Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus Launched ×
Advertising Policy 2022-2024 ×
URDU FUN CLUB

04 ڈاکٹر ہما  قسط نمر


Recommended Posts

ڈاکٹر ہما 
قسط نمر 04 

ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہُو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی

تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگادی۔
ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔
زمان۔۔ نہیں پھر نہ کہیں وہ نرس اندر آجائے اور ہمیں ایسی ویسی حالت میں دیکھ لے۔

ہما مسکرائی۔۔ یاد رکھنا میں کچھ بھی ایسا ویسا کرنے کے لیے نہیں آئی اوپر۔۔ بس گپ شپ کریں گے اور کچھ نہیں ۔۔ آئی سمجھ

زمان مسکرایا اور جھٹکے سے ہما کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولا ۔۔ جی میڈم جی سب سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کیا کرنے کی اجازت ہے اور کس بات کی نہیں۔

یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنے سینے کے ساتھ بھینچتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔ ہما نے ہلکی سی مزاحمت کی مگر دھیرے دھیرے اسکی مزاحمت ختم ہونے لگی اور وہ زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ زمان کے بالوں میں ڈالے اور اسکے بالوں کہ سہلانے لگی۔ اور اسکے چہرے کو اپنی طرف کھینچنے لگی۔۔ اسکے ہونٹ بھی زمان کے ہونٹوں کہ چوم رہے تھے اور دوسری طرف زمان کے ہاتھ ہما کی کمر کو سہلانے لگے تھے۔۔

زمان اپنے ہاتھوں کو نیچے لایا اور ہما کی گانڈ کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا۔۔ ہما کی خوب اُبھری ہوئی اور سڈول گانڈ زمان کے ہاتھوں میں تھی جسکو وہ بڑے مزے سے دبا رہا تھا ۔۔ لذت میں آکر اس نے ہما کی گانڈ کو زور سے دبا دیا تو ہما درد کے مارے اچھل ہی پڑی۔۔

ہما ۔۔۔ اُوئی ئی ئی۔۔۔۔۔ کیا کرتے ہو ۔۔ دھیرے نہیں کر سکتے کیا ۔۔ میں بھاگی جا رہی ہوں کیا کہیں۔۔

زمان نے مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے ہما کے ہونٹوں کو چوما اور بولا ۔۔ سوری سوری ۔۔ میری جان۔۔ بس برداشت ہی نہیں ہوا یہ مزہ۔۔

ہما مسکرائی۔۔ نہیں برداشت کر سکتے تو ہٹ جاؤ۔۔ کوئی زبردستی تو نہیں ہے نا۔۔
زمان نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک سائیڈ پر بچھے ہوئے کاوچ پر لے آیا۔۔ ہما کو اس پر لٹایا اور خود بھی اس پر ایک سائیڈ سے جھک گیا اور اپنا چہرہ اسکے چہرے پر جھکاتے ہوئے اسے چومنے لگا۔۔ اسکا ہاتھ ہما کے ممے پر آگیا ۔۔ جسے اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا ۔۔ اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ انکی گولائیوں کو محسوس کرنے لگا۔۔ نیچے سے پہنا ہوا ہما کا بریزیئر صاف محسوس ہو رہا تھا اسکو۔ اپنے مموں کو سہلائے جانے کی وجہ سے ہما بھی گرم ہونے اور زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔وہ بھی زمان کے ہونٹوں کو چوم رہی تھی۔۔۔ زمان نے اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر ڈالی تو ہما نے اسے چوسنا شروع کردیا۔۔ زمان کے ہاتھ نے ہما کے مموں پر سے نیچے کی طرف کا سفر شروع کر دیا۔۔ ہما کے سڈول پیٹ پر سے ہوتا ہوا اسکی چوت کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

نیچے ہاتھ لے جا کر زمان نے ہما کی شرٹ کو اوپر کی طرف پلٹتے ہوئے اسکی ٹائٹ لیگی میں ایکسپوز ہوتی ہوئی اسکی ٹانگوں اور رانوں کو اپنی نظروں کے سامنے کر لیا۔۔ اپنا ہاتھ ہما کی سڈول ران پر رکھا اور آہستہ آہستہ اسکی رانوں کو سہلانے لگا۔۔۔ اسکا ہاتھ ہما کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔ جسکے دونوں لب اسکی ٹائٹ لیگی میں سے صاف صاف نظر آرہے تھے۔۔ جیسے ہی زمان کے ہاتھ نے ہما کی لیگی کے اوپر سے اسکی چوت کو چھوا تو ہما کا جسم تڑپ اٹھا۔۔ اسکے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی ۔۔۔ اور پورا جسم کانپ کر رہ گیا۔۔ اسکی حالت کو دیکھ کر زمان مسکرایا اور اسکی چوت کے دونوں لبوں کو اپنی انگلیوں کے بیچ میں پکڑلیا۔۔ اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا ۔۔۔ ہما کی حالت خراب ہونے لگی ۔۔۔ وہ مچلنے لگی۔۔ زمااااااااااااااااان ن ن ن ن ن نہیں کرو پلیززززززززززز۔۔۔ مگر زمان کہاں سننے والا تھا۔۔ وہ تو بے دردی سے اسکی چوت کے لبوں کو مسل رہا تھا ۔۔۔ اور اسے ہما کی چوت میں سے اسکا چوت کا پانی رِس رِس کر باہر آکر اسکی لیگی کو گیلا کرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ پھر زمان نے اپنی ایک انگلی ہما کی چوت کے لبوں کے درمیان بن رہی ہوئی لکیر پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔ اوپر سے نیچے ۔۔ اور نیچے سے اوپر کی طرف۔۔۔ لذت کے مارے ہما کا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔زمان نے ہما کو سیدھا کرکے بیٹھایا اور اسکی شرٹ کو پکڑ کر اوپر کی طرف کھینچنے لگا۔۔ ہما نے ایک بار زمان کی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اپنی دونوں بازو اوپر اٹھا دیئے۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے زمان نے اسکی شرٹ اسکے جسم پر اوپر کی طرف سرکنے لگی۔۔ دھیرے دھیرے ہما کا جسم ننگا ہونے لگا۔۔ سب سے پہلے اسکا گورا گورا ۔۔ سپاٹ ۔۔ شفاف پیٹ ننگا ہوا۔۔ اور پھر شرٹ کے اور اوپر کی طرف سرکنے پر ہما کی گوری گوری چھاتیوں پر لپٹی ہوئی۔۔ بلکہ چپکی ہوئی۔۔ گلابی کلر کی برا ننگی ہو گئی۔۔ ہما کی بہکتی ہوئی سانسوں کے ساتھ اسکی چھاتیاں اوپر نیچے ہو رہی تھیں۔۔۔ اب زمان سے بھی اور برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں ہما کی شرٹ اسکے سر سے باہر نکال کر کاؤچ پر ایک طرف پھینک دی۔۔

زمان آنکھیں کھول کر ہما کے ہوشربا حسن اور حسین جسم کو اپنے سامنے نیم برہنہ حالت میں دیکھتا رہ گیا۔۔ اسکی ہوسناک نظریں اوپر سے نیچے تک ۔۔ ہما کے جسم کا جائزہ لینے لگیں۔۔۔ شرم کے مارے ہما اپنے آپ میں ہی سمٹ گئی۔۔ اپنے بازو اپنے سینے کے ابھاروں پر لپیٹ کر خود کو زمان کی نظروں سے بچانے کی کوشش کرنے لگی۔۔ اسکی برا کے کلر کی طرح اسکے گالوں کا رنگ بھی گلابی ہو رہا تھا۔۔
زمان۔۔ واہ میری جان ۔۔ ہما جان۔۔ کیا غضب کا جسم ہے آپکا جسے آپ آجتک ہم سے چھپاتی رہی ہو۔۔

ہما نے شرما کر اپنا جسم موڑا اور زمان کی طرف اپنی پیٹھ کر دی۔۔۔ اپنی طرف سے تو اس نے خود کو زمان کی نظروں سے بچا لیا تھا۔۔ مگر اب ایک اور ہی ۔۔ الگ ہی نظارہ زمان کا منتظر تھا۔۔۔ ہما کی گوری گوری ۔۔ بے داغ کمر پر اسکی گلابی برا کے سٹریپس اور ہکس۔۔ زمان کی آنکھوں کے سامنے تھے۔۔ اس سے نیچے ہما کی پتلی سی بل کھاتی ہوئی کمر تھی۔۔ جس میں پتلی سی ۔۔ گہری سی ایک لکیر بن رہی تھی جو کہ ایک ندی کا منظر پیش کر رہی تھی۔۔ اس سے نیچے۔۔ ٹائٹس میں پھنسی ہوئی ہما کی ابھری ہوئی ۔۔ سڈول گانڈ کا ابھار۔۔ اُف ف ف ف ف ف۔۔۔ کیا قیامت کا منظر تھا۔۔۔ ہوش اُڑا دینے والا۔۔۔ 

زمان زیادہ دیر تک خود پر قابو نہیں رکھ سکا ۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی ٹی شرٹ اتار پھینکی۔
اور آگے بڑھ کر اپنے بازو اسکی کمر سے آگے کو لے جاتے ہوئے ہما کے پیٹ پر کس دیئے۔۔ ہما کی پوری ننگی کمر زمان کے ننگے سینے سے چپک گئی۔۔

جیسے ہی ہما کا ننگا جسم ۔۔ زندگی میں پہلی بار ۔۔ کسی غیر مرد کے ننگے جسم سے لگا تو اسکا جسم کانپ گیا۔۔ لیکن اسکے ساتھ ہی اسکے پورے جسم میں ایک عجیب سی لہر دوڈ گئی۔۔ لذت سے بھرپور۔۔ جس نے اسکے پورے کے پورے جسم کو گرم کر دیا۔۔ جیسے ہی زمان نے اپنے تپتے ہوئے ہونٹ ہما کے ننگے کاندھے پر رکھے اور اسکو کس کیا تو۔۔ ہما کا جسم زمان کی بانہوں میں کانپنے لگا۔۔ آخر اسکی زندگی کا پہلا موقع تھا کہ وہ کسی غیر مرد کی بانہوں میں تھی ۔۔ اور وہ بھی نیم برہنہ حالت میں۔۔ اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں ۔۔ جیسے جیسے زمان اسکے ننگے جسم کو چومے جا رہا تھا ویسے ویسے ہی ہما کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی۔۔

ہما کے پیٹ پر سے اسکے ہاتھ اوپر کو جانے لگے۔۔ اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی برا کے اوپر سے اسکی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔ اور جیسے ہی انکو آہستہ سے دبایا تو ہما کے منہ سے سسکاری نکل گئی۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ ہما کے خوبصورت مموں کو زندگی میں پہلی بار ہاتھوں میں لے کر زمان بھی پاگل ہو رہا تھا۔۔ وہ انکو کبھی زور سے اور کبھی ہولے ہولے دبانے لگا ۔۔ نیچے سے اسکی پینٹ میں اکڑتا ہوا اسکا لوڑا ہما کی گانڈ پر چبھ رہا تھا۔۔ جسے زمان نے خود بھی آہستہ آہستہ ہما کی گانڈ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔ ہما کو بھی یہ سب محسوس ہورہا تھا۔۔ مگر وہ کچھ بھی نہیں کر پارہی تھی۔۔

زمان کا ایک ہاتھ ہما کی ایک چھاتی پر سے نیچے کی طرف سرکنے لگا۔۔ نیچے اسکی ٹائٹس پر آکر رک گیا۔۔ اور ہما کے پیٹ کو اندر کی طرف دباتے ہوئے زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس کے اندر سرکانا چاہا۔۔ مگر ہما نے فوراََ ہی اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ مگر زمان نے اپنے دانت ہما کے ننگے کاندھے پر گاڑتے ہوئے اسکو آہستہ سے کاٹا تو ایک سسکاری کے ساتھ ہی ہما نے زمان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ اور زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس میں گھسا دیا۔۔ اسکا ہاتھ نیچے کو سرکنے لگا۔۔ ہما کی چوت کی طرف۔۔ ہما کے منہ سے نکلنے والی سسکاریاں تیز ہوتی جا رہی تھیں۔۔

Link to comment

کچھ ممبرز مسلسل  رومن اردو میں کمنٹس کر رہے ہیں جن کو اپروول کی بجائے مسلسل ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے ان تمام ممبرز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کمنٹس رولز کی خلاف ورزی ہے فورم پر صرف اور صرف اردو میں کیئے گئے کمنٹس ہی اپروول کیئے جائیں گے اپنے کمنٹس کو اردو میں لکھیں اور اس کی الائمنٹ اور فونٹ سائز کو 20 سے 24 کے درمیان رکھیں فونٹ جمیل نوری نستعلیق کو استعمال کریں تاکہ آپ کا کمنٹ با آسانی سب ممبرز پڑھ سکیں اور اسے اپروول بھی مل سکے مسلسل رومن کمنٹس کرنے والے ممبرز کی آئی ڈی کو بین کر دیا جائے گا شکریہ۔

Just now, Khanzadi said:

ڈاکٹر ہما 
قسط نمر 04 

ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہُو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی

تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگادی۔
ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔
زمان۔۔ نہیں پھر نہ کہیں وہ نرس اندر آجائے اور ہمیں ایسی ویسی حالت میں دیکھ لے۔

ہما مسکرائی۔۔ یاد رکھنا میں کچھ بھی ایسا ویسا کرنے کے لیے نہیں آئی اوپر۔۔ بس گپ شپ کریں گے اور کچھ نہیں ۔۔ آئی سمجھ

زمان مسکرایا اور جھٹکے سے ہما کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولا ۔۔ جی میڈم جی سب سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کیا کرنے کی اجازت ہے اور کس بات کی نہیں۔

یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنے سینے کے ساتھ بھینچتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔ ہما نے ہلکی سی مزاحمت کی مگر دھیرے دھیرے اسکی مزاحمت ختم ہونے لگی اور وہ زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ زمان کے بالوں میں ڈالے اور اسکے بالوں کہ سہلانے لگی۔ اور اسکے چہرے کو اپنی طرف کھینچنے لگی۔۔ اسکے ہونٹ بھی زمان کے ہونٹوں کہ چوم رہے تھے اور دوسری طرف زمان کے ہاتھ ہما کی کمر کو سہلانے لگے تھے۔۔

زمان اپنے ہاتھوں کو نیچے لایا اور ہما کی گانڈ کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا۔۔ ہما کی خوب اُبھری ہوئی اور سڈول گانڈ زمان کے ہاتھوں میں تھی جسکو وہ بڑے مزے سے دبا رہا تھا ۔۔ لذت میں آکر اس نے ہما کی گانڈ کو زور سے دبا دیا تو ہما درد کے مارے اچھل ہی پڑی۔۔

ہما ۔۔۔ اُوئی ئی ئی۔۔۔۔۔ کیا کرتے ہو ۔۔ دھیرے نہیں کر سکتے کیا ۔۔ میں بھاگی جا رہی ہوں کیا کہیں۔۔

زمان نے مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے ہما کے ہونٹوں کو چوما اور بولا ۔۔ سوری سوری ۔۔ میری جان۔۔ بس برداشت ہی نہیں ہوا یہ مزہ۔۔

ہما مسکرائی۔۔ نہیں برداشت کر سکتے تو ہٹ جاؤ۔۔ کوئی زبردستی تو نہیں ہے نا۔۔
زمان نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک سائیڈ پر بچھے ہوئے کاوچ پر لے آیا۔۔ ہما کو اس پر لٹایا اور خود بھی اس پر ایک سائیڈ سے جھک گیا اور اپنا چہرہ اسکے چہرے پر جھکاتے ہوئے اسے چومنے لگا۔۔ اسکا ہاتھ ہما کے ممے پر آگیا ۔۔ جسے اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا ۔۔ اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ انکی گولائیوں کو محسوس کرنے لگا۔۔ نیچے سے پہنا ہوا ہما کا بریزیئر صاف محسوس ہو رہا تھا اسکو۔ اپنے مموں کو سہلائے جانے کی وجہ سے ہما بھی گرم ہونے اور زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔وہ بھی زمان کے ہونٹوں کو چوم رہی تھی۔۔۔ زمان نے اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر ڈالی تو ہما نے اسے چوسنا شروع کردیا۔۔ زمان کے ہاتھ نے ہما کے مموں پر سے نیچے کی طرف کا سفر شروع کر دیا۔۔ ہما کے سڈول پیٹ پر سے ہوتا ہوا اسکی چوت کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

نیچے ہاتھ لے جا کر زمان نے ہما کی شرٹ کو اوپر کی طرف پلٹتے ہوئے اسکی ٹائٹ لیگی میں ایکسپوز ہوتی ہوئی اسکی ٹانگوں اور رانوں کو اپنی نظروں کے سامنے کر لیا۔۔ اپنا ہاتھ ہما کی سڈول ران پر رکھا اور آہستہ آہستہ اسکی رانوں کو سہلانے لگا۔۔۔ اسکا ہاتھ ہما کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔ جسکے دونوں لب اسکی ٹائٹ لیگی میں سے صاف صاف نظر آرہے تھے۔۔ جیسے ہی زمان کے ہاتھ نے ہما کی لیگی کے اوپر سے اسکی چوت کو چھوا تو ہما کا جسم تڑپ اٹھا۔۔ اسکے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی ۔۔۔ اور پورا جسم کانپ کر رہ گیا۔۔ اسکی حالت کو دیکھ کر زمان مسکرایا اور اسکی چوت کے دونوں لبوں کو اپنی انگلیوں کے بیچ میں پکڑلیا۔۔ اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا ۔۔۔ ہما کی حالت خراب ہونے لگی ۔۔۔ وہ مچلنے لگی۔۔ زمااااااااااااااااان ن ن ن ن ن نہیں کرو پلیززززززززززز۔۔۔ مگر زمان کہاں سننے والا تھا۔۔ وہ تو بے دردی سے اسکی چوت کے لبوں کو مسل رہا تھا ۔۔۔ اور اسے ہما کی چوت میں سے اسکا چوت کا پانی رِس رِس کر باہر آکر اسکی لیگی کو گیلا کرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ پھر زمان نے اپنی ایک انگلی ہما کی چوت کے لبوں کے درمیان بن رہی ہوئی لکیر پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔ اوپر سے نیچے ۔۔ اور نیچے سے اوپر کی طرف۔۔۔ لذت کے مارے ہما کا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔زمان نے ہما کو سیدھا کرکے بیٹھایا اور اسکی شرٹ کو پکڑ کر اوپر کی طرف کھینچنے لگا۔۔ ہما نے ایک بار زمان کی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اپنی دونوں بازو اوپر اٹھا دیئے۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے زمان نے اسکی شرٹ اسکے جسم پر اوپر کی طرف سرکنے لگی۔۔ دھیرے دھیرے ہما کا جسم ننگا ہونے لگا۔۔ سب سے پہلے اسکا گورا گورا ۔۔ سپاٹ ۔۔ شفاف پیٹ ننگا ہوا۔۔ اور پھر شرٹ کے اور اوپر کی طرف سرکنے پر ہما کی گوری گوری چھاتیوں پر لپٹی ہوئی۔۔ بلکہ چپکی ہوئی۔۔ گلابی کلر کی برا ننگی ہو گئی۔۔ ہما کی بہکتی ہوئی سانسوں کے ساتھ اسکی چھاتیاں اوپر نیچے ہو رہی تھیں۔۔۔ اب زمان سے بھی اور برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں ہما کی شرٹ اسکے سر سے باہر نکال کر کاؤچ پر ایک طرف پھینک دی۔۔

زمان آنکھیں کھول کر ہما کے ہوشربا حسن اور حسین جسم کو اپنے سامنے نیم برہنہ حالت میں دیکھتا رہ گیا۔۔ اسکی ہوسناک نظریں اوپر سے نیچے تک ۔۔ ہما کے جسم کا جائزہ لینے لگیں۔۔۔ شرم کے مارے ہما اپنے آپ میں ہی سمٹ گئی۔۔ اپنے بازو اپنے سینے کے ابھاروں پر لپیٹ کر خود کو زمان کی نظروں سے بچانے کی کوشش کرنے لگی۔۔ اسکی برا کے کلر کی طرح اسکے گالوں کا رنگ بھی گلابی ہو رہا تھا۔۔
زمان۔۔ واہ میری جان ۔۔ ہما جان۔۔ کیا غضب کا جسم ہے آپکا جسے آپ آجتک ہم سے چھپاتی رہی ہو۔۔

ہما نے شرما کر اپنا جسم موڑا اور زمان کی طرف اپنی پیٹھ کر دی۔۔۔ اپنی طرف سے تو اس نے خود کو زمان کی نظروں سے بچا لیا تھا۔۔ مگر اب ایک اور ہی ۔۔ الگ ہی نظارہ زمان کا منتظر تھا۔۔۔ ہما کی گوری گوری ۔۔ بے داغ کمر پر اسکی گلابی برا کے سٹریپس اور ہکس۔۔ زمان کی آنکھوں کے سامنے تھے۔۔ اس سے نیچے ہما کی پتلی سی بل کھاتی ہوئی کمر تھی۔۔ جس میں پتلی سی ۔۔ گہری سی ایک لکیر بن رہی تھی جو کہ ایک ندی کا منظر پیش کر رہی تھی۔۔ اس سے نیچے۔۔ ٹائٹس میں پھنسی ہوئی ہما کی ابھری ہوئی ۔۔ سڈول گانڈ کا ابھار۔۔ اُف ف ف ف ف ف۔۔۔ کیا قیامت کا منظر تھا۔۔۔ ہوش اُڑا دینے والا۔۔۔ 

زمان زیادہ دیر تک خود پر قابو نہیں رکھ سکا ۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی ٹی شرٹ اتار پھینکی۔
اور آگے بڑھ کر اپنے بازو اسکی کمر سے آگے کو لے جاتے ہوئے ہما کے پیٹ پر کس دیئے۔۔ ہما کی پوری ننگی کمر زمان کے ننگے سینے سے چپک گئی۔۔

جیسے ہی ہما کا ننگا جسم ۔۔ زندگی میں پہلی بار ۔۔ کسی غیر مرد کے ننگے جسم سے لگا تو اسکا جسم کانپ گیا۔۔ لیکن اسکے ساتھ ہی اسکے پورے جسم میں ایک عجیب سی لہر دوڈ گئی۔۔ لذت سے بھرپور۔۔ جس نے اسکے پورے کے پورے جسم کو گرم کر دیا۔۔ جیسے ہی زمان نے اپنے تپتے ہوئے ہونٹ ہما کے ننگے کاندھے پر رکھے اور اسکو کس کیا تو۔۔ ہما کا جسم زمان کی بانہوں میں کانپنے لگا۔۔ آخر اسکی زندگی کا پہلا موقع تھا کہ وہ کسی غیر مرد کی بانہوں میں تھی ۔۔ اور وہ بھی نیم برہنہ حالت میں۔۔ اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں ۔۔ جیسے جیسے زمان اسکے ننگے جسم کو چومے جا رہا تھا ویسے ویسے ہی ہما کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی۔۔

ہما کے پیٹ پر سے اسکے ہاتھ اوپر کو جانے لگے۔۔ اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی برا کے اوپر سے اسکی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔ اور جیسے ہی انکو آہستہ سے دبایا تو ہما کے منہ سے سسکاری نکل گئی۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ ہما کے خوبصورت مموں کو زندگی میں پہلی بار ہاتھوں میں لے کر زمان بھی پاگل ہو رہا تھا۔۔ وہ انکو کبھی زور سے اور کبھی ہولے ہولے دبانے لگا ۔۔ نیچے سے اسکی پینٹ میں اکڑتا ہوا اسکا لوڑا ہما کی گانڈ پر چبھ رہا تھا۔۔ جسے زمان نے خود بھی آہستہ آہستہ ہما کی گانڈ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔ ہما کو بھی یہ سب محسوس ہورہا تھا۔۔ مگر وہ کچھ بھی نہیں کر پارہی تھی۔۔

زمان کا ایک ہاتھ ہما کی ایک چھاتی پر سے نیچے کی طرف سرکنے لگا۔۔ نیچے اسکی ٹائٹس پر آکر رک گیا۔۔ اور ہما کے پیٹ کو اندر کی طرف دباتے ہوئے زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس کے اندر سرکانا چاہا۔۔ مگر ہما نے فوراََ ہی اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ مگر زمان نے اپنے دانت ہما کے ننگے کاندھے پر گاڑتے ہوئے اسکو آہستہ سے کاٹا تو ایک سسکاری کے ساتھ ہی ہما نے زمان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ اور زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس میں گھسا دیا۔۔ اسکا ہاتھ نیچے کو سرکنے لگا۔۔ ہما کی چوت کی طرف۔۔ ہما کے منہ سے نکلنے والی سسکاریاں تیز ہوتی جا رہی تھیں۔۔

 

Just now, Khanzadi said:

ڈاکٹر ہما 
قسط نمر 04 

ڈاکٹر ہما لفٹ سے باہر نکلی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ہوئی آفس کی طرف بڑھی۔ پورے فلور پر ہُو کا عالم تھا کیونکہ اوپر کے تمام کمرے خالی تھے کوئی بھی مریض نہیں تھا۔ آفس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی

تھا کہ دروازہ کھل گیا اور زمان سامنے کھڑا تھا۔ ہما کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر کے کنڈی لگادی۔
ہما۔۔ زمان یہ کیا کر رہے ہے۔۔ دروازہ بند نہیں کرو۔۔
زمان۔۔ نہیں پھر نہ کہیں وہ نرس اندر آجائے اور ہمیں ایسی ویسی حالت میں دیکھ لے۔

ہما مسکرائی۔۔ یاد رکھنا میں کچھ بھی ایسا ویسا کرنے کے لیے نہیں آئی اوپر۔۔ بس گپ شپ کریں گے اور کچھ نہیں ۔۔ آئی سمجھ

زمان مسکرایا اور جھٹکے سے ہما کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولا ۔۔ جی میڈم جی سب سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کیا کرنے کی اجازت ہے اور کس بات کی نہیں۔

یہ کہتے ہوئے زمان نے ہما کو اپنے سینے کے ساتھ بھینچتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسکو چومنے لگا۔ ہما نے ہلکی سی مزاحمت کی مگر دھیرے دھیرے اسکی مزاحمت ختم ہونے لگی اور وہ زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔ دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ زمان کے بالوں میں ڈالے اور اسکے بالوں کہ سہلانے لگی۔ اور اسکے چہرے کو اپنی طرف کھینچنے لگی۔۔ اسکے ہونٹ بھی زمان کے ہونٹوں کہ چوم رہے تھے اور دوسری طرف زمان کے ہاتھ ہما کی کمر کو سہلانے لگے تھے۔۔

زمان اپنے ہاتھوں کو نیچے لایا اور ہما کی گانڈ کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا۔۔ ہما کی خوب اُبھری ہوئی اور سڈول گانڈ زمان کے ہاتھوں میں تھی جسکو وہ بڑے مزے سے دبا رہا تھا ۔۔ لذت میں آکر اس نے ہما کی گانڈ کو زور سے دبا دیا تو ہما درد کے مارے اچھل ہی پڑی۔۔

ہما ۔۔۔ اُوئی ئی ئی۔۔۔۔۔ کیا کرتے ہو ۔۔ دھیرے نہیں کر سکتے کیا ۔۔ میں بھاگی جا رہی ہوں کیا کہیں۔۔

زمان نے مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے ہما کے ہونٹوں کو چوما اور بولا ۔۔ سوری سوری ۔۔ میری جان۔۔ بس برداشت ہی نہیں ہوا یہ مزہ۔۔

ہما مسکرائی۔۔ نہیں برداشت کر سکتے تو ہٹ جاؤ۔۔ کوئی زبردستی تو نہیں ہے نا۔۔
زمان نے ہما کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک سائیڈ پر بچھے ہوئے کاوچ پر لے آیا۔۔ ہما کو اس پر لٹایا اور خود بھی اس پر ایک سائیڈ سے جھک گیا اور اپنا چہرہ اسکے چہرے پر جھکاتے ہوئے اسے چومنے لگا۔۔ اسکا ہاتھ ہما کے ممے پر آگیا ۔۔ جسے اس نے آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا ۔۔ اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔۔ انکی گولائیوں کو محسوس کرنے لگا۔۔ نیچے سے پہنا ہوا ہما کا بریزیئر صاف محسوس ہو رہا تھا اسکو۔ اپنے مموں کو سہلائے جانے کی وجہ سے ہما بھی گرم ہونے اور زمان کا ساتھ دینے لگی۔۔وہ بھی زمان کے ہونٹوں کو چوم رہی تھی۔۔۔ زمان نے اپنی زبان ہما کے منہ کے اندر ڈالی تو ہما نے اسے چوسنا شروع کردیا۔۔ زمان کے ہاتھ نے ہما کے مموں پر سے نیچے کی طرف کا سفر شروع کر دیا۔۔ ہما کے سڈول پیٹ پر سے ہوتا ہوا اسکی چوت کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

نیچے ہاتھ لے جا کر زمان نے ہما کی شرٹ کو اوپر کی طرف پلٹتے ہوئے اسکی ٹائٹ لیگی میں ایکسپوز ہوتی ہوئی اسکی ٹانگوں اور رانوں کو اپنی نظروں کے سامنے کر لیا۔۔ اپنا ہاتھ ہما کی سڈول ران پر رکھا اور آہستہ آہستہ اسکی رانوں کو سہلانے لگا۔۔۔ اسکا ہاتھ ہما کی چوت کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔ جسکے دونوں لب اسکی ٹائٹ لیگی میں سے صاف صاف نظر آرہے تھے۔۔ جیسے ہی زمان کے ہاتھ نے ہما کی لیگی کے اوپر سے اسکی چوت کو چھوا تو ہما کا جسم تڑپ اٹھا۔۔ اسکے منہ سے ایک سسکاری سی نکل گئی ۔۔۔ اور پورا جسم کانپ کر رہ گیا۔۔ اسکی حالت کو دیکھ کر زمان مسکرایا اور اسکی چوت کے دونوں لبوں کو اپنی انگلیوں کے بیچ میں پکڑلیا۔۔ اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا ۔۔۔ ہما کی حالت خراب ہونے لگی ۔۔۔ وہ مچلنے لگی۔۔ زمااااااااااااااااان ن ن ن ن ن نہیں کرو پلیززززززززززز۔۔۔ مگر زمان کہاں سننے والا تھا۔۔ وہ تو بے دردی سے اسکی چوت کے لبوں کو مسل رہا تھا ۔۔۔ اور اسے ہما کی چوت میں سے اسکا چوت کا پانی رِس رِس کر باہر آکر اسکی لیگی کو گیلا کرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ پھر زمان نے اپنی ایک انگلی ہما کی چوت کے لبوں کے درمیان بن رہی ہوئی لکیر پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔ اوپر سے نیچے ۔۔ اور نیچے سے اوپر کی طرف۔۔۔ لذت کے مارے ہما کا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔زمان نے ہما کو سیدھا کرکے بیٹھایا اور اسکی شرٹ کو پکڑ کر اوپر کی طرف کھینچنے لگا۔۔ ہما نے ایک بار زمان کی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اپنی دونوں بازو اوپر اٹھا دیئے۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے زمان نے اسکی شرٹ اسکے جسم پر اوپر کی طرف سرکنے لگی۔۔ دھیرے دھیرے ہما کا جسم ننگا ہونے لگا۔۔ سب سے پہلے اسکا گورا گورا ۔۔ سپاٹ ۔۔ شفاف پیٹ ننگا ہوا۔۔ اور پھر شرٹ کے اور اوپر کی طرف سرکنے پر ہما کی گوری گوری چھاتیوں پر لپٹی ہوئی۔۔ بلکہ چپکی ہوئی۔۔ گلابی کلر کی برا ننگی ہو گئی۔۔ ہما کی بہکتی ہوئی سانسوں کے ساتھ اسکی چھاتیاں اوپر نیچے ہو رہی تھیں۔۔۔ اب زمان سے بھی اور برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں ہما کی شرٹ اسکے سر سے باہر نکال کر کاؤچ پر ایک طرف پھینک دی۔۔

زمان آنکھیں کھول کر ہما کے ہوشربا حسن اور حسین جسم کو اپنے سامنے نیم برہنہ حالت میں دیکھتا رہ گیا۔۔ اسکی ہوسناک نظریں اوپر سے نیچے تک ۔۔ ہما کے جسم کا جائزہ لینے لگیں۔۔۔ شرم کے مارے ہما اپنے آپ میں ہی سمٹ گئی۔۔ اپنے بازو اپنے سینے کے ابھاروں پر لپیٹ کر خود کو زمان کی نظروں سے بچانے کی کوشش کرنے لگی۔۔ اسکی برا کے کلر کی طرح اسکے گالوں کا رنگ بھی گلابی ہو رہا تھا۔۔
زمان۔۔ واہ میری جان ۔۔ ہما جان۔۔ کیا غضب کا جسم ہے آپکا جسے آپ آجتک ہم سے چھپاتی رہی ہو۔۔

ہما نے شرما کر اپنا جسم موڑا اور زمان کی طرف اپنی پیٹھ کر دی۔۔۔ اپنی طرف سے تو اس نے خود کو زمان کی نظروں سے بچا لیا تھا۔۔ مگر اب ایک اور ہی ۔۔ الگ ہی نظارہ زمان کا منتظر تھا۔۔۔ ہما کی گوری گوری ۔۔ بے داغ کمر پر اسکی گلابی برا کے سٹریپس اور ہکس۔۔ زمان کی آنکھوں کے سامنے تھے۔۔ اس سے نیچے ہما کی پتلی سی بل کھاتی ہوئی کمر تھی۔۔ جس میں پتلی سی ۔۔ گہری سی ایک لکیر بن رہی تھی جو کہ ایک ندی کا منظر پیش کر رہی تھی۔۔ اس سے نیچے۔۔ ٹائٹس میں پھنسی ہوئی ہما کی ابھری ہوئی ۔۔ سڈول گانڈ کا ابھار۔۔ اُف ف ف ف ف ف۔۔۔ کیا قیامت کا منظر تھا۔۔۔ ہوش اُڑا دینے والا۔۔۔ 

زمان زیادہ دیر تک خود پر قابو نہیں رکھ سکا ۔۔ اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی ٹی شرٹ اتار پھینکی۔
اور آگے بڑھ کر اپنے بازو اسکی کمر سے آگے کو لے جاتے ہوئے ہما کے پیٹ پر کس دیئے۔۔ ہما کی پوری ننگی کمر زمان کے ننگے سینے سے چپک گئی۔۔

جیسے ہی ہما کا ننگا جسم ۔۔ زندگی میں پہلی بار ۔۔ کسی غیر مرد کے ننگے جسم سے لگا تو اسکا جسم کانپ گیا۔۔ لیکن اسکے ساتھ ہی اسکے پورے جسم میں ایک عجیب سی لہر دوڈ گئی۔۔ لذت سے بھرپور۔۔ جس نے اسکے پورے کے پورے جسم کو گرم کر دیا۔۔ جیسے ہی زمان نے اپنے تپتے ہوئے ہونٹ ہما کے ننگے کاندھے پر رکھے اور اسکو کس کیا تو۔۔ ہما کا جسم زمان کی بانہوں میں کانپنے لگا۔۔ آخر اسکی زندگی کا پہلا موقع تھا کہ وہ کسی غیر مرد کی بانہوں میں تھی ۔۔ اور وہ بھی نیم برہنہ حالت میں۔۔ اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں ۔۔ جیسے جیسے زمان اسکے ننگے جسم کو چومے جا رہا تھا ویسے ویسے ہی ہما کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی۔۔

ہما کے پیٹ پر سے اسکے ہاتھ اوپر کو جانے لگے۔۔ اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہما کی برا کے اوپر سے اسکی چھاتیوں پر رکھ دیا۔۔ اور جیسے ہی انکو آہستہ سے دبایا تو ہما کے منہ سے سسکاری نکل گئی۔۔۔ سی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ ہما کے خوبصورت مموں کو زندگی میں پہلی بار ہاتھوں میں لے کر زمان بھی پاگل ہو رہا تھا۔۔ وہ انکو کبھی زور سے اور کبھی ہولے ہولے دبانے لگا ۔۔ نیچے سے اسکی پینٹ میں اکڑتا ہوا اسکا لوڑا ہما کی گانڈ پر چبھ رہا تھا۔۔ جسے زمان نے خود بھی آہستہ آہستہ ہما کی گانڈ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔ ہما کو بھی یہ سب محسوس ہورہا تھا۔۔ مگر وہ کچھ بھی نہیں کر پارہی تھی۔۔

زمان کا ایک ہاتھ ہما کی ایک چھاتی پر سے نیچے کی طرف سرکنے لگا۔۔ نیچے اسکی ٹائٹس پر آکر رک گیا۔۔ اور ہما کے پیٹ کو اندر کی طرف دباتے ہوئے زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس کے اندر سرکانا چاہا۔۔ مگر ہما نے فوراََ ہی اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ مگر زمان نے اپنے دانت ہما کے ننگے کاندھے پر گاڑتے ہوئے اسکو آہستہ سے کاٹا تو ایک سسکاری کے ساتھ ہی ہما نے زمان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ اور زمان نے اپنا ہاتھ ہما کی ٹائٹس میں گھسا دیا۔۔ اسکا ہاتھ نیچے کو سرکنے لگا۔۔ ہما کی چوت کی طرف۔۔ ہما کے منہ سے نکلنے والی سسکاریاں تیز ہوتی جا رہی تھیں۔۔

ڈاکٹر ہما 
قسط نمبر

آخری قسط05

جیسے ہی زمان کی انگلیاں ہما کی ٹائٹس کے اندر پیٹ کے نچلے حصے پر سرکنے لگیں تو اسے احساس ہونے لگا کہ ہما کی چوت پر ایک بھی بال نہیں ہے ۔۔ اور اسکی چوت بلکل ملائم اور چکنی ہے۔۔ زمان نے ایک ہی بار میں ہما کی چوت کو اپنی مٹھی میں بھر لیا۔۔ اور اسے زور سے بھینچ دیا۔۔ تو ہما تڑپ اُٹھی۔۔ سسک اُٹھی۔۔

زمان۔۔ اُف کیا چکنی چوت ہے آپکی ہما جی۔۔۔

ہما اچانک سے زمان کی بانہوں میں گھوم گئی ۔۔ اور اپنی بانہیں زمان کے گلے میں ڈال کر اس سے لپٹ گئی۔۔ اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگی۔۔ اسکو اپنی بانہوں میں بھینچتے ہوئے۔۔ اب ہما پر بھی ہوس سوار ہونے لگی تھی۔۔ ایک جوان غیر جسم کا لمس اسے سب کچھ بھلا رہا تھا۔۔ وہ بھولتی جا رہی تھی کہ وہ شادی شدہ ہے۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ اسکا ایک بہت ہی خوبصورت اور بہت پیار کرنے والا شوہر ہے۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ وہ اس وقت کہاں ہے ۔۔ وہ بھول رہی تھی کہ وہ جو بھی کر رہی ہے نیچے بیٹھی ہوئی سٹاف نرس کو وہ سب پتہ ہے۔۔ سب بھول رہی تھی۔۔ یاد تھا تو بس اس مرد کا جسم جسکی وہ بانہوں میں تھی ۔۔ جس مرد کا لوڑا اسکی چوت کی کھڑکی پر دستک دے رہا تھا۔۔ اس سے اندر داخلے کیااجازت مانگ رہا تھا۔۔

زمان نے ہما کی کمر کو سہلاتے ہوئے اسکی برا کا ہک کھول دیا۔۔ اور ہما کی ٹائٹ برا اسکے جسم پر جھول گئی۔۔ زمان نے اپنے جسم کو اس سے تھوڑا سا دور کرتے ہوئے اسکی برا کو بھی اسکے جسم پر سے الگ کر دیا ۔۔ اور ہما کی ننگی چھاتیوں کو اپنے سینے سے لگا لیا۔۔ اور اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ ہما کی تیز سسکاریاں زمان کے ہونٹوں میں دفن ہوتی جا رہی تھیں ۔۔۔۔ ہما کے تنے ہوئے نپل زمان کے سینے میں پیوست ہورہے تھے۔۔

کچھ دیر ایسے ہی کھڑے رہ کر ایک دوسرے کو چومنے کے بعد زمان نے ہما کے نڈھال ہوتے ہوئے جسم کو کاؤچ پر دھکیلا اور خود بھی اس پر جھک کر اسکے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔ کبھی اپنے دانتوں سے آہستہ آہستہ کاٹنے لگا۔۔ ہما کا تو اب بے چینی سے برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ اسکی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے۔
۔آخر زمان نے ہی اسکی مشکل دور کی اور نیچے کہ سرک کر اسکی ٹانگوں کے بیچ میں آگیا۔۔ اس نے ہما کی ٹانگوں کو پورا چوڑا کیا ۔۔ تو ہما کی چوت پر سے اسکی ٹائیٹس کھنچ گئیں۔۔ زمان نیچے جھکا۔۔ اپنے دانتوں کو ہما کی ٹائیٹس کے کپڑے پر رکھا۔۔ اور اس سے پہلے کہ ہما کچھ سمجھ سکتی اس نے اپنے دانتون سے ہما کی ٹائٹس کو اسکی چوت کے اوپر سے پھاڑ لیا۔۔ اور پھر اپنی انگلیا ں اندر ڈال کر اس سوراخ کو کافی بڑا کر دیا۔۔ جس سے ہما کی گوری گوری چکنی چوت زمان کی آنکھوں کے سامنے ننگی ہو گئی۔۔۔

زمان کو ہما کی چوت میں سے پانی رستا ہوا نظر آرہا تھا۔۔ زمان نیچے جھکا اور اپنے ہونٹ ہما کی گرم گرم پانی چھوڑتی ہوئی چوت پر رکھ دیئے۔۔ اور اپنی زبان کو جیسے ہی اسکی چوت پر چلایا تو ہما نے تڑپ کر اپنا ہاتھ اسکے سر پر رکھا اور اسکے سر کو اپنی چوت پر دبا لیا۔۔ زمان اب بنا رکے ۔۔ بنا اپنا منہ اٹھائے۔۔ لپالپ ہما کی چوت کو چاٹ رہا تھا ۔۔ کسی کتے کی طرح ۔۔ اور ہما کی چوت میں سے بہتے ہوئے امرت کو پیتا جا رہا تھا۔۔ ہما اپنی آنکھیں بند کر کے سسک رہی تھی۔۔ اسکے ہاتھوں کے ناخن زمان کے کاندھوں میں پیوست ہو رہے تھے۔۔ مگر زمان کو تو کسی قسم کے درد کا احساس نہیں ہو رہا تھا۔۔۔

زمان نے اسی حالت میں ہی اپنے ہاتھ نیچے لے جاکر اپنی پینٹ کھولی ۔۔ اور اسے انڈرویئر سمیت نیچے سرکا دیا۔۔ اسکا اکڑا ہوا لوڑا آزاد ہو گیا۔۔ کچھ دیر اور ہما کی چوت کو چاٹنے اور اپنے لوڑے کو سہلانے کے بعد زمان اوپر کو سرکنے لگا۔۔ اس نے اوپر آکر اپنے ہونٹ ہما کے ہونٹوں پر رکھے ۔۔ اور نیچے سے اپنا لوڑا ہما کی پھٹی ہوئی ٹائیٹس میں سے گھسا کر ہما کی چوت پر رکھا ۔۔اور اسے آہستہ آہستہ اسکی چوت پر گھسنے لگا ۔۔ اسکا لنڈ ہما کی چوت کے پانی کی وجہ سے پھسلتا جا رہا تھا ۔۔۔ زمان نے اپنا لوڑا ہما کی چوت کے سوراخ پر ٹکایا ۔۔ اور اسے چوت کے اندر دھکیلنے لگا۔۔ بے چین ہما نے بھی اچانک سے اپنی دونوں ٹانگوں کو اُٹھا کر زمان کی کمر کے گرد لپیٹا اور اسے اپنی طرف کھینچا ۔۔۔ زمان کا پورا لوڑا ایک ہی جھٹکے کے ساتھ ہما کی چوت میں اتر گیا۔۔ اور ہما کے منہ سے ایسی سسکاری نکلی ۔۔ جیسے اسے نجانے کتنا سکون مل گیا ہو ۔۔۔ہما کی کمر کے نیچے ہاتھ ڈال کر زمان آہستہ آہستہ حرکت کرتے ہوئے اپنے لوڑے کو ہما کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔ زمان کا پورا لوڑا ۔۔ ہما کی چوت کی گہرائی تک جاتا ۔۔ اور ہما کا مزے سے برا حال ہو جاتا ۔۔ وہ بے قابو ہو کر زمان کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی ۔۔۔ اور زمان بھی دھنا دھن اپنے لوڑے کو ہما کی چوت کے اندر باہر کرتے ہوئے ہما کی چوت کو چود رہا تھا۔۔ ہما اتنی گرم ہو چکی ہوئی تھی زمان کے جسم کے لمس اور اسکی چدائی سے کہ وہ تیزی سے اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگی تھی۔۔ اور کچھ ہی دیر میں اسکی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔ زمان کو ہما کی چوت اسکے لوڑے کو دباتی اور بھینچتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔ وہ رک گیا ۔۔ اس نے کھسے مارنے بند کر دیئے ۔۔ اور ہما کو اپنی منزل اور لذت پوری طرح سے پا لینے کا ٹائم دیا ۔۔ اور دھیرے دھیرے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔ ہما کا جسم آہستہ آہستہ ڈھیلا ہونے لگا۔۔ اور اس پر جیسے غنودگی سی چھانے لگی ۔۔ اب ایک بار پھر زمان نے اپنے لوڑے کو اندر باہر کرتے ہوئے اپنا پانی بھی ہما کی چوت میں نکالنا شروع کر دیا۔۔ ہما کو تو جیسے اور بھی سکون مل گیا ہو ۔۔ وہ تو وہیں پر ہی ڈھے سی گئی۔۔ اور اسے پتہ بھی نہیں لگا کہ اسی غنودگی کی حالت میں اسکی آنکھ لگ گٸ

Link to comment
  • 2 weeks later...
×
×
  • Create New...
URDU FUN CLUB