Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

dom bess

Silent Members
  • Posts

    1
  • Joined

  • Last visited

About dom bess

Recent Profile Visitors

622 profile views

dom bess's Achievements

Newbie

Newbie (1/16)

  • First Post
  • Week One Done
  • One Month Done
  • One Year Done
  • Conversation Starter Rare

Recent Badges

0

Reputation

  1. یہ کہانی فرضی کرداروں پر مستمل ہے نام بھی فرضی ہیں کسی سے مماثلت اتفاقیہ ہو سکتی ہے اس کہانی کا بیک گراؤنڈ دیہاتی ہے تو اس میں کرداروں کی آپسی گفتگو پنجابی میں ہوگی پریشانی کےلیے معذرت پہلی بار زور آزمائی کی ہے غلطیاں کوتاہیاں معاف شکریہ میرا نام بوٹا ہے میری عمر 30 سال ہے میں ذات کا مصلی ہوں اور محنت مزدوری کرتا ہوں غیر شادی شدہ ہوں میں ساہیوال کے قریب ایک گاؤں کا رہائشی ہوں میرا ایک بھائی اور ہے جس کا نام شیدا ہے جبکہ ابے کا نام دتہ ہے ابا قدرتی طور پر ہی کافی چھریرے بدن کا مالک ہے اس کی عمر 60 سال کے قریب ہے لیکن ابھی بھی وہ بوڑھا نہیں لگتا ابھی بھی گاؤں کی عورتوں میں اس کے چرچے ہیں پیچھے میری جسامت بھی ابے جیسی ہی ہے لمبا قد چوڑا سینہ مضبوط جسم کالا رنگ جس پر کئی عورتیں مرتی ہیں ابا وہیں گاؤں میں نمبردار کے ہاں کاما لگا ہوا تھا اس کی ساری زمینداری اس کے ذمے تھے چھوٹا بھائی شیدا بھی ابے کے ساتھ ہوتا تھا جبکہ میں شہر میں ایک دکان پر کام کرتا تھا میں ایف اے پاس تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ ابا شروع سے گاؤں کے نمبردار کے پاس تھا تو میں بھی نمبردار کے بیٹے کے ساتھ تھوڑا بہت پڑھ گیا وہ باہر چلا گیا تھا جبکہ میں کام پر لگ گیا زندگی بہت ہی اچھی گزر رہی تھی سارا دن دکان پر کام کرتا وہ بہت بڑی دکان تھی کھاد والی اس پر کام کے بعد گھر آجاتا میں جنسی طور پر بھی کافی صحت مند تھا میرا لن بازو جتنا لمبا اور موٹا تھا اس کی وجہ ہندی خوراک اور کچھ ہماری نسل میں بھی تھا میرا اتنا بڑا لن کوئی عورت پورا نہیں لے پاتی تھی اکثر پرانی عورتیں مجھے کہتی کہ بوٹے تیرا لن تیرے باپ جیسا ہے میں حیران ہوتا تھا کہ ابے کا لن بھی اس جیسا ہے خیر کبھی کبھار جب زیادہ گرمی ستاتی تو ڈیرے کی کھوتی سے کام چلا لیتا جو میرا پورا لن برداشت کر لیتی تھی گھر میں ہم تین ہی لوگ تھے امی کا کئی برس پہلے انتقال ہو چکا تھا زندگی ایسے ہی گزر رہی تھی کہ ایک دن ابے کا کوئی رشتہ دار اآیا اور ابے سے بولا کہ دتیا ہک کامے دی لوڑ اے جے اپنے پتر نوں گھل چاتے کم بن ویسی گیا ابے نے مجھے کہا کہ اچھی تنخواہ وغیرہ ہے چلا جا خیر میں اس کے ساتھ کام پر چلا گیا دو تین گھنٹے بعد ہم اس گاؤں پہنچے گاؤں زیادہ بڑا تو نہیں تھا 25 30 گھر تھے گاؤں سے گزرے کر گاؤں کے آخر پر ہم ایک گھر پہنچے وہ گھر ایک حویلی تھی جس کا بڑا سا گیٹ تھا بابے نے دروازہ کھڑکایا تو اندر سے ایک 25 سال کا لڑکا نکلا جس کا قد لمبا تھا وہ بابے دیکھ کر بڑی عزت سے ملا ہم اندر چلے گئے حویلی دو حصوں میں ایک چھوٹی سی دیوار سے تقسیم تھی جس کے ایک طرف رہائش تھی جبکہ دوسری طرف باڑا تھا باڑے میں 20 کے قریب ڈنگر تھے حویلی میں باہر باڑے میں ڈنگر کھلے پھر رہے تھے ایک طرف چارے اور ڈنگروں کے کمرے تھے پھر ایک طرف ملازم کی رہائش کے کمرے تھے گیٹ کے پاس ہی صحن تھا جہاں پر چارپائیاں پڑی تھیں تھیں جبکہ گھر والی طرف بھی دروازہ تھا جو بند تھا اندر داخل ہوتے ہی ہم اس سے ملے تو بابے نے کہا کہ اے شانی اے اے اس دا گھر اور شانی اے او بندہ لبھیا تیرے واسطے اس دا نام بوٹا اے بڑا چنگا چھور اے اپنا رشتہ دار اے شانی بولا سہی اے سانوں تے کم آلا بندہ چاہی دا شانی بولا میں امی نوں بلاندا آں اس نال مل لئے اس ہی سارا کم تینوں سمجھانا میں بولا اچھا وہ یہ کہ کر اندر چلا گیا بابا بولا شانی صبح تے شام دا دودھ اکٹھا کرکے شہر چلا جاندا اوتھے ڈیرے ہے اس دی صبح دا ددھ ویب کے آجاندا اے اس دا بڑا کم ہے اوتھے میں بابے کی بات سن رہا تھا کہ اتنے میں شانی اندر داخل ہوا اور اس کے پیچھے ایک 30 35 سال کی عمر کی عورت داخل ہوئی جو کہ ایک کسے ہوئے لباس میں تھی اوپر اس کے دوپٹہ تھا جس نے اوپر والا حصہ تو ڈھانپ رکھا تھا جبکہ نیچے سے اس کی چوڑی گانڈ ہلتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی میں پہلے تو سمجھا کہ شاید یہ شانی کی بہن ہے کیونکہ وہ کہیں سے بھی شانی کی ماں نہیں لگ رہی تھی اس کا بھرا ہوا کسا بدن دیکھ کر تو میں چونک سا گیا وہ شانی کے پیچھے چل رہی تھی میں نے ایک نظر بھر کر اس کے بدن کا جائزہ لے کر اس کی طرف دیکھا تو وہ بھی گہری آنکھ بھر کر مجھے دیکھ رہی تھی اس کی آنکھ میں بہت ہی مدہوشی مجھے نظر آئی اور اس کی آنکھوں میں چمک صاف نظر آ رہی تھی جیسے اسے کچھ مل گیا ہو میں اس کے آنے پر اٹھ کر کھڑا ہو کر اسے سلام کیا اس نے آنکھ بھر کر مجھے سر سے پاؤں تک ایک نظر دیکھا اور میری آنکھوں میں آنکھیں گاڑھ کر سلام کا جواب دیا میں اس کے انداز سے تھوڑا گھبرا سا رہا تھا کیونکہ سامنے اس کا بیٹا بھی تھا اور بابا بھی تھا شانی بولا اے امی بابے اے کاما لئے آندا اے بابے اٹھ کر بولا باجی اے بندہ لبھیا اے اپنا رشتہ دار اے تےچنگا بندہ ہے اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اس کی آنکھوں میں بہت مستی تھی وہ بولی بابا تیرا رشتے دار اے تے چنگا ہی ہوسی اور مسکرا کر شرارتی انداز سے مجھے دیکھا اور پاس موڑھے پر بیٹھ گئی جس سے اس کی گانڈ کے موٹے چتڑ موڑھے سے لڑھک گئے میں اس کے چتڑ دیکھ کر نظر چرا کر اوپر دیکھا تو وہ مجھے دیکھ کر ہلکا سا مسکرا گئی میں سمجھ گیا کہ یہ کھلی ڈلی عورت اے جس سے میں دل ہی دل میں خوش سا ہو گیا بابا بولا اس دا نام بوٹا ہے اے ہن میری جاہ تے کم کرسی بوٹے اے پھتیں اے اس باڑے دی مالک پہلے میں ایتھے کم کردا ہاس ہن میرے کولو اے کم ہوندا نہیں ہن اے توں ہی کرنا اے پھتیں مجھے عجیب سا نام لگا لیکن پہلے دیہاتی لوگ ایسے ہی نام رکھتے تھے پھتیں بولی بابا بوٹا چنگا تڑکرا بندہ اے اگے میں تے میریاں دھیاں رل کے بابے نال کم کروانا ہوندا اے ہن مڑ بوٹا ہکلا ہی سارا باڑا سنبھال لیسی میں دھیاں کا نام سن کر چونکا کہ اس کی بیٹیاں بھی ہیں جو باڑے میں کام کرتی تھیں پھتیں میرے چہرے کے تاثرات پڑھ کر بولی میریاں دھیاں ایڈیاں نفیس نہیں بنیاں شروع تو کم کردیا آیاں ہین کم ودھیا تے وے بابے نوں کم تے رکھیا ہا ہن اے آکھدا اس کولو ہوندا نہں اس واسطے تینوں رکھیا اے اپنا کم کرن اچ کہڑا شرم سے تیرے نال وی کم کرسیاں گیاں اور ہنس دی میں بھی پھتیں کو دیکھ کر مسکرا گیا پھتیں بالکل جوان لگ رہی تھی لیکن اس کی عمر زیادہ تھی بابا بولا ہلا مینوں اجازت دیو آپس اچ گل مکا لئو مینوں ہور وی کم ہین یہ کہ کر بابا اٹھا اور جانے لگا شانی بھی اٹھا اور بولا امی بوٹے نوں کم سمجھا دے تینوں ہی پتا ہے میں وی ہک کم جاؤ آں اور اٹھ کر نکل گیا اس کے جانے کے بعد پھتیں نے آنکھ بھر کر مجھے دیکھا اور بولی بوٹے اے ڈنگراں دا ہی کم کرنا ہئی باہروں پٹھے وڈھ لیونے نی تے کتر کے گھٹنے ہین وت اے چونیاں وی ہین میں تے میریاں دھیاں وہ تینوں ناک نال کریسن گیاں میں ہنس کر ایک آنکھ گھما کر سامنے اس کا ابھرا سینہ دیکھ کر بولا کوئی گل نہیں میں ہکلا وی کر لیساں گیا پھتیں نے آنکھ بھر کر مجھے مسکرا کر دیکھا اور ہنس کر بولی ہلا بہو تینوں دھیاں نال ملاواں اور اٹھ کر اندر دروازے سے جھانک کر بلایا پھتیں کے جھکنے سے اس کی موٹی چوڑی گانڈ کھل کر واضح ہو کر میرے سامنے آگئی جسے میں غور کر دیکھنے لگا اتنے میں پھتیں مڑی اور میری نظر کا رخ دیکھ کر سمجھ گئی کہ میں اس کی گانڈ تاڑ رہا تھا وہ مسکرا دی میں پکڑے جانے پر تھوڑا شرما سا گیا اور منہ نیچے کر گیا وہ بھی موڑھے پر آکر بیٹھ گئی اور ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھ گئی جس سے پھتیں کے موٹے چتڑ نکل کر واضح ہونے لگے میں بھی انہیں غورنے لگا اتنا تو میں بھی سمجھ گیا تھا کہ پھتیں مجھے فل لفٹ کروا رہی ہے اس لیے میں نے بھی جھجھکنا چھوڑ دیا اور بے جھجھک پھتیں کا جسم دیکھنے لگا کہ اتنے میں دروازے سے دو لڑکیاں نکلیں میری نظر ادھر گئی میں انہیں دیکھتا رہ گیا اس لڑکی کی عمر 28 سال کے قریب تھی اس کا تھوڑا سا بھرا ہوا گداز جسم بہت خوبصورت تھا اس کا بھی اوپری جسم دوپٹے میں تھا جبکہ نیچے کی موٹی ہلتی گانڈ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی اس کا وجود کافی چوڑا اور لمبا تھا قد بھی ٹھیک ٹھاک تھا میں نے ایک سرسری جائزہ لے کر اسے دیکھا تو وہ بھی آنکھیں پھاڑے مجھے دیکھ رہی تھی اس کے پیچھے والی لڑکی کا جسم پتلا تھا اور قد بھی اس کے برابر تھا لیکن اس کی گانڈ سائڈو سے چوڑی اور چپٹی تھی وہ قریب آئیں تو پھتیں بولی اے میریاں دھیاں ہین اس چوڑے جسم والی کی طرف اشارہ کرکے بولی اے میری وڈی دھی اے اس دا نام نصرت اے نصرت اے سارا نواں کاما اے بوٹا نام سے اس دا نصرت نے ایک نظر بھر کر مجھے دیکھا تو اس کی آنکھوں میں عجیب نشہ تھا میں اس کی آنکھ سے اندازہ لگا لیا تھا کہ اس میں بہت آگ ہے نصرت آگے بڑھ کر اپنا ہاتھ میری طرف ایک بڑھا کر مجھے سلام کیا میں نے ایک نظر اسے دیکھا تو وہ اسی انداز سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے نصرت کا ہاتھ پکڑ کر سلام کا جواب دیا تو اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر دبا دیا میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا وہ ہاتھ چھوڑ کر پیچھے ہوئی تو پھتیں بولی اے نکی سعدیہ اے سعدیہ نے بھی میرے ساتھ سلام کیا اور بیٹھ گئی پھتیں بولی اس نوں میں سارا کم سمجھا دتا اے نصرت بولی امی اسی وی اس دے نال رل کے کرساں گئے بوٹے نوں ہلکے ناں کرنے ہوں اور مسکرا کر مجھے دیکھنے لگی سعدیہ بولی اسی تے اگے کردیا رہندیاں ہاں اسی نال ہی کرساں گیاں ہم کچھ دیر بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر شانی آگیا اور وہ اندر چلی گئیں کچھ دیر بعد پھتیں آئی وہ اس وقت دوپٹے کے بغیر تھی پھتیں کے موٹے کسے ہوئے ممے صاف نظر آرہے تھے میں نے ایک نظر بھر کر پھتیں کے مموں کو دیکھنے لگا پھتیں بھی میری نظر کو سمجھ گئی کہ میں کہاں دیکھ رہا ہوں میں نے نظر اٹھا کر پھتیں کو دیکھا تو پھتیں مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے نظر چرا کر نیچے کر لی تو پھتیں بولی بوٹیا اوران آ کترا پاویے ڈنگراں نوں میں نے یہ سن کر نظر اٹھا کر پھتیں کو دیکھا تو وہ گہری آنکھوں سے مسکرا کر مجھے دیکھ رہی تھی میں نے ایک نظر بھر کر پھتیں کے اٹھے ہوئے موٹے ممے دیکھنے لگا مموں کی لکیر صاف نظر آ رہی تھی پھتیں نے اپنی گت اٹھا کر آگے اپنے مموں پر ڈال لی میں نے نظر اٹھا کر پھتیں کو دیکھا تو وہ آنکھ بھر کر مجھے دیکھ رہی تھی پھتیں کی آنکھوں میں مستی اتر چکی تھی اور وہ مدہوشی سے مجھے دیکھ کر بے قراری سے ایک گھونٹ بھر کر رہ گئی میرے چہرے پر ہلکی سی لالی اتر گئی وہ بولی بوٹیا آجا اور میری طرف دیکھ کر گھوم گئی اور آگے کرتے والے کمرے کی طرف جانے لگی جس سے پھتیں کی باہر نکلی موٹی گانڈ ہلنے لگی میں گانڈ کو غورتا ہوا پھتیں کے پیچھے چلنے لگا اس وقت نصرت اور سعدیہ گھر تھیں جبکہ شانی باہر تھا میں پھتیں کی اتنی موٹی گانڈ دیکھ کر مچل رہا تھا میرا لن سر اٹھانے لگا اتنے میں پھتیں کمرے میں پہنچ کر رک گئی اور چادر اٹھانے کےلئے جھکی تو پھتیں کی گانڈ کھل کر باہر نکل آئی پھتیں کی شلوار میں کسے چتڑ واضح ہو رہے تھے میرا تو دل کیا کہ یہیں پھتیں کو قابو کر جاؤں لیکن ابھی بھی میرے اندر ایک جھجھک سی تھی اس لیے کھڑا دیکھتا رہا پھتیں نے جھکے ہوئے سر گھما کر مجھے دیکھا تو میں اس کی گانڈ بڑے انیمال سے دیکھ رہا تھا پھتیں مجھے دیکھ سفارتی انداز میں مسکرائی اور چادر اٹھا کر کھڑی ہو گئی پھتیں کے منہ پر بھی ایک ہلکی سی لالی اتر آئی تھی پھتیں نے چادر بچھائی اور اس پر کترا بھرنے لگی ایک بار پھر وہ جھک کر کترا بھر رہی تھی جس سے اس کے موٹے ممے لٹک گئے اور تھوڑے اندر تک نظر آنے لگے جسے میں دیکھ کر مچل رہا تھا کترا جوڑ کر اس نے مجھے دیکھا تو میری نظر پھتیں کے قمیض کے اندر جھانک رہی تھی میں پھتیں کے دیکھنے پر نظر چرا لی پھتیں میرے انداز پر پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھ کر مسکرا کر رہ گئی میں نے چادر اٹھائی تو پھتیں نے بھی دوسری طرف سے پکڑ کر اٹھا کر میرے کندھوں پر پھینکی اس دوران پھتیں۔ نے جھٹکا مار کر اپنے ممے زور سے ہلائے اور ساتھ شرارتی انداز میں میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا گئی میں چارہ اٹھا کر ڈالنے لگا دو تین بار تو پھتیں نے اسی انداز میں مجھے اپنے مموں کا نظارہ کروایا کترا تمام جانوروں کو ڈال کر میں اندر چادر رکھنے گیا تو پھتیں دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑی تھی وہ میری طرف مستی بھری آنکھوں سے دیکھنے لگی میں اسے دیکھ کر مسکرایا میرے اندر سے جھجھک جانے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی پھتیں اس وقت فل موڈ میں تھی جبکہ میں جھجھک رہا تھا میں چادر رکھ کر مڑا تو پھتیں سرگوشی میں بولی بوٹیا میں تے سمجھ ہا توں پورا مرد ہوسیں پر توں تے ہیں ہی نامرد میں یہ بات سن کر چونکا اور مڑ کر پھتیں کو حیرانی سے دیکھ تو پھتیں کے چہرے پر شرارتی بھری تھی اور پھر بولی بوٹیا تیرا کدی زنانیاں نال واہ نہیں پیا۔ میں حیرانی سے بولا بڑی واری پیا اے پھتیں میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی مینوں تے نہیں لگدا توں کسی عورت کول گیا ہیں میں بولا توں کیوں آکھ سگدی ایں پھتیں بولی توں اے دس توں عورت نوں پھسینداں کیویں ہیں میں پھتیں کی بات سن کر ہنس کر رہ گیا پھتیں بولی بوٹیا آجا ہی کوئی نہوں جتنی لین تینوں میں دتی اے کوئی ہور ہوندا تے ہن تک۔مینوں نوا کے رکھ دیندا مجھے لگا اس بات پہ میری بے عزتی ہوگئی ہو میں شرما کر بولا پھتیں اصل اب میں آج تک بخشہا کسے نوں نہیں پر میں ایڈا جلدی ودھو ناہس ،، پھتیں بولی ہن تے توں ودھ جا میں تینوں آپ آدھی پئی اور میرے قریب ہو کر مجھے باہوں میں بھر کر میرے ہونٹوں سے سے ہونٹ دبا کر میرے ہونٹ چوسنے لگی میں نے بھی پھتیں کو کھینچ کر سینے سے لگا کر پھتیں کے ہونٹوں کو دبا کر چوسنے لگا پھتیں کے موٹے ممے میرے سینے میں دبنے لگے میں پھتیں کے چتڑ دبا کر مروڑتا ہوا پھتیں کے ہونٹوں کو چوسنے لگا پھتیں میرا سر دبا کر میری زبان کھینچ کر چوسنے لگی میں بھی پھتیں کا بھر پور ساتھ دینے لگا میرا لن ایک منٹ میں تن کر پھتیں کے چڈوں میں گھسنے لگا پھتیں سسکاریاں بھرتی برابر میری زبان اور میری ہونٹ چوستی ہانپنے لگی تھی پھتیں نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سہلایا اور میری آنکھوں میں مستی سے دیکھنے لگی کچھ دیر میرے لن کو پکڑے میرے ہونٹ چوستی رہی اور پھر یکایک پھتیں نے میرا نالہ کھینچ دیا جس سے میری شلوار کھل گئی اور پھتیں نے جلدی سے ہاتھ ڈال کر میرا لن ننگا کر کے پکڑ لیا میرا لن پھتیں کے ہاتھ میں جاتے ہی میں چونک سا گیا پھتیں نے میرے لن کی لمبائی اور موٹائی کو ہاتھ سے محسوس کرکے چونک سی گئی اور پیچھے ہو کر بولی وے بوٹیا اے واقعی تیرا لن ہے میں مچل کر ہانپ سا رہا تھا پھتیں مجھے چھوڑ کر نیچے جا بیٹھی اور میرا لن سارا ننگا کر پھٹی آنکھوں سے دیکھتی ہوئی حیرانی سے بولی ہال نی اماں مر جاواں ایڈا ودا لن تے میں آج تک کسے مرد دا نہیں ویکھیاں وے بوٹیا مر جاویں اے ایڈا لن لئی ودا ہیں اوئے ہال نی مرجاواں میں مسکرا سا گیا پھتیں میرا لن دونوں ہاتھوں میں بھر کر مسل کر بولی جا وے ظالما آگے ہن تک کتنے رہیاایں ایڈا لن تے میری جان کڈھ کیسی سسسسییییی اففففف۔ اور آگے ہو کر میرے لن کا موٹا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس کر چوم لیا میں پنے لن کو پھتیں کے گرم منہ میں محسوس کرکے سسک گیا پھتیں نے ایک پلی میری لن کی موری پر کی اور منہ کھول کر میرا لن میں بھر کر دبا کر چوس کر لن منہ میں آگے پیچھے کیا اور پچھ کی آواز سے چھوڑ کر نشیلی آنکھوں سے مجھے دیکھ بولی وے ظالما تیرے لن دا ذائقہ کیسا سوادی اے میں سسک کر کراہ سا گیا پھتیں نے لن پکڑ کر اچھی طرح جڑ تک سارا چوما اور میرے لن کی جڑ پر پر زبان رکھ لن زبان سے مسلتی ہوئی اوپر لن کی ٹپ تک آنے لگی نرم زبان کی رگڑ سے سے میں کراہ ے لگا اوپر ٹپ پر آکر پھتیں نے لن ایک بار پھر منہ میں بھر کر زور سے دبا کر چوسا اور زبان میرے لن کی موری کے نیچے پھیرنے لگا پھتیں کسی ماہر عورت کی طرح میرے لن سے کھیل رہی تھی میں مزے سے مچل کر سسک رہا تھا پھتیں نے رک کر ایک لمحے کے لیے مجھے دیکھا اور میرے لن کی موری کھول اس میں اپنی زبان کی نوک دبا کر رگڑنے لگی جس سے میں کراہ کر کانپ گیا اور پیچھے دیوار کے ساتھ لگ گیا پھتیں کی زبان میں کوئی جادو تھا جو میرے اندر سے جان کھینچ رہی ہو جس سے میں کراہیں نکلنے لگیں پھتیں نے زبان دبا کر میرے لن کی موری پر پھیری اور لن کا ٹوپہ منہ پھر کر دبا کر چوپے مارنے لگی میرے لن کی موٹائی کافی تھی لیکن پھتیں کے منہ کا ہانپ بھی کافی کھلا تھا جس سے پھتیں لن کے تیز تیز چوپے مارتی ہونٹ لن پر دبا کر رگڑتی ہوئی میرا لن گلے تک لے جاتی جس سے پھتیں کے نرم ہونٹ میرے لن کی چمڑی رگڑ کر مجھے نڈھال کرنے لگے پھتیں رکے بغیر تیز تیز اپنے آگے پیچھے کرتی میرے لن کے زبردست چوپے مارنتی ہانپ ے لگی 8 10 چوہوں پر میرے لن کی کھردری چمڑی پھتیں کے ہونٹوں کو رگڑنے لگی جس سے پھتیں درد کرا کر کرلا سی گئی لیکن پھتیں پھر بھی رکے بغیر تیز تیز مزید 6 7 چوپے میرے لن زید شدت سے رگڑ کر مارے جس نے میرے اندر سے جان کھینچ لی اور مجھے لگا جیسے میری جان نکل رہی ہو ساتھ ہی پھتیں کے ہونٹوں پر میرے لن کے کھردری چمڑی کی رگڑ سے پھتیں کی ہمت بھی جواب دے گئی اور پھتیں لن اپنے گلے میں اتار ہانپ کر ایک کوکاٹ مارکر رک گئی ساتھ ہی پھتیں کا سر کانپ سا گیا ساتھ ہی میری بھی کوکاٹ نکلی اور میں نے پھتیں کا سر پکڑ کر جھٹکا مارا جس سے ایک میری گاڑھی منی کی ایک لمبی موٹی پچکاری سیدھی پھتیں کے گلے میں ماری میری منی اتنی زیادہ تھی کہ پھتیں کا منہ اور گلا ہری منی سے بھر گیا اور پھتیں کراہ کر مشکل سے گھونٹ بھر کر میری گاڑھی منی پیٹ میں اتار کر ہانپ کر کراہ گئی میں نے کراہ کر نیچے پھتیں کی آنکھوں میں دیکھا تو پھتیں کا منہ لال ہوکر کانپ رہا تھا اس کے ساتھ ہی ایک اور لمبی گاڑھی پچکاری منی کی پھتیں کے گلے میں لگی جوپھتیں گھٹا گھٹ پی گئی ساتھ ہی تیسی پچکاری بھی پھتیں پی گئی اور اپنی زبان دبا کر میرا لن چتھتی ہوئی میری منی کھینچ کر میرا لن خالی کرنے لگی دو منٹ میں پھتیں میری منی نچوڑ کر پی چکی تھی میں کراہ کر مچل سا گیا تھا پھتیں نے ایک زوردار چوپا کر میرا لن پچ کی آواز سے نکال دیا اور لن مسلتی ہوئی مچل کر بولی اوئے ہالیوئے بوٹیا میں تیرے قربان جاواں تیری منی دا ذائقہ بہوں سوادی ہئی قسمیں آج تک ایو جیا لن نہیں چکھیا کی لن ہے تیر اففففف اور ایک بار پھر کس کر چوپا مارا اور اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور بولی ظالما تیرے لن دی چمڑی بہوں سخت تے کھردری ہے میرے تے ہونٹ ہی ہک واری چھل دتے ہاس میری پھدی نوں تے چیر کے رکھ دیسی میں آگے ہوکر پھتیں کے ہونٹوں کو دبا کر چوم کر چوس لیا اور بولا میری جان اے تے برداشت کرنا پوسی پھتیں ہنس کر بولی میری جان میں تے تیار ہاں میری کہڑی ناہں اے اور میرے ہونٹ چومنے لگی پھر پیچھے ہو کر نکلی گئی میں بھی شلوار باندھ کر نکل گیا شام کو شانی آیا ہم مل کر دودھ نکالنے لگے اس دوران بھی پھتیں مجھے آنکھوں آنکھوں میں چھیڑنے لگی جبکہ نصرت اور سعدیہ بھی کچھ کم نا تھیں میں بھی اب کھل چکا تھا دودھ دوہ کر شانی دودھ لے کر نکل گیا اور اب ڈنگر اندر برآمدے میں کرنے لگے
×
×
  • Create New...