Mani00001 Posted January 16, 2019 Share #1 Posted January 16, 2019 معزز قارئین میرا نام شہروز ہے اور میں بہاولپور کے ایک دیہات سے تعلق رکھتا ہوں میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے غربت کے باوجود میرے والدین نے بڑی محنت سے مجھے انٹر تک پڑھایا انٹر کرنے کے بعد میں گھر واپس آ گیا ایک دو ماہ گھر میں رہا اور گھر کے حالات دیکھیں مجھے محسوس ہوا کے میں آگے گھر والوں پر بوجھ نہیں بن سکتا لہذا مجھے پڑھائی چھوڑ کر کوئی نوکری ڈھونڈنا ہو گی نوکری کے لئے میں میں دوستوں کو کہنا شروع کردیا میرے دوست فیصل آباد میں پرائیویٹ فیکٹریوں میں کام کرتے تھے تو کچھ دنوں بعد میرے ایک دوست نے مجھے وہاں بلا لیا وہ دوست معسود ٹیکسٹائل میں کام کرتا تھا میوا ان لوگوں کے ساتھ کام کرنے لگ گیا وہاں کام کرتا تھا اور جو پیسے بنتے تھے وہ مگر والوں کو دے دیتا تھا اسی طرح تین چار ماہ ہو گئے کے ایک دن میں بار گومنے گیا ہوا تھا کے مجھے وہاں ایک فیملی ملی جو کہ ہمارے عزیز تھے میں ان سے ملا اور وہ مجھے مل کے بہت خوش ہوئے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم یہاں کیا کر رہے ہو تو میں نے کہا کہ میں یہاں کام کرنے کے لیے آیا ہوں تو اگلا سوال ان کا یہ تھا کہتم رہتے کہاں ہو میں نے ان کو ہاسٹل کا بتایا جو کہ فیکٹری کے اندر تھا وہ لوگ جلدی میں تھے اس لیے انہوں نے مجھے گھر آنے کی دعوت دی جسے میں نے پھر کبھی آنے کا کہہ کر ٹال دیا ہم نے اپنے نمبر چینج کیے اور میں ہاسٹل آگیا یہاں پر اس فیملی کا تعارف کرادو اسد عمر17سال صبیحہ عمر 24 سال فضیحہ عمر 22 سال اور سب سے چھوٹی لڑکی تانیہ عمر 19سال اور ان کی ماں مریم دوستو یہ تو اس فیملی کا تعارف تھا ایک رات اسد کی کال آئی تقریبا آٹھ کا ٹائم ہوگا اس نے مجھے اپنا وعدہ یاد دلایا گھر آنے کا اگلا دن چھٹی کا تھا یعنی کے اتوار تو میں ان کی طرف چلا گیا اسد گھر پر ہی تھا لیکن وہ کہیں جانے والا تھا لیکن میرے آنے کی وجہ سے وہ رک گیا اور اس نے چائے کا بولا جو میں نے ہاں کر دی ہم ادھر ادھر کی باتیں کر رہے تھے یعنی کہ اپنے گھر بار اپنے علاقہ کی خیر خبر اتنے میں اس کی بڑی بہن فضیحہ چائے لے کر آ گئی ہم نے چائے پی اور اسد چلا گیا کیونکہ ہمارے گھریلو تعلقات تھے اسی لئے وہ مجھے گھر پر ہی چھوڑ کر چلا گیا کے مجھے امی کی دوائی لینے سول اسپتال جانا ہے قضیہ اور میں بیٹھک میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے فضیحۃ مجھے پہلے دن سے ہی پسند تھی جس دن ہم ملے تھے لیکن اب خوش قسمتی سے موقع بھی مل گیا ایک دوسرے سے بات کرنے کا وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی میرے کام کے بارے میں اور گھر کے بارے میں لیکن میں اسے بس دیکھ ہی رہا تھا میں اس کی خوبصورتی کا قائل ہو گیا تھا باتیں کرتے ہوئے جب اس نے میری طرف دیکھا میں تو کسی اور ہی دنیا میں تھاا فضیحۃ!کہاں پہنچ گئے تم میں !کہیں نہیں بس کسی پری چہرہ کو دیکھ رہا ہوں جو روز میرے خوابوں میں آکر مجھے بے چین کرتا ہے فضیحہ !کون ہے وہ پری چہرہ میں !تم رہنے دو کیا کرو گی جان کر فضیحہ !بتا دو یار اور وہ ضد کرنے لگ گئی تو میں نے اسے کہا بتا تو لیکن تم ناراض نہ ہو جاؤ فضیحہ !نہیں ہوتی ناراض اب بتا بھی دو ۔ ۔ ۔ تواب میں نے فیصلہ کیا کہ اسے بتا ہی دیتا ہوں میں !وہ پری چہرہ تم ہو فضیحہ میری جان I love you 2 Link to comment
Recommended Posts