Horny Jasmin 47 #1 Posted September 12, 2011 مجھے حادثوں نے سجا سجا کے بہت حسیں بنا دیا مرا دل بھی جیسے دلہن کا ہاتھ ہو، مہندیوں سے رچا ہوا وہی شہر ہے،وہی راستے،وہی گھر ہے اور وہی لان بھی مگر اس دریچے سے پوچھنا، وہ درخت انار کا کیا ہوا؟ 4 Share this post Link to post
(._.)Milestone(._.) 67 #2 Posted September 12, 2011 Very Nice Dear Achi Potery Hai Keeepp it upp 0 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #3 Posted September 12, 2011 Very Nice Dear Achi Potery HaiKeeepp it upp thnx u so much for like my post 1 Share this post Link to post
Ahmedzz 0 #4 Posted September 12, 2011 مجھے حادثوں نے سجا سجا کے بہت حسیں بنا دیا مرا دل بھی جیسے دلہن کا ہاتھ ہو، مہندیوں سے رچا ہوا وہی شہر ہے،وہی راستے،وہی گھر ہے اور وہی لان بھی مگر اس دریچے سے پوچھنا، وہ درخت انار کا کیا ہوا؟ ohh maar dala zalim kia kehny ha 0 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #5 Posted September 13, 2011 ohh maar dala zalim kia kehny ha post like krnay k leay thnx 0 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #6 Posted September 13, 2011 آداب آپ کو بھول جائیں ہم ، اتنے تو بےوفا نہیں آپ سے کیا گلہ کریں آپ سے کچھ گلہ نہیں شیشہِ دل کو توڑنا اُن کا تو ایک کھیل ہے ہم سے ہی بھول ہوگئی اُن کی کوئی خطا نہیں کاش وہ اپنے غم مجھے دے دے تو کچھ سکون ملے وہ کتنا بدنصیب ہے غم ہی جسے ملا نہیں 1 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #7 Posted September 13, 2011 *اے محبت ! تیری قسمت کہ تجھے مفت ملے ہم سے دانا جو کمالات کیا کرتے تھے خشک مٹی کو امارات کیا کرتے تھے اے محبت! یہ تیرا بخت کہ بن مول ملے ہم سے انمول جو ہیروں میں تُلا کرتے تھے ہم سے منہ زور جو بھونچال اُٹھا رکھتے تھے اے محبت میری! ہم تیرے مجرم ٹھہرے ، ہم جیسے جو لوگوں سے سوالات کیا کرتے تھے ہم جو سو باتوں کی ایک بات کیا کرتے تھے تیری تحویل میں آنے سے ذرا پہلے تک ہم بھی اس شہر میں عزت سے رہا کرتے تھے ہم بگڑتے تو کئی کام بنا کرتے تھے اور ! اب تیری سخاوت کے گھنےسائے میں خلقتِ شہر کو ہم زندہ تماشا ٹھہرے جتنے الزام تھے مقسوم ہمارا ٹھہرے اے محبت ! ذرا انداز بدل لے اپنا تجھہ کو آئندہ بھی عاشقوں کا خون پینا ہے ہم تو مر جائیں گے ، تجھ کو مگر جینا ہے اے محبت ! تیری قسمت کہ تجھے مفت ملے ہم سے انمول ہم سے دانا۔۔۔۔۔ اے محبت! 1 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #8 Posted September 13, 2011 سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہو گئے ہیں وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے کیا رات ہو گئی ہے ڈرتے تھے جس سے سارے وہ بات ہو گئی ہے مہجور وادیوں میں متروک راستوں پر گمنام جنگلوں میں روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں ظلمت کی د استاں کا اک باب سن رہی ہیں تیری تلاش میں پھر نکلیں گے چاند تارے مجھ سے نہ جانے کتنے پھرتے ہیں مارے مارے 0 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #9 Posted September 13, 2011 ہم تو کل بھی کہتے تھے اپنے عکس کی کالک دُھل سکے تو دھو ڈالو ...عکس کی صباحت کو ’’ برص ‘‘ چاٹ لیتا ہے ہم تو کل بھی کہتے تھے اپنی ٹیڑھی آنکھوں کے تِرچھے زاویے بدلو زاویے جو تِرچھے ہوں مستقیم راہوں کا کب سُراغ ملتا ہے؟ آئینے کی عظمت سے اب حقارتیں کیسی؟ عکس سے گُریزاں ہیں اب بصارتیں کیسی؟ اپنے آپ سے کب تک؟ یوں نظر چراؤ گے آئینہ جو توڑو گے خود بھی ٹوٹ جاؤ گے 0 Share this post Link to post
Horny Jasmin 47 #10 Posted September 13, 2011 میری موت ہے میری ہمسفر، میری زندگی بھی عجیب ہے میرے چاروں طرف ہے جلوہ گر، تیری بے رُخی بھی عجیب ہے میرا درد ہے لبِ آشنا، تیری رنجشوں کے عذاب سے میرے شعر ہیں میرے چارہ گر، میری دل لگی بھی عجیب ہے جو ہیں طعنہ زن میری ذات پر، مجھے ان سے کوئی گلہ نہیں مجھے جان سے وہ عزیز تر، میری دوستی بھی عجیب ہے میں لہو جگر سے گداز کر، تجھے نقش کرتا ہوں ورق ورق ہے قلم کی نوک سے مختصر، تیری آگہی بھی عجیب ہے میں پہر کی تپتی ہواؤں سے، کڑی دھوپ میں کھڑا بے خبر سرِ راہ گزر تیرا منتظر، میری بے بسی بھی عجیب ہے 4 Share this post Link to post