Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

محبت کے امتحان۔۔


Recommended Posts

ہیلو دوستو میں چند سالوں سے کہانیاں پڑھ رھا ھوں سوچا کوٸی اپنی کہانی بھی لکھی جاۓ۔

نوٹ ۔۔ یہ کہانی ایک فرضی ھے کسی جگہ اور ناموںسے منسلک نھیں۔

تعارف۔

ساگر۔ ہیرو عمر 24. ہینڈسم ھے اپنی ماں سے بہت پیار کرتا ھے لیکن وہ ابھی اس دنیا میں ھے یا نھیں آگے چل کر پتہ چلے گا۔ یہ اپنے پاپا کی کمپنی میں اعلی عہدے پر ھے جو کہ دبٸی میں عمارتیں بناتے ھیں۔۔

اپنےباپ سے نفرت کرتا ھے لیکن دنیا کی رسم رواج اور ماں کی تربیت کیوجہ سے باپ کو چھوڑ بھی نھیں سکتا ۔ 

2.صادق عمر 54سال ھمارے ہیرو کا باپ ایک کامیاب بزنس میں دبٸی میں رھتا ھے ہیروٸن کے باپ کا بچپن کا دوست تھا جوانی میں اتنا امیر نھیں تھا لیکن محنتی تھا ہیروٸن کے باپ نے اپنی  کوٹھی گروی رکھ کہ اسکو پیسے دیے تھے تاکہ

یہ اپنا بزنس کر سکے آج بھی اسکی اور ھماری ہیروٸن کے بابا کی اچھی دوستی ھے ۔۔

 

3ساٸرہ عمر 50.سال ھمارے ہیرو کی ماں  فیملی والوں نے رشتہ کردیا  ہیرو کے باپ نے انکی موجودگی میں ایک بدچلن مگر خوبصورت عورت سے شادی کرلی تھی اس لیے اسنے ایک بڑی نہر میں چھلانگ لگا دی تھی ۔ساٸرہ اور ہیروٸن کی پھوپھو کی گہری دوستی تھی جیسا کہ ہیرو کے بابا اور ہیروٸن کے بابا کی گہری دوستی ھے  

اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتی تھی اس لیے نہر میں چھلانگ لگانے سے پہلے ہیروٸن کی پھوپھو کو خیال کرنے کا کہہ گٸی تھی۔

 

.3.نرگس  ۔عمر 45 سال ہیرو کی سوتیلی ماں ایک کلب ڈانسر تھی ہیرو کا باپ فدا ھوا اور پیسے کیوجہ سے اس سے شادی کرلی۔  

اسکی ایک بڑی بہن بھی ھے جسکی شادی نھیں ھوٸی وہ بھی اپنی چھوٹی بہن برگس کے ساتھ رھتی ھے  نرگس بے انتہا خوبصورت ھے لیکن اس میں وہ بات نھیں نام اسکا ندا ھے عمر 50.

نرگس کا ایک بیٹا بھی ھے جسکا نام راحیل ھے عمر18 سال ساگر اور راحیل کی بہت اچھی بنتی ھے لیکن راحیل کی ماں ھمیشہ ساگر سے نفرت کرتی ھے اور اس سوچ میں رھتی ھے کہ کسی طرح ساگر اور صادق کے درمیان جداٸی کرادے تاکہ صادق کی ساری جاٸیداد اپنے بیٹے راحیل کو دے سکے۔ لیکن راحیل بہت اچھا انسان ھے ۔

4.شریم یہ  ساگر کا گہرا دوست ھے یہ پاکستان کا ھے لیکن دبٸی میں صادق کی کمپنی میں کام کرتا ھے ساگر کا سیکٹری سمجھ لیں  ۔

۔

 

اب ہیروٸن کی فیملی۔۔

حیدر عمر 55 سال۔ ایک سلجھے ھوۓ انسان اپنے قصبہ میں انتہاٸی معزز ھیں عورتیں انکو دیکھ کہ نظر جھکا کہ چلتی ھیں ۔اپنی فیملی سے بہت پیار کرتے ھیں  خاص طور پر ھماری ہیروٸن سے ۔باقی تفصیل ساتھ ساتھ چلتی رھے گی۔

 

زیتون بی بی۔عمر 50 سال ھماری ہیروٸن کی ماں  ایک سلجھی ھوٸی عورت اپنی فیملی اور اپنے شوہر سے محبت کرنے والی  یہ اپنے گھر کے ہر فیصلے میں اپنی بڑی نند سے مشورہ کرتی ھے اور اسکی بات مانتی ھے اسکی دو بیٹیاں ھیں۔

 

 ھماری ہیروٸن  ماہ نور جسکو ھم ماھی لکھیں گے عمر 22 سال یہ اپنے قصبہ کی واحد لڑکی ھے جس نے چودہ تک پڑھا ھے اور اخلاق کی اچھی ھے اپنے باپ کی فیکٹری جو کہ کپڑے کی ھے کا سارا حساب کرتی ھے۔ اور خو ایک سرکاری سکول کی ٹیچر ھے گاوں  کی ہر عورت چاھتی ھے کہ اسکی بیٹی ماھی جیسی بنے۔  بے انتہا خوبصورت مدھوری بھی اسکے آگے پانی بھرتی نظر آۓ  باقی تفصیل ساتھ ساتھ۔

 

دوسری بیٹی  یعنی ماھی کی بہن ھے جسکا نا م ماہ جبین ھے  عمر 18 سال۔ ابھی میٹرک میں ھے بے انتہا خوبصورت  کرینہ جیسی۔

پھرنام آتاھےسلمی بیگم کا یہ ھماری ہیروٸن کی پھوپھو ھے بہت بہت سمجھ دار عورت اپنی فیملی سے محبت کرنے والی  سچ کا ساتھ دینے والی چاھیے اس میں اپنا ھی نقصان کیوں ناں ھو میڑک تک تعلیم ھے اپنے شوہر سے نھیں بنی ایک وجہ سے شوہر کو جیل بھجوا دیا تھا جو بعد میں بتاوں گا۔

سلمی ھمارے ہیرو اور ہیروٸن سے بہت پیار کرتی ھے۔ حالانکہ اسکی اپنی ایک بیٹی بھی ھےاس سے اتنی محبت نھیں کرتی جتنی ماہ نور اور ساگر سے کرتی ھے۔ عمر اسکی 57 سال۔ اسکی بیٹی کا نام  سعدیہ ھے عمر 18  یہ بھی ماہ جبین جتنی اور ھم کلاس ھے۔

شبو شبانہ بی بی یہ حیدر کی بیوہ بھابھی ھے  اور اتنی سمجھدار نھیں جو باتیں لگاے اسکی باتوں میں آجاتی ھے اسکا ایک بیٹا ھے۔ سراج اسکا کرادار مشکوک ھے باقی کہانی میں دیکھ لینا عمر اسکی 23 سال ھے۔

مصدق حسین  70 سال کے یہ ماھی کے دادا صادق کے باپ ھیں اچھے انسان ھیں  یہ اور گاٶں میں رھتے ھیں کچھ زمینیں ھیں اپنے نوکروں کے ساتھ۔ 

باقی کے کردار اور انکا تعارف ساتھ ساتھ ھوتا رھے گا۔ 

دوستو میں 24 سال کا نوجوان ھوں زندگی میں پہلی بار کہانی لکھ رھا ھوں اگر پسند ناں آۓ تو معاف کرنا۔یہ کہانی ایک لو سٹوری بنے سیکس اتنا نھیں ھوگا کچھ کچھ سیکس ھوگا۔ 

ہفتے میں ایک اپڈیٹ آیا کرے گی کہانی مکمل کرنے کی کوشش کروں گا۔  اگر آپ کی سپورٹ رھی تو ایسا لکھوں گا کہ مزہ آۓ گا۔ 

 

یہ کہانی میں ایک راٸٹر کی وجہ سے لکھ رھا ھوں جس نے پہلے ڈاکٹر صاحب پر تنقید کی پھر اپنی کہانی لکھی جسمیں اسنے رومانس رکھا لیکن پلاٹ اچھا نھیں تھا ڈاکٹر صاحب پر تنقید کی وجہ سے مجھے غصہ آیا اور میں نے یہ کہانی لکھنے کا ارادہ کیا ۔میں چأھوں گا کہ ڈاکٹر صاحب مجھے سپورٹ  کریں شکریہ۔ 

 

 

 

Link to comment

کچھ ممبرز مسلسل  رومن اردو میں کمنٹس کر رہے ہیں جن کو اپروول کی بجائے مسلسل ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے ان تمام ممبرز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کمنٹس رولز کی خلاف ورزی ہے فورم پر صرف اور صرف اردو میں کیئے گئے کمنٹس ہی اپروول کیئے جائیں گے اپنے کمنٹس کو اردو میں لکھیں اور اس کی الائمنٹ اور فونٹ سائز کو 20 سے 24 کے درمیان رکھیں فونٹ جمیل نوری نستعلیق کو استعمال کریں تاکہ آپ کا کمنٹ با آسانی سب ممبرز پڑھ سکیں اور اسے اپروول بھی مل سکے مسلسل رومن کمنٹس کرنے والے ممبرز کی آئی ڈی کو بین کر دیا جائے گا شکریہ۔

2 hours ago, Administrator said:

کہانی میں اسلامی نام استعمال کرنا منع ہے ۔ اس اپڈیٹ میں عمر نام چینج کریں ورنہ یہ کہانی ڈیلیٹ کر دی جائے گی

سر اس میں عمر نام کے طور پر استعمال نھیں کیا بلکہ ایج بتانے  کیلے کہا گیا ھے باقی شکریہ بتانے کیلے۔

 

Link to comment
28 minutes ago, Mianmuneeb said:

Nice start bro lekin tankeed na kro wo week main 3 se bhi zyada update deta hai

  شکریہ بھاٸی میں نے کسی پر تنقید نھیں کیا اگر تنقید ھوتی تو ان صاحب کے کمنٹ کا جواب دیا ھوتا 

 

Link to comment

اپڈیٹ نمبر 2.

.جب ساٸرہ نے نہر میں چھلانگ لگاٸی تب چند دن تک صادق اور حیدر نے ساٸرہ کو تلاش کیا لیکن لاش نہ ملی اس وقت ساگر کی ایج 4 سال کی تھی ۔

چند ماہ ساگر سلمی ہیروٸن کی پھوپھو کے پاس رھا پھر صادق ساگر کو لے کرکے اپنی فیملی سمیت دبی کیلے نکل گیا جہاں اس نے حال ہی میں اچھا بزنس کھڑا کیا تھا ۔

ساگر نے اپنی تعلیم یہاں مکمل کی اور پھر اپنے باپ کے بزنس میں انکا ساتھ دینے لگا ۔اور اسوقت نرگس کا بیٹا اور ساگر کا سوتیلہ بھاٸی راحیل تعلیم کیلے لندن تھا دونوں بھاٸی ہر رات دیر تک گپ شپ کرتے ھوۓ سوجاتے تھے۔

ایک دن صادق نے اپنے فارم ھاٶس پر بڑی پارٹی رکھی اور اس میں دبٸی پاکستان اور انڈیا کے بڑے بڑے بزنس مینوں کو شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ میں ایک عظیم فیصلہ سنانے والا ھوں ۔

چنانچہ جب صبح کا سورج طلوع ھوا اور لوگ فام ھاٶس میں آنا شروع ھوگٸے  تو سب سے پہلے میوزک کا دور چلہ پھر شاعرو شاعری کا دور چلا  اور پھر کہا گیا کہ تمام حضرات کھانا کھالیں ۔کھانے کہ بعد ایک سرپراٸز ھے۔

 

اس وقت ھمارا ہیرو ساگر اپنے روم میں اپنی ماںکی تصویر لیے رو رھا تھا  اور تصویر سے باتیں کر رھا تھا۔

ساگر ۔ماں دیکھ سب انجواۓ کررھے ھیں لیکن میرا من نھیں کرتا وھاں جانے کو ۔

ماں میں کیسے  جاوں جبکہ وھاں میرا پاب ھے جس نے ایک پاکیزہ عورت کے ھوتے ھوۓ ایک ڈانسر اے شادی کر لی 

ارے ماں میں وھاں کیسے جاٶں جبکہ وھاں میری ماں کی دشمن سوتن نرگس ھوگی۔ 

اور پھر اپنی ماں کی باتیں اور اپنے بچپن کو یاد کر کے بےتہاشہ رونے لگتا ھے۔اچانک ساگر کے روم کا دروازہ کھلتا ھے اور ساگرکا  دوست شریم کمرے 

میں آتا ھے اور ساگر کو اس حال میں دیکھ کہ پہلے تو خود دکھی ھوجاتا ھے پھر ساگر کو تسلی دیتا ھے اور کافی دیر سمجھانے کہ بعد ماحول کچھ خوشگوار ھوتا ھے۔

داراصل شریم کو ساگر کا باپ صادق بھیجتا ھے کہ جاٶ ساگر کو بلالاٶ۔ 

اتنی دیر میں ساگر کا موباٸل بجتا ھے اور سکرین پر بابا کا نام لکھا ھوتا ھے مطلب صادق کی کال تھی اور صادق کہتا ھے بیٹا جلدی آٶ پارٹی میں

سب تیرا نتظار کررھے ھیں ۔اسکے بعد کال کٹ جاتی ھے ۔

تھوڑی دیر بعد ساگر اپنا منہ دھوکے بجھا بجھا سا پارٹی میں شامل ھوتا ھےجہاں سب لوگ کھانے سے فارغ ھوکے سٹیج کے قریب گھڑے ھوتے ھیں جہاں پر دبٸی کے کامیاب بزنس مین ساگر کے والد صادق صاحب نے ایک سرپراٸز اعلان کرنا ھوتا ھے۔

 

سٹیج سے صادق ماٸک سے بولتا ھے کہ معزز خواتین وحضرات آج آپ سب کو جمع کرنے کا مقصد یہ ھیکہ میں نے اپنے بڑے بیٹے ساگر کا رشتہ اپنے جگری دوست حیدر کی بیٹی ماہ نور سے طے کیا ھے اور میں نے اس بارے میں اپنے دوست حیدر سے بات کر لی ھے۔

لھذا اس سرپراٸز پر زور  تالیاں۔

 

اچانک حال تالیوں سے گونج اٹھتا ھے ۔اورویٹر ہر ایک کے سامنے مٹھاٸی پیش کرتے ھیں ۔

 

لیکن اس اعلان سے ساگر کو شاک لگتا ھے۔

نرگس کو شاک لگتا ھے۔

 

 

جاری۔۔۔۔۔

 

تو دوستو ہیرو  اور 

اور نرگس کوشوک کیوں لگا یہ آپ تبصرہ کرتے رھیں ۔

اور نیز پاکستا ن میں ھماری ہیروٸن ماہ نور اور انکی فیملی کا کیا رویہ ھے اس پر بھی بات اگلے پاڑٹ میں 

 

Link to comment
×
×
  • Create New...