Search the Community
Showing results for tags 'kareem'.
-
آئی ٹی کا درخشاں ستارہ ہمیشہ کیلئے اوجھل انتخاب۔۔۔گرو سمراٹ اورپھرآئی ٹی کا درخشاں پاکستانی ستارہ ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا۔وہ اسکول گئی تو کلاس میں ہیڈ گرل تھی،نو سال کی عمر میں جب بچے کھیل کوداور شرارتوں میں مصروف ہوتے ہیں،اس نے کیرئیر کے لئے آئی ٹی کا میدان چنا،اور دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سوفٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل قرار پائی۔،اگلے ہی سال دبئی فلائنگ کلب سے جہاز اڑالیا،جس پرفرسٹ فلائٹ سرٹی فکیٹ حاصل کیا۔ سچ کہا گیا ہے کہ ارفع کریم رندھاوا نے اپنی عمر سے کہیں زیادہ عالمی اور قومی ایوارڈ حاصل کر کے دکھائے۔پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ،سائنس و ٹیکنالوجی میں فاطمہ جناح گولڈ میڈل ، سلام پاکستان یوتھ صدارتی ایوارڈ اور میر خلیل الرحمان فاوٴنڈیشن ایوارڈ۔غرض کون سا اعزاز تھا جو اسے نہیں ملا۔ وہ خواب جن کوپائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے عمریں بیت جاتی ہیں،اس نے زندگی کے مختصر ترین دورمیں اپنی جدوجہد سے شرمندہ تعبیر کئے ،اور خوب کئے۔ عالمی فورمز پر جب وہ پاکستان کی نمائندگی کرتی ،توقوم کے سرفخر سے بلند کرتی،انٹرویوزمیں جب بولتی ،تو نئی نسل کوپاکستانیت کا درس ملتا۔مگرگزشتہ ماہ اسے اچانک مرگی کا دورہ پڑا،اور وہ دنیاسے بیگانا ہوگئی۔بیماری کی اطلاع ملکی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی،انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر کون کون ا س کے لئے دعائے صحت مانگتا ہوا نہیں پا یا گیا۔ملکی دانشوروں،سیاستدانوں ،صحافیوں سمیت ہر کوئی بارگاہ الہٰی میں فریادی تھا۔بل گیٹستک کو وہ نو سالہ پروفیشنل سرٹی فیکیٹ ہولڈر ارفع کریم یادتھی،جسے شاندار کارنامے پر امریکا بلوایاگیا تھا،اور جہاں اس کمسن بچی نے بل گیٹس کواپنی پیاری سی نظم پیش کی تھی، ارفع کے والد امجد کریم سے بل گیٹس نے فون پرارفع کی طبیعت معلوم کی اوراپنے ڈاکٹروں کی خدمات پیش کیں۔کومے کی حالت میں یہ روشن دیا 26روزتک سی ایم ایچ لاہورمیں چراغ سحری بنارہااور پھر 14جنوری کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بجھ گیا صدر ،وزیراعظم،چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ و گورنرز ،دانشوروں غرض ہر مکتبہ فکر نے اس کے انتقال پر دلی افسوس اور دکھ کا اظہار کیا،پاکستان کی باصلاحیت اور ہونہار بیٹی کی موت ملک وقوم کیلئے سانحہ قرار دیا،اور مرحومہ کے بلند درجات اور لواحقین کیلیے صبرجمیل کی دعا کی۔غیرمعمولی صلاحیتوں کی مالکہ کے بہادر والد کاکہناتھا کہ وہ اپنی بیٹی کے کھو جانے پر اداس ضرور ہیں مگر افسوس نہیں ، انہیں بیٹی پر فخر ہے، اس کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ بے شک موت ایک حقیقت ہے،مگرارفع کریم رندھاوا کا مشن اور سوچ ادھوری نہیں رہے،ا س لئے حکومت ڈیجی کوم ویلی سمیت تمام آئیڈیاز کو باضابطہ سرکاری سرپرستی میں لینا چاہئیے اور اس کے نام پر ایوارڈز کا سلسلہ بھی شروع کیاجانا چاہیے۔