Shazia Ali Posted November 3, 2022 Share #1 Posted November 3, 2022 خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہو گا میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہ رنگ و بُو میں روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہو گا اور جب اُس نے وہاں مُجھ کو نہ پایا ہو گا؟ آپ کو عِلم ہے، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟ میری ہر دوست سے اُس نے یہی پُوچھا ہو گا کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہُوئی ہے آخر خُود سے اِس بات پہ سو بار وہ اُلجھا ہو گا کل وہ آئے گی تو میں اُس سے نہیں بولوں گا آپ ہی آپ کئی بار وہ رُوٹھا ہو گا وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن سیڑھیاں چڑھتے ہُوئے اُس نے یہ سوچا ہو گا راہداری میں ، ہرے لان میں ،پھُولوں کے قریب اُس نے ہر سمت مُجھے آن کے ڈھونڈا ہو گا نام بھُولے سے جو میرا کہیں آیا ہو گا غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہو گا ایک جملے کو کئی بار سُنایا ہو گا بات کرتے ہُوئے سو بار وہ بھُولا ہو گا یہ جو لڑکی نئی آئی ہے،کہیں وہ تو نہیں اُس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہو گا جانِ محفل ہے، مگر آج، فقط میرے بغیر ہائے کس درجہ وہی بزم میں تنہا ہو گا کبھی سناٹوں سے وحشت جو ہُوئی ہو گی اُسے اُس نے بے ساختہ پھر مُجھ کو پُکارا ہو گا چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پاکر دوستوں کو بھی کسی عُذر سے روکا ہو گا یاد کر کے مجھے، نَم ہو گئی ہوں گی پلکیں ’’آنکھ میں پڑ گیا کچھ‘‘ کہہ کے یہ ٹالا ہو گا اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہو گئی پناہ ہر سطر میں مرا چہرہ اُبھر آیا ہو گا جب ملی ہوئی اسے میری علالت کی خبر اُس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہو گا سوچ کہ یہ، کہ بہل جائے پریشانیِ دل یونہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہو گا! اتفاقاً مجھے اُس شام مری دوست ملی مَیں نے پُوچھا کہ سنو آئے تھے وہ کیسے تھے؟ مُجھ کو پُوچھا تھا؟ مُجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب؟ اُس نے اِک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی اس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اس سے آگے کیا کہا اُس نے ۔۔ مُجھے یاد نہیں ہے لیکن اِتنا معلوم ہے ،خوابوں کا بھرم ٹُوٹ گیا پروین شاکر Link to comment
hitman Posted November 4, 2022 Share #2 Posted November 4, 2022 Helo yar kahan gum ho gai hain ap koi kahir khbar ni Link to comment
Ramshaz Posted November 4, 2022 Share #3 Posted November 4, 2022 Shazia G. Khwab to hotay he totnay k liay hain. expectations se bhara har rishta expectations pori na honay pe apnay khwabo ka bharam toot tay howay he dekhta hay. Ye he life hay Link to comment
S.KHAN Posted November 5, 2022 Share #4 Posted November 5, 2022 On 11/3/2022 at 3:18 AM, Shazia Ali said: خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا کس نے توڑا ھے دل حضور کا کس نے ٹھکرایا تیرا پیار۔پیاری شازی جی Link to comment
Shazia Ali Posted November 5, 2022 Author Share #5 Posted November 5, 2022 1 hour ago, S.KHAN said: کس نے توڑا ھے دل حضور کا کس نے ٹھکرایا تیرا پیار۔پیاری شازی جی @hitman @Ramshaz ایک بہت ہی دلچسپ میسج ملا . نظم کے پہلے شعر پر اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز انھوں نے لکھا " آپ کو بستر پہ نیم دراز ہونے کا تصوّر ہی مجھے جنسی طور پر مشتعل کر دیتا ہے . اسی سوچ میں خود لذّتی کی انتہا پا لیتا ہوں" ہی ہی ہی اب بھلا اس کا میں کیا جواب دوں ؟ چلیں جی اگر مجھے بستر پر نیم دراز دیکھنے کا تصّور آپ کو جنسی لذّت دیتا ہے تو بہت ہی اچھی بات ہے بس مجھے بتا دیا کریں کہ کب کب نہانا ہے مجھے ؟ ہی ہی ہی امی جان کی موجودگی میں کہانی لکھنے کا وقت نکالنا بہت ہی مشکل ہو رہا ہے جیسے ہی انکی واپسی ہوتی ہے ، کہانی کا تسلسل شروع ہو جائے گا خوش رہیں Link to comment
Cancerian Posted November 14, 2022 Share #6 Posted November 14, 2022 On 11/3/2022 at 5:18 AM, Shazia Ali said: خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہو گا میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہ رنگ و بُو میں روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہو گا اور جب اُس نے وہاں مُجھ کو نہ پایا ہو گا؟ آپ کو عِلم ہے، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟ میری ہر دوست سے اُس نے یہی پُوچھا ہو گا کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہُوئی ہے آخر خُود سے اِس بات پہ سو بار وہ اُلجھا ہو گا کل وہ آئے گی تو میں اُس سے نہیں بولوں گا آپ ہی آپ کئی بار وہ رُوٹھا ہو گا وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن سیڑھیاں چڑھتے ہُوئے اُس نے یہ سوچا ہو گا راہداری میں ، ہرے لان میں ،پھُولوں کے قریب اُس نے ہر سمت مُجھے آن کے ڈھونڈا ہو گا نام بھُولے سے جو میرا کہیں آیا ہو گا غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہو گا ایک جملے کو کئی بار سُنایا ہو گا بات کرتے ہُوئے سو بار وہ بھُولا ہو گا یہ جو لڑکی نئی آئی ہے،کہیں وہ تو نہیں اُس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہو گا جانِ محفل ہے، مگر آج، فقط میرے بغیر ہائے کس درجہ وہی بزم میں تنہا ہو گا کبھی سناٹوں سے وحشت جو ہُوئی ہو گی اُسے اُس نے بے ساختہ پھر مُجھ کو پُکارا ہو گا چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پاکر دوستوں کو بھی کسی عُذر سے روکا ہو گا یاد کر کے مجھے، نَم ہو گئی ہوں گی پلکیں ’’آنکھ میں پڑ گیا کچھ‘‘ کہہ کے یہ ٹالا ہو گا اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہو گئی پناہ ہر سطر میں مرا چہرہ اُبھر آیا ہو گا جب ملی ہوئی اسے میری علالت کی خبر اُس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہو گا سوچ کہ یہ، کہ بہل جائے پریشانیِ دل یونہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہو گا! اتفاقاً مجھے اُس شام مری دوست ملی مَیں نے پُوچھا کہ سنو آئے تھے وہ کیسے تھے؟ مُجھ کو پُوچھا تھا؟ مُجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب؟ اُس نے اِک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی اس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اس سے آگے کیا کہا اُس نے ۔۔ مُجھے یاد نہیں ہے لیکن اِتنا معلوم ہے ،خوابوں کا بھرم ٹُوٹ گیا پروین شاکر کون سی بات ہے تم میں ایسی اتنے اچھے کیوں لگتے ہو Link to comment
Cancerian Posted November 14, 2022 Share #7 Posted November 14, 2022 On 11/3/2022 at 5:18 AM, Shazia Ali said: خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہو گا میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہ رنگ و بُو میں روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہو گا اور جب اُس نے وہاں مُجھ کو نہ پایا ہو گا؟ آپ کو عِلم ہے، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟ میری ہر دوست سے اُس نے یہی پُوچھا ہو گا کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہُوئی ہے آخر خُود سے اِس بات پہ سو بار وہ اُلجھا ہو گا کل وہ آئے گی تو میں اُس سے نہیں بولوں گا آپ ہی آپ کئی بار وہ رُوٹھا ہو گا وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن سیڑھیاں چڑھتے ہُوئے اُس نے یہ سوچا ہو گا راہداری میں ، ہرے لان میں ،پھُولوں کے قریب اُس نے ہر سمت مُجھے آن کے ڈھونڈا ہو گا نام بھُولے سے جو میرا کہیں آیا ہو گا غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہو گا ایک جملے کو کئی بار سُنایا ہو گا بات کرتے ہُوئے سو بار وہ بھُولا ہو گا یہ جو لڑکی نئی آئی ہے،کہیں وہ تو نہیں اُس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہو گا جانِ محفل ہے، مگر آج، فقط میرے بغیر ہائے کس درجہ وہی بزم میں تنہا ہو گا کبھی سناٹوں سے وحشت جو ہُوئی ہو گی اُسے اُس نے بے ساختہ پھر مُجھ کو پُکارا ہو گا چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پاکر دوستوں کو بھی کسی عُذر سے روکا ہو گا یاد کر کے مجھے، نَم ہو گئی ہوں گی پلکیں ’’آنکھ میں پڑ گیا کچھ‘‘ کہہ کے یہ ٹالا ہو گا اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہو گئی پناہ ہر سطر میں مرا چہرہ اُبھر آیا ہو گا جب ملی ہوئی اسے میری علالت کی خبر اُس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہو گا سوچ کہ یہ، کہ بہل جائے پریشانیِ دل یونہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہو گا! اتفاقاً مجھے اُس شام مری دوست ملی مَیں نے پُوچھا کہ سنو آئے تھے وہ کیسے تھے؟ مُجھ کو پُوچھا تھا؟ مُجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب؟ اُس نے اِک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی اس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اس سے آگے کیا کہا اُس نے ۔۔ مُجھے یاد نہیں ہے لیکن اِتنا معلوم ہے ،خوابوں کا بھرم ٹُوٹ گیا پروین شاکر میرے محبوب تیری محبت کے صدقے میں تجھ پہ وار دوں میری جان صدقے آہ مل کہیں دنیا سے پہرے تنہا تجھ پہ نثار کر دوں میری جان صدقے تُو تو ہے میری محبتوں کا یکتا جاناں یکتائی تجھ پہ قرباں میری جان صدقے میری چاہتوں کا امیں تو ٹھہرا جاناں میں وار وار صدقے سو بار میری جاں صدقے Link to comment
Shazia Ali Posted December 30, 2022 Author Share #8 Posted December 30, 2022 On 11/14/2022 at 5:52 AM, Cancerian said: کون سی بات ہے تم میں ایسی اتنے اچھے کیوں لگتے ہو کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ تیرا نام نہ پڑھ لے کوئی پروین شاکر Link to comment
Shazia Ali Posted December 30, 2022 Author Share #9 Posted December 30, 2022 On 11/14/2022 at 6:34 AM, Cancerian said: میرے محبوب تیری محبت کے صدقے میں تجھ پہ وار دوں میری جان صدقے آہ مل کہیں دنیا سے پہرے تنہا تجھ پہ نثار کر دوں میری جان صدقے تُو تو ہے میری محبتوں کا یکتا جاناں یکتائی تجھ پہ قرباں میری جان صدقے میری چاہتوں کا امیں تو ٹھہرا جاناں میں وار وار صدقے سو بار میری جاں صدقے یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ وہیں سے لوٹ جانا تم ، جہاں بے زار ہو جاؤ ملاقاتوں میں وقفہ اس لیئے ہونا ضروری ہے کہ تم ایک دن جدائی کے لیئے تیار ہو جاؤ بہت جلد سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو بہت آسان ہو تھوڑے بہت دشوار ہو جاؤ بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو بس اب ایسا کرو تم ، سایہ دیوار ہو جاؤ ابھی پڑھنے کے دن ہیں ، لکھ بھی لینا حال دل اپنا مگر لکھنا تبھی جب لائق اظہار ہو جاؤ پروین شاکر Link to comment
Cancerian Posted January 2, 2023 Share #10 Posted January 2, 2023 On 12/30/2022 at 9:34 PM, Shazia Ali said: کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ تیرا نام نہ پڑھ لے کوئی پروین شاکر اپنی سانوں کے دامن میں چھپا لو مجھ کو تیری روح میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے Link to comment
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now