SSNomi Posted January 15, 2020 #1 Posted January 15, 2020 میری عمرتیس سال ہے میرا نام نعمان ہے اب میں فری ہوا تو سوچا اپنی زندگی کے بارے میں اپ کو بتاوں میری کہانی نہیں سچی یادیں ہیں اور میری کہانی سلو ہو گی کیونکہ یہ میری پہلی کہانی ہے اور میری ٹاپنگ سپیڈ کم ہے 2
SSNomi Posted January 15, 2020 Author #3 Posted January 15, 2020 اب آتے ہیں کہانی کی طرف یہ اس وقت کی بات ہے جب میں دسویں جماعت میں پڑھتا تھا. ہمارے اسکول میں کوایجوکیشن تھی میری کلاس میری کلاس کی ایک لڑکی جس کا نام نتاشا تھا مجھے بہت پسند تھی میں ایک لائق سٹوڈنٹ تھا جبکہ نتاشا کو کچھ نہیں اتا تھا اس لئے سے پڑھائی میں میری ہیلپ چاہیے ہوتی تھی اس کی مدد کر کے مجھے خوشی محسوس ہوتی تھی مجھے یہ بتانےمیی ںشرم آتی تھی کہ وہ مجھے اچھی لگتی ہے مجھے اس کا چہرہ بہت کیوٹ لگتا تھا دل کرتا تھا کبھی ہم دونوں اکیلے ہوں اور میں اسے کس کروں لیکن اتنی ہمت نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی میرا اتنا اچھا مقدر تھا کہ ہم کبھی اکیلے ہوتے۔ ایک دن بارش کی وجہ سے سکول میں بہت کم بچے آئے اور میری قسمت کہ اج نتاشابھی آئی ہوئی تھی ہم دونوں کے علاوہ دو تو طالبعلم اور تھے اور وہ بھی جلد ہی واپس چلے گئے کیونکہ ان کا گھر قریب تھا نتاشاہ کو لینے کوئی نہیں آیا میں نے پختہ ارادہ کرلیا کہ آج کچھ تو ضرور کروں گا اس سے پہلے کہ میں اسے کچھ کہہ پاتا اس کے گھر والے اسے لینے آ گئے اور ایک دفعہ پھر میں کچھ بھی نہ کر سکا میرا ایک کلاس فیلو تھا جس کا نام تھا ولید اس نے مجھے بتایا آپ کے اس کے پاس ایک ایسی کتاب ہے جس میں لوگوں کے سکینڈل ہیں کہ کس طرح انہوں نے کس گل سے سیکس کیا اور کیسے کیا میں نے اس سے کہا کہ مجھے وہ کتاب دکھانا تو وہ بولا کہ میں کل وہ کتاب لیتا ہوگا کتاب کا نام گلیمر میگزین تھا جو کراچی سے شائع ہوتا تھا اس میں مزے مزے کی سیکسی کہانیاں تھی میں نے اس گلیمر بک کو اپنی بیالوجی کی کتاب میں رکھ لیا کہ کے گھر جا کر سکون سے پڑھوں گا ہم دو بھائی ہیں میرا دوسرا بھائی مجھ سے بڑا ہے مجھے کرکٹ دیکھنے کا بہت شوق ہے جب کہ میرے بھائی کو کرکٹ کا شوق نہیں ہے اس لئے میں ٹی وی روم میں جا کے ٹیسٹ میچ دیکھنے لگ گیا اکیلا تھا اس لئے ساتھ ہی ساتھ ہی گلیمر بک بھی پڑھنے لگ گیا میں پڑھنے سیکسی کہانیاں پڑھنے میں اتنا بزی تھا کہ مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ میرا بھائی بھی کمرے میں آیا ہوا تھا یہ تو شکر ہے کہ وہ میچ دیکھنے میں بزی ہو گیا حالانکہ اسے کرکٹ میچ پسند بھی نہیں تھا میں نے جلدی سے میگزین کو بیڈ کے نیچے پھینک دیا اور شکر ادا کیا کہ آج بچ گیا صبح میں نے ولید کو وہ میگزین واپس کر دیا سیکسی کہانیاں پڑھنے کی وجہ سے میرے اندر سیکس سیکس کا شوق پیدا ہوگیا میں چاہتا تھا کوئی ایسا مل جائے کہ بس میں اس سے سیکس کر سکوں لیکن میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا تھا کہ کیا کروں میں نے ولید سے بات کی یار مجھے کسی سے سیکس کرنا ہے ولید نے کہا یہ تو مسئلہ ہی نہیں ہے ایک سٹوڈنٹ جس کا نام فیصل ہے میں اس کے ساتھ کئی بار سیکس کر چکا ہوں میں حیران ہوا کہ بوائز سے کیسے سیکس کرنا ہے ولید نے کہا جس طرح لڑکیوں کی چوت مارتے ہیں اس طرح بوائز کی گانڈ ہوتی ہے تم نے تو اپنا پانی نکالنا ہے چاہے وہ کسی لڑکی کی چوت ہو یا کسی لڑکے کی گانڈ تمہیں اس سے کیا مطلب میں نے کہا دیکھ لو کہیں مروا نہ دینا اس نے کہا کچھ نہیں ہوتا فیصل چتولڑکا ہے وہ تھوڑے سے پیسوں کے لیے تم سے گانڈ مروا لے گا اگلے دن اس نے کسی طرح فیصل کو راضی کر لیا ہمارے گھر کے ساتھ ہی ایک مکان بنا ہوا تھا جس میں کوئی رہائش پذیر نہیں تھا ہم نے سیکس کرنے کے لئے اس جگہ کو منتخب کیا پہلے کمرے میں فیصل کے ساتھ ولید گیا پھر اس نے مجھے بھیجا جب میں کمرے میں داخل ہوا تو فیصل کی شلوار اتری ہوئی تھی اور مجھے اس کی گانڈ نظر آرہی تھیی میں بہت کنفیوز تھا کہ کس طرح سیکس کرتے ہیں میں نے اپنے ہاتھوں سے لن کو کھڑا کرنے کی کوشش کی جو اس وقت تقریبا پانچ کا تھا اور جب لنک کھڑا ہوگیا تو میں نے اسے فیصل کی گانڈمیں ڈالنے کی کوشش کی لیکن اناڑی پن کی وجہ سے لنڈ اندر نہیں گیا فیصل نے کہا آپ کے پہلے تھوک لگاؤ پھر جائے گا پھر میں نے لنڈ پر تھوک لگایا اور اسے فیصل کی گاںڈ میں ڈالنے کی کوشش کی فیصل کی گانڈ میں لن چلا گیا لیکن مجھے اتنا مزا نہیں آیا جتنا کے میں سوچتا تھا کہ سیکس کے دوران آئے گا میں نے فیصل سے کہا کہ وہ پر چلا جائے پھر میں نے نتاشا کو یاد کرکے مٹھ لگائیں مجھے اس دن ہی احساس ہوگیا کیسے سیکس میں اس وقت مزہ آتا ہے جب آپ کی سوچ میں کوئی اچھی سی پیار کی فیلنگ ہوں پھر میں باہر آیا تو ولید میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگا مجھے پتہ لگ گیا کہ فیصل نے ولید کو سب بتا دیا ہوگا اگلے دن جب ولید سے اسکول میں اکیلے میں بات ہوئی تو ولید نے کہا کہ یہ تمہیں کیا ہوگیا تھا فیصل کے ساتھ۔ میں نے انجان بننے کی کوشش کی تو ولید نے کہا کہ یار مجھ سے کچھ مت چھپاؤ میں نے ولید سے کہا کہ دیکھو یار سچی بات ہے کہ مجھے مزہ نہیں آیا تولید بولا کے بتاؤ یار تمہیں کیا پسند ہے میں نے کہا ابھی چھوڑو وقت آنے پر بتاؤں گا ولید نے کہا دیکھو یار میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اگر تم اپنا موبائل خرید لو تو وہ نمبر میں تمہیں دے دوں گا اور پھر تم مزے سے اس لڑکی سے بات کر سکوں گے میں نے گھر جا کر اپنے ابو جان سے بات کی کہ مجھے موبائل خرید کے دیں انہوں نے کہا کہ ابھی تم دسویں میں ہو جب تم ایف ایس سی میں جاؤ گے تو پھر موبائل لے کے دوں گا میں نے کہا مجھے ابھی موبائل چاہیے اس وقت تک مجھے موبائل چلانے کا طریقہ آجائے گا اور میری ایف ایس سی کی پڑھائی میں حرج نہیں ہوگا تقریبا ایک ہفتے بعد میرا نیا موبائل آگیا جو کہ نوکیا گیارہ سو تھا میں بات کر رہا ہوں سال 2002 کی اس زمانے میں یہ ایک اچھا موبائل تھا اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں سانپ والی گیم بڑے شوق سے کھیلا کرتا تھا ہمارے علاقے میں اس وقت ایک ہی نیٹ ورک تھا یوفون کا میں نے اپنے موبائل میں یوفون کی سم ڈالی اور اپنے بڑے بھائی سے اسے چلانے کا طریقہ سیکھا اس کے پاس پہلے سے ہی موبائل تھا جب میں اسکول گیا تو بہت خوش تھا اور ولید کو بتایا کہ اب مجھے اس کا نمبر دو کیونکہ میں نے اپنا موبائل خرید لیا ہے ولید نے مجھے اس کا لڑکی کا نمبر دیا میں نے ایس ایم ایس پیکج کراکے اس لڑکی کو میسج کیے اور لڑکی کا رپلائی بھی آگیا اس طرح ہماری موبائل پے بات ہونے لگی لڑکی کا نام اقرا تھا اور وہ عمر میں مجھ سے دو سال بڑی تھی موبائل بھی اس کا اپنا نہیں تھا بھر کے گھر میں رکھا ہوا تھا اسے جب وقت ملتا تو وہ مجھے میسج کر دیتی تھی پتہ نہیں ولید کے پاس اس کا نمبر کیسے آیا تھا اور نہ ہی میں نے ولید سے اس بارے میں پوچھا ہمارے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک ایزی لوڈ شاپ تھی جس سے میں یوفون کا لوڈ کرایا کرتا تھا دکاندار کا نام اکرم تھا اور نہایت سخت طبیعت کا لگتا تھا ایک دن میں ایسے ہی بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے اپنی کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف اکرم بات کر رہا تھا اس نے مجھ سے کہا کہ تم نعمان ہونا جو میری شاپ سے ایزی لوڈ کرا کے جاتے ہو میں نے کہا جی ہاں اس نے کہا اچھا تو پھر رات کو میری بیٹی سے ایس ایم ایس پر بات کرتے ہو تمہیں شرم نہیں آتی میں تو حیران رہ گیا دراصل اقرا اکرم کی بیٹی تھی جس سے میں بات کیا کرتا تھا اکرم نے مزید کہا کہ میں تمہارے کرتوت تمہارے باپ اور تمہارے بھائی کو بتاؤں گا میں ڈر گیا اور ڈر کی وجہ سے میں نے کال کاٹ دی میں بہت پریشان تھا کہ وہ جب میرے بھائی اور میرے والد کو بتائے گا تو وہ میرا کیا حشر کریں گے میں نے اقرا کو میسج کرنا بھی چھوڑ دیا مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اگلے دن قربانی والی عید تھی سب گھر والے بہت خوش تھے لیکن میں پریشان تھا جب بھی میرے ابو مجھے کوئی بات کرنے کے لیے بلاتے تھے تو میں ڈر جاتا تھا کہ کہیں اکرم نے بتایا ہی نہ دیا ہو میری یہ عید بڑی مشکل سے کٹی میں نے اسی دن سے عہد کرلیا کہ آئندہ علاقے کی کسی بھی لڑکی کو میسج نہیں کروں گا اور شکر ہے کے اکرم نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی اور میری بچت ہوگی میں نے دسویں جماعت پاس کر لی لیکن نتاشا کو اپنے دل کی بات نہ بتا سکا اب سوچتا ہوں تو مجھے عجیب لگتا ہے کہ مجھے اسے کچھ تو بتانا چاہیے تھا لیکن شاید اس وقت میرے اندر اتنا اعتماد نہیں تھا کہ میں اس سے کوئی بات کر سکوں پھر میں نے ایک اقامتی ادارے میں ایف ایس سی کی ایف ایس سی کے دوران کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جو کہ قابل ذکر ہو پھر میں نے بی ایس کمپیوٹر سائنس میں ایڈمیشن لیا آپ تو جانتے ہیں کہ یونیورسٹیز میں کو ایجوکیشن ہوتی ہے اس وجہ سے میرا بی ایس کا دور بڑا مزے کا گزرا میں نے پہلے سمسٹر میں بہت محنت کی اور میری جی پی اے سب سے زیادہ تھی دوسرے سمسٹر میں گرلز اور بوائز مجھ سے پڑھتے تھے اس لئے میرے پاس کلاس کی لڑکیوں کے نمبر آگئے میں نے دوسرے سمسٹر میں بڑی ٹرائی کی کی کسی لڑکی کو سیٹ کر لو لیکن ناکام رہا 7
Recommended Posts