گوریلا Posted May 31, 2020 #1 Posted May 31, 2020 آج 14 تاریخ ہے فروری کی 1997 کا سال رات کے 3 بج گے ہیں گائیڈ نے گروپ کراس کروا دیا اور ہم 4 افراد کا قافلہ جموں کشمیر میں داخل تھے یہ انڈیا کے قبضہ کا کشمیر تھا میں اِن میں سب سے چھوٹا تھا ایک افغانی عسکر تھا اور ایک پاکستانی پختون اور ایک پنجابی عسکر تھا مجھے اس گروپ کا کمانڈر بنایا گیا مجھے نہیں علم مجھ میں ایسا کیا خاص ہے لیکن بنا دیا انڈین آرمی کی پوسٹوں کے پاس سے خاموشی سے گزر گے آگے ہندو آبادی تھی بارڈر کے پاس تمام ہند آباد ہیں ہمارے پاس کھانا 2 دن کا تھا میں نے سب کو کہا کے ہم نے دن میں آرام کرنا ہے اور رات میں چلنا ہے ہم کو جموں کے راجوری ضلع میں جانا تھا یہاں مسلم کافی تعداد میں ہیں چلتے چلتے ہم سورج کے نکلنے سے پہلے آبادی سے کچھ دور پہنچ گے نمازیں پڑ کے میں نے سب کو کہا کے آرام کرو میں پہرا دیتا ہوں ہم نے دو دو گھنٹوں کا پہرا لگالیا خیر پہرا دیا دن گزرا رات کھانا کھا کے نکل پڑے ہم آج رات مسلسل چلتے رہیں تو ہم اپنے رسیونگی پوائنٹ پر پہنچا جائیں گے خیر مالک کو یاد کرتے کرتے ہم بنا رکے پہنچ گے ادھر ہمیں ایک کشمیری تھا جو ہم سے پہلے عسکرین کے ساتھ کام کرتا تھا خیر کھانا کھایا کھانے کے بعد میں نے پہرے کا لگایا اور سو گے دن 12 بجے اُٹھے کھانا کھایا نمازیں پڑی اور کشمیر کے بیٹے کو بلا لیا یہ میٹرک میں تھا اس کی دو بیٹیاں تھی جو ابھی بمامشکل بالغ ہوئی تھی کے اس نے ان کی منگنیاں کردی. خیر ہم نے اس سے یہاں کے حالات اور لوگوں کا پوچھا اس کو جو علم تھ سب بتا دیا کشمیری کی بیوی بہت خوش تھی وہ بار بار ہمارے ہاتھ چومتی ماتھا چومتی کافی عرصہ بعد یہاں کوئی گروپ آیا تھا جس علاقے میں عسکر ہو وہاں آرمی بہت کم آتی ہے خیر ہم تھکاوٹ اُترنے تک آرام کیا اس کے بعد ہم نے آرمی کے بارے میں جاسوسی کروانی شروع کر دی یہاں ایک میجر ارجن تھا اُس نے اپنے ہی مخبر کی بیٹی کے ساتھ زیاتی کی تھی خیر ہم نے اس کو اپنا پہلا ٹارگٹ بنایا یہ رات کو اپنے دوستوں کے ساتھ واک کرنے پارک میں آتا تھا اس کی نفری میں اس کے ساتھ 8 سپاہی ہوتے تھے خیر ہم نے دن میں وہ علاقہ دیکھ لیا وہ ایک ہی راستے سے آتا جاتا تھا یہاں چھوٹی چھوٹی خوبصورت جھاڑیاں تھی جن میں گھات لگا کر بیٹھ سکتے تھے میں نے 8 گرنیڈ 7 میگزینز رکھ لیں ایک گن کے ساتھے تھی گن میرے گلے میں بھاگتی تھی اور میرے بھائی مجھے مزاح سے کہتے تھے کے پتہ نہیں یہ گن کو سنبھالتا ہے یاں گن اس کو خیر میں نے ان سب کو ان کی جگہ سمجھا دی نمازیں اکٹھی کی اور تیاری کرکے نکلنے لگے تو اس کشمیری کے سارے گھر والے رونے لگ گے خیر ہم نے سمجھایا اور چل پڑے میں اپنے ساتھیوں کولے کے 30 منٹ پہلے ہی پہنچ گیا اپنی اپنی جگہ پے جاکے بیٹھ گے ابھی ہم کو بیٹھے کچھ دیر ہی گزری تھی کے کے ایک دم 50 کے قریب آرمی والے آگے یہ کیا یہ تو ایسا لگتا ہے جیسے مخبری ہوگی ہے وہ سب کھڑے ہوگے سر چنگ نہیں کی بس کھڑے تھے میں دل میں سوچ رہا تھا کے مخبری ہوگی لیکن ایسا کچھ نہیں تھا 20 منٹ گزرے تو دو آدمی سول کپڑوں میں آتے نظر آۓ جیسے ہی وہ ہماری رینج میں آۓ تو میں نے فائر کر دیا میرے اسالٹ ڈبل ٹیپ فائرسے دونوں کے سروں میں گولیاں لگی وہ دنوں موقع پر ڈھیر ہوگے اس کے ساتھ ہی فائرنگ شروع ہوگی آرمی کی فائرنگ سے افغانی بھائی زخمی ہوا اس نے آخری وقت میں بھی چار فوجی ماردیے آرمی کے فوجی حواس باختہ ہوگے انھوں نے ہیڈکوارٹر میں اطلاع دیدی میں وہاں سے نکلتے ہوۓ افغانی کا گن پوچ اُٹھا کے نکل گیا رات کا وقت تھا راستوں کا کچھ علم نہیں تھا ہم لوگ پارک سے جیسے نکل ہم پر شدید فائرنگ ہونا شروع ہوگی باقی دنوں کی روح بھی موقع پر اپنا اجسام چھوڑ گی میرے کندھے میں فائر لگیا ہے میں نے گرتے ہی قمیض کا کپڑا پھاڑ کے کندھے پر باندھ دیا اب میرے پاس دو گنے دو پوچ تھے اور 10 میگزینز 11 گرینڈ تھے خیر میں وہاں سے نکلا کرالنگ کر کے نکلتا نکلتا ایک باغ میں آگیا یہ سیبوں کا باغ تھا میں نے گرتے پڑتے ایک چشمہ سے پانی پیا اور وہاں ہی لیٹ گیا لیٹے لیٹے مجھے نیند آگی سوتے میں مجھے ایسے لگا جیسے کوئی مجھے اُٹھا رہا ہوں میں نے فورا انکھ کھولی تو ایک نوجوان لڑکی اور ایک بوڑھا مجھے چارپائی پر ڈال رہے تھے میں نے گن ان کو سیدی کر دی تو وہ لڑکی اور بوڑھا رک گے اور مجھے کہا کے ہم آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں گن اُٹھانے سے میرے کندھے میں درد شروع ہوگی میری نظر جیسی ہی اپنی ٹانگوں پر پڑھی تو میں نے دیکھا وہ بھی خون سے لت پت تھی انھوں نے مجھے اُٹھایا اور اپنے گھر لے آۓ اس بڑھے نے مجھ سے پوچھا کے کہاں کہاں گولیاں لگی ہیں. میں:مجھے نہیں علم دونوں ٹانگیں حرکت نہیں کر رہی اور بائیں کندھا سے رگڑتی ہوگزر گی ہے. اتنے میں وہ لڑکی آلات جراحیوں والا بیگ اور کچھ سامان لے کے کمرے میں آئی اس نے کشمیری میں اپنے باپ کو کچھ کہا تو بوڑھے نے مجھے کہا کے آپ کے کپڑے اُترنے ہیں. میں: نہیں جہاں جہاں گولیاں لگی ہیں وہاں سے کپڑا پھاڑ لو اور علاج کر لو. اب لڑکی مجھ مخاطب ہوکر بولی کے اس طرح سے آپ کا زخم میں نہیں دیکھ پاؤں گی. میں: آپ رہنے دو یہ بابا جی ٹھیک کر لیں گے. 8
چراغ سحر Posted June 1, 2020 #2 Posted June 1, 2020 واہ بہت شاندار حقیقی آپ بیتی لگ رہی کسی کی اپڈیٹ جلدی دیجیئے گا شدت سے منتظر رہوں گا 1
گوریلا Posted June 1, 2020 Author #4 Posted June 1, 2020 9 hours ago, چراغ سحر said: واہ بہت شاندار حقیقی آپ بیتی لگ رہی کسی کی اپڈیٹ جلدی دیجیئے گا شدت سے منتظر رہوں گا یہ میری پہلی سٹوری ہے میں زیادہ تو نہیں لکھوں گا اگر وقت ملا تو تین ورنہ یہی بمشکل مکمل ہوسکتی ہے کیونکہ میرے پاس وقت کم ہے. باقی یہاں کے لکھاریوں سے اچھا لکھنے کی کوشش کروں گا کیونکہ مجھے مقابلے کرنے میں مزا آتا ہے باقی یہاں کے لوگ یہ مت سمجھیں کے میں دشمنی پالوں گا کیونکہ میں چند دن کا مہمان اور آپ سدا کے باسی باقی عورت کے جسم سے ابھی تک بچا ہوا ہوں اور کوشش بھی یہی ہے کے دوور رہوں جتنا پڑھا اُس سے زیادہ ہی لذت بیان کرنے کی کوشش کروں گا. 4
گوریلا Posted June 1, 2020 Author #5 Posted June 1, 2020 کیا کوئی مجھے اس کا اگلا صفحہ بنانے کا طریقہ بتاۓ گا؟؟ 2
Administrators Administrator Posted June 1, 2020 Administrators #6 Posted June 1, 2020 اس سے آگے کی کہانی اسی رپلائی باکس میں پیسٹ کر کے سبمٹ کر دیں ۔ جیسے آپ نے کمنٹ کیا
گوریلا Posted June 1, 2020 Author #7 Posted June 1, 2020 20 minutes ago, Administrator said: اس سے آگے کی کہانی اسی رپلائی باکس میں پیسٹ کر کے سبمٹ کر دیں ۔ جیسے آپ نے کمنٹ کیا ٹھیک اے 1
Saqlan Posted June 1, 2020 #8 Posted June 1, 2020 Bhai Jan ap forum me acha izafa ha pehli update se hi pta lag raha ha ap ek manjhy hue lakhari ha.... Umeed ha apki story bohat achi ہوگی.
گوریلا Posted June 2, 2020 Author #9 Posted June 2, 2020 16 hours ago, Administrator said: اس سے آگے کی کہانی اسی رپلائی باکس میں پیسٹ کر کے سبمٹ کر دیں ۔ جیسے آپ نے کمنٹ کیا ٹھیک اے
گوریلا Posted June 2, 2020 Author #10 Posted June 2, 2020 نیم بےہوشی کی حالت میں مجھے یوں محسوس ہوا کے جیسے کوئی مجھے اُٹھا رہا ہے میں نے انکھ کھول کے دیکھا تو ایک کشمیری لڑکی اور ایک کشمیری بوڑھا تھا وہ مجھے اُٹھا کے چارپائی پر ڈال رہے تھے کیونکہ میں چلنے کے قابل نہیں تھا 2 گولیاں دائیں ران میں اور ایک گولی بائیں پنڈلی میں لگی تھی میرے پاس دو گن پاؤچ تھے 12 میگزینز اور 10 گرنیڈ تھے اور 20 شیل تھے لڑکی نے سارا سامان چارپائی پر رکھا اور مجھے وہ دونوں اُٹھا کے گھر کی طرف چل پڑے دھوپ ہلکی ہلکی نکل رہی تھی اور یہ ایک سیبوں کا باغ تھا. خیریہ لوگ مجھے ایک بیک میں لے آۓ اور لڑکی ایک بیگ لے کے آئی میرا جسم اتنا کمزور ہوگیا تھا کے میں بول بھی نہیں پا رہا تھا خیر بوڑھا باہر چلا گیا لڑکی نے پووفیشنل انداز میں سارا کرنا شروع کر دیا میرے کپڑے اُتار دیے اور مجھ پر ایک چادر ڈال دی جس سے میری شرم گاہ چھپ گی مجھے بہت شرم آرہی تھی اُس نے مجھے ٹوٹی پھوٹی اردو میں کہا کے درد ہوگا اور میرے زخموں پر کچھ لگایا اور ساتھ ہی میرے جسم شدید درد کی لہر اُٹھی اس کے ساتھ ہی اُس نے پہلی میری ران اور پھر پنڈلی سے گولی نکالی اور اس کے بعد میرے دائیں کندھے سے نکالی گولی نکالنے کے بعد میرے زخموں پر ٹانکے لگاۓ اور اَن پر پٹی کر دی اور مجھ پر چادر ڈال دی خیر اس کے بعد وہ چلی گی اور وہ بوڑھا آیا گرم دُودھ اس میں زافران اور جنگلی شہد ملایا تھا اُس نے مجھے پلایا اور لٹا کر آرام کرنے کا کہ کے چلا گیا خیر میں آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا میری کنیت ابوساریہ ہے میں پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہوں خیر وہ بوڑھا دن میں ایک گھنٹے بعد آتا اور دُودھ پلاتا مجھے سورج غروب ہونے سے پہلے میں نے نمازیں پڑی اشاروں میں رات کو اس نے مجھے آرام کرنے کا کہا اور چلا گیا میں لیٹا رہا نجانے کب سوگیا تہجت کے وقت جاگے آئی تب بھی اشاروں میں تہجت پڑی اور پھر فجر کی نماز اس کے بعد پھر وہ بوڑھا آیا اور دودھ پلانے لگا آج میں کافی حد تک ٹھیک تھا 9 بجے وہ لڑکی آئی اور میرے زخم دیکھ کے پٹی کرنے لگی اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا تعارف کروایا کے وہ ایک سرجن تھی اُس نے پی ایچ ڈی کی اور وہ ایک ڈاکٹر تھی اور یہ بتا کے چلی گی اس کے بعد وہ بوڑھا آیا اس نے بکرے کا گوشت ابال کے یخنی کی طرح بنایا تھا خیر وہ میں نے کچھ کھایا تو میں نے بوڑھے سے باتیں کرنی شروع کر دی اُس نے بتایا اس کے دو بچے تھے ایک بیٹا ایک بیٹی بیٹے کو آرمی نے ماردیا اور یہ بیٹی ڈاکٹر تھی اس کے ساتھ ایک میجر نے زیادتی کی اور وہ میجر کل رات مارا گیااس کے ساتھ ایک برگیڈئر اور ایک میجر جرنل مارے گے تواس بات پر بہت خوش تھا اس نے بتا کے اس کو پتہ ہے آپ نے اس کو مارا ہے اس کے بعد وہ چلا گیا اس طرح ایک ہفتہ گزر گیا اس لڑکی کا نام آمنہ ہے اور ایک ہفتہ میں وہ نرمل بات چیت کرنے لگ گی مجھ سے میرے زخموں کے بارے میں میں نے کنٹرول روم میں رابطہ کر کے سب بتادیا انہوں نے کہا کے ابھی مجھے وہ ہتھیار پہنچائں گے اس کے بعد میرا گروپ آۓ گا خیر کچھ دن بعد آر پی جی سیون راکٹ 20 عدد اور 30 انرگا پہنچ گےاور ساتھ ڈیمی رونڈ اور لائیو رونڈ بھی تھے ساتھ اس دوران میں چلنے کے قابل ہوگیا میں نے وہ سب چیک کیے یہ سب میں نے ڈیمپ کرنے تھے اس دوران ایک کشمیری کو میرے پاس بھیجا جو 40 سال کا تھا اس کی کوئی اولاد نہیں تھی ایک بیوی تھی جو 38 سال کی تھی خیر میں نے اس کو ہتھیاروں کے بارے میں بتانا شروع کر دیا تقریباً 2 ماہ تک میں چلنے کے قابل ہوگیا تھا اب میں نے اس کشمیری بوڑھے سے اجازت لی لیکن اُس نے عجیب بات کہ دی وہ یہ کے میری بیٹی سے شادی کر لو میں نے کہا اچھا سوچتا ہوں اُس نے کہا میں آپ کا انتظار کروں گا جب میں جانے لگا تو باغ سے گزرتے ہوۓ اس کی بیٹی نے روک لیا اور شادی کا کہا تو میں نے جواب دیا کے میں آج مرا کل مرا کیوں آپ ایسے انسان سے شادی کرنا چاہتی ہو جس کی زندگی کے ایک پل کا یقین نہیں تو اُس نے کہا مجھے ایک پل کے لیے بھی آپ کا ساتھ مل جاۓ تو بہت ہے میں نے کہا سوچ کے بتاؤں گا خیر ہم نے ایک کیمپ کی جاسوسی کی یہاں را کا دہلی سے ایک وفد آرہا تھا میں نے اس راستے کی تمام صورتحال دیکھی مجھے کنٹرولروم سے کہا گیا کے ایسا کوئی کام مت کرنا لیکن یہ وفد مارنا بہت اہم تھا وہ لوگ دن 4 بجے یہا ں آنے والے تھے میں نے فل تیاری کی اور 4 بجے 2 گاڑیاں آرمی کیمپ کے روڈ پر آتی نظر آئی جیسی ہی وہ میری رینج میں آئی میں نے اور عادل کشمیری نے فائرنگ شروع کر دی اس کے بعد میں گاڑیوں پر فائر کرتے کرتے اُن کے قریب گیا اور تسلّی سے سب کو مارا وہ لوگ نہتے تھے اس وقت کیمپ سے گاڑیوں اور نفری کے آنے کی آوازیں آنے لگی میں نے عادل کو نکلنے کا کہا ہم لوگ وہاں سے نکلے اور قریب ایک مکان میں چلے گے جو پہلے سے طے تھا ہم کو اس گھر میں داخل ہوتے ہوۓ ایک مرد نے دیکھ لیے جیسے اور ٹھیک آدھے گھنٹے میں آرمی نے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیے اور سرنڈر کا کہاابھی وہ یہ کہ رہے تھے کے میں نے فائر کردیا جس میں ایک صوبیدار مارا گیا فائرنگ شروع ہوگی شام تک فائرنگ میں مجھے 2 گولیاں لگ گی میں نے کنٹرولروم میں سب بتا دیا وہ سب شدید غصے میں تھے کے میں نے کیا بیوقوفی کی ہےرات میں میں نے نکلنا چاہالیکن اس دوران عادل کو فائرلگا اور وہ وہیں شہید ہوگیا اچانک آرمی پر راکٹوں سے حملہ ہوا تقریباً 10 راکٹ لگے آرمی نے گھیراؤ چھوڑ دیا اور دفاعی پوزیشنوں میں آگی اس وقت میں بھاگا تو سڑک پر ایک ہیولہ سا میری طرف آیا اس نے لانچر اُٹھایا تھا جیسے ہی میں پاس گیا تو وہ آمنہ تھی اس نے مجھے پکڑا اور گھر کی طرف لے کے چل پڑھی مجھ سے چلا نہیں تھا جارہا جیسے تیسے میں باغ تک پہنچا تو میں بیہوش ہوگیا اُس نے مجھے اپنے کندھوں پر اُٹھایا اور گھر لے گی اگلے دن میری آنکھ کھولی تو ٹانگ اور بازو پر پٹیاں لگی تھی. 9
Recommended Posts