zainkan Posted September 15, 2011 #1 Posted September 15, 2011 ماں کی گود قادسیہ کی وادی میں جہاں ایک بڑا دریا بہتا ہے دو چھوٹی چھوٹی ندیاں باہم ملنے پر یوں گویا ہوئیں. پہلی بولی “کہو سہیلی راستہ کیسے کٹا تمہارا” دوسری نے کہا. “بہن میرا راستہ تو بہت ہی خراب تھا. پن چکی کا پہیہ ٹوٹا ہوا تھا اور چکی والا بوڑھا جو راستہ کاٹ کر مجھے اپنے کھیتوں میں لے جایا کرتا تھا مر چکا ہے. میں ہاتھ پاؤں مارتی جو دھوپ میں بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں. ان کے کیچڑ سے پہلو بچاتی آرہی ہوں، مگر تمہاری راہ کیسی تھی؟ پہلی ندی بولی “میری راہ بلکل مختلف تھی. میں پہاڑوں پر سے اُچکتی ، شرمیلی بیلوں اور معطر پھولوں سے اُلجھتی چلی آرہی ہوں. چاندی کی کٹوریاں بھر بھر کر مرد اور عورتیں میرا پانی پیتے تھے اور چھوٹے چھوٹے بچے اپنے گلابی پاؤں میرے کنارے کھنگالتے تھے. میرے چاروں طرف قہقہے تھے اور رسیلے گیت تھے لیکن افسوس کہ بہن تیرا راستہ خوشگوار نہ تھا. “چلو جلدی چلو” دریا کی چیخ سنائی دی ، چلو چپ چاپ بڑھتے چلو مجھ میں سما جاؤ. ہم سمندر کی طرف جا رہے ہیں. آؤ میری گود میں پہنچ کر تم اپنی سب کوفت بھول جاؤ گی. خوشی اور غم کے تمام قصے خودبخود محو ہو جائیں گے. “آؤ کے ہم اپنے راستے کی تمام کلفتیں بھول جائیں گے. سمندر میں اپنی ماں کی گود میں پہنچ کر ہم سب کچھ بھول جائیں گے.”
(._.)Milestone(._.) Posted September 16, 2011 #3 Posted September 16, 2011 Buhat He Pyari Sharing Hai Janb Good One Thanks
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now