Guru Samrat Posted August 16, 2011 #1 Posted August 16, 2011 چھوٹی یہ لڑکیاں کتنی گُھنی، میثنی، چلاک اور۔۔۔۔۔۔۔ دراصل یہاں میں کُھل کر صنف نازُک کے بارے میں اپنے نادر خیالات کا اظہار نہیں کر سکتا نا۔۔۔ورنہ پڑھنے "والیاں" (کیوں کہ پڑھنے "والے" تو میرے خیالات سے 101% مُتفق ہوں گے) مُجھے میرے ناخنوں سمیت چبا جائیں گی اور لُقمہ اجل بننے کی ابھی مُجھے کوئی جلدی نہیں کیوں کہ ابھی سہرا کے پھول جو کھلنا باقی ہیں۔۔۔۔ لہاذا احتیاط لازم ھے اور اُسی احتیاطی قدم کے طور پر (میری عقل مندی کی انتہا دیکھیے) میں نے گنے چُنے بس ذرا سے القابات کا استعمال کیا کیوں کے تھورا تھورا تجُربہ تو مابدولت بھی رکھتے ھیں کہ اکثر اوقات ایسے القابات سے نوازے جانے کے بعد لڑکیاں بُرا ماننے کے بجائے کھی کھی کر ک جھینپنا اپنا فرض سمجھ لیتی ہیں۔۔۔۔۔ ہاں تو میں کیا کھ رہا تھا کہ یہ لڑکیاں بھی کتنی۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں عقل مند کو اشارہ ہی کافی ہے دُہرانے سے کیا فائدہ۔۔۔۔لیکن بات پھر گھوم پھر کے وہیں آ جاتی ہے بھلا لڑکیوں کا عقلمندی سے کیا واسطہ۔۔۔عقل کی تو ان کے پاس مندی ہی مندی رہتی ہے۔۔۔۔ آچھا تو میں کیا کھ رہا تھا کہ۔۔۔۔۔اب گھبرانا کیا کھ ہی دیتا ہوں۔ یہ لڑکیاں بھی نا بڑی چالو، بے رحم، سفاک، بدلہاز اور تو اور بڑی سیاست دان ہوتی ہیں کب کس وقت کیسے ہتھیار اؤل (ایموشنل بلیک میلنگ) کا استعمال کر کے پوری رعایا کو اپنے حق میں کرنے کا فن انہیں خوب آتا یے۔ بظاہر تو بڑی مسکینی بنی پھرتی ہیں مگر باطن میں چاچا شیطان بھی ان سے ایکسٹرا کلاسز لے رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔پڑھنے والیوں کو یقیناً آگ لگ گئ ہو گی اس کڑوے سچ سے حلق کڑوا بلکہ زہریلا ہو گیا ہو گا اور آپ سوچ رہی ہوں گی بڑا ہی خبیث انسان ہے کس قدر مبالغہ آرائی (مبالغہ آرائی محض خواتین کے لئے کیوں کہ مُحترم و مُعزز مرد حضرات تو "بھائی" کی بات سے اگری شگری نگری سب کُچھ ہوں گے) سے کام لے رہا ہے۔ جی میں تو آ رہا ہو گا کہ میں سامنے آوں اور میرا سر پھاڑنے کے لئے کوئی بھاری قسم کی چیز رسید کر دیں۔۔۔ہے نا۔۔۔؟ دراصل مُجھے صنف نازک سے اتنا ذیادہ بیر بھی نہیں ہے اصل میں، میں اُن مردوں سوری اُن لڑکوں میں سے ہوں جنہیں اپنی محبوبہ کو چھوڑ کے ہر لڑکی میں کوئی نا کوئی عیب (اگر نا بھی ہو تو) ضرور نظر آ جاتا ہے۔۔۔۔۔ تو معملہ کُچھ یوں ہے کہ بندہ مظلوم کو متوقع ظلم کے اندیشے لاحق ہو گئے ہیں جس کی اہم سے بھی ذیادہ والی اہم وجہ ہمارے ابا اماں کی اکلوتی بیٹی اور ہماری اکلوتی بہن تارہ ہے جسے ہم سب چھوٹی کہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ مُحترمہ نے حال ہی میں اکیسویں سال میں انٹری ماری ھے لیکن کسی کو بتاتے وقت اُنکی اداکاراوں والی عمر بڑھنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ (خواتین کے معملے میں ایک اور کڑوا سچ) ویسے تو اکلوتے ہم بھی ہیں لیکن آہ ری ہماری قسمت ہمارے نصیب میں وہ اکلوتوں والے لاڈ نہ آئے اور ہمارے سارے حقوق چھوٹی نے آ کر چھین لیئے۔گھر میں کُچھ بھی آئے اماں کی پُکار (ارے چھوٹی کہاں ہے اُسے دو نا پہلے وہ چھوٹی ہے۔) میرے کانوں میں سیسہ اُنڈیل دیتی اور وہ بھی بڑے مزے سے جلا جلا کے دکھا دکھا کے کھاتی بے رحم کو کبھی بھی بھائی کی ندیدی، بھوکی، پیاسی، بے چارے پن سے تکتی نظروں پہ رحم نہیں آیا۔۔۔۔۔صرف یہی نہیں ایسے غمزدہ واقعات کی تو نا ختم ہونے والی فہرست ہے جن میں میری دل آزاریوں اور حق تلفیوں کی داستانیں رقم ہیں۔۔۔۔آہ۔۔ہااااااا۔۔۔۔۔ اور اب جب کہ زندگی کا اہم ترین موڑ آچُکا ہے تو مُجھے خطرہ لاحق ہے کہ ادھر بھی میرے ساتھ ناانصافی کی جائے گی تو میں کیوں نہ دُکھڑا رووں۔۔۔۔۔ کیسے کیسے حسین خواب سجانے لگا تھا میں۔ ہائے۔۔۔حسین خوابوں پے چلنے کو تیار کھڑا بلڈوزر دیکھ مُجھے کسی پل چین نصیب نہیں ہوتا۔۔۔ ابھی تھورے ھی دن تو گُزرے ہیں۔۔۔۔دل میں کلیاں سی کھلنے لگیں، خزاں میں بھی بہاروں کا لُطف آنے لگا،گرمی میں بھی ٹھندک کا احساس ہونے لگا اور اس ٹائپ کے بہت سے واقعات رُونما ہونے لگے جنہیں ان شارٹ "محبت" کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔جی ہاں جی مابدولت کو محبت ہو گئی ہے۔ کیا کہا۔۔۔۔کس سے؟ بھئ ظاہر ہے کسی لڑکی سے ہی ہوئی ہے۔۔۔آچھا آچھا تو آپ سوچ رہے ہیں کہ میں جو لڑکیوں کے معملے میں کُچھ معقول خیالات نہیں رکھتا تو پھر۔۔۔۔۔ارے بھئ بتایا تو تھا آپکو کہ محبوبہ چھوڑ کے باقی سب۔۔۔۔۔اور مرد قارئین صاحب زرا سچی سچی ایمان داری سے بتائیں کہ بھلا اپنی محبوبہ بھی کسی کو بُری لگتی ہے۔۔۔۔؟ تو بات کُچھ یوں ہوئی کہ ہمارے بے حد اصرار پے اماں ابا نے ہماری محبوبہ کے گھر والوں کے سامنے اپنے اکلوتے سپوت یعنی کے میرا رشتہ ڈالا۔۔۔۔اُنہیں خیر اعتراض تو کوئی نہ تھا بس ایک شرط تھی کے وٹا سٹا کریں گے یعنی اپنی بیٹی کے بدلے ہماری چھوٹی لینے کا ارادہ ظاہر کیا۔اُن کی اس شرط نے جہاں اماں ابا کو کُچھ سوچنے پے مجبور کیا تھا وہیں میرے ارمانوں کی سجی سجائی سیج کو توڑ پھوڑ کے رکھ دیا۔۔۔ایسا اس لیئے کہ مُجھے مُکمل یقین ہے کہ آگر اماں ابا مان بھی گئے تو چھوٹی تو ہرگز نہیں مانے گی۔بھلا اُسے کہاں نظر آئے گی بھائی کی خوشی۔۔۔۔اُس نے تو کسی ہائی فائی انجینیئر کے ارادے باندھ رکھے ہیں بھلا اُسے ہماری محبوبہ کے لائق،فائق،شائق قسم کے ڈاکٹر بھائی کہاں بھائیں گے اور مُجھے یقین کا بھی پورا یقین ہے کہ وہ بڑے دھڑلے سے ہمیشہ کی طرح اپنی مرضی کے خلاف ہونے والے کام سے انکار کر دے گی۔وہ تو بڑے آرام سے اپنی تمام تر سفاکیوں سمیت محض "نہیں" کھ کر پُر سکون ہو جائے گی مگر میں۔۔۔۔ مُجھ غریب کا تو سُکھ چین ھی مُجھ سے روٹھ جائے گا۔۔۔ہاے بیچارہ میں۔۔۔۔اُف حلق مین کانٹے چُبھنے لگے ہیں جلن ہونے لگی ہے ان شارٹ پیاس لگی ہے بھئ۔۔۔۔۔ایک منٹ میں زرا حلق تر کر آوں پھر آپ سے اپنے مزید دُکھ شیئر کروں گا۔۔۔۔ ارے۔۔۔۔بہت شکریہ آپ سب کا کہ ابھی تک مُجھے مزید جھیلنے کے مُنتظر ہیں۔۔۔۔اس وقت میں اپنا حلق تر کرنے کے ساتھ ساتھ گریبان بھی تر کر چُکا ہوں۔ او ہو اب میں ننھا بچہ تھوڑی نا ہوں جو پانی پیتے پیتے اپنی شرٹ پے بھی گرا لے۔۔۔بھئ میرا گریبان تو ندامت کے بائث بہنے والے آنسوون سے تر ہوا ہے۔ آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ یہ اچانک رسی کے بل کیسے نکل گئے۔۔۔ ابھی کُچھ دیر قبل جب میں پانی پینے کی غرض سے کیچن کی جانب جا رھا تھا تو ابا اماں کے کمرے کے پاس سے گُزرتے ہوے مُجھے اماں کی آواز سُنائی دی مُجھے شک ہوا کہ چھوٹی بھی وہیں ہے۔اماں اسے اپنے کسی فیصلے پر دوبارہ سوچنے کے لیئے اصرار کر رہی تھیں۔ پھر ذرا دیر خاموشی رہی اور مُجھے ہول اُٹھنے لگے، دل ڈوبنے لگا کہ ہو نہ ہو اس کمبخت چھوٹی نے انکار کر دیا ہے اور اماں بیچاری اپنے بیٹے کی خوشی کی خاطر اُس پر زور دے رہی ہیں۔ میں سانس روکے کھڑا رہا پھر چھوٹی کی آواز آئی "ماما جی میں نے آچھی طرح سوچ لیا ہے مُجھے اس رشتے سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔کیا ہوا آگر لڑکا انجینیئر نہیں ہے تو اور پھر آپکو تو پتہ ہے لڑکیاں یوںہی آئڈییئل بنا لیتی ہیں۔ لیکن میرے لیے تو سب سے اھم بات یہ ہے کہ اس میں بھیئا کی خوشی ہے اور۔۔۔۔۔" اور بھی پتہ نہیں کیا کیا کہے جا رہی تھی آگر میں ادھ کھُلے درواذے سے چھوٹی کو دیکھ نا لیتا تو یقیناً شدت بے یقینی سے زمین بوس ہو جاتا۔۔۔پھر کیسی پیاس اور کہاں کا پانی۔۔۔۔وہاں سے لے کر اپنے کمرے تک آنے میں مُجھے کوئی تیس سیکنڈز لگ ہوں گے۔بدلنے کو ایک سیکنڈ میں بہت کُچھ بدل جاتا ہے تو آپ خود ہی سوچ لیں ان تیس سیکنڈز میں کیا کُچھ بدلا ہو گا۔۔ جی ہاں ٹھیک سمجھے آپ واقع میری سوچ بدل چُکی ہے مُجھے اس بات سے اختلاف تو نہیں (اپنی بات سے اختلاف مرد کی شان کے خلاف ہے) کہ لڑکیاں بڑی گُھنی،خامخاں بھاو کھانے والی اور ایموشنل بلیکمیلرز ہوتی ہیں لیکن میں اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہوں کہ بظاہر لڑکیاں کیسی بھی ہوں مگر اُنکے اندر موجود "دل بھائی صاحب" بڑے ہی نرم مزاج ہیں۔ اپنی باتوں سے چاہے سفاکی کے ریکارڈ توڑ ڈالیں مگر دل بھائی صاحب بے حد مہربان ہیں اور سب سے اھم بات جو میں نے جانی اور فٹافٹ مان لی وہ یہ کہ ان لڑکیوں میں دوسروں کا خیال رکھنے اور خاص کر اپنوں کے لیئے اپنی خواہشوں کو ٹاٹا کھ کر اپنوں کی خو شیوں کو ویلکم کہنے کی صفت انہیں ہم مردوں سے جُدا اور نمایاں رکھتی ہے۔۔۔۔۔کیوں ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔؟
(._.)Milestone(._.) Posted August 16, 2011 #2 Posted August 16, 2011 Thanks For Sharing G Nice Story Janb Keeepp it Up Good One
Horny Jasmin Posted August 17, 2011 #4 Posted August 17, 2011 bilkul sahi kaha ap nay b but ham larkion ko larkay smjhtay he ni hain
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now