Guru Samrat Posted September 13, 2011 #1 Posted September 13, 2011 محبت گمشدہ میری ہوا کی لہروں میں تیرتے ہوئے پتے انجان سی صبح کی پہلی کرن کے پھوٹتے ہی پورے باغ کی رونق بڑھا رہے تھے۔ پرندوں کی چہکار سریلے گیتوں کی صورت میں دلوں کو مچلا رہی تھی۔ باغ کے اندر بنے ہوئے چھوٹے رستے پر لکڑی کے بینچ پر بیٹھی سلمیٰ سوچوں کے بھنور میں الجھی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ جاگتی آنکھوں سے خوابوں کے دریچوں میں جھانکنے والی معصوم بنت حوا کوئی عام لڑکی نہیں تھی۔ بلکہ اسی شہر کے مشہور و معروف رئیس افتخار کی بیٹی تھی۔اور افتخار کی دو ہی بیٹیاں تھیں سلمیٰ اور نگہت جن کو وہ اپنی جان سے زیادہ پیار کرتا تھا۔ انکی ہر خواہش ہر آرزو کی پاسداری افتخار کی اولین ترجیح تھی۔اسی لیے دونوں بہنوں نے اچھی تعلیم حاصل کی۔اچھے افکار اور خلوص کی پیکر بنیں۔ مگر آج سلمیٰ کچھ زیادہ ہی پریشان دکھائی دے رہی تھی۔ حالانکہ کچھ دن بعد ہی نگہت کی شادی تھی۔اسے تو خوش ہونا چاہیے تھا کہ اسکی پیاری اور دوست بہن کی شادی آنے والی تھی۔اچانک فون بیل کے شور نے سلمیٰ کو سوچوں کی دلدل سے باہر نکال دیا۔ہیلو ہیلو! ارے سلمیٰ یار تم کہاں ہو? مجھے شادی کے لیے کچھ ڈریس خریدنے تھے اور میں تمہارا انتظار کر رہی ہوں۔پلیز جلدی سے آجاو۔ابھی بہت کام ہے!!!!! نگہت نے ایک ہی سانس میں سلمیٰ کی ساری ترجیح فون کے ذریعےاپنی شادی کے معاملات میں لگا دی۔میں ابھی آتی ہوں!سلمیٰ نے یہ کہا اور فون بند کر دیا! سلمیٰ اپنی گاڑی میں بیٹھی اور گھر کی طرف روانہ ہوئی! رستے میں سگنل پر گاڑی رکی تو ایک بوڑھا بھکاری گاڑی کی طرف آیا اور صدا لگائی۔۔۔۔اللہ تمہاری ہر خواہش پوری کرے بیٹی۔تمہیں تمہاری خواہش کے مطابق سب کچھ ملے!سلمیٰ کچھ دیر بوڑھے بھکاری کی طرف بھری بھری آنکھوں سے دیکھتی رہی اور پھر اپنے بیگ سے کچھ روپے نکال کر بوڑھے بھکاری کو دیے اور کہا! بابا شاید آپ کی دعا لینے میں مجھے بہت دیر ہو گئی! میں لیٹ ہو گئی بابا۔ اور سگنل کھلتے ہی گاڑی گھر کی طرف دوڑا دی! گھر پہنچتے ہی نگہت کے چہرے پر روز کی طرح مسکراہٹ اور خوشی کے آثار نمایاں نظر آرہے تھے۔تم کہاں تھی?نگہت نے سلمیٰ کو گلے لگاتے ہوئے کہا!میں ذرا مارکیٹ تک گئی تھی کچھ خریدنا تھا مجھے!سلمیٰ نے جھوٹ کا سہارا لیا ور بات ختم کی۔ارے میرے بغیر ہی مارکیٹ چلی گئی??ارے ہاں تمہیں بھی تو بہت ساری شاپنگ کرنی ہو گی نا??دودھ پلائی کی رسم بھی تمہیں ہی کرنی ہے! نگہت نے مسکراتے ہوئے چہرے کو گھماتے ہوئے کہا!سلمیٰ نے ایک لمبی آہ بھری اور کہا! ہاں سچ کہہ رہی ہو ! چلو مارکیٹ چلتے ہیں تمہارے جیجا کے صبح سے بیسیوں فون آچکے ہیں!(نگہت کی شادی سلمان سے ہونے والی تھی۔سلمان دونوں کا چچا زاد تھا)وہ میرا انتظار کر رہے ہیں۔پلیز جلدی چلو نا!نگہت نے لاڈلے پن کا اظہار کرتے ہوئے کہا! سلمیٰ جیجا کا نام سنتے ہی چونک گئی!وہ وہ نگہی تم اکیلی چلی جاو نا پلیز! ویسے بھی میں تم دونوں میں کباب میں ہڈی کی طرح لگوں گی۔اور جھوٹی ہنسی ہنستے ہوئے چھوٹی بہن کو بازار روانہ کر دیا! اپنے کمرے میں آئی اور بیڈ پر لیٹ کر زارو قطار رونے لگ گئی!اور خود سے باتیں کرنے لگ گئی! میرا کیا قصور ہے? میری محبت کا کیا قصور ہے?مجھے محبت بھی ہوئی تو ایسے انسان سے جو میری ہی چھوٹی بہن کو چاہتا تھا!میں دل ہی دل میں جسے اپنے دل کا مالک سمجھتی رہی وہ ۔۔۔۔وہ میرے ہی دل کا قاتل نکلا! سلمان اور سلمیٰ کی دوستی بچپن سے تھی سلمیٰ سلمان سے پیار کرنے لگی تھی مگر اس نے یہ بات آج تک کسی سے نہیں کہی تھی یہاں تک کے سلمان سے بھی نہیں! بس صحیح وقت آنے کا انتظار کرتی رہی۔مگر محبت کی اصلیت جاننے والے یا تو ولی بن جاتے ہیں یا منوں مٹی کے نیچے دبا دیے جاتے ہیں۔محبت رنگ ہی ایسا ہے کہ جو اس رنگ میں رنگ جاتا ہے اس کے سانس لینا دوبھر ہو جاتا ہے۔سلمیٰ فقط الفاظ کے ترنم میں جھومتی رہ گئی۔اس نے محبت کی بھی تو ایسی کہ جس کی خوشبو صرف اسی کو مہکاتی رہ گئی سلمیٰ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا اس کی گمشدہ محبت اس کے دل کی گہرایوں میں اترتی گئی۔اس کے تن من کی آرزو میں شامل محبت اسکی نہیں تھی۔اس سے پہلے کہ سلمیٰ اپنے لیے سلمان کی بات کرتی اس سے پہلے سلمان نے نگہت کے لیے بات کر دی۔ آج نگہت کی شادی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد
(._.)Milestone(._.) Posted September 14, 2011 #2 Posted September 14, 2011 Buhat AllA Janb Buhat Khob.. Very Nice Story janb Keeepp it Up
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now