khoobsooratdil Posted December 15, 2012 Share #1 Posted December 15, 2012 لہسن آب حیات ہے: قدرت نے انسانوں کو کھانے کے لیے لاتعداد نعمتیں عطا کی ہیں جو بہت سے امراض میں آب حیات کا کام کرتی ہیں۔ ان ہی میں لہسن کا شمار ہے۔ حفظان صحت کے اصولوں کا دشمن انسان‘ مختلف ذرائع سے اپنی بربادی کو خود دعوت دیتا ہے لیکن لہسن ہے کہ تنہا انہیں تندرستی سے لطف اندوز ہونے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ مجھے لہسن پر قصیدہ خوانی کی ضرورت یوں محسوس ہوئی کہ اس کے استعمال سے جہاں بے شمار امراض سے نجات ملتی ہے وہاں یہ جسم میں قدرتی طور پر موجود بیکٹریاز میں عدم توازن پیدا نہیں کرتا بلکہ ان بیکٹریاز کو جو ہمارے لیے مفید ہیں اور ہاضمہ کو درست رکھتے ہیں ان کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے اور جو مضر اور بیماری پیدا کرسکتے ہیں ان بیکٹریاز کو ختم کرتا ہے۔ اس طرح موسمی اثرات سے جسم محفوظ ہوجاتا ہے۔ بیکٹریاز پر تجربات شاہد ہیں کہ لہسن کے رس نے انہیں دس منٹ میں ختم کردیا جبکہ معاون بیکٹریاز کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں قدرتی اینٹی بائیوٹک اجزاءموجود ہیں اور انسان دیگر اینٹی بائیوٹک کی گستاخانہ حرکات سے محفوظ رہ سکتا ہے جب تک کہ کوئی مایوس کن علامات ان کو دعوت نہ دیں۔ لہسن گزشتہ پانچ ہزار سال سے مختلف امراض میں بطور دوا استعمال ہورہا ہے۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک چھوٹے جوے والا جو اکثر استعمال ہوتا ہے‘ دوسرا پہاڑی لہسن جو پیاز کی شکل کا ہوتا ہے اور جس میں پھانکیں نہیں ہوتیں‘ لیکن اثرات زیادہ تیز ہیں۔ لہسن کو عربی میں فوم‘ فارسی میں سیسر‘ انگریزی میں گارلک روٹ اور پنجابی و سندھی میں تھوم کہتے ہیں۔ ایک مصری دستاویز کے حوالے سے 1550 سال قبل مسیح لہسن سے بائیس امراض کی دوائیں تیار ہوئیں۔ روس کے ماہر علم طبیعیات ”پائن دی ایلڈر“ نے اسے 66 قسم کے امراض کا علاج تحریر کیا ہے۔ امریکہ کے ڈاکٹر ”جی لی چانک“ اور ”مارگریٹ جانسن“ مینسیوٹا یونیورسٹی میں ریسرچ کیمسٹوں‘ بھارت کے ٹیگور میڈکل کالج کے ڈاکٹر ” آرون“ کے علاوہ چین اور جاپان میں بیشتر ڈاکٹروں نے لہسن کو بیماریوں کا علاج دہندہ قرار دیا ہے۔ دنیائے طب کے بابا ہیپو قراطیس (بقراط) نے ڈھائی ہزار سال قبل مسیح لہسن کو قبض کشا کہنے کی ساتھ روز مرہ کی دوا قرار دیا تھا۔ پیغمبر اسلام نے جہاں بہت سے امراض کا علاج بتلایا تھا وہاں بچھو کے کاٹنے پر لہسن کا پانی استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔ لہسن سے جن امراض میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ان کی فہرست طویل ہے لیکن جن امراض سے نجات ملنے کے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں ان میں صدیوں سے خون صاف کرنے کے علاوہ سردی اور دائمی نزلہ و زکام سے محفوظ رکھنے کے لیے اسے استعمال کیا گیا۔ دمہ‘ کھانسی‘ امراض تنفیس‘آنتوں کی بیماریاں‘ امراض جلد‘ ہائی بلڈ پریشر‘ فالج‘ لقوہ‘ رعشہ‘ نسیان‘ بہرا پن‘ کینسر اور ذیابیطس سے محافظت‘ درد سر‘ گلے کی گلٹھی‘آواز بیٹھنا‘ مرگی‘ تپ دق‘ کولیسٹرول کی سطح نیچی رکھنا جیسے بے شمار امراض ٹھیک کرنے کی صلاحیت لہسن میں موجود ہے۔ انڈیانا یونیورسٹی کے ڈاکٹر ”مائیکل ٹیسنے“ کا کہنا ہے کہ لہسن سے مختلف پھپھوند کی پیدائش کو بھی روکا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ لہسن آپ کو معالج اور دوائوں کے کثیر اخراجات سے بھی بچا سکتا ہے۔ لہسن کی بدبو دور کرنے کے لیے اجوائین چبائی جاسکتی ہے۔ مختصر یہ کہ لہسن اپنی غذا میں شامل رکھیں اور اس کے کمالات دیکھ کر خدا کے عطیات کے شکر گزار ہوں۔ لیکن لہسن کے ساتھ ہومیوپیتھک دوا نہ استعمال کریں۔اگر کسی مرض کے لیے دوا استعمال کرنا ہو تو دو گھنٹہ کا وقفہ ضروری ہے۔ ویسے بھی لہسن کا ایک جوا روز ناشتہ کے بعد لے لینا کافی ہے۔ Link to comment
(._.)Milestone(._.) Posted December 16, 2012 Share #2 Posted December 16, 2012 Very Very Informative Thread KD bro thanks for this Link to comment
zubair052 Posted December 17, 2012 Share #3 Posted December 17, 2012 itny faidy mujay nai pata thay pehlay.. abi pata chalay hain .. great Link to comment
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now