گوریلا Posted April 18, 2020 #1 Posted April 18, 2020 آج 14 تاریخ ہے فروری کی 1997 کا سال رات کے 3 بج گے ہیں گائیڈ نے گروپ کراس کروا دیا اور ہم 4 افراد کا قافلہ جموں کشمیر میں داخل تھے یہ انڈیا کے قبضہ کا کشمیر تھا میں اِن میں سب سے چھوٹا تھا ایک افغانی عسکر تھا اور ایک پاکستانی پختون اور ایک پنجابی عسکر تھا مجھے اس گروپ کا کمانڈر بنایا گیا مجھے نہیں علم مجھ میں ایسا کیا خاص ہے لیکن بنا دیا انڈین آرمی کی پوسٹوں کے پاس سے خاموشی سے گزر گے آگے ہندو آبادی تھی بارڈر کے پاس تمام ہند آباد ہیں ہمارے پاس کھانا 2 دن کا تھا میں نے سب کو کہا کے ہم نے دن میں آرام کرنا ہے اور رات میں چلنا ہے ہم کو جموں کے راجوری ضلع میں جانا تھا یہاں مسلم کافی تعداد میں ہیں خہر چلتے چلتے ہم سورج کے نکلنے سے پہلے آبادی سے کچھ دور پہنچ گے نمازیں پڑ کے میں نے سب کو کہا کے آرام کرو میں پہرا دیتا ہوں ہم نے دو دو گھنٹوں کا پہرا لگالیا خیر پہرا دیا دن گزرا رات کھانا کھا کے نکل پڑے ہم آج رات مسلسل چلتے رہیں تو ہم اپنے رسیونگی پوائنٹ پر پہنچا جائیں گے خیر مالک کو یاد کرتے کرتے ہم بنا رکے پہنچ گے ادھر ہمیں ایک کشمیری تھا جو ہم سے پہلے عسکرین کے ساتھ کام کرتا تھا خیر کھانا کھایا کھانے کے بعد میں نے پہرے کا لگایا اور سو گے دن 12 بجے اُٹھے کھانا کھایا نمازیں پڑی اور کشمیر کے بیٹے کو بلا لیا یہ میٹرک میں تھا اس کی دو بیٹیاں تھی جو ابھی بمامشکل بالغ ہوئی تھی کے اس نے ان کی منگنیاں کردی. خیر ہم نے اس سے یہاں کے حالات اور لوگوں کا پوچھا اس کو جو علم تھ سب بتا دیا کشمیری کی بیوی بہت خوش تھی وہ بار بار ہمارے ہاتھ چومتی ماتھا چومتی کافی عرصہ بعد یہاں کوئی گروپ آیا تھا جس علاقے میں عسکر ہو وہاں آرمی بہت کم آتی ہے خیر ہم تھکاوٹ اُترنے تک آرام کیا اس کے بعد ہم نے آرمی کے بارے میں جاسوسی کروانی شروع کر دی یہاں ایک میجر ارجن تھا اُس نے اپنے ہی مخبر کی بیٹی کے ساتھ زیاتی کی تھی خیر ہم نے اس کو اپنا پہلا ٹارگٹ بنایا یہ رات کو اپنے دوستوں کے ساتھ واک کرنے پارک میں آتا تھا اس کی نفری میں اس کے ساتھ 8 سپاہی ہوتے تھے خیر ہم نے دن میں وہ علاقہ دیکھ لیا وہ ایک ہی راستے سے آتا جاتا تھا یہاں چھوٹی چھوٹی خوبصورت جھاڑیاں تھی جن میں گھات لگا کر بیٹھ سکتے تھے میں نے 8 گرنیڈ 7 میگزینز رکھ لیں ایک گن کے ساتھے تھی گن میرے گلے میں بھاگتی تھی اور میرے بھی مجھے مزاح سے کہتے تھے کے پتہ نہیں یہ گن کو سنبھالتا ہے یاں گن اس کو خیر میں نے ان سب کو ان کی جگہ سمجھا دی نمازیں اکٹھی کی اور تیاری کرکے نکلنے لگے تو اس کشمیری کے سارے گھر والے رونے لگ گے خیر ہم نے سمجھایا اور چل پڑے میں اپنے ساتھیوں کولے کے 30 منٹ پہلے ہی پہنچ گیا اپنی اپنی جگہ پے جاکے بیٹھ گے ابھی ہم کو بیٹھے کچھ دیر ہی گزری تھی کے کے ایک دم 50 کے قریب آرمی والے آگے یہ کیا یہ تو ایسا لگتا ہے جیسے مخبری ہوگی ہے وہ سب کھڑے ہوگے سر چنگ نہیں کی بس کھڑے تھے میں دل میں سوچ رہا تھا کے مخبری ہوگی لیکن ایسا کچھ نہیں تھا 20 منٹ گزرے تو دو آدمی سول کپڑوں میں آتے نظر آۓ جیسے ہی وہ ہماری رینج میں آۓ تو میں نے فائر کر دیا میرے اسالٹ ڈبل ٹیپ فائرسے دونوں کے سروں میں گولیاں لگی وہ دنوں موقع پر ڈھیر ہوگے اس کے ساتھ ہی فائرنگ شروع ہوگی آرمی کی فائرنگ سے افغان زخمی ہوا اس نے آخری وقت میں بھی چار فوجی ماردیے آرمی کے فوجی حواس باختہ ہوگے انھوں نے ہیڈکوارٹر میں اطلاع دیدی میں وہاں سے نکلتے ہوۓ افغانی کا گن پوچ اُٹھا کے نکل گیا رات کا وقت تھا راستوں کا کچھ علم نہیں تھا ہم لوگ پارک سے جیسے نکل ہم پر شدید فائرنگ ہونا شروع ہوگی باقی دنوں کی روح بھی موقع پر اپنا اجسام چھوڑ گی میرے کندھے میں فائر لگیا ہے میں نے گرتے ہی قمیض کا کپڑا پھاڑ کے کندھے پر باندھ دیا اب میرے پاس دو گنے دو پوچ تھے اور 10 میگزینز 11 گرینڈ تھے خیر میں وہاں سے نکلا کرالنگ کر کے نکلتا نکلتا ایک باغ میں آگیا یہ سیبوں کا باغ تھا میں نے گرتے پڑتے ایک چشمہ سے پانی پیا اور وہاں ہی لیٹ گیا لیٹے لیٹے مجھے نیند آگی سوتے میں مجھے ایسے لگا جیسے کوئی مجھے اُٹھا رہا ہو.
گوریلا Posted April 18, 2020 Author #2 Posted April 18, 2020 کچھ عرصہ پہلے ایک کہانی پڑھی تھی جس میں ہمارے تعارف میں بہت کم تھی لکھنے والے نے بہت بڑے بڑے شاپر چھوڑے تھے امید ہے میں اپنی کہانی سے اپنا تعارف ٹھیک کروا جاؤں.
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now