Play_Boy007 Posted August 16, 2011 #1 Posted August 16, 2011 فیس بک اب دیگر زبانوں میں بھی دستیاب ہے برطانوی حکومت انٹرنیٹ پر سماجی تعلقات کے لیے فیس بک جیسی ویب سائٹ استعمال کرنے والوں کے رابطوں کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے ایک تجویز کے تحت ایسی سماجی ویب سائٹس کی نگرانی کر نے کی بات کہی ہے۔ دفتر داخلہ کا کہنا ہے کہ مجرموں اور شدت پسندوں کی نگرانی کے لیے ،جو اس طرح کی ویب سائٹ کا استعمال کر سکتے ہیں اس کی ضرورت پڑی ہے۔ لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے مواد کو اپنے پاس نہیں رکھے گی۔ یہ نظریہ اس تجویز کے بعد سامنے آیا ہے کہ بر طانیہ میں جتنی بھی فون کال، ای میل یا انٹرنیٹ وزٹس ہوں ان کی تفصیلات رکھی جائیں۔ لیکن سول لبرٹی گروپز نے حکومت کی اس تجویز کی مخالفت کی ہے اور اسے جاسوسی کے ایک چارٹر سے تعبیر کیا ہے۔ لبرل ڈیموکرٹیک پارٹی کے رکن پارلیمان ٹام بریک نے کہا ہے کہ ویب سائٹ پر حساس نوعیت کی ذاتی تفصیلات ہوتی ہیں اور انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ اس طرح کی انفارمیشن کہیں ڈیٹا رکھنے والے حکومتی اداروں کی طرف سے افشاں نا ہوجائیں۔ ہم اس بات میں بالکل واضح ہیں کہ اس ملک میں کیمونیکیشن کاانقلاب بہت تیز ہے اور جس طرح ہم ڈیٹا جمع کرتے رہے ہیں اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس لائق بنے رہیں کہ وہ دہشتگردکی روک تھام کرسکیں اور ثبوت بھی جمع کر سکیں. برطانوی حکومت اخبار ’دی انڈیپنڈنٹ‘ نے لکھا ہے کہ ٹام بریک نے اسے ’تاریخ میں جاسوسی کے لیے اب تک کا سب سے مہنگا چارٹر بتایا ہے۔ یہ بڑی فکر کی بات ہے کہ اب وہ سماجی تعلقات والی ویب سائٹ کی بھی نگرانی رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں جنسی تعلقات، مذہبی عقائد اور سیاسی خیالات جیسی حساس معلومات ہوتی ہیں۔‘ اخبار کے مطابق فیس بک کے پراوئیسی اہل کار کرس کیلی وزراء کو اس بات کے لیے قائل کرنے کر کوشش کر رہے ہیں یہ تجویز غیر ضروری ہے۔ حکومت فون، ای میل اور انٹرنیٹ سے متعلق بھی اسی طرح کی تجویز پر یا توغور کر رہی ہے یا پھر اس عمل شروع ہو گیا ہے۔ لیکن وزراء اس بات سے انکار کر رہے ہیں کہ حکومت لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کر رہی ہے۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی اس بات پر غور کرنا شروع کریں گے کہ ایڈوانس تکنیکی ترقی کے ساتھ کیسے قدم سے قدم ملا کر چلا جائے۔ ’حکومت کو سماجی تعلقات والی ویب سائٹ پر موجود مواد میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس بارے میں صلاح و مشورہ کا بھی کوئی ادارہ نہیں ہے۔‘ ترجمان کے مطابق ’ہم اس بات میں بالکل واضح ہیں کہ اس ملک میں کیمونیکیشن کاانقلاب بہت تیز ہے اور جس طرح ہم ڈیٹا جمع کرتے رہے ہیں اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس لائق بنے رہیں کہ وہ دہشتگردکی روک تھام کرسکیں اور ثبوت بھی جمع کر سکیں۔‘ اس نئی تجویز کی تفصیلات وزیرداخلہ ویرنن کوکر نے اس ماہ کے اوئل میں یوروپی یونین کی ہدایات کی قرارداد پر غور و فکر کے لیے کمیٹی میں بتائیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سماجی ویب سائٹ پر کارروائی کرنا چاہتی کیونکہ برسلز نے حال میں جو تجاویز دی تھیں اس میں ان کا احاطہ نہیں کیا گیا تھا۔
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now