھ ہوش بحال ہوئے تو اسے سمجھ آیا کہ میں اسکی چوت کو بہت غور سے دیکھ رہا ہوں۔ تو وہ بجلی کی رفتار سے اٹھی اور اپنی شلوار اوپر کر لی۔لکڑی کا تخت ہمارے کارناموں سے گندا ہو رہا تھا۔میں بھی جلدی سے اٹھا اور اپنی پینٹ ٹھیک کی۔

مہوش چپ چاپ کھڑی سارا منظر دیکھ رہی تھی۔

جب میں نے اور نوشین نے بھی کپڑے ٹھیک کر لیے تو مہوش واش روم چلو گئی۔نوشین اور میں وہیں چپ چاپ کھڑے تھے۔ دونوں میں سے کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر بولیں تو کیا بولیں۔

مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آیا تو میں نے خاموشی توڑنے کے لیے نوشین کی کپڑوں کے اوپر سے چوت کی طرف دیکھتے ہوئے کہہ دیا کہ آپ بہت پیاری ہو نوشین آپی۔ نوشین نے میری طرف دیکھا اور میر نظروں کی جانب دیکھا تو اسے سمجھ آ گیا کے میں اسکی ٹانگوں کے بیچ چھپے خزانے کی بات کر رہا ہوں۔ نوشین نے پہلے مجھے دیکھا اور پھر ہلکا سا مسکراتے ہوئے اپنی آنکھوں کو نیچے کر لیا۔ اور آہستہ آواز میں کہا "کمینہ"۔

خیر میں نے اب اُن کے گھر میں زیادہ دیر رُکنا مناسب نہیں سمجھا اور نوشین سے دروازہ بند کرنے کا کہہ کر اُن کے گھر سے نکل گیا۔

پورا دن بس اسی سوچ میں گزار گیا کے اگر قسمت مہربان ہو تو بندے کو بیٹھے بٹھائے دو خوبورت بہنوں کی چُوت ایک ساتھ بھی مل سکتی ہے۔ کہاں میں ایک آنٹی کی پھٹی ہوئی چوت کے پیچھے پاپڑ بیل رہا تھا اور کہاں بغیر کسی کوشش کے دو دو کنواری چوتیں وہ بھی ایک ساتھ مل گئی تھیں۔

 میں رات کا کھانا کھانے کے بعد اپنے بستر پر لیٹا اپنی سوچ میں گم تھا کہ میرے موبائل کے میسج ٹیون بجی۔

میں نے فون اٹھا کر دیکھا تو نوشین کا میسج تھا۔

نوشین: سنو

میں: سناؤ

نوشین: آج جو ہوا وہ ٹھیک نہیں ہوا

میں: ایسا کیوں کہ رہی ہیں آپ؟

نوشین: وقاص تم تو لڑکے ہو تمہارا کچھ نہیں جائےگا لیکن ہم لڑکیاں ہیں اگر کسی کو یہ بات پتہ چلی تو ہمارے اپنے ماں باپ ہمیں جان سے مار دینگے۔

 

مجھے دونوں پھدیاں ہاتھ سے نکلتی دکھائی دیں۔

 

میں: یار آپ بلاوجہ ڈر رہی ہیں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ نہ آپ دونوں میں سے کوئی کسی کو بتائیگا اور نہ میں۔تو کسی کو پتہ چلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

نوشین: نہیں یار گناہ زیادہ دن چھپا نہیں رہتا۔ تم سمجھ نہیں رہے۔ برا وقت کبھی بتا کے نہیں آتا۔

 

نوشین ٹھیک کہہ رہی تھی لیکن میرے دماغ پر تو پھدیاں سوار تھیں۔ وہ بھی دو دو خوبصرت اور کنواری۔

 

میں: یار تم فکر نہ کرو میں وعدہ کرتا ہوں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلےگا۔

بڑی مشکل سے اُسے منایا لیکن وہ بھی پکّی تھی۔ اس شرط پر مانی کے میں اس وقت تک اس کے گھر نہیں آؤنگا جب جب تک وہ خود نہ بلائے۔

خیر کل کے دن دو دیں پورے ہو رہے تھے اور اس بات کے کافی امکان تھے کے کنول آنٹی کی بہن اب اپنے گھر جا چکی ہونگی یہ کل چلی جائینگی۔ تو میرے لیے چوت کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔

یہی ساری سوچیں ذہن میں رکھئے میں سو گیا۔

Link to comment

کہانی کو پسند کرنے پر میں دل سے آپ لوگوں کا شکر گزار ہوں۔ آپ لوگوں کے کمنٹس کی وجہ سے مجھے آگے لکھنے کی ہمت ملتی ہے۔ حالانکہ کہانی لکھنا ایک بہت مشکل کام ہے۔ برائے مہربانی اسی طرح کمنٹس کر کہ مجھے کہانی کے بارے میں اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کرتے رہیں

شکریہ

Link to comment
22 hours ago, devilspell said:

کہانی کو پسند کرنے پر میں دل سے آپ لوگوں کا شکر گزار ہوں۔ آپ لوگوں کے کمنٹس کی وجہ سے مجھے آگے لکھنے کی ہمت ملتی ہے۔ حالانکہ کہانی لکھنا ایک بہت مشکل کام ہے۔ برائے مہربانی اسی طرح کمنٹس کر کہ مجھے کہانی کے بارے میں اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کرتے رہیں

شکریہ

Bht h sexy aur zabrdast kahanu ha,

Link to comment
×
×
  • Create New...