Play_Boy007 Posted August 15, 2011 #1 Posted August 15, 2011 کوئٹہ میونسپلٹی کی استقبالیہ میں ۔ جون١٥ ١٩٤٨ء اب ہم پاکستانی ہیں۔ نہ بلوچی، نہ پٹھان، نہ سندھی، نہ بنگالی، نہ پنجابی ہیں ہمیں پاکستانی اور صرف پاکستانی کہلانے پر فخر کرنا چاہیے۔ ہم جو کچھ بھی محسوس کریں، جو بھی عمل کریں، جو بھی قدم اٹھائیں، پاکستانی اور فقط پاکستانی کی حیثیت میں۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ جب کوئی نیا اقدام کریں تو پہلے رک کر ذرا سوچ لیں کہ یہ آپ کا ذاتی یا مقامی پسند و نا پسند کے زیر اثر ہے یا پاکستانی کی فلاح و بہبود کا خیال دوسری سب باتوں پر غالب ہے۔ میرا پیغام تم نوجوانون کے لیے یہی ہے کہ ڈسپلن اورتنظیم قائم کرو اور ہر قربانی کے لیے تیار ہوجاؤ۔ قوموں کی آزادی کے گلستان خون سے سینچے جاتے ہیں اور مسلمان قوم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہو سکتی۔ قوم کو مصائب سے نہیں گھبرانا چاہیے۔ مصائب سے گزر کر برائیوں کی آلائش دور ہو جاتی ہے اور قوم کے جوہر نکھرتے ہیں میں مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ صوبائی تعصب کی بیماری سے چھٹکارا حاصل کریں۔ کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی جب تک کہ وہ ایک صف میں متحد ہوکرآگے نہ بڑھے۔ ہم سب پاکستان کے شہری ہیں، پاکستان میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں بھی اس کا حق ادا کرنا چاہیے۔ہمیں اس کی خدمت کرنی چاہیے، اس کے لیے قربانیاں دینی چاہییں (25 جنوری ((1948 )
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now