Khan-Baba Posted February 18, 2024 #1 Posted February 18, 2024 کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے ساحر لدھیانوی کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی عجب نہ تھا کہ میں بیگانۂ الم ہو کر ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا ترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں انہی حسین فسانوں میں محو ہو رہتا پکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے کہ تو نہیں ترا غم تیری جستجو بھی نہیں گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے گزر رہا ہوں کچھ انجانی رہ گزاروں سے مہیب سائے مری سمت بڑھتے آتے ہیں حیات و موت کے پر ہول خارزاروں سے نہ کوئی جادۂ منزل نہ روشنی کا سراغ بھٹک رہی ہے خلاؤں میں زندگی میری انہی خلاؤں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر میں جانتا ہوں مری ہم نفس مگر یوں ہی کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے 1
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now