Play_Boy007 34 #1 Posted August 16, 2011 چین ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جن کے پاس دنیا کے پانچ بہترین سپر کمپیوٹرز میں سےایک کمپیوٹر ہے۔ چین کے ’ٹیانہےون‘ کمپیوٹر کو جو دنیا کے پانچ سو سپر کمپیوٹرز کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آتا ہے، ٹیانجِن کے نیشنل سپر کمپیوٹرسینٹر میں رکھا گیا ہے۔ اس کمپیوٹر میں ستر ہزار سے زیادہ چپس ہیں اور یہ ایک سیکنڈ میں پانچ سو تریسٹھ ٹریلین چیزوں کا حساب کتاب کر سکتا ہے۔ یہ کمپیوٹر پٹرولیم ایکسپلوریشن، انجینیئرنگ ٹاسکس اور ہوائی جہازوں کے جدید ڈیزائن بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ دنیا کا سب سے تیز ترین کمپیوٹر امریکی ’جےگار ہے‘، جس کی سپیڈ ایک اعشاریہ سات پانچ پیٹافلاپس ہے۔ایک پیٹافلاپس، ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ٹریلین چیزوں کا حساب کتاب کر سکتا ہے۔ ’دی کرے‘ کمپیوٹر میں دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ چپس ہیں اور یہ ٹینیسی میں اوک رجِ نیشنل لیبارٹری کی ملکیت ہے۔ اس کمپیوٹر کو موسمی تبدیلیوں پر نظر رکھنے، سائنسی مادے اور جوہری توانائی کے شعبوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کمپیوٹر نے ایک اور امریکی مشین جسے عرف عام میں ’روڈ رنر‘ کہا جاتا ہے کی جگہ لی ہے۔ آئی بی ایم کمپیوٹر نیو میکسکو لاس ایلموس کی نیشنل لیبارٹری کی ملکیت ہے اور یہ پہلی مشین تھی جس نے پیٹافلاپس کی رکاوٹ کو عبور کیا۔ اس وقت یہ مشین ایک اعشاریہ صفر چار پیٹافلاپس کو چلانے کے علاوہ ایک طاقتور ’سیل‘ چپ میں جس کے ذریعے پلے سٹیشن تھری ویڈیو گیمز چلائی جاتی ہے، استعمال ہوتی ہے۔ یہ مشین امریکی جوہری ذخیرے کے علاوہ اجرام فلکی میں ریسرچ، جنامکس اور موسمی تبدیلی کےمشاہدے میں استعمال ہوتی ہے۔ 0 Share this post Link to post