F khan Posted February 17, 2022 Share #1 Posted February 17, 2022 دوستو میجر صاحب کے بعد میری دوسری کہانی "لڑے لڑکی اور ہیجڑے کی محبت" پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گی اپنی رائے اور تجاویز ضرور دیجیے گا۔ 6 Link to comment
sexlover909 Posted February 18, 2022 Share #2 Posted February 18, 2022 آپ شروع کرو آپ کو بھرہور رسانس ملے گا اچھی سٹوری ھو گی تو تعریف بھی ھو گی بری ھو گی تو تنقید بھی ھو گی آپ آجاو میدان مں 2 Link to comment
AnjoCow Posted February 18, 2022 Share #3 Posted February 18, 2022 میجر صاھب بہت عمدہ سیریز تھی ، شروع سے اخیر تک دلچسپ اور ہر کردار اپنا اپنا رول اچھا ادا کیا - سب سے اچھی بات یہ ہے کہانی کا اختمام ہوا - وہ کہانی کے ہیروئن کے جنسی ضروریات کہ ایک اور میجر کا ساتھ مل گیا 3 Link to comment
Panjabikhan Posted February 18, 2022 Share #4 Posted February 18, 2022 رائٹر صاحب شروع تو کریں قارئین رائٹر صاحب کو مایوس نہیں کریں گے 2 Link to comment
Aaloo Posted February 18, 2022 Share #5 Posted February 18, 2022 جی آپ شروع کریں ہم پرھیں گے 1 Link to comment
Billu Bhai Posted February 18, 2022 Share #6 Posted February 18, 2022 جناب موسٹ ویلکم ہم تو ویٹ کر رہے تھے آپکا۔ 1 Link to comment
Mujahidhusain Posted February 18, 2022 Share #7 Posted February 18, 2022 آپ سٹارٹ تو کریں جناب۔ ویلکم 1 Link to comment
Just a few Posted February 18, 2022 Share #8 Posted February 18, 2022 ویلکم بیک جناب آپ نے میجر صاحب مکمل کی ہے اور امید کرتے ہیں کہ یہ ایک بہت ہی عمدہ کہانی ھو گی اور اس کے بعد آگے بھی آپ کے قلم سے ھمیں اچھی کہانیاں پڑھنے کے لیے ملیں گی 1 Link to comment
F khan Posted February 19, 2022 Author Share #9 Posted February 19, 2022 قسط نمبر1 طوفانی ہواؤں کے شور میں ، جب میں نے اس سے پوچھا کہ کیا اسے کبھی کسی سے محبت ہوئی ؟ وہ ہنس پڑا، کہنے لگا ، محبتوں کے جلو میں ، میں پیدا ہوا تھا اور انہی کے درمیان مروں گا۔ اس نے مجھے اپنی کہانی سنائی ۔ اس نے کہا ، جس محلے میں اس نے ہوش سنبھالا، وہاں کے لوگ غیر معمولی طور پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے تھے۔ ساتھ جڑے گھروں میں رہنے والے ہم تین بچّے ایک دوسرے کے ساتھ کھیل کود کر بڑے ہوئے۔ میں جنیدجمال ، عروسہ محبوب اور تیسری یا تیسرا راحت شمیم ۔ راحت ہیجڑا تھا ۔ جب وہ پیدا ہوا تو ڈاکٹروں کو لگا وہ مکمل لڑکا نہیں ہے۔( لڑکا اس لیے کہا کہ اس طرح کے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو جن میں لڑکیوں والے خواص ذیادہ پائے جاتے ہیں اتنے کہ کوئی بہت قریبی بھی یہ فرق نہیں کر پائے گا کہ وہ کوئی لڑکی نہیں بلکہ ایک ہیجڑا ہے اور دوسرے وہ جن میں لڑکوں والے خاص زیادہ پائے جاتے ہیں یہاں تک کہ ایک صحت مند لن بھی ہوتا ہے بچپن میں تو بالکل ہی پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ کوئی تیسری مخلوق ہے البتہ جونی میں اس میں کچھ لڑکیوں والے خواص آ جاتے ہیں) تو راحت بھی ایسا ہی تھا مطلب لڑکا ذیادہ تھا اور اور لن والا ہیجڑا تھا ۔اور لن بھی کمال صحت مند تھا۔ بچپن میں جب ہم ساتھ کھیلا کرتے تو ہمیں مردوزن کی تفریق کا بھی علم نہ تھا۔ ہم تینوں بہت اچھے ماں باپ کی اولاد تھے ۔میں اور عروسہ ہم عمر تھے۔ راحت ہم سے 2برس چھوٹا تھا۔ جب راحت پیدا ہوا تو میرے اور عروسہ کے والدین نے یہ فیصلہ کیا کہ نئے مہمان کو کبھی یہ احساس نہ ہونے دیا جائے گا کہ اس میں کوئی کمی ہے ۔ اپنے اس عہد پر وہ قائم رہے ۔ مجھے اور عروسہ کو خاص طور پر راحت سے مانوس کرایا گیا ۔ ہم دونوں کا ہاتھ پکڑ کر اس نے چلنا سیکھا۔ سکول میں کوئی بچّہ اسے چھیڑتا تو ہم دونوں اس کا دفاع کرتے ۔ ان دنوں دنیا کی ہر خوشی ہمیں میسر تھی لیکن کب تک؟ ایک روز ہمیں بڑا ہونا تھا۔ زمانے کے تلخ حقائق سے نبرد آزماہونا تھا ۔ بچپن کب ختم ہوا اور کب لڑکپن آیا اور پھر کب جونی کی بہار آئی پتا ہی نہ چلا راحت شمیم ایک بے حد سلجھا ہوااور بے حد خوبصورت بندہ تھا ۔ اس کی شخصیت میں نفاست تھی ۔ شروع سے اس نے لڑکوں کے کپڑے پہننا پسند کیے۔ وہ لڑکوں ہی کی طرح بات کرتا ۔ تیسری جنس کے اکثر لوگوں کے برعکس وہ لچکتا نہ ٹھمکتا ۔۱پنے لیے وہ مذکر کا صیغہ استعمال کرتا ۔جوں جوں ہم بڑے ہوتے گئے دنیا اور جنسی کشش کے راز ہم پر کھلتے گئے اور ہم تینوں ایک دوسرے میں وہ جنسی کشش محسوس کرنے لگے جو کہ ایک فطری تقاضا تھااور پھر اس ڈگر میں آگے بڑھنے لگے۔میرے اور عروسہ کے درمیان یہ اٹریکشن تو نیچرل تھی ہم لڑکا لڑکی تھے مگر راحت بھی عروسہ میں دلچسپی لینے لگا تھا اور میرے بغیر بھی نہیں رہ سکتا تھا۔وہ اکثر عروسہ کی طرف وارفتگی سے دیکھتا ہوا پایا جاتا اور جب میں دیکھ لیتا تو وہ اپنی چوری پکڑے جانے پر شرما جاتا۔تیرہ چودہ برس کی عمر میں جب لڑکپن اور نوجوانی کازمانہ شروع ہوا تو آہستہ آہستہ میرے اور عروسہ کےجسم میں فطرتی تبدیلیاں آگیں اور ہمارے جسمانی خدوخال واضع ہوگے یعنی لڑکے اور لڑکی کی طرح جیسے عام طور پر ہوتا ہے کہ لرکی میں نزاکت آجاتی ہے اور اس کے بوبز اگتے ہیں اور سینہ ابھر آتا ہے اور لڑکے میں داڑھی مونچھ اگنے لگتی ہے ۔مگر راحت تو اور بھی غضب ہو گیا تھا سفید بے داغ ملائم چہرہ درمیانے گلابی ہونٹ درمیانہ قد سمارٹ جسم اور چھوٹی چھاتیاں جو وہ لڑکوں والے کھلے اور ڈھیلے کپڑوں میں چھپائے رکھتا اور دیکھنے والوں کو پتا نہ چلتا کہ وہ ایک ہیجڑا ہے آپ کے لڑکا یا لڑکی دکھنے میں قدرتی جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آپ کے حلیے کا بڑا گہرا عمل دخل ہوتا ہےاور وہ تو بال بھی لڑکوں کی طرح بنواتا تھا اور کپڑے جوتے سب کچھ لڑکوں کی طرح استعمال کرتا عروسہ پابندی سے دوپٹہ لینے لگی ۔ راحت پر ایسی کوئی پابندی عائد نہ تھی ۔ آدھا وقت وہ میری معیت میں گزارتا اور باقی آدھا عروسہ کے ساتھ ۔راحت کو تصاویر بنانے کا شوق تھا ۔ہر وقت وہ عروسہ اور میرے ساتھ تصاویر بناتا رہتا۔ ہم تینوں کے موبائل ان تصاویر سے بھر ے پڑے تھے ۔ وقت گزرتا گیا۔اور پھر ہم تینوں کے درمیان سیکس اور لزت کا وہ جنسی کھیل شروع ہوا جس نے شاید کبھی ختم ہی نہیں ہونا تھا۔ سیکس کا کھیل تو ہمارے درمیان لڑکپن میں ہی شروع ہو گیا تھا کیونکہ سکولوں میں ہر قسم کے بچے ہوتے ہیں اور سیکس کے بارے میں باتیں کرتے ہی رہتے ہیں اور ساتھ دوسرے سننے والے بچوں کا بھی اس طرف رجحان ہو جاتا ہے اور جب سیکس کرنے کا دل کرتا ہے تو ہمیں ہمارے قریب رہنے والے لڑکیاں لونڈے ہی ہماری توجہ کا مرکز بنتے ہیں میری نظر بھی عروسہ پر جا ٹکی اور میں اس کے جسم کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے لگا تھا جیسے اس کے چھوٹے چھوٹے نپلز کو کھینچ دینا اور اس کی موٹی اور نرم گاند کی دراڑ میں انگلی گھسا دینا اس چھیڑ چھاڑ سے بظاہر تو وہ غصہ کرتی تھی لیکن وہ اسے انجوائے بھی کرتی تھی اس کا اندازا مجھے اس بات سے ہوا کہ جب میں اس کی گاند میں انگلی کرتا تھا تو کبھی کبھی وہ انجان بنی رہتی تھی جیسے اسے پتا ہی نہ ہو پھر ایک دن ایسا ہوا اس دن راحت سکول نہیں آیا تھا ہم چھٹی کے بعد گھر واپس آرہے تھے ہمارے راستے میں ایک زیر تعمیر عمارت آتی تھی جس پر کسی وجہ سے کام روک دیا گیا تھا میں نے عروسہ سے کہا چلو وہاں چلتے ہیں اور ہم کھیلتے کھیلتے وہاں چلے گئے وہاں ہم بھاگنے دوڑنے لگے اتنے میں عروسہ کو وہ سیڑھیاں نظر آگیں جو نیچے تہہ خانے میں جا رہی تھیں عروسہ نے مجھے آواز دی یہاں آنا یہ دیکھو یہ سیڑھیاں نیچے جا رہی ہیں میں بھی وہاں جا پہنچا ۔ہم یہاں پہلے بھی ایک دو بار آچکے تھے مگر یہاں کوئی تہہ خانہ بھی ہے یہ ہمیں معلوم نہیں تھا خیر ہم نیچے اتر گئے وہاں نیچے گئے تو مجھے ایک شرارت سوجھی میں نے آج انگلی کے بجائے اپنا لن اسکی گاند کی دراڑ میں پھنسا دیا اور اسے پیچھے سے بانہوں میں بھر لیا ۔ عروسہ نے کہا یہ کیا کر رہے ہو گندے؟؟میں نےکہاکچھ نہیں پیار کر رہا ہوں تمہیں۔عروسہ نے کہاپیارایسے تھوڑی ہوتا ہے؟میں نے کہا تو اور کیسے ہوتا ہے ؟؟؟عروسہ چھوڑو بتاتی ہوں۔ میں نے اس کا گال گیلا کرتے ہوئے کہا ایسے ہی بتا دو۔ یہ کہہ کر میں اس کے اگتے بوبز پر ہاتھ لگانے لگا اب شاید عروسہ کو بھی مزہ آنے لگا تھا کیونکہ وہ اب بات نہیں کر رہی تھی اور اس کی سانسیں تیز ہوگئی تھیں ۔میں نے پوچھا اچھا لگ رہا ہے تمہیں وہ خاموش رہی میں نے اسے کہا اپنی شلوار زرا نیچے کرو پھر دیکھو کتنا مزہ آتا ہے جلدی سے بولی نہیں نہیں یہ نہیں کرنا میں نے کہا یہ کرنا ہی ہے پلیز پھر وہ خاموش ہو گئی شاید سوچ رہی تھی کرنا چاہیے یا نہیں میں نے اسے سوچنے کا وقت نہ دیا اور خود ہی اسکی شلوار نیچے کھینچ دی اور ایک ہاتھ سے اسے اپنے ساتھ لگائے رکھااور پھر اپنی زپ بھی کھول دی اور ننگا لن اس کی نرم اور گرم گانڈ کی دراڑ میں گھسا دیا ۔ کیا بتاؤں دوستو اس پہلی بار والی اس دراڑ میں وہ مزہ تھا جو آج تک مجھے کسی چوت اور گانڈ میں بھی نہیں ملاکچھ دیر ایسے رہنے کے بعد میں نے اسے کہا تھوڑا سا جھک جاؤ ۔ اس نے کہا نہیں کافی دیر ہو گئی ہے اب واپس چلتے ہیں پلیز میں نے کہا کچھ دیر اور ٹھہرنے سے کچھ نہیں ہوگا میں نے خود اسے تھوڑا جھکانے کی کوشش کی تو وہ جھک گئی بس معمولی سا میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا پہلی بار موقع ملا تھا میں نے جلدی سے تھوک لگائی ٹوپے کو سوراخ کا اندازا لگا کر ٹوپا سوراخ پر رکھا اور دباؤ ڈالنے لگا مگر جا نہیں رہا تھا اندرنیچے کو سلپ کر رہا تھا پھر میں نے پکڑ کر سوراخ پر رکھا اور بنا چھوڑے دھکا لگایا مگر بیچ میں میرا ہاتھ اور اس کے موٹے چوتڑ ہونے کی وجہ سے کامیابی نہ ملی ۔پھر اسے کہا کہ مزید جھک جائے جیسے گھوڑی بنتے ہیں ویسے ہونے کو کہا پہلے تو اس نے انکار کیا اور کہا جو کرنا ہے ایسے ہی جلدی سے کرو ہمیں دیر ہو رہی ہے میں نے کہا یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ ایسے نہیں ہو رہا جلدی کرنے کیلئے تمہیں مزید جھکنا ہوگا پھر وہ جھک گئی بالکل اپنی کہنیوں اور گھٹنوں کے بل ہوگئی دوستو کیا نظارہ تھا کیا گانڈ تھی صاف شفاف بالکل کنواری چھوٹا سا براؤن سا سوراخ تھا بہت ہی ٹائٹ خیر میں نے سوراخ اور ٹوپے پر مزید تھوک لگائی لن کو سوراخ پر اکھا اور زور کا دھکا لگا دیا عروسہ کی زوردار چیخ نے میری کامیابی کا علان کیا۔ اس وقت میرا لن چار انچ کا تھا جو کہ ایک انچ تک اندر جا چکا تھا اور عروسہ تڑپ رہی تھی اور میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کر رہی تھی اور میں نے اسے کمر سے دونوں ہاتھوں سے مظبوطی سے پکڑ رکھا تھا ۔اب مجھے باقی کا لن بھی اندر ڈالنا تھا ۔عروسہ چیخ رہی تھی اور بار بار کہہ رہی تھی بہت درد ہورہا ہے پلیز باہر نکالو اور مجھ پر سارا اندر ڈالنے کی دھن سوار تھی پتا نہیں مجھے کیا ہوگیا تھا میں نے ایک اور دھکا دیا اور تقریباً سارا ہی اندر پہنچا دیا ۔ گانڈ اندر سے بہت گرم اور بہت زیادہ ٹائیٹ تھی میرا لن جیسےجکڑ لیا گیا ہو اور پھر میں ہلے بنا ایسے ہی کافی دیر ڈال کے کھڑا رہا اور آہستہ آہستہ عروسہ کے درد میں کمی آنے لگی اور مجھے بھی کچھ ہوش آنے لگا ہمیں کافی دیر ہو چکی تھی جب ہوش آیا تو پتا چلا پھر میں نے لن نکال کیا کیونکہ پہلی بار تھا ذیادہ پتا نہیں تھا کہ اصل مزہ کچھ اور ہوتا ہے اور پھر ہم کپڑے ٹھیک کر کے گھر کی طرف چل پڑے۔ گھر جاتے ہوئے وہ مجھ سے ناراض دکھائی دے رہی تھی کہنے لگی بہت برے ہو تم ۔ میرا زرا احساس نہیں کیا تمہیں پتا ہے کتنا درد ہوا مجھے پھاڑ دی تم نے میری اپنا اتنا بڑا گھسا دیا ۔میں نے اسے چھیڑنے کیلئے کہا کتنا بڑا ؟؟ کہنے لگی مجھے کیا پتا میرے بازو جتنا ہی ہوگا جتنا درد ہوا ہے مجھے۔میں نے اس سے کیا اچھا بابا سوری اب ایسے منہ تو نا بناؤ۔ایسے ہنسی مذاق کرتے ہم گھر آگئے۔پھر کافی دن تک ہم کچھ نہ کر سکے ایک تو راحت ساتھ ہوتا تھا اوپر سے عروسی بھی درد سے ڈر گئی تھی اب مجھے کچھ کرنے نہیں دے رہی تھی۔میں اسے راضی کرنے کی کوشش میں لگا رہا۔اسے یقین دلاتا رہا کہ اب نہیں کرونگا درد پھر ایک دن وہ نیم رضا مند ہو گئی اور کہنے لگی اچھا کبھی موقع ملا تو کر لینا۔اب میں اس انتظار میں تھا کہ کبھی راحت چھٹی کرے تو میں موقع سے فائیدہ اٹھاؤں اور آخر کار وہ وقت بھی آگیا ۔ میں سارا دن بے چین رہا کہ کب چھٹی ہو اور ہم اس جگہ جائیں۔پھر چھٹی کا ٹائم بھی ہوگیااور ہم اسی جگہ چلے گئے اس دن میں سب کچھ تسلی سے اور آرام سکون سے کرنا چاہتا تھا۔تہہ خانے میں جاتے ہی میں نے عروسہ کو گلے لگا لیا اور اسے چومنے لگا پھر لپ ٹو لپ کس کیا اس کےلپ چوسے اس کے ننھے ننھے بوبز دبائے اور پھر میرے ہاتھ وہاں جا پہنچے جو مجھے چاہیے تھی گانڈ پر ہاتھ پھیرتا اور دباتا رہا۔اور پھر اسکی شلوار نیچے کر دی اور ننگی گانڈ پر ہاتھ پھیرنے لگا جس سے عروسہ کو بھی مزہ آنے لگا اسے کرنٹ سا لگتا میرے ہاتھ پھیرنے سےاور پھر اسے دوسری طرف منہ کر کے جھکنے کو کہا اور وہ جھک گئی اور پھر میرا کام شروع ہوا میں نے کافی سارا تھوک اس کی گانڈ کے چھوٹے سے سوراخ پر لگایا اور انگلی سے اندر کرنے لگا جب سوراخ اچھی طرح چکنا ہو گیا تو لن تو بھی بہت سا تھوک لگا کر اچھے سے چکنا کر دیا سارے لن کو چکنا کرنے کے بعد ٹوپے پر اور تھوک لگایا اور سوراخ پر رکھ دیا اس سے ہم دونوں کو ایک کرنٹ سا لگا اور پھر دباؤ ڈال دیاٹوپا اندر جانے لگا ابھی آدھا بھی نہیں گیا تھا کہ عروسہ کہنے لگی درد ہو رہا ہے میں وہیں رک گیا اور پھر باہر نکال لیا اور پھر سوراخ کو تھوک سے بھر دیا اور اور لن کو بھی اور پھر ڈالنا شروع کیااب آدھے سے زیادہ اندر چلا گیا تھا ایک انچ رہتا تھا میں نے دباؤ بڑھانا جاری رکھا عروسہ کو درد ہو رہا تھا مگر اتنا زیادہ نہیں جو برداشت نہ کر سکتی پورا لن ٹائیٹ اور نرم گرم گاند میں ڈال کر میں وہیں رک گیا پانچ منٹ ایسے ہی رکا رہا اور جب عروسہ بالکل نارمل ہوگئی تو ہلانا شروع کیا ۔(اب مجھے سکول کے لڑکوں سے کچھ پتا چل گیا تھا کہ لن ڈالنے کے بعد جھٹکے لگائے جاتے ہیں) ایک دو منٹ میں ہی میرے ٹوپے میں عجیب سرور سا ہونے لگا جو آہستہ آہستہ بڑھتا جا رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ یہ میرے لن میں کیا ہو رہا ہے جب برداشت سے باہر ہونے لگا تو میں نے لن نکال لیا ۔ عروسہ نے کہا بس ہوگیا میں نے کہا ہوں ہو گیا اور ہم کپڑے پہن کر گھر کی طرف چل پڑے ۔ میں راستے میں سوچ رہا تھا کہ لن میں کیسا سرور ہورہا تھا جیسے جان نکل جائے گی۔ اتنے میں عروسہ کی آواز نے مجھے خیالوں کی دنیا سے نکالا وہ کہہ رہی تھی کیا سوچ رہے ہو میں نے چونکتے ہوئے کہا کچھ نہیں پھر وہ کہنے لگی تمہیں مزہ آیا میں نے کہا ہاں بہت اور تمہیں اس نے کہا بس تھوڑا سا کیونکہ پہلے درد ہو رہا تھابعد میں تھوڑا تھوڑا مزہ آنے لگاتھا۔اتنے میں ہمارا گھر آگیا اور ہم اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ رات کو جب میں اپنے بستر پر لیٹا اس بارے سوچ رہا تھا جیسے ہی میں نے آنکھیں بند کیں اور لن کو مٹھی میں پکڑا مجھے وہی مجھے وہی منظر اور مزہ یاد آنے لگا اور میں آہستہ آہستہ اپنے لن کو مسلنے لگا اور کچھ دیر میں میرے لن میں پھر وہی سرور سا محسوس ہونے لگا جیسے عروسہ کی گانڈ میں اندر باہر کرتے محسوس ہونے لگااور ایسے لگنے لگا جیسے میری جان میرے لن سے نکل جائے گی اور عجیب سا محسوس ہونے لگا میں سوچنے لگا کہ یہ کیا ہے ایسا کیوں ہونے لگتا ہے مجھے کچھ سمجھ نا آیا تو میں سوچتے سوچتے سو گیا۔ اب مجھے ہر وقت عروسہ کی گانڈ میں لن ڈالے رکھنے کا دل کرتا تھا مگر راحت کے ساتھ ہونے کی وجہ سے نہ تو ہمیں سکول میں کوئی موقع ملتا نہ راستے میں اور نہ ہی گھر پر کیونکہ میں اور عروسہ جب بھی ساتھ ہوتے تھے راحت بھی ہمارے ساتھ ہی ہوتا تھا۔ایسے کچھ دن گزر گئے اور میں سکول کے لڑکوں سے سیکس کی باتیں بھی سنتا رہا اور مجھے پتا چل گیا یہ سرور لن میں کیوں ہوتا ہے اور مٹھ مارنا کیا ہوتا ہے اب میں باتھ روم میں جب بھی نہانے جاتا تھا تو اپنے لن سے ضرور کھیلتا اور مٹھ مارنے لگتا ایک دن میں ایسے ہی کر رہا تھا کہ میرے لن میں پھر سے وہی کیفیت ہونے لگی مگر اس بار میں نے مسلنا بند نہیں کیا اور لگاتارمسلتا رہا اور اچانک میرے لن سے ایک فوارہ سا نکلا اور لن جھٹکے کھاتے ہوئے فوارے چھوڑنے لگا اور اس کے بعد سکون سا آگیا اب مجھے پتا چلا کہ اصل مزہ تو یہ ہوتا ہے مگر میرے لن سے وہ گاڑھی چیز کیا نکلی تھی یقیناً پیشاب تو نہیں تھا پھر مجھے لگا یہی منی ہوگی جس بارے میں لڑکے بات کر رہے تھے کہ لن سے منی نکلتی ہے تو بہت زیادہ مزہ آتا ہے اسکا مطلب یہ تھا کہ میرے لن میں منی بننا شروع ہو چکی تھی اور آج پہلی بار نکلی بھی تھی اور میں جوان ہو رہا تھا۔اس مجھے عروسہ سے اصل مزہ حاصل کرنا تھا اور میں موقہ کی تلاش میں تھا اور پھر آخر کار ایک دن موقع مل ہی گیا ۔ میں اور عروسہ ہماری چھت پر بنے کمرے میں پڑھ رہے تھے راحت ابھی تک نہیں آیا تھا یہ ہمارا معمول تھا کہ ہم ساتھ مل کر پڑھتے تھے اس کمرے میں اور ہوم ورک کرتے تھے ۔ میں نے موقہ کا فائیدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور عروسہ سے کہا مجھے کچھ کرنا ہے عروسہ نے کہا کیا میں نے کہا وہی جو ہم اکیلے میں کرتے ہیں راحت نہیں ہے مجھے جلدی سے کر لینے دو اس نے کہا نہیں راحت کسی بھی وقت آسکتا ہے میں نے کہا پلیز کرنے دو اتنے دن ہوگئے ہیں موقہ ہی نہیں مل رہا تھااس نے کہا وہ تو ٹھیک ہے اگر راحت آگیا تو؟؟؟ میں نے کہا جلدی سے کر لیتا ہوں میں جلدی سے اٹھا اور دروازہ بند کر لیا اور عروسہ سے کہا جلدی سے شلوار اتارو اس نے اتار دی میں دروازہ بند کر کے مڑا تو اپنی شلوار بھی اتار دی اور آتے ہی ایک بڑا سا تھوک کا گولا عروسہ کی گاند کے سوراخ پر پھینکا اور پھر لن کو بھی گیلا کیا اور سوراخ پر رکھ دیا اور زور سے جھٹکا دیا آدھا لن تو اندر چلا گیا ساتھ ہی عروسہ کی ہلکی سی چیخ بھی نکل گئی میں رکا نہیں اور ایک اور جھٹکا دیا اور لن اینڈ تک عروسہ کی تنگ گانڈ میں اتار دیا اور پھر جلدی سے اندر باہر کرنے لگا کچھ دیر بعد میرے لن میں وہی جانا پہچانا سا سرور ہونے لگا اس بار میں نہیں رکا اس بار مجھے پورا مزہ لینا تھا اور اپنی منی سے عروسہ کی گانڈ کو سیراب کرنا تھا کچھ دیر جھٹکے مارنے کے بعد مجھے لگا کہ جیسے میری جان لن سے نکل رہی ہو لن منی چھوڑتے ہوئے عروسہ کی گانڈ میں اپنی پہلی برسات کرنے لگا اس مزے نے تو مجھے پاگل ہی کر دیا میں نڈھال ہوکر عروسہ کے اوپر گر گیا اور تیز تیز سانس لینے لگا عروسہ نے مجھےہلکے سے جنید پکارا تو مجھے ہوش سا آیا میں نے ہوں کیا تو اس نے کہا اگر ہوگیا ہے تو چھوڑ دو مجھے کوئی آجائے گا میں آہستہ سے پیچھے ہٹا اور لن نکال لیا اس نے جلدی سے شلوار اوپر کر لی اور میں نے بھی اور جا کر دروازہ کھول دیا دیکھا تو راحت بھی باہر موجود تھا ایک دم سے میرا رنگ اڑ گیا مجھے لگا کہ میری چوری پکڑی گئی ہےلیکن اس نے کچھ نہیں کہا نارمل کھڑا رہا تو میری جان میں جان آئی اور لگا کہ اسے کچھ پتا نہیں چلا میں نے کہا آؤ راحت ہم تمہارا ہی انتظار کر رہے تھےآؤ ہوم ورک کریں اور ہم جلدی سے اندر آگئےاور پھر سٹڈی کرنے لگےاور پھر ہمارا یہ معمول بن گیا ہم راحت سے جلدی آتے اور اس کے آنے سے پہلے اپنی پیاس بجھا لیتےآخر یہ سب کب تک چھپا رہتا ہے راحت کو بھی آخر پتا چل گیا پتا نہیں وہ کب سے ہمیں یہ سب کرتا دیکھ رہا تھا اور ہمیں پتا تک نہیں تھا۔ ایک دن اچانک راحت نے مجھے آدھی چھٹی کے ٹائم کہا کہ مجھے سب پتا ہے جو عروسہ اور تم کرتے ہو چھپ چھپ کر میں حیران ہو گیا کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں وہ اس کو کیسے پتا ہے ۔میں نے کہا کیا کرتے ہیں اور تمہیں یہ سب کیسے پتا ہے؟اس نے کہا میں روز دیکھتا ہوں چھپ کر تم جو گندہ کام کرتے ۔ اب اس سے کوئی جھوٹ بولنے کا یا چھپانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا اس لیے میں نے اسے سب کچھ بتانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ 17 Link to comment
AnjoCow Posted February 19, 2022 Share #10 Posted February 19, 2022 اچھی شروعات ہے - حقیقت قریب ہے - اس عمر ابتدا گانڈ سے ہی ہوتی ہے 4 Link to comment
Recommended Posts