Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

Recommended Posts


ابا میں کہہ رہی ہوں مجھے ادھر شادی نہیں کرنی۔
ماہین یہ بات اپنے ابا سے دسویں بار کہہ رہی تھی !!۔
"تو بیٹا میں کیا تمہیں ساری زندگی گھر ہی رکھوں"؟ 
احمد صاحب کا  ضبط  بھی جواب دے گیا، ۔
ماہین ایک دم سے ڈر کے پیچھے دیوار کے ساتھ جا لگی!! ۔
"لیکن ابا آپ ان کی جہیز کی اتنی لمبی لسٹ کیسے پوری کریں گے، ابا میں ابھی اتنی بے ضرف نہیں ہوں کہ آپ پر مزید قرض چڑھا دوں میری وجہ سے پہلے ہی آپ قرض لے چکے ہیں۔"۔
ماہی نے اپنے آنسو ایک طرف دھکیلے!! ۔

آحمد صاحب بھی اپنی شہزادی جیسی بیٹی کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر نرم پڑھ گئے، آخر وہی واحد اِن کی آنکھ کا تارا تھی،!! ۔
"دیکھو ماہی بیٹا میں زیادہ قرض نہیں لے رہا، تم یہ سمجھو سارا کچھ ہوچکا ہے، بس کھانے کا رہ گیا ہے اور دیکھو بیٹا کوئی رشتہ ایسا نہیں ملے گا جو سامان کے بغیر بیاہ لے جائے۔
مجھے پھر بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا پھر کیا ہوا جو اُن لوگوں نے لسٹ دے دی ہے اور بیٹا تمہاری ماں زندہ ہوتی تو اُن کی بھی یہی خواہشِ ہوتی کہ میری رانی میری ماہی اچھے سے رخصیت ہو جائے"۔
احمد صاحب نے ماہی کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے اُس کے آنسو صاف کیے۔
"ابا دنیا سہی کہتی ہے بیٹیاں بوجھ ہوتیں ہیں اور ابا کیا پتہ میں بعد میں خوش رہ سکوں یا نہ"۔
احمد صاحب نے ایک دم سے اپنے دل پر ہاتھ رکھا
"نہ میری ماہی ایسے مت کہو"میری چندا چلو شاباش جاؤ اور صبح شاپنگ کر آنا بیٹی اب تو تھوڑے دن پڑے ہیں "۔
احمد صاحب سوچتے رہے کیسے انہوں نے بیٹی کو شادی کے پندرہ سال بعد پایا اور اپنی جان سی پیاری بیوی کو کھو دیا تھا!!! ۔
ماہی کی رخصتی کا وقت ہوا تو وہ اپنے باپ کے گلے لگ کے بے حد روئی
 "کیونکہ وہ برات میں آنے والوں خواتین اور اپنی ساس کی باتیں سن چکی تھی کہ ایک بیٹی اور اس کو بھی اتنا سامان دیا بس نہ کھانا ڈھنگ کا تھا"میرے بیٹے کو کون سا کمی تھی میں تو بس اکلوتی کی وجہ سے رشتہ کیا تھا "۔
ماہی اپنی دہلیز سے دوسرے گھر میں داخل ہوئی تو سوچتی رہی میرا مقدر کیا ہوگا، ۔
"امی یہ لڑکی دیکھی تھی میرے لئے جو نہ کار لائی نہ اے سی آپ تو کہہ رہی تھی اکلوتی ہے سب لے کر آئے گی"۔
ماہی نے اپنے شوہر کو دیکھا جس کے لئے اُس نے سب چھوڑا تھا اور اس کے سامنے اپنے باپ کا چہرہ آگیا روتی انکھیں 
"ہاں بیٹا مجھے کیا پتہ تھا یہ کنگال ہے تم اسے طلاق دے دو میں تمارے لئے اب امیر گھر سے بہو لاؤں گی، ہم تو اسے بیاہ لائے تھے سامان لائے گی لیکن یہ تو نہ ہونے کے برابر سامان ہے، گاڑی مانگی تھی اور موٹر سائیکل لے آئی ہے"۔
ماہی تقدیر کا کھیل سمجھنے سے قاصر اپنے باپ کہ دہلیز پر قدم رکھتے ہوئے احمد صاحب کا سوچ رہی تھی کہ
احمد صاحب سامنے دروازے پر گرے سوچ رہے تھے انہوں نے تو ماہی کے لئے چھت بھی نہ چھوڑی۔
اور ماہی دلہن کے لباس میں اپنے باپ کی لاش پر رو رہی تھی۔

Link to comment

اردو فن کلب کے پریمیم سیریز اور پریمیم ناولز اردو فن کلب فورم کا قیمتی اثاثہ ہیں ۔ جو فورم کے پریمیم رائیٹرز کی محنت ہے اور صرف وقتی تفریح کے لیئے فورم پر آن لائن پڑھنے کے لیئے دستیاب ہیں ۔ ہمارا مقصد اسے صرف اسی ویب سائیٹ تک محدود رکھنا ہے۔ اسے کسی بھی طرح سے کاپی یا ڈاؤن لوڈ کرنے یا کسی دوسرے دوست یا ممبر سے شیئر کرنے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے ۔ جو ممبران اسے کسی بھی گروپ یا اپنے دوستوں سے شئیر کر رہے ہیں ۔ ان کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اسے کسی دوسرے ممبر ثانی سے شئیر نہیں کر سکتے ۔ ورنہ ان کا مکمل اکاؤنٹ بین کر دیا جائے گا ۔ اور دوبارہ ایکٹو بھی نہیں کیا جائے گا ۔ موجودہ اکاؤنٹ کینسل ہونے پر آپ کو نئے اکاؤنٹ سے کسی بھی سیئریل کی نئی اپڈیٹس کے لیئے دوبارہ قسط 01 سے ادائیگی کرنا ہو گی ۔ سابقہ تمام اقساط دوبارہ خریدنے کے بعد ہی نئی اپڈیٹ آپ حاصل کر سکیں گے ۔ اکاؤنٹ بین ہونے سے بچنے کے لیئے فورم رولز کو فالو کریں۔ اور اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنائیں ۔ ۔ ایڈمن اردو فن کلب

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
×
×
  • Create New...