Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus Launched ×
Advertising Policy 2022-2024 ×
URDU FUN CLUB

Recommended Posts

باپ   رات کو دیر سے گھر لوٹ آیا۔ مسلسل کام کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ اور چڑچڑاپن   محسوس کر رہا تھا۔ اس کا کم سن بیٹا اس کے انتظار میں دروازے کے قریب  بیٹھا  ہوا تھا۔
 باپ کے بیٹھتے ہی بیٹے نے کہا ابو! کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟
 ہاں بیٹا! کیوں نہیں، پوچھو۔
 ابو آپ ایک گھنٹے میں کتنا کماتے ہو؟
 باپ نےغصے سے کہا یہ سوچنا تمہارا کام نہیں۔ اس طرح کا سوال تمہارے ذہن میں آیا کیسے؟
 بیٹا بولا بس یوں ہی، میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ ایک گھنٹے میں کتنا کما لیتے ہو؟
 باپ: اگر تم ضروری جاننا چاہتے ہو تو ٹھیک ہے۔ (سوچتے ہوئے) 500 روپے۔
 بیٹا: او ہو۔۔۔ ۔ (کہتے ہوئے مایوسی سے اپنا سر جھکا لیا پھر اچانک اس کے   ذہن میں کوئی بات آئی تو اس نے سر اٹھا کر کہا ابو! کیا آپ مجھے 250 روپے   قرض دو گے؟
 باپ کا پارا ایک دم چڑھ گیا۔ "کیا تم مجھ سے صرف اس وجہ سے  پوچھ رہے تھے  کہ کسی گھٹیا کھلونے یا اس طرح کی دوسری چیزیں خریدنے کے لیے  مجھ سے قرض  مانگ سکو تو بہتر یہی ہے کہ جاؤ اپنے کمرے میں اور بستر پر سو  جاؤ۔ اس طرح  کی چھچھوری حرکت کرتے ہوئے تمہیں ذرا بھی احساس نہیں ہے کہ  تمہارا باپ  ایک گھنٹے میں اتنے پیسے کتنی مشکل اور خون پسینہ بہا کر حاصل  کرتا ہے۔"
 بیٹا خاموشی سے مڑا اور اپنے کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر دیا۔
 باپ صوفے پر بیٹھ گیا۔ ابھی تک غصے سے بیٹے کے اس حرکت کے متعلق سوچ رہا   تھا کہ کیوں اسے مجھ سے اتنے پیسے مانگنے کی ضرورت پڑ گئی؟ گھنٹے بھر بعد   جب اس کا غصہ تھوڑا ٹھنڈا پڑ گیا تو دوبارہ سوچنے لگا۔
 ہو سکتا ہے کہ  اسے کسی بہت ضروری چیز خریدنا ہے جو کہ مہنگا ہوگا اس لیے  مجھ سے اتنے پیسے  مانگ رہا تھا۔ ویسے تو اس نے کبھی مجھ سے اتنے پیسے نہیں  مانگے ہیں۔ یہ  سوچتے ہوئے وہ بیٹے کے کمرے کی طرف بڑھا اور دروازہ کھولا  اور پوچھا
 کیا تم سو گئے بیٹا؟
 بیٹا اٹھ کر بیٹھ بیٹھا اور کہا نہیں ابو! جاگ رہا ہوں۔
 باپ: مجھے لگتا ہے کہ میں نے تم سے کافی سختی سے پیش آیا۔ دراصل آج میں نے   بہت سخت اور تھکا دینے والا دن گزارا ہے۔ اس لیے تم پر ناراض ہو گیا۔ یہ   لو 250 روپے۔
 بیٹا (خوشی سے مسکراتے ہوئے): بہت بہت شکریہ ابو! واؤ۔
 ایک ہاتھ میں پیسے لے کر دوسرے ہاتھ کو اپنے تکیے کی طرف بڑھایا اور جب   اپنا ہاتھ تکیے کے نیچے سے نکالا تو اس کی مٹھی میں چند مڑے تڑے نوٹ دبے   ہوئے تھے۔ دونوں پیسے باہم ملا کر گننا شروع کیا۔ گننے کے بعد باپ کی طرف   دیکھا۔
 باپ نے جب دیکھا کہ بیٹے کے پاس پہلے سے بھی پیسے ہیں تو اس کا غصہ دوبارہ چڑھنا شروع ہو گیا۔
 باپ: جب تمہارے پاس پہلے ہی سے اتنے پیسے ہیں تو تمہیں مزید پیسے مانگنے کی کیوں ضرورت پڑ رہی ہے؟
 بیٹا: دراصل میرے پیسے کم پڑ رہے تھے لیکن اب پورے ہیں۔ اب میرے پاس پورے   500 روپے ہیں۔ (پیسے باپ کی طرف بڑھاتے ہوئے) ابو! میں آپ سے آپ کا ایک   گھنٹہ خریدنا چاہتا ہوں۔ پلیز کل آپ ایک گھنٹہ پہلے آ جائیے گا تاکہ میں آپ   کے ساتھ کھانا کھا سکوں۔
 باپ سکتے میں آ گیا۔ بانہیں پھیلا کر بیٹے کو آغوش میں لے لیا اور گلوگیر آواز سے اس سے اپنے رویہ کی معافی مانگنے لگا۔
 
 ذرا سوچئے! کہیں ایسا تو نہیں کہ زندگی کی روزمرہ کی بھاگ دوڑ میں آپ بھی اپنے بچے یا دوسرے گھر والوں کو وقت نہ دے پا رہے ہوں؟

Link to comment

کچھ ممبرز مسلسل  رومن اردو میں کمنٹس کر رہے ہیں جن کو اپروول کی بجائے مسلسل ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے ان تمام ممبرز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کمنٹس رولز کی خلاف ورزی ہے فورم پر صرف اور صرف اردو میں کیئے گئے کمنٹس ہی اپروول کیئے جائیں گے اپنے کمنٹس کو اردو میں لکھیں اور اس کی الائمنٹ اور فونٹ سائز کو 20 سے 24 کے درمیان رکھیں فونٹ جمیل نوری نستعلیق کو استعمال کریں تاکہ آپ کا کمنٹ با آسانی سب ممبرز پڑھ سکیں اور اسے اپروول بھی مل سکے مسلسل رومن کمنٹس کرنے والے ممبرز کی آئی ڈی کو بین کر دیا جائے گا شکریہ۔

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
×
×
  • Create New...

سدفگ.png

OK
URDU FUN CLUB