Wasiibrar Posted March 30, 2020 Share #1 Posted March 30, 2020 یں اپنا ایک سچا واقعہ بتاتا ہوں۔ یہ ایک سو فیصد میری اپنی سچی کہانی ہے اور ابھی تک جاری ہے لہذا گر کسی کو میری کسی بات سے اتفاق نہ ہو تو معذرت اور سب سے اخر میں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ میں کوئی اچھا رائٹر نہیں ہو بس اج دل کیا سوچا کچھ اپنے بارے م میں سچ لکھوں اسی وجہ سے میں اس کہانی میں نام پتہ وغیر ہ سب غلط لکھ رہا ہوں ، میرا نام *** ہے اور میں ایک اچھی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ سیکس تو میری جسے کہ رگ رگ میں شامل تھا اور آج میں 36سال کا ہونے کے باوجود جب تک سیکس کی بات، سیکس نہ کروں مجھ سے رہا نہیں جاتا۔سب سے پہلے میں کچھ اپنے بارے میں شروع میں ہی بتا دوں ، میں سگریٹ اور چائے وغیرہ نہیں پیتاکیونکہ میں نے کسی جگہ پڑھا تھا کہ چائے پینے سے مرد کی ٹائمنگ کم ہو جاتی ہے میں نے جہاں بھی پڑھا تھا بلکل سچ پڑھا تھا۔اور شاید اسی وجہ سے آ ج بھی میری ٹائمنگ تمام مردوں سے بہت زیادہ ہے اور یہ سچ ہے بنا کسی دوائی کے میں کم از کم 30 سے 45منٹ تک اپنی مرضی سے سیکس کر سکتا ہوں اس بات کا اندازاہ آگے آپ کو میری کہانی میں پتہ چلتا جائے گا، تو زیادہ بور کرنے سے پہلے چلتے ہیں اپنی کہانی کی طرف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری عمر اس وقت 36سال ہے یہ 2105کی بات ہے میں اپنی جاب کے سلسلے میں کراچی میں تھا، تو میرا ٹرانسفر ایبٹ اآباد کر دیا گیا مجھے پہلے تو بڑی خوشی ہوئی کی ایبٹ آباد جیسے علاقے میں جا رہاں دل بہت خوش تھا لیکن ساتھ ساتھ پریشان بھی تھا کہ میں اپنے آپ کو کیسے ایڈجسٹ کروں گا ۔ *** *** کر کے کے اپنے دل کو راضی کیا اور میں کراچی سے چل ۔پڑا۔ مجھے الحمد **** گھر سے کبھی بھی پیسے کی پریشنانی نہیں ہوئی لہذا میں کراچی سے بذریعہ ڈائیو ***** آباد کےلیے چل پڑا سارے راستے یہ سوچتا آیا کہ خدایا کہ میری زندگی کا یہ سفر یا پھر میرا ایبٹ آباد کا دورانیہ اچھا گزرے ۔ مجھے جوانی سے ہی ایک بات کی بڑی شدت سے عادت تھی کہ مجھے کوئی مل جائے جو میری طرح سیکس کی دیوانی ہو ایسی ہو کہ بس دنیا میں ایسی کوئی نہ ہو ۔ انہی خیالوں میں ***** آباد پہنچ گیا یہ دسمبر 2015کی بات ہے صبح تقریبا 9بجے میں ڈائیو کے ٹرمینل پر پہنچا تو اُس کے بعد میں نے ٹیکسی کی اور ایبٹ آباد کے بس سٹینڈ کی طرف چل پر وہاں پہنچ کر میں نے ایبٹ آباد کی ٹکٹ لی اور گاڑی میں بیٹھ گیا ۔ گاڑی چل پڑی راستے میں کوئی خاص واقعہ پیش نہ آیا ۔ راستے میں جب میں حویلیاں سے تھورا پیچھے تھا تو ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو کہ آج تک میری زندگی کے ساتھ چل رہا ہے اس میں اور بھی بہت سے واقعات چل رہے ہیں لیکن یہ واقعہ میری زندگی کا بہت ہی اہم واقعہ ہے ۔ ہو کچھ یوں کہ حویلیاں سےپہلے 2 سے 3 سی این جی اسٹیشن آتے ہیں اُن میں ایک سی این جی سٹیشن پر ہماری گاڑی رکی تو میں نے بھی سکھ کی سانس لی اور میں نے ذرا واش روم جانے کا سوچا ،میں جب اُس سی این جی کے واش روم میں گیا تو ضروری کام سے فارغ ہونے کے بعد میں نے واش روم کی دیوار پر دیکھا تو بہت سے نمبر اور لڑکیوں کے نام وغیرہ لکھے ہوئے تھے تو اُسی میں سے پتہ نہیں کیا سوچ کر میں نے 2 سے 3نمبر سیو کر لیے کہ شاید یہ عرصہ میرا چھا گزر جائے ۔ نمبر سیور کرنے کے بعد میں گاڑی میں آکر . بیٹھ گیا گاڑی چل پڑی تو راستے میں میں نے ان نمبر ز پر کال کرنا شروع کر دی مجھے اُن نمبرز میں سے صرف ایک نمبر پر بیل گئی باقی کے سارے نمبر ز بند تھے میں نے جس نمبر پر بیل گئ اُس کو سیو کر لیا اور باقی کے سارے نمبزر ڈیلیٹ کر دئِے ۔سوچا ایبٹ آباد جا کر اس نمبر ز پر ٹرائی کروں گا شاید کسی سے بات ہو جائے جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Link to comment
Wasiibrar Posted March 30, 2020 Author Share #2 Posted March 30, 2020 جیسے ہی میں ایبٹ آباد پہنچا مجھے آفس کی طرف سے گاڑی لینے کے لیے بس اسٹیند پر موجود تھی ۔ میں گاڑی میں بیٹھا اور آفس کی طرف سے ملے ہوئے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔ وہاں پہنچ کر آفس کی طرف سے میرے لیے ایک عدد کوک اور ایک عدد چوکیدار موجود تھا ۔ میں نے سامان رکھا اور کک سے ہاتھ ملایا اور چوکیدار سے بھی ہاتھ ملایا۔ میں اپنے کمرے میں آگیا اور کک کو کہا کہ میرے لیے انڈہ املیٹ بنائے ناشتہ کرنے کا دل کر رہا تھا ۔ اتنے میں میں نے اپنا موبائل نکالا اور اُسی نمبر پر کال کی پہلی بیل پر کسی نے بھی کال رسیو نہیں کی میں نے دوبارہ کال کی پھر بھی کسی نے کال ریسو نہیں کی میں نے تیسری کال کی تو کوئی چوتھی بیل پر کسی نے کال رسیو کی ۔ کیا خوبصورت آواز تھی اُس لڑکی کی اُس کی آواز سن کر ہی میرے لنڈ میں گرمی چڑھ گئِ اُس نے کہا ہیلو آپ کون ہیں اور کسے سے بات کرنی ہے ۔ میری آواز کپکپا گئی کیوں کے میں تو ابھی تک اُس کی آواز کے جادو میں ہی کھویا ہو ا تھا ۔ میں نے کہا میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں آپ کا نام کومل ہے اُس نے کہا جی ہاں میرا نام کومل ہے آپ کو میرا نمبر کس نے دیا اور کیا بات کرنی ہے میں نے کہا کہ صاف بتاوں یا جھوٹ بولوں اُس نے کہا کہ صاف بتاو میں نے کہا کہ میرا نام احمد اور میں فلاں محکمے میں آفسیر ہوں۔ آج ہی یہاں پر پوسٹ ہوا ہوں پہلے میں کراچی میں تھا ساتھ ساتھ ڈر بھی رہا تھا کہ صبح محکمے میں نہ آجائے لیکن یہ بھی سوچ لیا تھا کہ اگر آ بھی گئی تو سب کے سامنے بتا دوں گا کہ آپ کا نمبر فلاں جگہ پر لکھا ہوا ہے جا کے خود پڑھ لیں کومل نے کہا تو میں کیا کروں آپ بتائیں اپ نے کیوں کال کی ہے میں نے صاف اور سیدھی بات بتا دی کہ میں نے آپ کا نمبر کہاں سے لیا ہے ۔ اور ساتھ یہ بھی کہ دیا کہ میں صرف اور صرف آپ سے بات کرنے کی حد تک دوستی کرنا چاہتا ہوں ۔ اُس نے اسی وقت مجھے کہ دیا کہ آپ نے دوبارہ مجھے کال نہیں کرنی ورنہ آپ کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور اُس نے فون بند کر دیا۔ میں نے سوچا صبح تک دیکھوں گا اور پھر اُس کو کال کروں گا کیوں کہ اُس کی آواز سن کر میرے لنڈ میں جو گرمی چڑھ گئی تھی اب جب تک کسی کی پھدی میں لن نہیں جائے گا تو آرام نہیں آئے گا اسی سوچوں میں گم تھا کہ کک میرے لیے ناشتہ لے آیا میں نے ناشتے کرنے کے ساتھ ساتھ کک سے پوچھ لیا کہ ایبٹ آباد میں کون سی جگہ ہے جہا ں پر بند ہ کوئی چہل قدمی کر سکتا ہے کیونکہ میرا تجربہ ہے کہ زیادہ تر لڑکیاں پارک وغیرہ میں ہی پٹ جاتی ہے اور آسانی سے کام ہو جاتا ہے تو اُس نے مجھے ایبٹ آباد کے مشہور پارک (لیڈیز پارک) کا بتایا میں نے اُس کاشکریہ ادا کیا اور ساتھ پانچ سو روپے دے دیئے تاکہ اگر کبھی میں کسی کو اپنے بنگلے پر لے کر آتا ہوں تو یہی کک اور چوکیدار میرے لیے میری آنکھوں کا کام کریں گے۔ ناشتے کرنے کے بعد میں نے ٹریک سوٹ پہنا ، جوگر پہنے اور آفس کی طرف سے ملی ہوئی گاڑی میں بیٹھ کر پارک کی طرف چل پر راستے میں سوچتا رہا کہ آج تو کچھ نہ کچھ کرنا ہے ۔ کیونکہ مجھے گرمی چڑھ گئی تھی اور مجھے مٹھ مارنے کی عادت نہیں تھی ۔ اسی سوچ میں گم میں لیڈیز پارک پہنچ گیا وہاں کی ٹکٹ لے کر میں پارک کے اندر چلا گیا ۔ اور ادھر اُدھر دیکھتا رہا ۔ تو اسی دوران مجھے ایک 24 سے 26سال کے درمیان کی ایک لڑکی نظر آئی جس کی گود میں بچہ تھا ۔ وہ اپنے بچے کو پارک میں اُٹھا کے گھوم رہی تھی میں نے تھوڑی دیر انتظار کیا کہ شاید اس کے ساتھ کوئی اس کا خاوند وغیرہ تو نہیں جب مجھے کنفرم ہو گیا کہ اس کے ساتھ کوئی نہیں ہے تو میں تھوڑا اس کے پیچھے ہو کے چلتا رہا ۔ کہ شاید اس کو کئی کام پڑ جائے تو شاید میرا کام بھی ہو جائے ۔ وہ آگے آگے جا رہی تھی میں بھی اُس کے پیچھے اُس کا جسم دیکھتا جا رہا تھا ۔ کیا مست قسم کی اُس کی گانڈ تھی مت پوچھیں قیامت تھی قیامت مجھے اُس کی گانڈ دیکھ کر کنفرم ہو گیا تھا کہ یہ عورت پیچھے سے لازمی کرواتی ہو گی بہت ہی گول شکل کی اُس کی گانڈ تھی ۔ اسی دوران شاید میری قسمت مجھ پر مہربان ہوئی کہ اُس کے موبائل پر بیل آئی ادھر اُس کے موبائل پر بیل آئی اور ادھر اس کے بچے نے رونا شروع کر دیا اسی کشمکش میں وہ موبائل نکالنے لگی تو اُس کا موبائل نیچے گر گیا تو میں تو اسی انتظار میں تھا کہ اس سے کسی نہ کسی طرح بات ہو ۔ میں بھاگ کر اس کے نزدیک گیا اور نیچے سے موبائل اُٹھا کے اس کو دیا اور ساتھ ہی کہا کہ اگر آپ کو بُرا نہ لگے تو اپنا بچہ مجھے دے دیں میں اس کو سنبھالتا ہوں آپ آرام سے بات کر لیں ۔ کچھ تو میری پرسنلٹی ایسی تھی کہ وہ مان گئِ اور میں نے اُس کے ۔ہاتھ سے بچہ لے لیا اور بچہ کو اُٹھا لیا جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2 Link to comment
Administrators Administrator Posted March 30, 2020 Administrators Share #3 Posted March 30, 2020 اپڈیٹ کم از کم دس صفحات تک ہونی چاہئے 1 Link to comment
fairi Posted March 30, 2020 Share #4 Posted March 30, 2020 Yar waha sy (dosri sait)sy sari ki sari Yaha copi kar lo aur dono jaga chalao Link to comment
Wasiibrar Posted March 30, 2020 Author Share #5 Posted March 30, 2020 فون پر بات کرنے کے بعد اُس کے چہرہ کچھ اُداس سا ہو گیا تھا۔ میں نے سوچا کہ یہ بہترین موقع ہے اس سے بات کرنے کا اور اس کے دُکھ سننے کا کیوں کہ بہت ساری عورتوں کا جب دُکھ سن لیا جائے اور اُسے تھوڑا سا وقت دیا جائے تو وہ آسانی سے پھنس جاتی ہے۔ یہ میرا اپنا تجربہ ہے۔ اتنی دیر میں اُس کا بچہ چپ کر گیا تھا اور میرے ہاتھو ں میں کھیل رہا تھا ۔ وہ میرے پاس آئی اور میرے ہاتھوں سے اپنا بچہ لے لیا اور میرا شکریہ ادا کیا۔اُس نے پوچھا آپ اکیلے نظر آرہے ہیں آپکی فمیلی نظر نہیں آرہی میں نے کہا فیملی تو آپکی بھی نظر نہیں آرہی اُس نے کہا کہ میں تو اکیلی آئی ہوں اس طرح تعارف ہوا تو میں نے ُاس سے اُس کا نام پوچھا اُس نے اپنا نام ناہید بتایا۔ میں نے پھر بات آگے بڑھانے کی کوشش کی اور ناہید سے کہا کہ آپ کہا رہتی ہیں ناہید نے کہا کہ وہ مانسہرہ کی رہنے والی ہے اور اپنی امی اور ابو سے ملنے کے لیے یہاں آئی ہے ۔ اُس سے مانسہر ہ کا سننے کے بعد میرا دل تھوڑا مایوس ہو اکہ یا یہ تو مانسہر ہ کی رہنے والی ہے اُس کو کس طرح اپنے دام میں پھنساوں گا لیکن ایک اُمید تھی کہ شاید کام بن جائے ۔ ناہید آپ کی ت***م کتنی ہے اُس نے اپنی ت***م ماسٹرز بتائی اور کہا کہ وہ شادی کرنے کے بعد مانسہر ہ اپنے سسرال چلی گئِ تھی ۔ اُس نے مجھ سے میرے بارے میں بھی تفصیل پوچھی جو کہ میں نے صاف صاف بتا دی میری یہ عادت ہے کہ میں کبھی جھوٹ نہیں بولتا ۔ خیر آخر میں میں نے ہمت کر کے یہ بات کر لی کہ اگر آپ کو بُرا نہ لگے تو کچھ دیر یہیں پر گھوم سکتے ہیں دونوں تاکہ ہم ایک دوسرے کو جان سکیں میری یہ بات سن کر ایک دفعہ اُس نے میری طرف غور سے دیکھ شاید مجھے کوئی غلط سمجھ رہی تھی تو میں نے کہا میں نے تو اس وجہ سے کہا ہے کہ ایک تو آپ اکیلی ہیں اور میں بھی اکیلا ہو ں یہ نہ ہو پھر آپکی کال آجائے اور پھر آپکا بچہ رونا شروع کر دے وہ مان گئی اصل میں نے اُس سے یہ بات پوچھنی تھی کہ کال سن کر وہ اُداس کیوں ہو گئی تھی اس لیے میرے اُس کےساتھ رہنا ضروری تھا تھوڑی دیر بعد اُس نے سے ہمت کر کے پوچھ ہی لیا۔ ناہید ایک بات پوچھوں اُس نے کہا جی پوچھیں ناہید یہ نہ ہو کہ میری بات پوچھنے پر آپ ناراض ہو جائیں *** اگر میں نے ناراض ہونا ہوتا تو آپ کے ساتھ بغیر کوئی جان پہچان کے یہاں پارک میں نہ گھومتی ناہید یہ بتائیں کہ فون سننے کے بعد آپ بہت پریشان ہو گئِ تھی اگر آپ کو بُرا نہ لگے تو مجھے بتائیں شاید میں کوئی مدد کر سکوں خرم میں آپ کو بتا تو دوں لیکن جتنا میں آپ کو بتاتی رہوں گی اُتنا ہی میں اپ سیٹ ہو ں گی اگر خرم آپ کو برا نہ لگے تو نہ ہی پوچھیں تو مہربانی ہو گی۔ ناہید میرا یہ تجربہ ہے کہ جتنا اپنا دُکھ شیر کرتے ہیں اُتنا ہی بندہ بہت کم پریشان ہو تا ہے اگر آپ کو برا نہ لگے تو اب کوئی بات کیے مجھے بتائیں ۔ میر امقصد صرف یہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح اس سے دُکھ سن کر اُس سے اس کا موبائل نمبر لے سکوں خرم میں صرف اتنا کہوں گی کہ میرا سسرال کے ساتھ لڑائی ہے اور میرا خاوند جو کہ اس وقت ابوظہبی میں ہے اُس کی کال تھی وہ بھی صرف اور صرف اپنے والدین کی سنتا ہے بس یہ پریشانی تھی باقی کبھی وقت ملا اور آپ سے ملاقات ہوئی تو میں آپ کو بتا دوں گی میں نے کہا ناہید اگر آپ کو برا نہ لگے تو یہ میرا نمبر ہے جب بھی آپ کا دل کرے آپ مجھے کال کر سکتی ہیں مجھے خوشی ہو گی ۔ میں یہ ساری کوشش صرف اس وجہ سے کر رہا تھا کہ ناہید کا جسم بہت ہی سیکسی تھی بہت ہی اُس کا قد 5.6تھا ۔ رنگ گورا ، چھاتی کم از کم 40کی ہو گی اُس کی گانڈ تو بالکل ہی گول تھی اور باہر کی طرف ابھری ہوئی تھی جس سے مجھے یہ بات تو کنفرم ہو گئ تھی کہ یہ لازمی اپنی گانڈ میں اپنے خاوند سے کراوتی ہو گئِ گلابی رنگ کے اُس کے ہونٹ تھے کھڑی ناک اور گول گول سے اُس کے گال تھے اُس نے میرا نمبر اپنے موبائل میں سیو کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیا اور پھر تھوڑی دیر کے بعد میرے موبائل پر کال کر لی میں نے جب کال اٹینڈ کرنے کے لیے سوچا تو اُس وقت اُس نے ایک بات کی خرم یہ میرا نمبر ہے صرف میں یہ کہوں گی کہ پتہ نہیں کیوں میں نے آپ کا نمبر سیو کر لیا ۔ خرم مجھے غلط قسم کی عورت نہ سمجھنا بس آپ کی ایک بات اچھی لگی کہ جو آپ نے مجھ سے میری پریشانی کی بارے میں پوچھا ۔ اُمید ہے خرم آپ میرا یہ بھروسہ نہیں توڑیں گے۔اچھا میں اب چلتی ہوں اور رات کو آپ سے بات کروں گی اگر آپ کے پاس ٹائم ہو تو میں نے کہا روکیں میں آپ کے لیے گاڑی کا بندوبست کرتا ہوں آپ ایسے روڈ پر کھڑی اچھی نہیں لگیں گی میں اُس کے ساتھ پارک سے باہر آیا اور ایک پک اپ روکی پک اپ والے کو کرایہ دیا اور ناہید کو پک اپ کی فرنٹ سیٹ پر بٹھا دیا اور بٹھانے کے بعد صرف یہ کہا کہ جب گھر پہنچ جاتی ہیں تو مجھے صرف میسج کر دیجیے گا ۔پک اپ کھڑی رہی تو میں اپنی گاڑی کی طرف بڑھا جو کہ ہنڈا سیوک 2014ماڈل تھی بالکل نیو تھی اُس کو سٹار ٹ کر دیا تو میں نے شیشے سے دیکھا تو ناہید میری ہی طرف دیکھ رہی تھی میں روکا رہا جب پک اپ چل پڑی تو میں بھی اپنے بنگلے کی طرف چل پڑا ۔ بنگلے میں پہنچ کر کک کو چائے اور ساتھ کٹلس کا کہا اور فریش ہونے کے لیے باتھ روم چلا گیا باتھ روم سے واپسی پرمیں نے موبائل دیکھا تو ناہید کی کال آئی ہوئی تھی اور ساتھ ایک میسج بھی تھا کہ میں گھر پہنچ گئِ ہوں ۔ میں نے بھی شکریہ کا مسیج کیا اور ساتھ کہا کہ مجھ پر اعتبار کرنے بھی شکریہ کہ آپ نے گھر پہنچ کر مجھے بتانا ضروری سمجھا ناہید نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ پر اعتبار تھا تو تب ہی خرم آپ کو اپنا نمبر دیا تھا۔پھر میں نے سوچا ناہید سے ایک چیز پوچھ لوں ۔ میں نے کہا ناہید کیا ایک بات پوچھ سکتا ہوں تو اُس نے کہا جی ضرور پوچھیں میں نے کہا ناہید کیا رات کو آپ سے کال پر بات ہو سکتی ہے تو تھوڑی دیر ناہید خاموش رہی اور پھر بعد میں کہا کہ میں آپکو بعد میں بتاوگی ۔ میں نے کہا کہ ناہید ٹھیک ہے میں انتظار کروں گا ۔ اور پھر کوئی ایک گھنٹے بعد ناہید کا میسج آیا کہ رات کو 9بجے کے بعد اگر آپ فری ہو ں تو بات ہو سکے گی تب تک میری امی اور ابو وغیرہ سو جائیں گے تو آرام سے بات ہو جائے گی ۔ میں نے کہا شکریہ یہ بات ساری باتیں میسجز پر ہو رہی تھی جب یہ بات ختم ہوئی تو شام کے 7بج گئے تھے اب مجھے رات کے نو بجے کا انتظار تھا لیکن ٹائم ہی پورا ہو رہا تھا جیسے ہی نو بجے تواُسی وقت کال کر دی آگے سے ناہید نے کال اٹینڈ کی اور کہا کہ خرم آپ تو ٹائم کے بالکل پابند ہیں فکس ۹ بجے ہی کال کر دی میں نے کہا کہ میرا تو ٹائم ہی نہیں گزر رہا تھا اور یہ سچ ہے ناہید میں اُن لوگوں میں سے نہیں کہ وہ ٹائم دے کر پھر انتظار کرواتے ہیں میں جو بات کر دیتا ہوں وہ پوری کرتا ہوں ناہید نے کہا اچھا جی بڑی بات ہے ۔ باتوں کا یہ سلسلہ کم از کم تین سے چار مہینے تک رہا اس دوران میں نے یہ کوشش کی کہ میری طرف سے کسی بھی قسم کی کوئی غلط بات کوئی عزت نفس سے گری ہوئی بات نہ ہو ۔ کیوں کہ میرا یہ ماننا ہے کہ عورت کوئی بھی بری نہیں ہوتی جو کہ بس بات کروں اور وہ تیار بیٹھی ہو خاص کر گھریلو عورتیں ۔ بہرحال تین سے چار مہینے بعدوہ وقت بھی آ ہی گیا جس کا مجھے انتظار تھا ایک دن ناہید نے کہ خرم آپ کا دوبارہ ملنے کا دل نہیں کرتا میں نے کہا کرتا تو ہے لیکن پھر سوچتا ہوں کہ آپ پتہ نہیں میرے بارے میں کیا سوچیں گی ۔ اس دوران ناہید اپنے سسرال مانسہرہ چلی گئی تھی ۔ ناہید نے کہا آپ مانسہرہ آسکتے ہیں یہ پھر میں ہی اپنی امی اور ابو کے گھر چکر لگاوں ۔ میں نے کہا میں آ تو جاوں گا لیکن مجھے پتہ نہیں کہا ں پر آنا ہے تو اُس نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ اس ویک اینڈ پر لازمی آنا ہے اور صبح ۱۱ تک آپ نے آنا ہے اتوار والے دن ۔ یہ مجھے اچھی طرح یاد ہے دسمبر کا مہینہ تھا بیس دسمبر کو میں نے ناہید کو کہا کہ میں آرہا ہوں میں صبح اپنی گاڑی پر نکلا اور کوئی ۱ گھنٹے کے بعد مانسہرہ پہنچ گیا ابھی ٹائم تھا میں نے سوچا کہ میں تھوڑا علاقہ وغیرہ دیکھ لوں کیونکہ ناہید نے مجھے کہا تھا کہ مانسہر ہ بس سٹیند کے ساتھ ہی کسی ہوٹل پر بیٹھ جائیں گے ۔ میں نے کوئی ۱۱ بجے کے بعد ناہید کو کال کی کہ میں پہنچ گیا ہوں اُس نے کہا کہ بس میں ابھی نکلتی ہوں ۔ تب پتہ نہیں نا جانے میرے دل میں کیا بات آئی اور کہا ناہید ایک بات کہوں اُس نے کہا خرم بولیں میں نے کہا کہ ناہید اگر آپ کو برا نہ لگے تو پہلے دن جو پارک میں آپ اور میری ملاقات ہوئی تھی وہی سوٹ پہن کے آنا ہے آپ نے ناہید تھوڑی دیر خاموش ہوئِی اور پھر کہا خرم جیسا آپکا حکم ۔ آپ کا حکم تو سر آنکھوں پر یہ بات کر کے ناہیدنے ہنس کر فون بند کر دیا اور میں انتظار کرنے لگا ۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناہید نے جیسے ہی فون بند کیا میں نے سوچا کہ کہیں بیٹھنے کے لیے کوئی اچھی سی جگہ ہی دیکھ لوں۔ مانسہرہ آتے ہوئے نیٹ سے میں نے تھوڑی معلومات لے لی تھی اس لیے میں نے بس سٹینڈ کے نزدیک ہی عثمانیہ ریسٹورنٹ کا انتخاب کیا جو کہ بہت ہی ایک معیار ی ریسٹورنٹ ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس میں فیملی کے لیے پردہ کا بھی اہتمام تھا ہوٹل کا انتظا م کرنے کے بعد میں وہیں پر بیٹھ کر انتظار کرتا ہرا ۔تقریبابارہ بجے کے قریب میرے فون کی بیل بجی میں نے اپنا فون دیکھا تو ناہید کی کال آرہی تھی ۔جیسے ہی کال اٹینڈ کی تو ناہید نے کہا کہ میں اب گھر سے نکل رہی ہوں آپ کہا ں ہیں اس وقت میں نے اُس کو بتا دیا کہ میں عثمانیہ ریسٹورنٹ میں ہوں ۔ ناہید نے کہا ٹھیک ہے میں آرہی ہوں ۔ جیسے ہی ناہید نے فون بند کیا میں اپنی ٹیبل سے اٹھ کے باہر آگیا ۔ (میرا یہ ماننا ہے کہ جب تک آپ عورت کو عزت نہیں دیں گے جب تک اُس کو ٹائم نہیں دیں گے وہ آپ کے نزدیک نہیں آئے گی یہ میرا اپنا موقف ہے ) اس کے بعد میں باہر دھوپ میں کھڑا ہو کر ناہید کا انتظار کرنے لگ گیا ۔ تھوڑی ہی دیر بعد سڑک کی دوسری طرف مجھے ناہید آتے ہوئے دکھائی دی ۔ جیسے ہی وہ میرے نزدیک آئی میں نے اُس کو سلام کیا اور اپنے ساتھ لے کر ریسٹورنٹ کی طرف چل پڑا ۔ آگے بڑھ کے میں نے ریسٹورنٹ کا دروازہ کھولا تو وہیں پر ایک نظر ناہید نے مجھے غور سے دیکھا اور دروازے سے اندر داخل ہو گی میں بھی دروازے سے اندر داخل ہونے کے بعد تھوڑا تیزی سے ناہید سے اگے نکل کر اُس کو ایک ٹیبل کی طرف اشارہ کیا جس کے ارد گرد پردے لگے ہوے تھے ۔ وہیں پر آرام سےبیٹھنے کے بعد میں نے شروعات کی کیسی ہے آپ ناہید: میں ٹھیک ہوں خرم آپ سنائیں آتے ہوئے کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی۔ میں:۔ نہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی بس انہیں سوچوں میں گم راستہ آرا م سے کٹ گیا۔ ناہید:۔ خرم ایک بات کہوں میں:۔ جی ناہید بولیں ویسے میں ایک بات کہوں گہ کہ کم سے کم ہمیں تین سے چار مہینے ہو گئے ہیں بات کرتے ہوئےاور ہمار ے درمیان اتنی انڈر سٹینڈنگ ہو گئِ ہے کہ میرے خیال میں ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے اور بات پوچھنے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ۔ اپ نے جو بات کرنی ہے یا جو بات پوچھنی ہے بلاججھک پوچھ لیں یا کر دیں۔ ناہید: خرم آج آپ نے میرا دل جیت لیا ہے کچھ باتوں کی وجہ سے میں:۔ وہ کون سی باتیں ہیں ناہید:۔ خرم میں نے سوچا تھا کہ آپ گیار ہ بجے کی بجائے ایک یا دو بجے آو گے کیوں کہ میں نے آپ کو بلایا تھا نخرہ کرنا تو آپکا حق تھا لیکن میں حیران رہ گئِ جب آپ فکس ٹائم پر پہنچ گئے ۔ میں:۔ نہیں ناہید ایسی بات نہیں ہے یہ میری عادت ہے کہ میں ہر کام ٹائم س کرتا ہوں اور دوسری بات کہ میرا اصول ہے کہ جتنی عزت کسی کو دیں گے اُتنی ہی عزت اگلا بندہ آپکی کرے گا۔ ناہید: خرم دوسری بات یہ ہے کہ مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ آپ میرا انتظار ہوٹل سےباہر کریں گے کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارا معاشرہ اُس عورت کو اچھا نہیں سمجھتا جو کسی غیر سے ملنے کے لیے گھر سے باہر قدم نکالے ۔ میں؛۔ نہیں ناہید یہ آپکا حق تھا کہ میں آپ کو باہر ریسو کروں اور ویسے بھی اتنا عرصہ ہو گیا ہے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں تو اتنا اندازہ مجھے ہو گیا ہے کہ آپ کیسی ہے ۔ ناہید:۔ خرم تیسری اور آخری بات اور اس بات نے اپکی عزت میرے دل میں اتنی بڑھا دی ہے جب آپ نے اگے بڑھ کر میرے لیے دروازہ کھولا میں:۔ نہیں ناہید ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ میرے لیے قابل عزت ہیں اسی وجہ سے میں نے دورازہ کھولا میں:۔ اور بھی کوئی بات رہ گئِ ہے یا کھانے کا آرڈر دوں ناہید:۔ آپ نے جو بھی کھانا کھانا ہے آپ آرڈر دیں لیکن پیسے میں دوں گی کیونکہ آپ میرے مہمان ہیں میں:۔ ناہید اگر مہمان والی بات ہے تو میں ابھی چلا جاتا ہوں ۔ اور دوسری بات یہ آپ ہیں کہ میں باہر کا کھانا کھاتا ہوں ویسے میں کبھی بھی باہر کا کھانا نہیں کھاتا میں ہمیشہ گھر کا کھانا کھاتا ہوں۔ ناہید:۔ اگر یہ بات تھی تو اپ مجھے پہلے بتا دیتے میں گھر سے بنا کے لے آتی میں: نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ ناہید اب آپ نے آرڈر دینا بھی ہے نہیں ناہید؛ تھوڑا سا مسکرائی اور کہا نہیں آپ آرڈر دیں میں: میں نے ویٹر کو بلایا اور اُس ۱مٹن اچاری کا آرڈر دیا ، ساتھ سلاد ، چٹنی اور ڈیو ناہید : ہم ارد گرد کی باتیں کرتے رہے میں: جب ویٹر کھانا سرو کر کے چلا گیا تو میں نے ناہید سے کہا کہ شروع کریں ناہید : تھوڑا سا ہچکچائی میں سمجھ گیا یہ وہ شرما رہی ہے میں نے کہا ناہید اب آپ اپنا نقاب اُتار دیں اور کھانا شروع کریں ناہید نے اپنا نقاب اُتار اور مجھے کھانا میری پلیٹ میں ڈالنے لگی تو اُس وقت میں نے کہا کہ اپ ایک ہی پلیٹ میں کھانا ڈال دیں سنا ہے کہ ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھانے سے پیار بڑھتا ہے ۔ کھانےکے دوران ہماری آپس کی باتیں بھی ہوتی رہی ۔ اسی دوران باتوں باتوں میں ناہید نے کہا ناہید:۔ خرم چلو نہ آج میرے گھر آپ آئے بھی ہو مجھے اچھا نہیں لگ رہا کہ آپ یونہی ہوٹل سے ہو کر چلے جاو میں:۔ نہیں ناہید ایک تو میں نے صبح آفس جانا ہے اور دوسری بات ہے کہ آپ کے گھر میں آپکے سسرال وغیرہ ہیں تو کیا کہوگی اُن کو(لیکن دل ہی دل میں میرے لڈو پھوٹ رہے تھے کہ لے بھی خرم اب یہ پھدی لازمی پھٹے گی کیونکہ جو آفر کر رہی ہے ۔ اس کا پکا پکا دل ہے میرا لن لینے کو ۔ لیکن ساتھ ساتھ ڈر بھی رہا تھا کہ یہ کوئی فراڈ نہ ہو کہ اپنے گھر بلوا کر بلیک میلنگ نہ شروع کر دے یا کوئی اغوا والا ایشو نہ ہوں) ناہید:۔ نہیں نہیں خرم میں نے اپنے سسرال کو تو نہیں بتانا آپ کو میں اُس وقت بلواوں گی جب میرے سسر اپنے کمرے میں چلے جائیں گے تو میں آپ کو کال کروں گی آپ آرام سے آجانا اور صبح کی نماز سے پہلے واپس چلے جانا ۔ میں :۔ نہیں ناہید ایسے اچھا نہیں لگتا آپکا بچہ بھی ہے یہ نہ ہو کہ کسی کی کوئی طبیعت خراب ہو جائے رات کو ایسے مفت میں کوئی مشکل نہ ہو جائے آپکا ہنستا بنستا گھر نہ خراب ہو جائے۔ (اصل میں میرا جانے کا دل نہیں تھا ویسے میں بہانے ڈھونڈ رہا تھا ۔ لیکن باتوں باتوں میں میں نے اُس سے گھر کا ایڈریس پوچھ لیا تھا ) ناہید:۔ اچھا دیکھو خرم میں آپ کو سمجھاتی ہوں ۔ میرے سسر رات آٹھ بجے اپنے کمرے میں چلے جاتے ہیں اور صبح کی نماز کے وقت ہی اپنےکمرے سے نکلتے ہیں ۔ اور میری سا س کو گردوں کی بیماری ہے وہ رات کو نیند والی گولیاں کھا کےسو جاتی ہے یعنی کہ رات اٹھ بجے کے بعد کوئی ایشو نہیں ہوتا اور اگر کوئی ایشو ہو بھی تو میں سنبھال لوں گی آپ پریشان نہ ہو )میں آپ کو ایڈرس سمجھا دیتی ہوں ۔ میں:۔ ناہید چلو دیکھتے ہیں پھر کبھی موقع ملا ہو لازمی آوں گا ۔ میرا دل تھا کہ کسی دن اچانک رات کے وقت چلا جاوں تاکہ اگر ناہید کا کوئی پلان بھی ہو تو وہ کامیاب نہ ہو سکے ۔ ناہید:۔ ٹھیک ہے خرم جیسے آپکی مرضی لیکن میرا دل تھا کہ آج آپ چلتے کوئی آرام سے باتیں تو کرتے پوری راتے یہ کیا بات ہوئی کہ آپ آئے بھی ہو اور چلے بھی گئے ہو ۔ میں:۔ ناہید دیکھو نارا ض نہیں ہوتے وعدہ کرتا ہوں جب بھی کبھی دل ہو ا میں لازمی آوں گا اور رات کو روکوں گا ۔ ناہید:۔ خرم ایک بات کہوں مانو گے میں:۔ جی بولو آپکو پہلے بھی کہا ہے کہ بو ل دیا کریں اجازت نہ مانگا کریں ناہید:۔ میں چاہتی ہو ں کہ آپ سار ادن میرے ساتھ بات کیا کریں ساری رات بات کیا کریں بات کرتے کرتے نیند آجائے اور جب انکھ کھلے تو پھر کال شروع ہو جائے ۔ میں وعدہ کرتی ہوں کہ آپ کی جاب کے سلسلے میں میں آپکو تنگ نہیں کروں گی آپ اگر مصروف ہوں تو بے شک فون کو سائیڈ پر رکھ دیجیے گا ۔ (یہ سلسلہ آج تک جاری ہے آج اس بات کو چار سال ہونے کو ہیں آج تک ہم نے ایک دفعہ بھی کال بند نہیں کی ۔ اس وقت میں کہانی لکھ رہا ہوں اُس کی کال میرے موبائل پر لگی ہوئی ہے سکائیپ پر ) میں:۔ ناہید میرا تو کوئی ایشو نہیں ہے لیکن اگر آپ کے گھر والوں کو کوئی شک ہو ا اور ساتھ ساتھ آپ کے خاوند کی بھی کالز آتی ہو ں گی وہ کیا سوچے گا ۔ کوئِی مسلہ نہ بن جائے ناہید:۔ اس کا بھی حل ہے میں ابھی اپنی ایک سم نکلوال لیتی ہوں جو صرف اور صرف آپ کے لیے ہو گی ۔ اور خرم میرا آپ سے وعدہ ہے کہ اس سم پر صرف اور صرف آپکی کال ہی ریسو ہو گئی۔ میں:۔ ٹھیک ہے ناہید اگر ایسی بات ہے تو میں بھی ایک سم لے لیتا ہوں اور ایک موبائل بھی لے لیتا ہوں۔میری اس بات سے ناہید اتنی خوش ہوئی کہ نہ ہی پوچھ میں یہ سمجھا کہ اُسے سارے جہانوں کی خوشیاں میں گئِ ہیں۔ ناہید:۔ ٹھیک ہے خرم پھر نیک کام میں دیر کس بات کی ابھی چلو ابھی لے لیتے ہیں میں:۔ میں نے ویٹر کو بلوایا اور بل کا پوچھا تو بل تقریبا 1800کے قریب بنا تھا ۔ جو کہ جب میں دینے لگا تو ناہید نے کہا نہیں میں دیتی ہوں لیکن جب میں نے اُس کو دیکھا تو وہ چپ کر گئِ اور بل میں نے دے دیا۔ ناہید:۔ ٹھیک ہے پھر چلیں میں:۔ میں نے کہا ناہید آپ کس طرح آئیں گی یہ نہ ہو آپ کو میرے ساتھ کوئی گاڑی میں دیکھ لے ناہید:۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے میرا سسر گھر پر میرے بیٹے کو سنبھالا ہو ا ہے اور باقی میں کسی سے نہیں ڈرتی اگر کسی نے پہچان لیا تو بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔ابھی نکلو میں لیٹ ہو رہی ہوں۔ میں:۔ یہاں پر بھی میں نے وہی کام کیا اُس سے پہلے میں تھوڑا سا آگے نکلا اور ہوٹل کا گیٹ کھولا اور جب ناہیدنکل آئِی تو گیٹ بند کیا اور اُسے اشارہ کیا کہ میری گاڑی کس طرف کھڑی ہے ۔ گاڑی کے قریب پہنچ کر میں نے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھولا اور ناہید کو بیٹھنے کا اشارہ کیا جسیے ہی ناہید بیٹھنے لگے تو اُس کا دوپٹے کا پلو دروازے سے باہر تھا میں نے دروازہ کھول کر اُس کے دوپٹے کا پلو زمین سے اُٹھا کر اُس کے ہاتھ میں دیا اور دروازہ بند کیا اور ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر گاڑی سٹار ٹ کر دی۔ ناہید:۔ خرم کیا پوری زندگی میرا ایسے ہی خیال کرو گے ۔ میں:۔ ناہید اگر زندگی نے ساتھ دیا تو ضرور ایسا کروں گا ناہید:۔ خرم آپکا بہت شکریہ مجھے اتنی فوقیت دینےکا آج میں ایک بات کہ دوں کہ آج میں خوش ہو ں کہ میں نے جس بندے کے لیے اپنے گھر کی دہلیز سے باہر قدم نکالا ہے وہ بندہ کوئی خاندانی انسان ہے (یہ الفاظ ہو بہو میں وہی کہ رہا ہوں جو آج سے پانچ سال پہلے ناہید نے کہے تھے)۔ اسی دوران ہم لوگ موبائل مارکیٹ میں پہنچ گے میں نے وہاں سے HTCکمپنی کا موبائل لیا اور موبائل لینے کے بعد Zongکی فرنچائز پر گئے اور وہاں سے ہم نے دو سمز خرید یں۔ زونگ کی سم خریدنے کے بارے میں راستے میں ہماری ڈسکس ہو گیا تھا۔ جیسے ہی ہم لوگوں نے سم خریدی اُس وقت ناہید نے اپنی سم موبائل میں ڈالی اور میرے نمبرپر کال کر دی اور مجھے آنکھ کے اشارے سے سمجھایا کہ کال اٹینڈ کرو۔ میں نے کال اٹینڈ کی اور زونگ کی فرنچائز سے با ہر نکل آئے تو ناہیدنے مجھے کہا:۔ ناہید:۔ اچھا خرم اب میں چلتی ہوں اور باقی باتیں میں موبائل پر کرتی جاوں گی میں:۔ میں نے کہا ناہید اچھا تو نہیں لگتا کہ آپ کو اس طرح اکیلا جانے دوں لیکن مجبوری ہے کہ آپکے سسرا ل والے نہ دیکھ لیں ناہید:۔ نہیں نہیں خرم ایسی بات نہیں ہے میں سمجھتی ہوں اپنے معاشرے کو آپ پریشان نہ ہوں باقی باتیں میں کال پر کرتی رہوں گی۔ میں:۔ ٹھیک ہے ناہید آپ نکلیں میں بھی نکلتاہوں ناہید:۔ نے کال اپنے ہینڈ بیگ میں ڈالا اور ہیڈ فون اپنے سکارف کے اندر ڈال کر اپنے کانوں کے ساتھ لگا دیے اور کہا چلیں پھر باقی باتیں موبائل پر ہوں گی میں:۔ میں نے گاڑی سٹارٹ کی اور موبائل کو گاڑی میں چارجنگ پر لگایا اور کال پر بات شروع کر دی ناہید:۔ خرم آپ کو پتہ ہے میں موبائل پر کال کیو کر رہی ہوں میں :۔ نہیں ناہید مجھے اندازہ نہی آپ بتائیں کیوں ناہید:۔ خرم میں چاہتی ہو کہ اب زندگی میں جب تک میری سانس ہے میں صرف آپ سے بات کرتی رہوں میں:۔ یہیں پر میں نے دل میں سوچا کوئی بات کروں۔ میں نے کہا خالی بات ہی کرتی رہیں گی یا پھر ناہید:۔ خرم جو لڑکی ساری زندگی بات کرنے کا کہ رہی ہے آگے تو آپ نے بڑھنا ہے شاید اس بات سے خرم آپ کچھ سمجھ جائیں۔ میں:۔ ٹھیک ہے میں بھی پھر آج سے ہی آپ کو پھنسانے کی تیاری کرتا ہوں ناہید:۔ ہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہاہا پھنس تو اُس دن گئی تھی جب پہلی ملاقات ہوئی تھی اگر آپ نہ اچھے لگتے تو کبھی بھی میں آپ سے ملنے ہوٹل میں نہ آتی بدھو میں:۔ خرم دل تو میرابھی یہی کہ رہا تھا لیکن آپ کے منہ سے سننے کا دل تھا کہ آپ مجھے کہیں کہ خرم آپ مجھے اچھے لگتے ہو ناہید:۔ خرم کتنی سپیڈ میں گاڑی چلا رہے ہو میں :۔ یار یہی کوئی 50 سے 60کے درمیان ہے کیونکہ راستے پر ٹریفک ہے اس وجہ سے ناہید:۔ میں نے اسی وجہ سے پوچھا ہے کہ کہیں زیادہ سپیڈ کی وجہ سےکوئی مسلہ نہ ہو جائے ۔ میں:۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ پریشان نہ ہوں ناہید:۔ نہیں خرم آپ نہیں سمجھو گے عورت کے دل کو اور نہ ہی آپ سمجھ سکو گے میں:۔ اچھا بابا آپ ٹھیک کہ رہی ہو اور بہت سی باتیں اسی دوران ہوتی رہی اور اسی دوران میں اپنے بنگلے پر پہنچ گیا جو کہ کمپنی کی طرف سے ملا ہو ا تھا۔ (اور یہ سلسہ آج تک جاری ہے آج تک ہم زیادہ سے زیادہ اُس وقت فون بند کرتے ہیں جب ہم سے کوئی سو جائے ۔ شاید اسی وجہ سے ہم ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں ۔ اگر کبھی فون بند بھی کرنا پڑ جائے تو ایک دوسرے کو بتا دیتے ہیں کہ اتنی دیر کال بند ہو گی اور وہ بھی زیادہ تر میری وجہ سے ہوتا ہے )۔ اس طرح کرتے کرتے کوئی پانچ مہینے گزر گئے اور میری حالت کچھ ایسی تھی کہ نہ ہی پوچھیں ایک تو ناہید مجھے کال کے علاوہ چھوڑتی نہیں تھی کہ میں کسی جگہ پر اپنا منہ مار سکوں اور دوسرا اس کا یہ فائدہ ہو ا کہ ہم لوگ بہت قریب ہو گئے ۔ اب ہماری باتیں زیادہ تر سیکس کی ہوتی تھی ۔ ایک دن کی بات ہے میں آفس سے گھر آیا اور ناہید کو کہا کہ ناہید میں ذرا چینچ کر لوں تو ناہید نے کہ ٹھیک ہے آپ چینج کر لیں لیکن ایک بات کہوں اگر برا نہ لگے تو میرے واٹس اپ پر اپنے لن کی تصویر بھیجیں۔ میں اس بات سے بڑا خوش بھی ہو ااور حیران بھی ہوا کہ یہ کیا بات کر دی اور ہنس کے کہا خیر تو ہے ناہید نے کہ بس مجھے نہیں پتہ میں نے آپ کا لن دیکھنا ہے ابھی اور اسی وقت میں نے کہا ٹھیک ہے میں بھیج دیتا ہو ں لیکن میری ایک شرط ہے ناہید نے کہا مجھے پتہ ہے آپ نے بھی میرے جسم کی تصویریں لینی ہوں گی یا پھدی دیکھنی ہو گی ۔ میں نے کہا نہیں ناہید میری یہ شرط ہے کہ آپ کےدل میں میرے لن کے لیے جو بھی خیال آئے گا آپ اُس وقت مجھے وہ بتائیں گی۔ ناہید نے کہا ٹھیک ہے میں جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (دوستومیں یہاں پر یہ بتانا ضروری سمجھوں گا کہ میرے اندر کچھ چیزیں دوسرے لوگوں کی نسبت بہت مختلف ہیں ۔ اور اسی وجہ سے میرے اندر سیکس کی پیاس، میری ٹائمنگ ، میری لن کی لمبائی اور موٹائی بہت مختلف ہے بہت ہی زیادہ۔ اصل میں آج کل لوگ سبزیاں بہت کم کھاتے ہیں، زیادہ تر چائے پیتے ہیں ، رات کو سوتے وقت دودھ نہیں پیتے ، جو لوگ زیادہ چائے پیتے ہیں اُن کی ٹائمنگ بہت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے اُن کی گھریلو زندگی بھی بہت خراب ہوتی ہے ۔ اپ آزما لیں آپ آج سے سبزیاں کھاناشروع کر دیں ، گوشت کم کھائیں اور چائے تو بالکل ہی ختم کر دیں کچھ ہی دنوں کے بعد آپ کی ٹائمنگ زیادہ ہو جائے گی) میں اپنے کپڑے تبدیل کرنے کے لیے چینج روم میں گیا اور اپنے لن کو کھرا کر کے تصویر بھیجنے کی بجائے ایسے ہی ایک تصویر بھیج دی ۔( اصل میں میرا دل تھا ناہید کو زیادہ سے زیادہ تڑپانے کو کہ وہ پاگل ہو جائے اور خود کہے کہ اسے کھڑا کر کے تصویر بھیجو۔)میں یہاں پر اپنے لن کی کچھ ڈیٹیل بھی بتانا پسند کروں گا تاکہ کہانی پڑھنے والوں کو سمجھ آ جائے اور اگر ہو سکا تو میں اس کی تصویر بھی کہانی کے اینڈ پر لگا دوں گا ۔ لن کی لمبائی؛۔ نارم اگر آپ آپنے ہاتھ کو اپنے سامنے رکھیں یعنی کہ ہاتھ کی تلی اپ کی طرف ہے تو جو ہاتھ میں سب سے بڑی انگلی ہوتی ہے وہا ن سے لے کر جہاں ہاتھ کی کلائی سے ۱یک انچ بازو والی سائیڈ پر یا پھر اپ کے پاس اگر کچی پنسل پڑی ہے تو نئی کچی پنسل کے سائز کو اگر ایک انچ بڑا کر لیں تو یہ میرے لن کا سائز ہے اور یہ سچ ہے کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ لن کی موٹائی:۔ میرے لن کی موٹائی اپنی پہلی انگلی کو اگر انگوٹھے کے ساتھ ملائِیں اور انگوٹھے والا اوپر والا جو حصہ ہے اُس کے شروع پر ملا دیں تو یہ میرے لن کی موٹائی ہوتی ہے تقریبا دو سے اڑھائی انچ موٹا لن ہے میرا جب لن نارمل حالت میں ہوتا ہےتب جب لن میرا نارمل حالت میں ہوتا ہے تو اُس کو آرام سے جب پکڑتے ہیں تو پورا لن ہاتھ میں آجاتا ہے اور ۲ انچ ہاتھ سے باہر ہوتا ہےیعنی اگر لن کو اپنی مٹھی میں بند کریں تو پورا لن ہاتھ میں ہو گا اور لن کی ٹوپی اور ۲ انچ ٹوپی سمیت مٹھی سے باہر ہو گا۔ میرا جسم:۔ میرے جسم پر بال بہت کم ہیں اور بہت ہی نرم جسم ہے میرا بہت ہی نرم یعنی کوئی بھی شخص کوئی بھی عورت جب ایک دفعہ میرے ہاتھ سے ہاتھ ملاتی ہے تو ایک دفعہ یہ بات لازمی کرتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ بڑے نرم ہیں۔ ہہہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہ تصویر دیکھتے ہی ناہید کی کال آگئی میں نے کال ریسیو نہ کی کیونکہ کپڑے تبدیل کر رہا تھا ۔ تھوڑی دیر بعد کال دوبارہ آئی تو میں نے اٹینڈ کی اور کرتے ہی صرف ایک بات کی کہ اگر میرے لن کو دیکھ کر کوئی غلط بات دل میں آئی ہے تو بے شک نہ بتائیں تو ناہید نے مجھے کال پر ہی ایک لمبی کس کی ummmmmmmmmmahاور کہا خرم جس سے بھی اپ کی شادی ہو گی میں لکھ کے دیتی ہوں وہ ایک ہفتہ تو چل نہیں سکے گی اگر ابھی آپ کو وہ بیٹھا ہے اور اُس کی یہ حالت ہے تو جب کھڑا ہو گا تو میں تو کانوں کوہاتھ لگاتی ہوں ۔ (یہ بات سن کے میں نے اُسی وقت سوچا کہ اس ویک اینڈ پر میں لازمی جاوں گا اور ناہید کی پھدی لازمی بجاوں گا بس چاہئے کچھ بھی ہو جائے) میں:۔ ناہید ناہید:۔ جی میر ی جان بولو میں سن رہی ہوں میں:۔ ایک بات مانو گئی اگر بُری نہ لگے تو ناہید:۔ نہیں میری جان کوئی بات بُری نہیں لگے گی میں:۔ ناہید آج کے بعد اپ میرے لن کو لن ہی کہیں گے وہ والا لفظ یعنی آپ کا وہ بہت اچھا ہے آپ کا وہ بہت چھوٹا ہے نہیں کہیں گے بس یہ کہنا تھا ناہید:۔ جان جیسا آپ کا حکم میں:۔ ناہید آپ نے بتایا نہیں میرا لن کیسا لگا آپ کو یہ اس وجہ سے پوچھ رہا ہوں کہ ہر مرد کو اچھا لگتا ہے اپنے لن کے بارےمیں بات سننا اُس کی تعریف سننا اپنی مردانگی کے بارے میں بھی اچھا لگتا ہے ۔ ناہید:۔ خرم بس میں یہ کہوں گی جس بھی بندی کے اندر یہ لن کھڑا ہو کر گیا یاد رکھو خرم وہ بندی مر تو سکے گی لیکن آپ سے جدا نہ ہو سکے گی اور یہ میر ا چیلنج ہے ۔ میں :۔ ہے ناہید کاش کوئی پھنس جائے ۔ میں تو صبح شام اُس کی بجاوں گا ناہید:۔ خرم لگتا ہے آپ کی نظر کمزور ہے میں:۔ نہیں ناہید میں سمجھا نہیں ناہید:۔ نہیں کچھ نہیں میں:۔ اب نخرہ نہ کرو ناہید بتاو ناہید:۔ بندی اپ کے سامنے پھنسی ہوئی ہے اپ سے اپ کے لن کی تصویر مانگ رہی ہے تو آپ کو نظر نہیں آ رہا ہے میری قسمت کسی اندھے سے واسطہ پڑ گیا ہے ۔ یہ بات کہ کر ناہید نے فون بند کر دیا میں نےدوبارہ کال ملائی لیکن ناہید نے کال اٹینڈ نہ کی اور خالی ایک میسج کر دیا کہ مجھے شرم آرہی ہے تھوڑی دیر کے بعد بات کروں گی۔ میں نے بھی ایک میسج کر دیا کہ مجھے بہت اچھا لگا کے مجھ سے نہ شرماو اور کال اٹینڈ کرومیں نے کال کی تو ناہید نے کال اٹینڈ کی اور کہا سوری خرم بس جو بات دل میں تھی وہ کہ دی اگر بُرا لگا ہو تو سوری میں:۔ ناہید ناہید:۔ جی میری جان میں:۔ ناہید اصل میں جب پارک میں آپ کو میں نے دیکھا تو اُسی وقت میں اپ پر مر مٹا تھا سچے دل سے ناہید:۔ تو آپ نے اتنی دیر کیوں کر دی بتانے میں یہ بات کرتے ہی ناہید رو پڑی کیا مجھ سے اقرار کروانا تھا اپ نے کہ میں دل و جان سے آپ پر مر مٹی ہو ں میں :۔ نہیں ناہید ایسی کوئی بات نہیں ناہید:۔ خرم ایک بات یاد رکھنا میں ایک شادی شدہ عورت ہوں لیکن ایک بات مجھے بھی پتہ ہےکہ جب ایک عورت گھر سے کسی سے ملنے کے لیے قدم با ہر نکالتی ہے تو مرد جتنا بھی اُس پر مرتا ہو زندگی میں ایک نہ ایک دفعہ اُسے یہ طعنہ لازمی دیتا ہے کہ تم تو ہو ہی ایسی تم تو گھرسے مجھے سے ملنے کے لیے نکل آئی تھی جب مجھے ملنے آسکتی تھی تو اور پتہ نہیں کیا کیا نہیں کرتی ہو گی ، مرد یہ نہیں سمجھتے کہ عورت اگر گھر سے نکلتی ہے تو وہ اُس کی محبت کی وجہ سے نکلتی ہے ۔ خیر میں یہ کہ رہی تھی کہ میں ایک شادی شدہ عورت اور ایک بچے کے ماں آپ مر تو سکتے ہو لیکن میرے ساتھ شادی نہیں کر سکتے اور میں یہ بات چاہتی بھی نہیں ہوں کہ آپ سے شادی ہو لیکن ایک بات کا وعدہ کرتی ہوں آج سے ناہید آپ کی ہوئی بس میں:۔ میں تو بالکل چپ ہو گیا میرے تو ٹٹے ہی شاٹ ہو گئے کہ یہ کیا ہو گیا میں نے کیا سوچا تھا اور کیا ہو گیا ۔ ناہید:۔ خرم اگر کوئی بات بُری لگی ہو تو معاف کرنا میں نے جو کہا وہ سو فیصد سچ ہے میں مزید جھو ٹ کے سہارے نہیں چل سکتی تھی میں:۔ میں نے کہا نہیں ناہید ایسی بات نہیں ہے اپ پریشان نہ ہوں میں کبھی بھی آپ کو طعنہ نہیں دوں گا یہ میرا وعد ہ ہے آپ سے ناہید:۔ ummmmmmmmmmmmmmmmmah میں:۔ خیر تو ہے ناہید بڑا پیار آ رہا ہے میرے اوپر تب ناہید نے ایک غزل پڑھی میرے پاگل پیا میری چاہت نہ کر مجھے سوچا نہ کر مجھے جانا نہ کر میں ہوں باد صبا جو کہ روکتی نہیں میں ہوں ایسی گھٹا جو کہ برستی نہیں میرے پاگل پیا میری چاہت نہ کر میں:۔ ناہید اور سناو نہ ناہید:۔ پھر کبھی سناوں گی ۔ اور ہاں خرم ایک بات اور کہنی تھی میں :۔ جی بولیں ناہید:۔ ایک وعد ہ اور کرتی ہوں آج کے بعد زندگی میں کبھی بھی میں اپنے خاوند کے پاس نہیں جاوں گی اور یہ سچ ہے۔اور اس بات پر آج تک ناہید قائم و دائم ہے جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن میں اپنے آفس میں بیٹھا تھا کہ مجھے ہیڈ آفس سے میرے GMکا فون آیا GMصاحب کا نام میں اس کہانی میں خالی GMہی لکھوں گا GM:۔خرم کیسے ہو اور دن کیسے گز ر رہے ہریں ایبٹ آباد میں میں:۔ سیر میں بالکل ٹھیک ہو ں اور دن تو بہت ہی اچھے گزر رہے ہیں GM:۔خرم ایک چھوٹا سا کام ہے اس کام کے لیے میں کسی او ر کو بھی کہ سکتا تھا لیکن مجھے صرف آپ پر اعتبار ہے ۔ اگر زیادہ مصروفیت نہ ہو تو کر سکو تو بتا دیتا ہوں۔ میں:۔ سر آپ حکم کریں کام ہو جائے گا GM:۔خرم اصل میں ہمار ا جو آفس ہے نہ شنکیاری (مانسہرہ کے ساتھ ایک شہر ہے )اُس کی مجھے دن بہ دن کچھ کمپلین آ رہی ہے آپ نے اپنے طور پر اچانک جانا ہے اور اُس کو چیک کرنا ہے کہ کیا کمپلینز جو آرہی ہے وہ صحیح ہیں یا غلط اور مجھے ایک رپورٹ میں ساری تفصیل بتانی ہے لیکن ایک بات کہوں گا کہ آپ کے دورے کا کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونی چاہیے ۔ میں:۔ سر یہ تو کوئی ایشو نہیں ہے لیکن سر وہ پر دورہ کسی لحاظ سے کرناہے اور آپ کو رپورٹ کس چیز کی دینی ہے GM:۔خرم سنا ہے کہ وہاں کا جو انچارج ہے وہ ورکرز کی تنخواہوں میں سے پیسے کاٹتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ ہیڈ آفس کی طرف سے کٹنگ ہوئی ہے آپ نے پچھلے 6ماہ کی تنخواہ کا ریکارڈ چیک کرنا ہے میں:۔ سر ٹھیک ہو گیا یہ کام ہ جائے گا لیکن سر ایک میں طرف سے درخواست ہے کہ اگر میں اس تنخواہ کے دوسرے دن چلا جاوں تو کیا بات ہے تاکہ وہ اس تنخواہ کی کٹوتی بھی کر لی ہو تاکہ رنگے ہاتھوں پکڑا جائے GM:۔خرم ایڈیا تو بُرا نہیں ہے بالکل ٹھیک ہو گیا ۔ اور اُس وقت تک میں آپ کو ایک آفیشل لیٹر بھی بھیج دیتا ہوں جس میں آ پ کے دورے کے بارے میں ذکر ہو گا میں:۔ سر بالکل ٹھیک ہو گیا GM:۔اور ہاں خرم آنے اور جانے کا جتنابھی خرچہ ہو گا وہ آپ نے بل بھیج دینا ہے ہیڈ آفس اپ کو اُسی وقت پے منٹ کر دے گا میں:۔ اُسی وقت میرے دل میں خیال آیا کہ ناہید کا گھر بھی مانسہر ہ میں ہے تو کیوں نا GM:۔ کے سامنے نمبرز بنا لوں۔ سر بل کی کوئی بات نہیں میرے جاننے والے ہیں مانسہرہ میں میں رات کو اُن کے پاس ر ک جاوں گا دوسری صبح سویرے شنکیاری پہنچ جاوں گا وہاں سے کام ختم کر کے میں واپس آ جاوں گا رات کو جاننے والوں کے پاس رک کر تیسرے دن رپورٹ اپ کو بھیج دوں گا GM:۔خرم بہت شکریہ آپ کا میں:۔ نہیں سر ایسی کوئی بات نہیں GM:۔اوکے خرم Good Bye میں:۔ سر ٹھیک ہو گیا جیسے ہی GM:۔ کی کال بند ہوئی میں لن میں بہت زیادہ مستی چڑھ گئی کہ کچھ ہو نہ ہو اس ویک اینڈ پر میں نے ناہید کی پھدی ٹھیک طرح سے بجانی ہے اور پیار بھی بہت کروں گا ساتھ ہی یہ دل ڈر گیا کہ ناہید کو اچانک سرپرائز دینا ہے تاکہ وہ کسی کو بلا نا سکے اور مانسہرہ پہنچنا بھی رات کو 9بجے کے بعد ہے تاکہ اُس کا سسر اور ساس سوبھی جائیں اور ویسے بھی ناہید کال پر لگی ہوتی ہے میرے ساتھ باتوں باتوں میں حالات کا بھی پوچھ لوں گا اس کےبعد میں دفتر کے کاموں میں مصروف ہو گیا پھر تھوڑی دیر کے بعد ناہید کی کال آگئی میں نے کال اٹینڈ کی ناہید:۔ کیسی ہے میر ی جان کی جان میں:۔ آپ کی جان ٹھیک ہے ناہید:۔ کیا کر رہے ہوں میں:۔ پہلے تھوڑا مصروف تھا ابھی ٹٹے کھرک رہا ہو ں یعنی کہ کوئی کام نہیں ہے ناہید:۔ ہاہاہاہہاہاہاہاہاہا مجھے بتاو میں کھرک دیتی ہوں کوئی تو بہانے ملے اپ کے لن کو پکڑنے کا اور ٹٹوں کو کھرکنے کا میں:۔ ناہید ایسی باتیں نا کیا کروں میرا لن کھرا ہو جاتا ہے اور جب کھرا ہو جاتا ہے تو پھر پھدی لے کر ہی چھوڑتا ہے ناہید:۔ پھدی حاضر ہے آجاو اور لے جاو میں:۔ نہیں ناہید ابھی نہیں ناہید:۔ جیسے اپ کی مرضی اچھا میں نے اس لیے فون کیا تھا کہ اس ویک اینڈ پر کہیں بزی تو نہیں ہو اصل میں میں نے امی اور ابو سے ملنے ایبٹ آباد آنا ہے سوچا جان سے پوچھ لوں اگر بزی نہیں ہو ویک اینڈ پر تو آجاتی ہوں اور اگر اآپ بزی ہو تو میں اگلے ویک اینڈ پر آجاو ں گی میں:۔ نہیں ناہید میں اس ویک اینڈ پر کسی کام کے سلسلے میں ہیڈ آفس جانا ہے (یہ جھوٹ اس وجہ سے بولا تاکہ ناہید ایبٹ آباد نہ آجائے ) اپ اگلے ویک اینڈ پر آجانا ناہید:۔ ٹھیک ہے میری جان اچھا کمرے میں کب جاو گے میں:۔ بس جب دل کرے گا چلا جاوں گا ناہید:۔ اچھا جب کمرے میں پہنچ جانا تو بتانا ایک چیز بھیجوں گی آپکو میں:۔ کیا چیز بھیجو گی ناہید:۔ بس ہے کوئی خاص چیز جب آئےگی تو بتانا کہ کیسی لگی میں:۔ اچھا روکو بس میں بھی نکالتا ہو ں ابھی گھر کے لیے ناہید:۔ ٹھیک ہے نکلو میں:۔ نے فون سائیڈ پر رکھا اور آفس سے نکل کر گاڑی میں بیٹھا اور بیس منٹ کےبعد بنگلے پر پہنچ گیا اس دوران ناہید سے بہت سی باتیں بھی ہوتی رہی جب بنگلے پر پہنچ گیا تو کہا ناہید کو ہاں بولو کیا بھیجنا تھا ناہید نے کہا دو منٹ انتظار کر ابھی واٹس آپ کرتی ہوں میں نے کہا ٹھیک ہے آپ واٹس آپ کر و میں چینج کر لوں میں چینج کر کے آیا تو کوئی 35واٹس اپ پر تصویری آئی ہوئی تھی میں نے جب واٹس آپ ان کیا تو یقین جانیں میرے زندگی میں پہلی دفعہ واقعی ٹٹے شاٹ ہو گئے وہ ساری کی ساری ناہید کی ننگی تصویریں تھی اور وہ بھی اپنے فیس کے ساتھ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ تصویریں کیسی تھی ایک تصویرمیں ناہید نے اپنے مموں کو دبایا ہو تھا اور مجھے پکا انداز تھا کہ اُس کے مموں کا سائز لازمی 40تھا اُس کے ممے بالکل سخت تھے یقین جانیں میں جھوٹ نہیں بول رہا ایسے لگ رہا تھا جیسے کہ اس کے اندر بہت سخت قسم کی ہوا بھری ہوئی ہو۔ بہت سخت ممے تھے اور اُس کے اور نپلز براون کلر کے اور پھٹنے والے ہو گئے تھے دل کرتا تھا کہ اُس کے مموں کو لے کر چوسنا شروع کر دے دوسری تصویر میں ناہید نے اپنی پھدی دکھا ئی تھی اُس کی پھدی بالکل چھوٹی سی تھی لگتا ہی نہیں تھا کہ اس پھدی سے ایک بچہ بھی پید اہو چکا ہے ۔ اور ایک تصویر میں اُس نے اپنے لپس دکھائے تھے ایک تصویر میں اُس نے اپنے گال دکھائے تھے اور بہت سے مزے مزے کی تصویریں دکھائی تھی ناہید:۔ کچھ مزہ آیا خرم میں:۔ ناہید یہ کیوں کیا ہے آپ نے ناہید:۔ خرم یہ اس وجہ سے کیا ہے تاکہ آپ کو پتہ ہو کہ یہ جسم اپکا ہے آپ ہی اس سے دور ہیں اور دوسری بات یہ اس وجہ سے بھی آپ کو بھیجی ہے تاکہ آپ کے ساتھ رشتہ میرا پکا ہو جائے ۔ آپ یہ نا سوچتے رہیں کہ یہ اپنے خاوند کے پاس بھی جاتی ہو گی اور میرے ساتھ بھی میں:۔ نہیں ناہید ایسی بات نہیں ہے میں نےکبھی ایسا نہیں سوچا ناہید:۔ ٹھیک ہے اس دوران بہت سی باتیں ہوتی رہی اور روزانہ کی طرح پوری رات باتیں ہوتی تھی اور ساری ساری رات باتیں اور سارا سار ا دن باتیں اس طرح کرتے کرتے جمعے کا دن آگیا اور آ ج میں نے جانا تھا شنکیاری اور ادھر سے ناہید کی کال ہی بند نہیں ہو رہی تھی میں نے سوچا اس کو کیسے میں چپ کرواں اور اس کا فون بند ہوخیر میں تیار ہو ناہید نے پوچھا کہاں کی تیار ی ہے میں نے کال پر بتایا تو تھا کہ اس ویک اینڈ پر ہیڈ آفس جانا ہے ۔ ناہید نے کہا ٹھیک ہے ہاں میں بھول گئی تھی ۔ ناہید نے کہا اور سناو جان بات تو ہوتی رہے گی خرم اصل میں اب آپ سے بات کیے بنا رات کو نیند نہیں آتی میں نے کہا ناہید آپ پریشان نہ ہو اس ویک اینڈ پر میں آپ کو بالکل بھی سونے نہیں دوں گا (ہاہاہاہہہاہاہاہاہاہ) ناہید:۔ ہماری ایسی قسمت کہاں میں:۔ قسمت کو مت برا بھلا کہو اچھا تھوڑا انتظار کرو میں موبائل چارجنگ پر لگا لوں ساتھ ساتھ بات بھی کرتا ہون ناہید:۔ ایک منٹ انتظار کرو شاید ساتھ گھر والوں سے کوئی آیا ہے میں ان کو ذرا دیکھ لوں آپ بھی اپنے کام کرو اور ہاں اپنا فون کی کال کی آواز میوٹ کر دو تاکہ میں جب کیسی کے ساتھ بیٹھی ہوں آپ کی آواز نہ آئے میں میں:۔ ٹھیک ہے ناہید اپ بھی کام کر لو اور میں بھی فری ہو کر بات کرتا ہوں ناہید :۔ نے بہت زور سے لمبی کسی کی اور چلی گئی شام کے آٹھ بجے میں اپنے بنگلے کے گیراج میں آیا اور گاڑی میں بیٹھ کر جیسے ہی گاڑی سٹارٹ کی مجھے خیال آیا میں گاڑی پر تو چلا گیا لیکن ناہید کے گھر کھڑی کہاں پر کروں گا لہذا میں نے ویگن پر جانے کا سوچا اور باہر بنگلے سے باہر نکل آیا ۔ اسی دوران میں نے کوشش کی کہ موبائل کو میوٹ پر لگا کر رکھوں تاکہ ناہید کو پتہ نہ چلے کہ میں مانسہر ہ آ رہا ہے ۔ میں تقریبا رات 940پر مانسہر ہ اڈے پر پہنچا اور دیکھا تو ناہید کی کال ختم ہو گئ تھی یا پھر کٹ گئ تھی میں نے کال کی تو ناہید نے اُٹھا ئی اور کہا خیر یت آج پہلی دفعہ کال کٹنے کے بعد اپ نے بہت دیر کے بعد کال کی ہے میں نے کہا کہ بس ہیڈ آفس سے کال آگئی تھی تو اُن کے ساتھ بات کر رہا تھا ۔ میں:۔ ناہید کیا کر رہی ہو ناہید:۔ وہی یا ر روز مررہ کے کام کر رہی ہوں ابھی برتن دھویں ہیں کچن میں رکھ کر ابھی کمرے میں جا رہی ہوں میں:۔ کیوں آج بات نہیں کرنی ناہید:۔ خرم ایسی بات نہ کیا کرو اپ سے بات کرنے کے لیے ہی تو کمرے میں جا رہی ہوں میں:۔ اچھا اچھا اس دوران میں نے سوچا کہ کس طرح اس سے پچھوں کہ اُس کے سسر اور ساس سو گئے ہیں میں:۔ کیو ں آج آپ کے سسر اور ساس سو گئے ہیں ناہید:۔ ہاں وہ تو کھانا کھا تے ہی سو جاتے ہیں میں:۔ اور خیر تو ہے آج بیٹا بھی جلدی سو گیا ہے ناہید:۔ ہاں یا اس کو جلدی سونے کی عاد ت ڈالی ہے تاکہ مجھے اپ سے بات کرنے میں تنگ نہ کیا کرے اسی دوران باتیں کرتے کرتے میں ناہید کے گھر کی طرف پیدل ہی چل پڑا (گھر کا ایڈریس میں بہت پہلے ہی باتوں باتوں میں پوچھ چکا تھا) یہا ں پر ایک چیز میں بتانا چلوں مجھے گھر کے ایڈرس کا تو پتا تھا لیکن مجھے گھر یہ نہیں پتا تھا کہ گھر کا دروازہ کس کلر کا ہے ۔ میں تھوڑا چپ ہو ا تو ناہید نے کہا ناہید:۔ خرم کیوں چپ ہو گئے ہو میں:۔ ایک مشکل میں پھنس گیا ہوں ناہید:۔ جلدی سے بولی ہے خیر ، جلدی بتا و کیا ہوا میں:۔ ناہید ناراض تو نہیں ہو گی ناہید:۔ اب بکو بھی جلدی کیوں پریشان کرتے ہو میں:۔ ناہید میں آپ کی گلی میں پہنچ گیا ہوں لیکن گھر کے دروازے کا نہیں پتہ کہ کس کلر کا ہے ناہید:۔ نے بہت ذور سے بولی یو ں سمجھ لیں کہ چیخی کہ قسم کھاو تم میری گلی میں آئےہو اور میرے پاس آئے ہو میں :۔ ناہید آپ کی قسم جلدی بتاو گھر کون سا ہے کوئی دیکھ نہ لے مفت میں مسلہ بن جائے گا ناہید:۔اچھا اچھا فون بن نہ کرنا میں دروازہ کھولتی ہوں میں:۔ اچھا جلدی کرو ناہید:۔ جلدی جلدی گھر کے دروازے پر پہنچی تو جیسے اُس نے دروازہ کھولا تو مجھے دور سے دروازہ کھلنے کی آواز آئی تو میں اُس سمت چل پڑا جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جب اُس طرف چل تو کوئی سایہ سا دروازے سے نکل کر باہر کھڑا تھا ،میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ ناہید تو یہ نہیں ہو سکتی میں اسی سوچ میں مصروف تھا تو ناہید کی آواز مجھے موبائل میں سنائی دی ناہید:۔ خرم یہ آپ آ رہے ہو میں:۔ آ تو میں رہا ہوں لیکن یہ باہر کون کھڑا ہے ناہید:۔ خرم یہ میں کھڑی ہوں میں:۔ ناہید آپ باہر کیوں آئی ہو آپ چلو اندر میں آ رہا ہوں ناہید:۔ خرم جلدی آو میں:۔ میں نے کہا اچھا بابا آرہا ہوں ۔ اور میں نے اپنی سپیڈ تھوڑی سی تیز کر دی اور دروازے کے پاس پہنچ گیا دیکھا تو وہ ناہید تھی نہ تو اُس کا دوپٹہ تھا اور نہ ہی پاوں میں اُس نے چپل پہنے ہوئے تھے میں:۔ اسلام و علیکم ناہید:۔ خرم بس یہ کہوں گی کہ اپ نے مجھے خرید لیا ،میری حالت دیکھ لیں نہ تو دوپٹہ کیا اور نہ ہی پاوں میں جوتی ہے آگے آپ خود سمجھ دار ہیں میں:۔ ٹھیک ہے با با اندر چلو گی یا پھر یہی پر رہنا ہے ناہید:۔ آگے کی طرف اشارہ کیا اور میرے پیچھے چل پڑی اور میں نے آج زندگی میں پہلی دفعہ یہ کام کیا تھا (اور یہ سچ ہے ) کہ کسی کے گھر ملنے گیا ناہید:۔ خرم ذراہ دروازے کے پاس رُک جانا میں:۔ ٹھیک ہے ۔ میں دروازے کے سامنے رُک گیا۔ ناہید کے گھر سے اُس کی اچھے حالات کا پتہ چل گیا کہ یہ ایک کھاتے پیتے گھرانے سے ہے ، کیونکہ میری آنکھوں نے جو دیکھا تھا وہ کچھ اس طرح تھا، جیسے ہی گیٹ میں داخل ہو تو گیٹ کے اوپر برآمدہ ٹائیپ چھت تھی یعنی کہ گیٹ کے اوپر چھت تھی اور وہ پوری کی پورے صحن کے اوپر بھی تھی ، سامنے ایک سوزکی کلٹس کھڑی تھی ، اور ایک، اُس کو کراس کر کے سامنے ایک دروازہ تھا ۔ ایک سیائیڈ پر گیلری جا رہی تھی پیچھے کی طرف اور وہ بعد میں دیکھی تھی ، دروازہ جیسے ہی کھولیں تو ایک ٹی وی لانچ تھا ، ایک طرف کیجن اور کیچن کے ساتھ کمرہ ، پھر درمیان میں ایک کمرہ ، اور ایک کمرہ بالکل کونے میں تھا ، اور ساتھ ہی ایک مہمانوں کے لیے بھی کمرہ تھا جس کا دروازہ بھی دوسری طرف گیلری میں کھلتا تھا(یہ بعد میں مجھے اس کمرے کا اندازہ ہوا) میں ابھی تک مین گیٹ کے پاس ہی کھڑا تھا، یہاں میں اپکو یہ بتاتا چلوں باتو ں باتوں میں تو میری اور ناہید کی کسنگ ہوتی تھی کالز پر لیکن آج ہم لوگ آمنے سامنے تھے ناہید تو مجھے دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی تھی ، اُس نے میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑی یقین جانیں وہ ایسے جا رہی تھی کہ جیسے سب کو پتہ ہے کہ میں آج اآنے والا ہوں، اُسے کوئی ڈر نہیں تھا، خیر وہ مجھے اپنے کچن کے ساتھ والے کمرے میں لے گئی ۔جیسے ہی میں کمرے کے اندر گیا تو کمرے کی حالت کچھ اس طرح تھی کمرے میں نیچے ایک بہت ہی اعلی کوالٹی کا کالین بچھا ہوا تھا ، جس کے اندر میرے پاوں بالکل دھنس گے تھے، کمرے کے درمیان میں ایک ڈبل بیڈ تھا جس پر کم از کم بہت ہی نرم قسم کے پانچ کے قریب چھوٹے چھوٹے تکیے پڑے تھے ، کمرے کی ایک سائیڈ پر بہت ہی اعلی کوالٹی کا پانچ سیٹر سوفہ پڑا ہو ا تھا دور سے ہی صوفے کی نرمی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی ، ایک عدد اے سی لگا ہو ا تھا اور 75انچ کی سونی کمپنی کی ایل ای ڈی لگی ہوئی تھی (اگر زندگی نے ساتھ دیا تو میں اُس کمرے کی تصویریں لازمی شیر کروں گا ، شاید لوگ میری اس کہانی کو جھوٹا سمجھ رہے ہوں) میں آرام سے کمرے میں داخل ہو اور دروازے کے ساتھ ہی اپنے چپل جب اُتارنے لگا تو ناہید نے کہا نہیں آپ چپل نہ اُتار اپ چلیں بیڈ پر بیٹھیں ، میں نے کہا کیوں ناہید نےکہا نہیں اپ چلیں میں بتاتی ہوں ، میں:۔ ناہید اپ کم ا ز کم چپل تو پہن لو ناہید:۔ خرم میں ہر کام کر لوں گی پہلے آپ ریلکس ہو کے بیٹھ جائیں میں آرام سے گیا اور بیڈ کے اوپر ٹیک لگا کے بیٹھ گیا ، میں کچھ اس طرھ سے بیٹھا ہو ا تھا کہ میرا دائیں پاوں چپل کی وجہ سے بیڈ سے نیچے تھا اور بائیں ٹانگ بیڈ کے اوپر تھی ، میں آرام سے بیٹھ تو بیڈ کی دوسری طرف سے ناہید آئی اور سائیڈ پر تکیے پڑے ہوئے تھے وہ اُس نے میرے سر کے نیچے رکھ دیے، اور آرام سے میرے سامنے آکر کھٹری ہو گئی ابھی تک ناہید نے نا تو جوتا پہنا تھا او ر نہی ہی دوپٹہ لیا تھا ، اُس کے ممےایسے لگ رہے تھے جیسے کہ بس پھٹنے والے ہوں ، ناہید آرام سے نیچے ہوئی اور میری جوتی اُتارنے لگی(قسم سے یہ سچ ہے ) میں نے ناہید کو کہا میں:۔ ناہید پلیز اگر میر ی اپ کے دل میں کوئی بھی عزت ہے تو خدارا کبھی میرے دو کام نہیں کرنے آپ نے ناہید:۔ جی خرم بولیں وہ کون سے دو کام ہیں میں:۔ کبھی بھی زندگی میں میرے نہ تو جوتے پالش کرنے ہیں اور نہ ہی اُتارنے ہیں، اور دوسرا کبھی وقت آئے گا تو آپ کو بتا دوں گا ناہید:۔ خرم ایسی کیا بات ہے جو آپ نے مجھے یہ کام کرنے سے روک دیا میں:۔ ناہید عورت کی اپنی ایک عزت نفس ہوتی ہے اور میں وہ انسان نہیں کہ اُس عورت سے اپنے جوتے پالش کراوں اور اُس سے اپنی عزت کرواں، (اور یہ سچ ہے زندگی میں کبھی مجھ سے کوئی ملا تو میرے اس سچ کو بھی خود ہی دیکھ لے گا ) ناہید:۔ اچھا بیٹھو اور آرام سے ٹی وی پر کچھ دیکھو میں دو منٹ میں کچن میں گئی اور کچھ بنا کے لاتی ہوں ، کھانا کھایا ہے میں:۔ نہیں ناہید اگر بُرا نا لگے تو کسی تکلف میں نہ پڑو بس ادھر او اور میرے ساتھ میرے بیڈ پر میرے بائیں بازو کے ساتھ لیٹ جاو باتیں کرتے ہیں ناہید:۔ خرم بتاو نہ کچھ تو بتاو کیا کھاو گے میں:۔ اچھا دیکھ کوئی چکن پڑا ہے تو اُسے خالی کالی مرچ کے ساتھ روسٹ کر کے لے او اور یہ نہ ہو کہ رات کے اس وقت کچن میں آپ کے جانے سے آپ کے سسر وغیرہ آ جائیں اور ناہید:۔ نہیں خرم ایسی بات نہیں ہے اور اگر کسی نے آنا ہو ا تو میں بتا دوں گی بس آپ آرام کرو اور ٹی وی دیکھو میں آتی ہوں میں:۔ ٹھیک ہے ناہید اس کے بعد ناہیدکچن میں چلی گئی تو میں اُس کے بیٹے کے پاس آ کر بیٹھ گیا بہت ہی پیار ا بیٹا تھا ناہید کا ، کوئی آدھے گھنٹے سے زیادہ ٹائم کے بعد ناہید آئی اور ایک بہت ہی بڑی پلیٹ میں کم از کم ایک کلو کے قریب چکن کو روسٹ کر کے لائی تھی ، ( اور آج تک یہ عادت ہماری پکی ہے میں جب بھی ناہید کے گھر جاتا ہوں اُس دن بہت سے چکن کالی مرچ کے ساتھ بنا ہو ا کھاتا ہوں)اور چکن کے ساتھ سبز مرچ کی چٹنی ، اور وہ بھی پودنے والی خیر ناہید کے ہاتھ کا بنا ہو چکن میں نے کھا نا شروع کیا بہت ہی مزے کا بنا ہو تھا ، اور یقین جانیں سارے کا سارے چکن میں اور ناہید کھا گئے ، اس کے بعد ناہید کو میں نے کہا کہ کوئی درنک ہے تو لے ، ناہید نے کہا سوری خرم گھر میں اس وقت نہیں ہے اگر پھر کبھی آئے تو آپ کی ہر چیز پوری پڑی ہو گی۔ خیر اس کے بعد میں نے ناہید کو کہا کہ چھوٹی لائٹ جلا لو اور بیڈ پر آ جاو ہم لو گ باتیں کرتے ہیں، ناہید گئی اور لائٹ بند کی اور اور میرے ساتھ بیڈ پر آگئی، ہم لو گوں نے باتیں کرنا شروع کی پتہ نہیں کون کون سی باتیں تھی ، تقریبا رات کے کوئی بارہ بجے کے قریب میں نے ناہید کی چیسٹ پر ہاتھ رکھا ، آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ ناہید نے ہلکے پیلے کلر کی لان پہنی ہوئی تھی بہت ہی جج رہی تھی اُس پر اور گلا بھی بہت کھلا تھا ۔ میں نے بہت برداشت کے بعد ناہید کے ممے کو ہاتھ میں پکڑا اور ساتھ ہی اپنے لپس ناہید کی طرف بڑھائے ، ناہید نے میری آنکھو ں میں دیکھ اور میرے نیچے والے لپس کو اپنے دونوں لپس کے درمیان رکھ کر بس چوسنا شروع کر دیا ، اور میں نے اُس کے ممے دبانہ شروع کر دیے ، پھر کچھ دیر کے بعد میں نے ناہید سے کہا کہ آپ ایسا کرو کہ میرے اوپر آ کر بیٹھ جاو یقین جانیں ابھی تک ہم دونوں نے کچھ بھی نہیں اُتار ا تھا ، اسی وقت میں نے اپنی ٹانگوں کے اوپرایک چھوٹا تکیہ رکھا اور اُس تکیہ پر ناہید کو بٹھایا، ناہید نے تکیے کو دیکھنےکے بعد کہا خرم یہ کیوں رکھا ہے میں نے کہا بتاوں گا آپ کو آپ رکھ کر بیٹھیں تو سہی نہ خیر ناہید نے غصے سے میری طرف دیکھا اور بیٹھ گئی ، میں نے ناہید کی قمیض کے اندر ہاتھ ڈالا اور اُس کی قمر کو پکڑ کر اُسے اپنی طرف کھینچ اور اُس کے لیپس چوسنا شروع کر دیے اور ساتھ ساتھ اُس کے قمر پر بھی ہاتھ پھیرتا رہا تاکہ اُسے مزہ آجائے ، تھوڑی دیر کے بعد اُس کی قیمض اپنے ہاتھ سے اوپر کی اور اُس کی بریزر تھوڑا اُونچا کر کے میں نے اُس کے دائیں والے ممے کہ چوسنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ناہید کا ہاتھ پکڑ کر اپنے سر پر رکھا اور اُس کے ہاتھ کو اشارہ کیا کہ وہ میرے سار پر ہلاتی رہے ، یہ کام کم از کم میں نے کوئی چالیس منٹ کیا تھا ، اور پھر ناہید کو کہا ناہید ذرا میرے کان کے اندر زبان پھیر ہ اور میری گردن کو چوسو بہت زور سے ، یقین جانیں ناہید ایسی میرے اوپر ٹوٹی جیسا کہ پاگل کتا گوشت پر پڑتا ہے اور یہ میں چاہتا تھا ، (کیونکہ میرا ماننا ہے کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ بس جاو اور ٹانگیں اٹھا کے لن کی ٹوپی کو پھدی پر ایڈجسٹ کر کے پوری سٹ مارو اور عورت پر اپنی دھاک بٹھا دو کہ دیکھو جی میں بڑا پہلوان ہوں ، لیکن اگر اس کے برعکس اگر آپ عورت کو پیار کریں اتنا کہ جتنا اُس نے سوچا نہ ہو اور پیار پیار سے اُس کے ساتھ سیکس کریں ، زیادہ سے زیادہ ٹائم لگائیں ، اور پہلے عورت کو فارغ کریں یعنی عورت کی منی نکل آئے اُس کےبعد بھی آپ اُس کو پیار کریں اور سب سے آخر پر آپ فارغ ہوں تو جب یہ بات ہو جائے گی اُس دن سے وہ عورت آپ کی ہو گی ، وہ مر تو جائے گی لیکن کسی اور کی نہیں ہو گی) خیر اس دوران میں نے ناہید کو کہا کہ ناہید اگر اجازت ہو تو میں اپکے بریزر کی ہک اُتار دوں یعنی کہ بریزر اُتار دوں اپ کے ممے میں نے دیکھنے ہیں، ناہید اُس وقت میں کان کی لوں لوں کو چوس رہی تھی ، اُس کے خالی منہ سے صرف یہ آواز نکلی اوں اوں اوں ، یعنی کہ میں نکال دوں ، میں نہ سمجھا اور اُس کے سر کے بالوں سے پکڑ کر اپنے کان سے اُس کی زبان نکالی تو وہ اتنی غصے میں مجھے دیکھا کہ میں ڈر گیا کہ پتہ نہیں کون سی غلطی کر بیٹھا ہوں ناہید نے کہا خرم ایک بات جان لوآج ، جب میں پیار کر رہی ہوں تو خدارا کبھی بھی مجھے ایک منٹ کے لیے بھی اپنی طرف نہ کرنا میں نہیں چاہتی کہ میرا ایک منٹ بھی ضائع ہو ، آپ کا جو دل کرے کرتے رہو، اتنے میں ناہید نے دوبارہ میں کان میں اپنی زبان ڈال کر زبان کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا، اور میں نے اپنا ہاتھ اُس کی قمیض کے اندر کر کے کمر پر تھوڑا سے ہاتھ پھیرا اور پھرے اُس کی بریزر کی ہک کھولنے میں لگ گیا ، لیکن ہک کھولنے کے ساتھ ساتھ میں نے ناہید کے ممے چوسنے بند نہیں کیے دائیں والا مما تو تقریبا تھا ہی میرے منہ میں جب میں تھک گیا ، تو ناہید کو کہا کہ ناہید تھوڑا اُتر جاو اور بائیں سائیڈ پر آجاو، ناہید نے اُسی طرح میرے کان میں زبان ڈال کے رکھی اور میرے بائیں سائیڈ پر آ کر بیٹھ گئی ، جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی ناہید میرے بائیں سائیڈ پر آ کر بیٹھی میں نے اُس کی طرف منہ کر کے اُس کی قمیض اوپر کی بریزر تو میں پہلے ہی اُتار چکا تھا ا ب بس قمیض کی بات تھی اور میں نے اُس کے ممے چوسنے شروع کر دئیے ، ناہید اس دوران میرے سر پر ہاتھ پھیرتی رہی اور میری گالوں پر کس کرتی رہی، ناہید:۔ خرم ایک بات کہوں میں:۔ اوں اوں ، کیونکہ میں اُس کے ممے چوس رہا تھا تو اپنا ٹائم ضائع کرنے سے پہلے میں نے یہ بہتر سمجھا کہ اُس کے ممے چوسنے پر ہی زور دوں۔ ناہید:۔ میں نے قمیض اُتارنی ہے ، میں:۔ نہیں ناہید قمیض مت اُتارو ابھی ، ناہید:۔ ٹھیک ہے جیسے آپ کہو، میں جب اُس کے ممے چوستے چوستے تھک گیا، تو میں سید ھا ہو کے لیٹ گیا ، تو ناہید نے میری طرفہ منہ کیا اور ہم لوگ باتیں کرنا شروع ہو گئے باتیں کرنے کے دوران ، ناہید کے پتہ نہیں دل میں ایسی کیا بات آئی کہ اُس نے باتوں باتوں کے دوران میں لن (لوڑا) پکڑا لیا اور اُس کو مسلنے لگی، میں نے ناہید کہ کہا کہ ناہید میرا لن دیکھنا ہے ، ناہید نے سر ہلایا ، اور کہا ہاں دکھا و نہ، میں نے تھوڑا سا اپنی سلوار کا نالہ ڈھیلا کیا اور پورا لن باہر نکالا، ناہید نے لن دیکھتے ہی مجھے بہت زور سے کسی کی اور ایک پتہ نہیں اُس کے دل میں کیا بات آئی میرے ماتھے پر بھی کس کر دی ، اس دوران میں نے اپنا نالہ ھلکا سے بند کر دیا ، یعنی کہ جس وقت دل کرتا میں اپنا لن آرام سے سلوار سے نکال سکتا تھا ، میں نے ناہید کو دوبارہ اپنے اوپر بٹھایا ، یعنی کہ اپنے پیٹ پر بٹھایا ، اور بٹھانے سے پہلے میں نے اپنے اوپر تکیہ رکھنے کا سوچا، تو ناہید نے کہا نہیں اب تکیہ نا رکھو میں ایسے ہی اوپر بیٹھوں گی ، میں نے کہا ناہید ایک بات کہوں آگر برا نہ لگے تو یہ بات میں نے دل سے کہی تھی کوئی ڈرامہ نہیں کیا اُس کے ساتھ،ناہید نے کہا جی بولو میں نے کہا ناہید جتنا مزا پیار میں ہے اُتنا چودنے میں نہیں ہے دیکھ لو کم از کم ہم لوگ دو گھنٹے سے لگے ہوئےہیں ، اور دل نہیں بھر رہا ، اگر ابھی ہم لوگوں نے سیکس کر نا شروع کر دیا ، یعنی کہ میں نے اپنا لن آپ کی پھدی میں ڈالا اور تیس منٹ یا بہت زیادہ ہو ا چالیس منٹ تک چودوں گا ، اُس کے بعد مزا نہیں ہو گا کیوں کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو پیار بہت کریں اور یہ میری خواہش ہے ، ناہید نے کہا جیسے تم کہو بس مجھے پیار کرنے دو، ناہید میرے اوپر آگئی اور میں نے دوبارہ تکیہ اپنے لن پر رکھا اور ناہید کو اپنے اوپر بٹھا دیا، اور بہت ہی آرام سے میں نے ناہید کی چیسٹ پر اپنا منہ رکھ دیا اور اُس کے مموں سے کھیلنے لگا ، ناہید اس دوران صرف ایک کام کرتی تھی کہ میرے سر پر اپنا ٹھوڑی رکھتی تھی ، یا پھر میرے سر کو اپنے ہاتھ سے پیار کرتی تھی ، یا پھر میری سائیڈ سے گردن کو چومتی تھی، اس دوران باتوں باتوں میں شاید ناہید کی بس ہو گئی تو اُس نے تکیہ نیچے سے نکال دیا اور لن کے اوپر پیٹھ گئی ، اور اگے پیچھے ہونے لگی ، یعنی اب ہمار ے درمیان صرف اور صرف ، اپنی اپنی سلوار یں تھی جو کہ کسی بھی وقت اُتر سکتی تھی ، تقریبا رات کے تین بجے کے قریب جب میری برداشت نے جواب دے دیا تو میں نے ناہید کو کہا کہ ناہید ذرا میرا لن دیکھو ، ناہید نے اُس وقت میری سلوار کا نالہ کھول ک لن باہر نکالا اور دیکھنے لگے، اور ساتھ ساتھ میرے لنے کو اپنی سلوار کے اوپر سے اپنی پھدی پر رگڑنے لگی ، ناہید:۔ خرم یہ تو بہت بڑا اور موٹا ہے یار میں:۔ بس کیا کروں یہی ہے ناہید:۔ سچ بتاو کیا کھاتے ہوئے (قسم سے ناہید نے اُسی وقت میرے ہاتھ اپنے سر پر رکھ کر قسم دی کہ جو بتاو گے وہ سچ بتاو گے، میں:۔ ناہیدمیں سچ بتا رہا ہو ں میں زیادہ تر سبزیاں کھاتا ہوں، شہد استعمال کرتا ہوں، چائے نہیں پیتا، روزانہ ورزش کرتا ہوں اور روسٹ چیزیں بہت کم کھاتا ہوں، ناہید:۔ سچ بتاو کہ کیا تم نے یہاں آتے ہوئے کوئی میڈیسن کھائی تھی ٹائمنگ والی ، میں:۔ نہیں ناہید میری ایسی عادت نہیں،اور اگر زندگی رہی ہماری اور ہم ملتے رہے تو آپ کو نظر بھی آجائے گا اور یہی وجہ ہے کہ آج 5سال ہونے کو کہیں اور ناہید اور میں پہلے ہی دن سے ایک دوسرے کے قریب ہیں اور دن بدن ہوتے جا رہے ہیں زیادہ سے زیادہ ناہید:۔ مجھے یقین نہیں آتا، کہ آپ کی اتنی ٹائمنگ بھی ہو گی، میں:۔ ناہید بس ایسا ہی ہوں میں میں:۔ ناہید ایک بات بتاو گی لیکن میری طرح بالکل سچ بتانا ناہید:۔ بتاو میں:۔ میر ا لن لے لو گی سچ بتانا ناہید:۔ خرم دل بہت ہے ابھی سیکس کرنے کو لیکن یقین کرو ڈر رہی ہو ں کہ آپکا لن ایک تو ضرورت سے زیادہ بڑا ہے اور موٹا بھی ، اور رہ گئی بات میری پھدی کی وہ جب آپ لن ڈالو گے تو آ پ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کتنی ٹائٹ ہے ۔ میں:۔ ناہید تو پھر لو لن جس طرح دل کرے ناہید:۔ خرم سچ کہ رہے ہو میں:۔ ہاں ناہید بس اب لے لو ناہید:۔ نے میرے لپس میں زبان ڈال دی اور چاٹنا شروع ہو گئی کیونکہ ناہید میرے پیٹ کے اوپر بیٹھی تھی ، وہ آرام سے اوپر ہوئی ، اور جیسے واش روم میں بند بیٹھتا ہے اس انداز میں ناہید نے اپنی سلوار نیچے کی اور میرے لن کو سلوار سے نکالا اور میرے لن کی ٹوپی کو اپنی پھدی پر لگایا ، میں:۔ ناہید تھوک تو لگا لو ناہید:۔ خرم میری پھدی کی چکناہٹ نظر نہیں آرہی کہ کتنی گیلی ہو چکی ہے میں:۔ ہاں نظر آرہی ہے ناہید:۔ تو پھر میرے دیکھو لن کیسے جاتا ہے میں:۔ ٹھیک ہے یقین کریں آپ لوگ میں نے ایک منٹ بھی کوئی حرکت نہیں کی، ناہید نے میرے لن کی ٹوپی کواپنی پھدی پر ایڈجسٹ کیا اور تھوڑا سا اندر کرنے لگے اور آرام سے پھدی کے اندار لیتی گئی اور اپنا پورا وزن میرے لن پر ڈالتی گئی، اور یقین کریں کوئی دو سے تین منٹ کے بعد جا کر ناہید نے میرا پورے کا پورا لن ہضم کر لیا اپنی پھدی میں اور اس دوران اُس کے ماتھے پر جتنا پسینہ آیا تھا یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا ، اور پھر ناہید اوپر نیچے ہونے لگی ، اس دوران میں نے اپنے ہاتھ ناہید کے چوتڑوں کے اوپر رکھ کر تھورا سا ہاتھ سے اوپر نیچے کرنے لگا ، تو ناہید نے اس چیز کو بہتر سمجھتے ہوئے اپنے ممے میرے منہ میں دے دیے اور میرے کان میں ایک بات کی یقین کریں ہم لوگ جب بھی اج بھی ملتے ہیں یہ بات ناہید آج بھی کرتی ہے ، خرم تم ایک شاندار مرد ہو ، ایک مزیدار مرد ہو، میں کبھی تم کو کمزور نہیں ہونے دوں گی ، کبھی آپ کی جوانی ختم نہیں ہون دوں گی، بس پھر ناہید میرے اوپر بیٹھ کر میرے لن کو لیتی رہی اور تھوڑا تھوڑا آگے پیچھے ہوتی رہی ، اب اُس کا آگے پیچے ہونے کا سٹائل ایسا تھا کہ وہ اوپر ہونےکی بجائے اپنی پھدی کو رگڑ کر آگے اور رہی تھی ، یعنی کہ رگڑ کے ساتھ میر ا پورا لن لے رہی تھی ، اس دوران ناہید اُٹھی اور میرا پور ا لن باہر نکالا، اور صوفے کے ساتھ پڑے ایک ٹیبل کی طر ف گئی میں سمجھا کہ اب اس کا صوفے پر چدوانے کا شوق ہو رہا ہے ، لیکن وہ وہاں پڑے ہوئے ٹشو کے ڈبے کو اُٹھا کے لے آئی ، اور دس یا بارہ ٹشو نکالنے کے بعد اُن سے میرے لن پورا صاف کیا اور اپنی پھدی بھی صاف کی اور پھر لن کی ٹوپی کو پھدی پر ایڈجسٹ کرنے کے بعد مجھے ایک بات کی ناہید:۔ خرم میں اب جیسا کہوں گی ویسا ہی کرو گے میں:۔ ٹھیک ہے ناہید:۔ دیکھو میں نے لن کی ٹوپی پھدی کے لپس کے درمیان رکھی ہوئی ہے میں:۔ ہاں دیکھ لی ہے ناہید:۔ تم ایسا کرو کہ ایک تو میرے لپس کو اوپر زبان رکھو اپنی اور دوسرا، جب میں اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے ایک ، دو ، تین تک گنتی کروں تو تم نے اوپر ہونا ہے اور میں پھدی کو نیچے کروں گی ، میں:۔ ناہید لن خشک ہے مجھے اور تجھے تکلیف ہو گی ناہید:۔ جو کہ رہی ہو ں وہ کروں نہ تنگ کرو میں:۔ ٹھیک ہے ناہید:۔ لیکن پلز پورا زور لگانا پلز پورا زور لگانا میں:۔ ٹھیک ہے ناہید:۔ ناہید نے میرے لپس میں اپنے لپس ڈالے اور پھر ایک ،دو تین کا جیسے ہی اشارہ کیا میرے اندر جسم میں جتنا بھی زور تھا وہ مارہ اور ناہید نے بھی جتنا زور تھا اُس نےپھدی پر لگایا نتیجہ یہ ہو ا کہ میرا پور ا لن ناہید کی پھدی کے اندر چلا گیا اور ناہید کا جسم کپکپانے شروع ہو گیا اور ناہید کا سانس چڑھ گیا، اور وہ بہت ہی برے طریقے سے سانس لینے لگی کوئی پانچ منٹ بعد ناہید، نے دوبارہ یہ کام کیا اور لن کو پھدی سے نکالا اور ٹشو سے صاف کیا اس دفعہ بہت رگڑا اُس نے میرے لن کو اور اپنی پھدی کو بھی بہت خشک کیاساتھ ساتھ ناہید رو بھی رہی تھی ، میں:۔ ناہید رو کیوں رہی ہو ناہید:۔ خرم بعد میں بتاوں گی میں:۔ ناہید کیوں درد ہو ا ہے ناہید:۔ خرم نہیں یہ درد کی وجہ سے نہیں روئی بس دل کی ایک حسرت تھی جو کہ پوری نہیں ہو رہی میں :۔ ناہید بتاو ناہید:۔ جب فارغ ہو جائیں گے تو بتاوں گی، میں :۔ ناہید ٹھیک ہے ناہید:۔ دیکھو میں نے دوبارہ پھدی پر لن کی ٹوپی ایڈجسٹ کی ہے پلز جتنا بھی زور ہے اتنا زیادہ زور لگاو خرم آپ کے ٹٹے میری پھدی کے ساتھ لگنےچاہِیے ایک ہی دفعہ یعنی پہلے ہی جھٹکے میں ، پھر ناہید نے ایک ، دو ، تین کہا اور میں نے جتنا بھی زور تھا لگا کے اپن لن کو اوپر کی طرف کیا یقین جانئیں اگر میں نے لپس ناہید کے نہ پکڑے ہوتے تو وہ جو چیخ تھی وہ پورے محلے آجاتا کیونکہ اس دفعہ میرے لن پر بھی بہت زیادہ رگڑ لگی تھی جو کہ برداشت سے باہر تھی ، اور کم از کم دس منٹ تک ناہید کاپنتی رہی اور پھر رو پڑی ، اُس وقت وہ بہت رو رہی تھی مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیوں رو رہی ہے ، ناہید:۔ خرم مجھے اب فارغ ہو نا ہے پلیز مجھے پیار کرو میں:۔ میں نے ناہید کی چیسٹ چوسنا شروع کردی اور ناہید آگے پیچھے ہوتی رہی ، پڑچ پڑچ پڑچ کی آواز پورے کمرے میں شور کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ ڈبل بیٹ کی چیں چیں چیں کی آواز بھی ، لیکن ہمیں کوئی ہوش نہیں تھا ، اور اسی طرح کرتے کرتے ناہید کی لگیز کلوز ہونا شروع ہوئی اور اُس کی پھدی بالکل ہی کلوز ہو گئی اور اس دوران اس نے اتنے زور سے میرے کمر کے اردگرد اپنے ناخن کی رگر لگائی کہ اُس کے ناخن میری قمر میں دھنس گئے ، اور اور اُس کی منی نکل آئی اور میرے لن کے اوپر سے ایسے پانی نکلا کہ یقین جانیں ایسے لگا کہ کہ میرے اوپر کسی سے راول ڈیم کا سپل وے کھول دیا ہو، اور ناہید زور زور سے سانس لینے لگی ، تقریبا پانچ منٹ لگے ناہید کو اس کام میں پھر اُس نے میرے ماتھے کو چوما اور اپنا ماتھا میرے ماتھے کے ساتھ رگڑنے لگی اور ساتھ کہا دیکھو خرم کتنا مزہ آیا ہے خرم عورت کو جتنا پیسنا آتا ہے سمجھ لو اُتنا ہی اُسے مزہ آتا ہے اور دیکھ لو آپ کہ میری کیا حالت ہے اب ، میں نے کہا ذرا نیچے بھی دیکھ اس کی کیا حالت ہے ، ناہید نے میرے لن کو پکڑا تو وہ لوہے کی طرح طرح بالکل اکڑا ہو ا تھا ناہید نے کہا سچ بتاو کیا تم نے کوئی میڈیسن کھائی ہے ، میں نے کہا نہیں ناہید اب اس کام کے لیے میں قسم بھی کھا سکتا لیکن یقین مانوں میں میڈیسن نہیں کھاتا ، اچھا ویٹ کرو میں آتی ہوں، ناہید کیچن میں گئی اور دو منٹ کے بعد واپس آئی اور تو اُس کے ہاتھ میں ایک پانی سے بھرا ہو جگ تھا او ر ایک ڈسٹ بن تھا ، مجھے کہا کہ اپنی سلوار اُتارو ، میں نے کہا کہ کیوں توں ناہید نے کہ اُتارو نہ میں نے اپنی سلوار اتار دی ، اُس نے کہا کہ میں اپ کے لن پر پانی پھینکتی ہوں ، آپ اپنا لن دھو لو ، میں نے کہا پہلے بتاو کیوں تو ناہید نے کہا کہ میں نے چوپا لگا نا ہے آپ کے لن کو ، میں نے ناہید کی طرف دیکھا اور اُسے اپنے ہاتھ سے پکڑا کر بیڈ تک لے آیا اور کہا ، ناہید ایک بات بتاو گی ناہید نے کہا جی بولو لیکن ناہید سچ بتانا، ناہید نے کہا کہ بالکل سچ بولوں گی ، ناہید اگر میں کہوں کہ میں نے آپ کی پھدی چاٹنی ہے تو تب ، ناہید نے کہ تو تب میں مر جاوں گی کبھی بھی پھدی چاٹنے نہیں دوں گی ، میں نے کہا کہ ناہید کیوں ایسی کیا وجہ ہے تو ناہید نے کہا کہ پھدی سے پانی نکلتا رہتا ہے اور پیشاب بھی کرتی ہوں اس وجہ سے یہ بات کرتے ہوئے ناہید نے اپنی آنکھیں نیچے کر لیں ، ناہید تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں بھی آپ سے لن چوسنے کے لیے کہوں یہاں سے بھی تو پانی نکالتا ہے اور پیشاب ہوتا ہے ، ناہید نے کہا میں نے آج تک جتنی بھی عورتوں سے سنا ہے وہ یہی کہتی ہے کہ مرد کچھ کرے نہ کرنے وہ عورت کی گانڈ (پیچھے والا سوراخ)لازمی استعمال کرتا ہے اور اُس سے چوپا بھی لازمی لگواتا ہے ، عورتیں کہتی ہیں کہ اس سے مرد کو سکون ملتا ہے ،میں نے کہا نہیں ناہید میں ایسا انسان نہیں نہیں ، جتنی میری عزت نفس ہے میں اُس سے زیادہ آگے والے کی عزت نفس کا خیال کرتا ہوں ، ناہید نے کہ ٹھیک ہے اب اپنا پانی نکالو، میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اس دوران حرام ہے جو میرا لن تھوڑا سے بھی جھکا ہو وہ اُسی طرح ڈنڈ کی طرح کھڑا تھا، میں نے ناہید کی سلوار اُتاری اور اُس کی لیگز کو بالکل کھولا یعنی کہ دائیں بایں کیا ، اپنے لن کی ٹوپی اُس کی پھدی پر رکھی ، اور ناہید کے شولڈر سے اُسے پکڑا اور آرام اآرام سے لن اندر کرنے لگے جب میرا پورا لن اُس کی پھدی میں چلا گیا ، لیکن یہاں پر پھر ناہید نے ایک حرکت کی ، ناہید:۔ خرم ہے بہت مزے کا لن ہے تمھارا ہے خرم قربان جاوں میں:۔ ناہید یقین کرو آپ کا پھدی کی گرمی بہت مزا دےرہی ہے امہا ، ناہید:۔ خرم میں ممے چوس نا میں:۔ ناہید اب وقت ہے قمیض اُتارنے کا ناہید:خود ہی اتار دو لیکن ایک انچ بھی لن باہر نہ نکلے میں:۔ میں نے لن ناہید کے پھدی کے اندر رہنے دیا اور اُس کی قیمیض اتارنے لگا ناہید:۔ تھوڑا اور اندر کرو نا خرم کیوں ٹٹے باہر رکھے ہوئے ہیں میں:۔ ٹھیک ہے میری جان ناہید:۔ ایک منٹ ویٹ کرو میں:۔ کیوں ناہید:۔ بتاتی ہوں ناہید بالکل سیدھی لیٹ گئی اور مجھ کہا کہے جیسے پیشاب کے لیے بیٹھتے ہو ایسے ہی بیٹھ لیکن لن میری پھدی کے اندر ہو باہر نہ نکلے میں:۔ نے ایسے ہی کیا اور اپنے پاوں کے بل ناہید کی پھدی کے بالکل اوپر بیٹھ گیا ناہید:۔ اب وہ کرو جیسے میں کرتی رہی تھی خرم میں:۔ نے بھی یہ بات کی اور اوپر نیچے ہونا شروع کر دیا اور پھدی میں لن پورا اندر جاتا تھا اور پورا باہر آتا تھا ناہید:۔ خرم ایک بات کہوں کہ ایسا کرنے کے لیے میں نے کیوں کہا آپکو میں:۔ ہاں ناہید بولو ناہید:۔ دیکھ ذرا میری ناف کے اوپر دیکھ تمھارا لن کہا ں تک جا رہا ہے آپ لو گ یقین کریں میں جیسے ہی اپنا لن پھدی کے اندر کرتا تھا تو ناہید کی ناف کو دیکھتا تھا کہ کہاں تک لن میر ا گیا ہے ناہید کے اندر ، جب دوبارہ باہر نکال کر دوبارہ اندر کرتا تھا تو دل کرتا تھا کہ لن اور زیادہ اندر جائے یعنی کہ پہلے سے زیادہ دور تک لن ڈالوں اس دوران میں نے ناہید کے دونوں پاوں اوپر اٹھا لیے کیوں کے پہلے والے سٹائل میں کرتے کرتے میں بندہ جلدی تھک جاتا ہے ، میں نے اُس کی پاوں بالکل اپنے ماتھے کی طرف کر دیے یعنی کے پورے سیدھے اور اُس کے پاوں کی تلیوں کو اپنی زبان سے چاٹنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ ناہید کو چود بھی رہا تھا ، ناہید:۔ خرم ایک بات سنو میں:۔ ہاں بولو ناہید:۔ سچ بتاو تم نے کوئی میڈیسن کھائی ہے میں:۔ نہیں ناہید آپ کی قسم نہیں کھائی ناہید:۔ کوئی اور سٹائل لگواو نہ میں:۔ نے کہا کہ ٹھیک ہے ناہید:۔ اچھا ایسا کرو کہ اپنے دونو ں پاوں اپنی چیسٹ کی طرف لے جاو اور اپنے دونوں پاوں کے دونوں انگوٹھے اپنے منہ میں ڈالو ناہید:۔ نے کہا ٹھیک ہے میں :۔نے آرام سے اپنا لن ناہید کے پھدی سے باہر نکلا تھوڑا پیچھے ہو کر ٹشو سے اپنے لن کو صاف کیا اور ناہید کی پھدی کو بھی صاف کیا جب اوپر کی طرف دیکھا تو ناہید بڑی مشکل میں تھی کیوں کہ اُس کا ایک پیر کا انگوٹھا تو منہ میں جا رہا تھا لیکن دوسرا نہیں جا رہاتھا ، وہ زور لگا رہی تھی اور یہی میں چاہتا تھا، اس دوران میں نے دو چھوٹے تکیے بھی اُٹھا کر ناہید کے گانڈ کے نیچے رکھ دیے ، تاکہ گانڈ اونچی ہو جائے ناہید:۔ میں نے ارام سے لن کی ٹوپی ناہید کی پھدی پر رکھی اور اپنے دونوں ہاتھ ناہید کے پنڈلیوں پر رکھے جو کہ ناہید کی چیسٹ کے اوپر تھی اور اپنے ہاتھوں کے زور سے اُس کے پاوں کے دونوں انگوٹھے اُس کے منہ میں ڈال دیے اور پیچھے سے میں تھوڑا آگے ہو اور اُس کی گاند کہ اپنے ٹانگوں کے زیادہ نزدیک کر لیا یعنی کے اُس کی گانڈ کی نرمی مجھے اپنی ناف سے نیچے نظر آ رہی تھی ، پھر میں نے ناہید کو ایک بات کی میں:۔ ناہید یہ سٹائل پسند ہے ناہید:۔ خرم تنگ نہ کرو چودو بھی اب جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اُسی وقت ایک دفعہ اپنا پورا لن باہر نکالا اور خالی ٹوپی میں نے ناہید کی پھدی کے لپس پر رکھ دی اور ساتھ ہی ایسے سٹائل میں بیٹھ گیا جیسا کہ بندہ واش روم میں بیٹھتا ہے یعنی کہ پاوں کے زور پر خود انصاف کریں کہ اگے سے ناہید کے پاوں پکڑے ہوں ، اور نیچے سے اپنے پاوں کے زور پر ہوں تو پھر میں نے ایک جاندار اپنے لن کا جھٹکا مارا میں پورے کا پورا لن ٹٹوں کی حد تک ناہید کی پھدی میں چلا گیا اور مجھے صاف محسوس ہو ا کہ میرے لن کی ٹوپی ناہید کی بچے دانی کو جا کر لگی ہے یہ میرا سب سے پسندیدہ سٹائل تھا اس سٹائل میں میں نے تقریبا کوئی تین سے چار منٹ تک ناہید کی پھدی کو اپنے لن کے ساتھ چودتا رہا ، ناہید کے جو سانس کی حالت تھی جیسے کہ بس ابھی اُس کی جان نکلی ، بہت زور سے سانس لے رہی تھی ، پھر میں نے ایک کام اور کیا میں نے باقی سٹائل تو یہی رکھا لیکن ناہید کے پھدی کو میں نے ہر سائیڈ سے چودا یعنی کبھی آپ نے دیوار میں پھنسے ہوئے کیل کو دیکھا ہے کہ جب وہ نہیں نکلتا تو ہم لوگ اُس کو کبھی دائیں ہلاتے ہیں کبھی بائیں ہلاتے ہیں، میں نے بھی ناہید کی پھدی کے ساتھ یہی کام کیا کبھی اپنے لن کو دائیں سائیڈ سے اندر کروں تو کبھی بائیں سائید سے اندر کروں ، ناہید کی یہ حالت تھی کہ بس نہ ہی پوچھیں، اتنے میں ناہید نے ایک بات کی ناہید:۔ خرم ایک بات مانوگے میں:۔ جی بولو ناہید:۔ قسم کھاو کہ مانوں گے میں:۔ یار یہ کوئی وقت ہے قسم کھانے کا بولو بھی ناہید:۔ خرم تم دنیا کو جو بھی کام کہو گے میں کروں گی ، چاہے وہ اچھا ہو یا برا جیسا بھی ہو میں یہ کام کروں گی لیکن ایک بات میری مان لو، میں:۔ اچھا یا ر بولو بھی ناہید:۔ پلیز مجھے چھوڑنا نہیں ، میں اب مر تو سکتی ہوں لیکن آپ سے جدا نہیں ہو سکتی ناہید:۔ خرم بہت مزیدار ہو،خرم بہت مزا دیتے ہو، خرم جب تیرا لن میری پھدی کے اندر جاتا ہے تو یقین کرو مجھے بہت سکون ملتا ہے ۔ اس دوران مجھے ایسا محسوس ہو ا کہ بس میری بھی جان نکلنے والی ہے میں نے اپنے جھٹکے تیز کر دیے ، کمرے میں لن اور پھدی کے ملاپ سے چھپک چھپک کی آواز یں آ رہی تھی ، لیکن مجھے کسی بھی قسم کا کوئی ہوش نہیں تھا ، اور سب سے آخر پر میں نے ناہید سے کہا ناہید میں چھوٹنے والا ہوں ، ناہید نے کہا کہ میرے اندر چھوٹنا لازمی اندر چھوٹنا ۔ اور جب میرے لن سے میری منی کا پہلا قطر نکلا تو ناہید نے مجھے کس کے اپنے ساتھ لگا لیا ، اور میرے لن کے ساری کی ساری منی ناہید کی پھدی کے اندر کر دی ، یہاں پر میں نے ایک کام کیا ۔ کہ جب میرے لین سے ساری کی ساری منی ناہید کے اندر چلی گئی تو میں نے ناہید کو کہا کہ ناہید ہلنا نہیں ہے،میں اُسی طرح ننگی حالت میں بیڈ کی دوسری طرف پڑے ہوئے ٹشو کی طرف گیا اور ٹشو اُٹھانے کے بعد میں نے جب ناہید کی پھدی صاف کرنی چاہِی تو ناہید نے میرا ہاتھ پکڑ ا لیا کہ نہیں خرم یہ کام میں خود کر لوں گی ، میں نے کہا نہیں ناہید آپ آرام سے لیٹی رہو اور مجھے صاف کرنے دو، ناہید نے کہا نہیں خرم یہ کام عورتوں کا ہوتا ہے مرد نہیں کرتے ، میں نے کہا نہیں ناہید آپ کا احسان ہے کہ آپ نے آج اپنا جسم مجھے دیا اب آپ چپ کر جاو اور مجھے میرا کام کرنے دو ، میں نے آرام سے ناہید کی پھدی ، اُس کے اردگرد کا سارا ایریا صاف کیا پھر ناہید کی سلوار اُٹھائی اور اُسے پہنا دی خود اپنے ہاتھوں سے، یقین کریں یہ سچ ہے اتنے میں ٹائم دیکھا تو کوئی پانج بجنے میں سے دس منٹ باقی تھے میں نے ناہید کو کہا کہ میں نے جانا ہے ، میرا کوئی کام ہے شنکیاری اُس سلسلے میں شاید رات وہیں پر رُک جاوں ، ناہید:۔ خرم چاہے کچھ بھی ہو جائے تم نے رات کو واپس آنا ہے بس مجھے نہیں پتا میں:۔ ناہید دیکھو سرکاری کام ہے ہے دیر سویر ہو سکتی ہے ناہید:۔ خرم سرکار ی کام شام چار بجے کے بعد نہیں ہوتے لہذا آپ نے آنا ہے میں اب نہیں رہہ سکتی کسی بھی رات کو سن لیا آپ نے اور یہ بات کان کھول کر سن لو جو مزہ اآپ نے مجھے دیا ہے اب میں ساری دنیا سے دور ہو سکتی ہوں لیکن کوئی رات بنا آپ سے چودوائے نہیں رہ سکتی چاہے اس کے لیے مجھے آپ کے بنگلے پر بھی آدھی رات کو انا پڑے ۔ میں:۔ میں تو دل سے یہی چاہتا تھا کہ شنکیاری سے واپسی والی رات بھی اس کو دبا کے چودوں جو کسر رہہ گئی ہے وہ پوری کر لوں ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے ناہید جیسے تم کہو آجاوں گا۔ ناہید نے اُس وقت جلدی جلدی بیڈ سے اُتر تو اُس کو بہت زور کا چکر آ گیا وہ نیچے گری ، میں نے بھا گ کےاُسے اٹھایا اور کہا کیوں کیا ہو ا، ناہید بولی میری پھاڑ کر رکھ دی ہے چکر تو آنے ہیں ، دو منٹ انتظار کرو میں ناشتہ بنا کے دیتی ہوں کر کے جانا، میں نے کہا نہیں ناہید ایسی بات نہیں ہے مجھے جانے دو صبح بہت مشکل ہو جائے گی گھر سے نکلنا میں باہر سے ناشتہ کر لوں گا ، بڑی منتوں کے ساتھ میں نے ناہید سے جان چھڑوائی اور اُس کے گھر سے نکلا اور جو میری حالت تھی وہ آپ لو گ نہیں سمجھ سکتے کہ مجھے نیند نے پاگل کیا ہو ا تھا ، میں مانسہر ہ بس سٹینڈ پر آیا اور ایک اچھے سے ہوٹل سے ناشتہ کیا اور اُسی ناشتے والی ٹیبل اور کرسی کو اپنا بستر بنایا اور تھوڑی نیند پوری کی تھوڑی سی نیند پوری کرنے کے بعد میں اُٹھا ، دو کپ چائے کے پییے او ر شنکیاری والی ویگن کی طرف چل پڑا اس دوران اپنا موبائل دیکھا تو کوئی بیس کے قریب ناہید کی کالز وغیرہ آچکی تھی ، میں نے دیکھا تو دوبارہ ناہید کی کال آرہی تھی ، میں نے کہا میں:۔ ہیلو خیریت ناہید:۔ یار تم فون کیوں نہیں اُٹھا رہے تھے میں:۔ یار سچ بولوں تو میری نیند پوری نہیں ہوئی تھی جس ہوٹل پر ناشتہ کیا ہے اُس ہوٹل کی ٹیبل پر تھوڑی دیر سر رکھ کر نیند پوری کی ہے ناہید:۔ خرم یار سوری یہ میری وجہ سے ہو ا ہے میں:۔ نہیں ناہید یہ آپ کی وجہ سے نہیں ہوا اس میں میں بھی برابر کا حصہ دار ہوں ناہید:۔ اچھا اس لیے فون کیا تھا ، رات کا کیا پروگرام ہے میں:۔ ناہید خدا کا واسطہ ابھی تک مجھے ہمت کے لیے کچھ کھانے تو دو ناہید:، امہا میری جان آپ کی ہمت اور اپ کے لن کی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے ہی اپنی جان سے پوچھ رہی ہوں کیا کھاو گے میں:۔ ناہید جو دل کر بنا لینا لیکن رات کو میں آوں کس وقت میں پہنچ جاوں ناہید:۔خرم میں چھوٹاگوشت کی کڑاہی بناوں گی کم از کم دو کلو کی ، ساتھ مچھلی ہو گی اور روسٹ ہو گا اگر دل تو بتانا اور بھی کچھ بنا لوں گی، میں:۔ ناہید ایک چیز اور بنا لو گی ، ناہید:۔ امہا حکم میری جان اور کیا بناوں میں:۔ ذرا اپنی پھدی کو بھی تیار کر لینا آج خیر نہیں ہے ناہید:۔ ہاں یہ مجھے پتہ ہے اور دل بھی ہے بہت کہ تم پھاڑ دو میری ناہید:، اچھا خرم آج میں آپ کو ایک گفٹ دوں گی اور وہ بھی سر پرائز ہو گا اب پورا دن اس کے بار ے میں نہ پوچھتے رہنا میں:۔ بتاو تو سہی نہ کیا ہو گا ناہید؛۔ کہا ہے نہ کہ بار بار نہیں پوچھو گے لیکن ایک بات ہے گفٹ کے وقت میں جو کہوں گی تم مانو گے بس میں:۔ اچھا بابا اچھا ٹھیک ہے ۔جسیے تم کہو گی ویسے ہی ہو گا۔ ناہید؛۔ ایک بات رات کو لازمی یاد کروانا کہ میں رات کو روئی کیوں تھی وہ میں آپ کو بتاوں گی میں؛۔ ہاں ہاں ناہید میں تو پوچھنا ہی بھول گیا تھا بتاو نہ کیا بات تھی ناہید:۔ بتاو گی نہ رات کو بتاو گی ناہید:۔ اور ہاں اس دفعہ کوئی اور سٹائل لگانا مجھے کہنا نہ پڑے بار بار تم نے ہر دفعہ ایک دفعہ جھٹکے کے بعد تین سے چار منٹ کے بعد کوئی نیو سٹائل لگانا ہے بس مجھے نہیں پتا میں:۔ او ٹھیک ہے ہو جائے گا ، اسی دوران باتوں باتوں میں میں شنکیاری پہنچ گیا ، ناہید اچھا ایسا کرو کہ میں پہنچ گیا ہوں شنکیاری ابھی میں اپنے کام میں بزی ہوں تم ایسا کرو کہ کال لگی رہے اگر سونا ہے تو سو جاو آٹو میٹک کال نے جب بند ہو نا ہو گا بند ہو جائے گی تم تھوڑا آرام کر لو میں بھی تھوڑا بزی ہو ں گا۔ ناہید:۔ نہیں نہیں ٹھیک ہے آپ آرام سے کال کرو میں بھی بس گھر کے کام سے تھوڑا فری ہو کر نیند پوری کروں گی میں:۔ اچھا ٹھیک ہے ناہید:۔ خرم یقین کروں میری تم نے بہت بجائی ہے میں اب چل نہیں سکتی ابھی بھی مجھے اپنی ناف تک آپ کا لن محسوس ہو رہا ہے میں بہت خوش ہو رہی ہوں ناہید:۔ اچھا بس میں اب کام کرتی ہو ں اور سوتی ہوں ناہید:۔ اچھا ایک بات اور پوچھنی تھی، پوچھنی کیا تھی اجازت لینی تھی میں:۔ جی پوچھو ناہید:۔ میں زرا بازار چلی جاوں ، چھوٹا گوشت اور سامان لینے کے لیے یا پھر سسر کو بھیج دوں میں:۔ ناہید جیسے آپ اچھا سمجھو ناہید:۔ نہیں خرم میں یہ اس وجہ سے پوچھ رہی ہوں کیوں کہ اب تم نے ایک دفعہ میری پھدی لے لی ہے اب آپ کی کوئی زیادہ وقعت نہیں ہو گی میرے لیے ، اس وجہ سے میں اپنے اوپر الزام نہیں لے سکتی کہ کسی دن کسی بھی وجہ سے آپ میرے اوپر یہ الزام لگاو کہ تم تو بازاروں میں گھومتی ہو ، تم یہ کرتی ہو ، کیو نکہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب مرد تھک جاتا ہے تو عورت پر الزام لگا کر اپنی جان چھڑاتا ہے ۔ میں اپنے اوپر الزام لینی کی بجائے اپ کی مرضی سے چلنا پسند کروں گی۔ میں:۔ اس کی بات سن کر یقین جانے کہ میرے ٹٹے بالکل شاٹ ہو گئی ناہید جو بھی بات کر رہی تھی وہ ہمارے معاشرے کی اٹل حقیقت تھی اور سچ تھی ، میں:۔ ٹھیک ہے ناہید جو بھی منگوانہ ہے آپ اپنے سسر کو بھیج دیں اور خود آئندہ کبھی بھی میری اجازت کے بغیر باہر نیں جانا اور اگر جانا بھی ہو تو پہلے مجھے کال کرنا اور اگر ضروری سمجھتی ہو تو جو بھی کوئی چیز خریدنی ہو یہاں ایبٹ آباد میں آجایا کرو میں خود ساتھ جاوں گا اور لے کر دوں گا اور ہاں آئندہ آپ نے جب آنا ہو تو پہلے مجھے بتائیں گی میں اپنی گاڑی بھیجوں گا تو تب آپ نے اُس پہ آنا ہے لوکل ویگن وغیرہ پر نہیں آنا (اور یہ سچ ہے ) ناہید:۔ امہا ، اچھا میں کام کرتی ہوں اور پھر سو جاوں گی کال لگی ہوئی ہے میں؛۔ٹھیک ہے ناہید اُس کے بعد میں نے اپنا فون اپنے پاکٹ میں رکھ دیا اور گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگا کے سو گیا کوئی 9 بجے کے قریب مجھے گاڑی میں شور ہونے کی وجہ سے میری آنکھ کھلی تو دیکھا کہ میں شنکیاری کے مین روڈ پر پہنچ گیا تھا ، اُس کے بعد میں نے وہاں سے پک اپ کی اور مطلوبہ ایڈریس پر پہنچ گیا،دفتر میں داخل ہونے سے پہلے میں نے دیکھا کہ وہاں ابھی تک کوئی بھی نہیں آیا جبکہ ہمارے ہیڈ آفس کے اصول کے مطابق صبح آٹھ بجے سب نے پہنچ جانا ہوتا ہے میں نے باہر ہی انتظار کیا، شکر ہے کہ میری ابھی ابھی آیبٹ آباد ریجن میں نئی نئی پوسٹنگ ہوئی تھی اس وجہ سے مجھے ابھی تک زیادہ تر لوگ نہیں جانتے تھے ۔ بہرحال انہیں سوچوں میں میں گم تھا تو تقریبا کوئی آدھے گھنٹے کے بعد چپڑاسی آیا ، جس نے دفتر کھولا اور صفائی شروع کر دی میں نے کہا کہاں ہے آفس کے لوگ تو اُس نے ایک دفعہ تو مجھے حیرانی سے دیکھا کہ میں کون ہوں جو ان کے دفتر کے لوگوں کا پوچھ رہا ہوں لیکن پھر پتہ نہیں اُسے کیا خیال آیا تو اُس نے کہا صاحب بس سبھی آتے ہی ہوں گے ۔ جیسے ہی اُس نے دفتر کی صفائی کی میں نے چپ کر کے اُس کے دفتر کے انچارج کے آفس میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گیا۔ اور انتظار کرنےلگا ، اتنی دیر میں صفائی کرنے والے نے مجھ سے پوچھا صاحب چائے لاوں میں نے کہا کہ نہیں چائے کی ضرورت نہین ہے میں بس انچارج صاحب کو ملنے آیا ہوں ۔اگر کوئی آج کا اخبار مل سکتا ہے تو مجھے دے دو۔چپڑاسی نے کہا ضرور صاحب چپڑاسی کے اخبار کے دے جانے کے بعد ابھی تک میں نے اخبار کا پہلا ہی صفحے کی ہیڈنگز ہی پڑھی تھی کہ سارا سٹاف آنا شروع ہو گیا، میں چپ کر کے دیکھتا رہا، ہمارے ریجن کے اس آفس میں ٹوٹل بارہ کے قریب سٹاف تھے جن میں سے سات کے قریب لیڈیز تھی ، سارے کا سار ا سٹاف جب آ گیا لیکن ابھی تک جناب انچارج صاحب نہین پہنچے تھے ، سٹاف آیا تو ان سٹاف میں مجھے بہت حیرانی ہوئی کیونکہ ان میں جو لیڈیز تھیں وہ ساری کی ساری زیادہ سے زیادہ پچیس سال سے کم عمر ہی ہوں گی اور ان لیڈیز کو چنتے وقت ایک چیز کا خیال رکھا تھا کہ اُن کی چیسٹ اور گانڈ کو پسند کرنے کے بعد ہی اگلوں نے ان کو نوکریان دی تھی ، میں سب کو چپ چاپ دیکھتا رہا ، اور تقریبا دس بجے کے قریب انچارج کے کمرے سے نکل کر مین ہال کے درمیان میں کھڑا ہو ااور اپنے گلے کو تھوڑا سا کھنگارتے ہوئے کہا اسلام و علیکم :۔کہاں ہے اس دفتر کا انچارج ان میں سے ایک بہت ہی خوبصورت قسم کی لڑکی تھی عمر اُس کی شاید چوبیس سال ہو گی لیکن اُس کو چیسٹ لازمی (سٹیج ادکارہ شیزہ بٹ سے زیادہ تھی) اور گانڈ تو قیامت تھی اُس لڑکی نے کھڑے ہو کر کہا ، جی پہلے آپ بتائیں آپ کو ن میں :۔ مہربانی فرمائیں پہلے آپ بتائیں آپ کون ہیں،آپ کا نام کیا ہے ، اور اس دفتر میں آپ کی پوسٹ کیا ہے وہ:۔ میرا نام مہرین ہے ، میں اس دفتر کی سیکنڈ انچارج ہوں میں:۔ مس مہرین آپ کی ایجوکیشن کیا ہے اور آپ کو کسی نے آپوائنٹ کیا ہے یہاں مہرین:۔جی میں ہیڈ آفس سے ہی اپوائنٹ ہوئی ہوں اور میں ایجوکیشن ایم ایس سی ، ہے میں:۔ میں نے کہا مس مہرین کیو نکہ آپ اس وقت سیکنڈ انچارج ہیں لہذا اگلے دس منٹ میں آپ نے اُن تمام لوگو ں کی تفصیل لے آئیں جو کہ اس دفتر میں لوگ نوکری کر رہے ہیں ، میں انچارج صاحب کے دفتر میں بیٹھا ہوں اور ہاں جو اس وقت یہاں پر موجود نہیں ہیں اُن کو بھی فون کر کے بلا لیں ، باقی میں کون ہوں کہاں سے آیا ہوں اس بارے میں ہیڈ آفس کال کر کے جی ایم صاحب سے پوچھ لیں ، یور ٹائم سٹارٹ ناو میں آرام سے انچارج کے دفتر میں آیا ، دفتر کی یہ صورت حال تھی کی دفتر کی چاروں سائیڈز پر جو جو دیوار تھی وہ شیشے کی تھی اور شیشہ بھی اس قسم کا لگا ہو اتھا کہ جس میں کہ جوکہ ہاف شیشہ بلرڈ تھا یعنی کہ اُس شیشے سے دونوں سائیڈوں پر نظر نہیں آتا تھا ۔ خیر میں دفتر میں جا کر بیٹھ گیا کوئی سات منٹ کے بعد مہرین دفتر میں داخل ہوئی اور میرے سامنے کھڑی ہو گئی ، دل میں یہ کہا کہ کچھ بھی ہو جائے اگر مہرین کوئی چالو قسم کی ہوئی تو میں اس کو تو چودے بغیر نہیں جاو ں گے ایبٹ آباد سے چاہے کچھ بھی ہو جائے اور دوسرا فائد ہ یہ ہوا کہ میں نے مانسہر ہ تو آنا ہی تھا ناہید کے پاس تو بیچ میں سے کسی دن مہرین کی بھی لے لوں گا ، لیکن یہاں پر یہ بات مجھے بڑا تنگ کر رہی تھی کہ مہرین کی میں نے جب بھی لینی ہو گی ، وہ دن کے وقت لینی ہو گی اور دن کے درمیان وقت بھی وہ ہو گا جب ناہید سوئی ہوئی وہ گی کیونکہ ناہید تو کال ہی بند نہیں کرتی تھی ما سوائے سونے کے اور میرےپاس یہی وقت تھا۔ خیر میں ان سوچوں میں گم تھا ۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی سوچا کہ کسی نہ کسی طرح میں نے مہرین کا موبائل نمبر سے اس کو چیک بھی کروں گا کہ اب مسلہ یہ تھا کہ اس کا موبائل نمبر میں کیسے حاصل کروں۔ مہریں:۔ سریہ لسٹ لے لیں میں:۔ میرین مہربانی فرما کر مجھے سب سے پہلے اپنے دفتر کے عملے کا اور ان کی سروس کے بارے میں بتائیں کہ کس بندے کی کتنی ایجوکشن ہے اور کتنی سروس ہو گئی ہے ۔اور ہاں میرے بارے میں ہیڈ آفس سے جی ایم سے پوچھ لیں مہرین:۔سر میرے پوچھنے سے پہلے ہی جی ایم صاحب کی کال آگئی تھی نجمی صاحب کو میں:۔ یہ نجمی صاحب کون ہیں مہرین؛۔سر وہ یہاں کے انچارج ہیں میں؛۔ اچھا ٹھیک ہے کدھر ہیں مہرین؛۔سر وہ ابھی پہنچنے والے ہیں میں:۔ اچھا ٹھیک ہے لسٹ دکھائیں مہریں:۔سر یہ لیں میں نے اُس کے ہاتھ سے فائل لے لی تو فائل کے درمیان میں پنسل تھی وہ مہرین نے مجھے کے ہاتھ سے میں نے لے لی اور میں نے لسٹ پر سے ٹک کرنے لگا، مہرین ساتھ میرےجھک کے کھڑی ہو کر مجھے سمجھانے لگی جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جس کرسی پر بیٹھا تھا اُس کرسی کے سامنے تقریبا پانچ فٹ کے فاصلے پر انچارج کی ٹیبل تھی جس پر مختلف قسم کی فائلز پڑی تھی میں نے کہا مہرین:۔ذرا وہ فائل اٹھا کے دیں مجھے میں:۔ (میرا دل تھا کہ جب مہرین فائل اُٹھانے جائے گی تو صرف اور صرف اس کی گانڈ دیکھوں گا اور اندازہ لگاوں گا کہ کیا چالو ہے یا نہیں، لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہ رہی تھی اصل میں ناہید میرے ساتھ جھک کے کھڑی تھی اور وہ جب سیدھی ہوئی ہے اور ٹیبل کی طرف جانے لگی ہے تو اُس کے دونوں پٹوں کے درمیان قمیض کا کپڑا پھنس گیا تھا جس سے مجھے بالکل بھی اندازہ لگانے میں مشکل پیس نہیں آئی کہ یہ لڑکی کی گانڈ کھل چکی ہے ) مہرین:۔یہ لیں سر یہ فائل میں:۔ شکریہ مہرین مہریں:۔نہیں سر یہ تو میری ڈیوٹی میں شامل ہے کہ آفسیر جو کام بھی کہے وہ میں کروں یہ بات کرتے ہوئے مہرین تھوڑی سی مسکرائی میں:۔سمجھ گیا کہ جناب یہاں تو بات ہی بنی بنائی ہے میں اُسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا تو چپڑاسی آیا اور چائے رکھ کے چلا گیا لیکن چپڑاسی کے چہرے پر میرا مہرین کے ساتھ ہنسنا اچھا نہیں لگا میں:۔ چلیں مجھے سمجھائیں جو لسٹ آپ لے آئی ہیں اس میں کیا کیا ہے مہرین:۔سر یہ لسٹ سروس کے حساب سے ہے، یہ لسٹ ایجوکیشن کے حساب سے ہے ، یہ لسٹ ایڈریس اور موبائل نمبرز کی ہے وغیرہ وغیرہ ۔ میں:۔مہرین آپ ذرہ بیٹھ جائیں میں ان لسٹ کی سٹڈ ی کر لوں، مہریں:۔ٹھیک ہے سر میں:۔جیسا کہ میں پہلے ذکر کر چکا تھا کہ ناہید کے لیے میں نے الگ سے موبائل لیا ہوا تھا اور آفس کے کام کا نمبر ہی الگ تھا اور موبائل بھی تو جو آفس کے استعمال والا موبائل تھا اُس کی بیٹری ختم تھی ، وہ میں نے مہرین کو دیا کہ اگر یہیں آفس میں کو سوئچ فری ہے تو لگا دیں مہریں؛۔سر میں لگا دیتی ہوں میں:۔یہ لیں موبائل مہرین؛۔ٹھیک نے موبائل لے لیا اور کہا سر اگر اجازت ہو تو اس کی سائلنٹ کو کھول دوں تاکہ اگر کوئی کال وغیرہ آتی ہے تو آپ کو پتہ چل جائے میں:۔جی ہاں مہرین کھول دیں مہرین:۔ٹھیک ہے سر اس دوران میں ساری کی ساری ڈیٹیل پڑھتا رہا جو لسٹس مجھے مہرین نے دی تھی اس دوران میں نے لسٹ میں یہ صرف یہ چیزیں دیکھ لی کہ کہاں کہاں پر غلطی ہو ئی ہے اور مجھے دیکھ کر حیرانی ہوئی ہے کہ مہرین کو غلط بہت جلد پرموشن دیا گیا تھا ، اور وہ سارے کا سارہ میرے خیال میں نجمی کا ہاتھ تھا ، اور ساتھ ہی اُس نے اس کا فائدہ بھی اٹھایا ہو گا ۔ اب مجھے کنفرم ہو گیا کہ کوئی دال میں کچھ کالا ہے ، میں نے مہرین سے ڈائریکٹ بات کرنے کی سوچی میں:۔ مہرین ذرا ادھر آئیں مہرین:، جی سر میں:۔ مہرین آپ نے یہ لسٹ غلط بنائی ہے یا کوئی اور بات ہے مہرین:۔سر میں سمجھی نہیں میں:۔ دیکھی مہرین اس لسٹ کے حساب سے آپ سب سے جونئیر ہیں ، جو کہ سروس والی لسٹ ہے کیونکہ اس لسٹ کے حساب سے مس عبیحہ آپ سے سنیر ہیں ، اگر دوسری لسٹ دیکھیں جو کہ ایجوکیشن کے حساب سے ہے اُس لسٹ میں بھی مس عبیحہ آپ سے سنیر ہیں کیونکہ انہوں نے ڈبل ایم اے کیا ہو ا تو پھر آپ کو سیکنڈ انچار ج کیوں دیاگیا ہے اور ساتھ ساتھ آ پ کو سیکنڈ انچارج کے تمام حقوق بھی مل رہے ہوں گے جن میں بہت سی چیزیں شامل ہیں، مہریں:۔مہرین کا چہرہ تو بالکل زرد ہو گیا وہ تو شاکنگ کیفیت میں آگئی تھی، میں:۔ اچھا آپ ایسا کریں ذرا اکاوٹنٹ کو بلوائیں وہ ذرہ میرے پاس آئے میں اور ساتھ میں اُن سے کہیں کہ وہ آپ کے الاونسسز کی ڈیٹیل بھی لے آئے جب سے آپ نے سیکنڈ انچارج کا عہدہ سنبھالہ ہے ۔ اور ویسے یہ بتائیں کہ آپ کو یہاں سے کسی نے اپرول دی تھی سیکنڈ انچارج کی مہرین:۔سر یہاں سے تو نجمی صاحب ہی ہر کسی کی اپرول دیتے ہیں میں:۔ اچھا ذرا اکاوٹنٹ کو کہیں وہ آ جائے، نہیں بلکہ میں خود بلوا لیتا ہوں، میں جیسے ہی کرسی سے اُٹھا اور مہرین کو کراس کر کے ٹیبل کے پاس جانے لگا تو جب میں اُس کی سائیڈ سے گزر تو مہرین بالکل بھی اپنی جگہ سے نہ ہلی جس کی وجہ سے میرا ُس کے پاس سے کراس کر کے گزرنا ضروری تھی جس وجہ سے میرا لن معمولی سا اُس کے پٹ پر لگ گیا ، میرے لن کا لگنا تھا اور اُس نے بہت ہی گہری نظروں سے مجھے دیکھا لیکن میں انجان بنا رہامیں نے بیل بجائی تو وہی چپڑاسی آیا۔ میں نے اُسے اکاوٹنٹ کو بلوانے کے لیے کہا اور ساتھ ہی یہ کہا کہ وہ مس مہرین کے تمام تنخواہوں کی تفصیل لے آئے ۔ میرا یہ کہنا تھا تو چپڑاسی کے منہ تو ایسے خوشی سے کھل اُٹھا جیسے اُس کا کوئی انعام نکلا ہو ۔ خیری تھوڑی دیر کے بعد اکاوٹنٹ آیا اور اُس نے میرے سامنے رجسٹر رکھ دیا جس میں سب کی تنخواہوں کی تفصیل تھی ، جو کہ میرا اصل مقصد تھا مہرین کو تو میں نے خالی ایک مہرہ ہی بنایا تھا ، اگر میں ڈائریکٹ اکاوٹنٹ پر چڑھائی کرتا تو کچھ بھی میرے سامنے نہ کھلتا ، خیرمیں نے اُس سے رجسٹر لے لیا اور اُس کو پڑھنے بیٹھ گیا ، اور ساتھ ہی نوٹ بھی کرتا گیا، میں:۔ مس مہرین آپ کے انچارج صاحب نہیں آئے ابھی تک مہرین:۔سر بس وہ ابھی آتے ہی ہوں گے میں:۔ مہرین وہ روزانہ اسی وقت آتے ہیں یا آج کوئی شاہی فرمان تھا اُن کا جو ابھی تک نہیں آئے مہریں:۔سر میں پوچھتی ہوں اتنی دیر میں میں نے مہرین کے علاوہ اکاوٹنٹ کی ساری ڈیٹیل چیک کر لی جس کے لیے مجھے بھیجا گیا تھا میں:۔ جی آپ کا نام میں نے اکاوٹنٹ سے پوچھا وہ:۔ سر میرا نام راحیل ہے میں:۔ میں نے وہ سروس والی لسٹ نکالی اور اُس میں دیکھا تو میں یہاں بھی بڑا حیران ہواکہ راحیل سے بھی سنیر منور صاحب تھے میں:۔آپ کی ایجوکیشن کیا ہے راحیل صاحب راحیل:۔سر میری ایجوکیشن بی کام ہے میں:۔ آپ سے تو منور صاحب اپنی سروس اور اپنی ایجوکشن کی وجہ سے سینر ہیں۔ اپ کو کس نے اپرول دی تھی از اے اکاوٹنٹ راحیل:۔سر نجمی صاحب نے میں:۔کیوں کوئی ایکسپرئنس تھا آپکا پہلے یا بس ایسے ہی راحیل:،چپ تھا میں نے راحیل سے پوچھا میں:۔ راحیل صاحب یہ جو کٹنگ آپ ہر کسی سے کرتے ہیں ہیں یہ کس نے آرڈر دیا ہے اپکو راحیل:۔سر یہ تو ہیڈ آفس سے آرڈر آیا تھا میں:۔ دیکھائیں جو آرڈر آیا ہے کسی نہ کسی لیٹر کے تحت ہی انہوں نے کہا ہو گا کہ ان کی کٹنگ کریں راحیل:۔ سر مجھے تو نجمی صاحب نے کہا تھا کہ ہیڈ آفس سے لیٹر آیا ہے اس حساب سے کٹنگ کر کے ہر مہینے جمع کروانی ہے میں:۔ اچھی مجھے ذرا نجمی صاحب کی کٹنگ دکھائیں کہ انہوں نے کتنے پیسے جمع کروائے ہیں راحیل:۔سر یہ دیکھیں کہ یہ کٹنگ ہوئی ہے میں:۔راحیل ذرہ تمام کٹنگ کی ٹوٹل رقم کر کے مجھے بتائیں راحیل :۔اوکے سر اتنے میں دفتر میں نجمی صاحب بھی آ گے جن کا مجھے شدت سے انتظار تھا ، نجمی صاحب:۔ سر اسلام و علیکم میں:۔ وعلیکم اسلام نجمی صاحب؛۔سر آنے سے پہلے مجھے بتا دیتے میں آپ کو خود ریسو کرنے آجاتا، سر آپ نے ناشتہ کیا ہے میں:۔نجمی صاحب جو چھاپہ ہوتا ہے توپہلے نہیں بتایا جاتا ، ناشتہ میں نے مانسہر ہ کر لیا تھا ،دوپہر کا کھانا میں کھاتا نہیں ہوں، باقی رات مانسہرہ میں میری دعوت ہے سو پلیز کسی چیز میں پڑنے کی بجائے ذرا اپنے سٹاف سے تعار ف کروا دیں اور جو جو چیز میں مانگتا ہوں مجھے دیتے جائیں تاکہ میں جلدی واپس جا سکوں نجمی صاحب:۔جی سر بالکل ٹھیک ہے میں:۔ سب سے پہلے تین چیزیں آپ تیار کریں اتنے میں میں سب سے مل لوں گا ایک تو وہ لیٹر یا وہ آرڈر دیکھا دیں جس میں ہیڈ آفس نے کہا ہے کہ اپ کٹنگ کریں تمام ورکرز کی تنخواہ سےسے کریں دوسرا آپ نے جن جن لوگوں کو اپرول دے کر اچھی اچھی پوسٹ پر لگایا ہے تو وہ وجہ بتائیں کہ کن بنیادی وجہ پر اپ نے انتہائی لائق لوگوں کو پیچھے کیا ہے تیسری چیز جب سے کٹنگ کی ہے وہ آپ نے کہا پر جمع کروائی ہےہیڈ آفس کے اکاونٹ میں اُن کی تمام رسیدیں مجھے دکھا دیں نجمی:۔سر سر یہ تو بہت بڑا کام ہے میں:۔اچھا انتظار کریں میں جی ایم سے بات کر لیتا ہوں میں:۔نے کال ملائی اور جی ایم صاحب کو ساری صورت حال بتانے کے بعد ایک درخواست کر دی کہ ایک لیٹر مجھے فیکس کر دیں جس کے تحت میں یہاںپر موجود سٹاف کی تبدیلی کر سکوں جی ایم:۔خرم تم نے میر ا دل جیت لیا ہے ذرا فون نجمی کو دو میں:۔یہ لیں نجمی صاحب جی ایم سے بات کریں پتہ نہیں نجمی صاحب کی کیا بات ہوئی لیکن اُس نے کہا ابھی ہو جاتا ہے ، اور تھوڑی دیر کے بعد میرا فیکس بھی آگیا میں نے اپنی سمجھ کے مطابق منور صاحب کو اکاوٹنٹ لگا دیا، اور عبیحہ کو سیکنڈ انچار ج کی سیٹ دے دی اور ساتھ ساتھ تقریبا جتنی بھی اماونٹ راحیل نے اور نجمی نے ضبط کی تھی اُس کا ٹوٹل کر کے نجمی کوکہا کہ ان کی رسید یں دے دیں ،جو کہ اُس کے پاس نہیں تھی اسی دوران مہرین میرا آفس والا فون لے آئی کہ سر اس پر میسج آیا ہے۔ میں نے جب دیکھا تو اُس پر ایک نمبر سے میسج آیا تھا جو کہ بہت پہلے میرے پاس سیو تھا ، آپ سب کو یادہو گا ایک دفعہ میں نے کومل کے نام سے سیو کیا تھا ، اُس کا نام کومل اور بریکٹ میں لکھا ہوا تھا کہ رانگ نمبر تو اُس کا میسج کیوں کہ میرے موبائل کی سکرین بھی نظر آ رہا تھا جو کہ مہرین نے پڑھ لیا تھا، اُس پر لکھا تھا کال می اس وقت گھر پر کوئی نہیں ہے ، میرا یہ میسج پڑھنے کے بعد مہرین کے منہ پر تھوڑی تھوڑی ہنسی تھی، جو کہ میں نے اس میسج کی کوئی بھی پروا نہیں کی خیر اپنے ان کاموں کے دوران میں نے ناہید والا موبائل نکالا تو دیکھا کہ ابھی تک ناہید کا کوئی بھی میسج نہیں آیا تھا,، میں سمجھ گیا سوئی ہو گی نہی تو وہ لازمی مجھے فون کرتی ، خیر میں نے اپنے آفس والے فون کو نکالا اور ایک میسج کر دیا، میں:۔ اسلام و علیکم کومل کومل:۔ وعلیکم اسلام میں:۔کیسی ہیں آپ کومل:۔میں ٹھیک ہوں میں:۔آپ نے میرا نمبر ابھی تک سیو کیا ہوا تھا کومل:۔جی ہاں میں نے ایک بات پوچھنی تھی میں:۔جی پوچھیں کومل؛۔آپ نے مجھ سے جھوٹ کیوں بولا میں:۔میں نے کون سا جھوٹ بولا ہے کومل:۔کہ آپ نے میرا نمبر فلانی جگہ سے لیا تھا میں:۔مجھے کیا ضرورت ہے آپ سے جھوٹ بولنے کی اور دوسری بات یہ کی میں جھوٹ بولوں کیوں کومل:۔کوئی تو وجہ ہو گی آپ کی میں:۔ وجہ یہی تھی کہ میں دوستی کرنا چاہتا تھا ، کومل:۔کیوں دوستی کیوں کرنا چاہتے تھے میں:۔تھوڑا ٹائم پاس ہو جاتا اور اگر اتنے عرصے میں ہم لوگ ایک دوسرے کو سمجھ جاتے تو کبھی مل بھی جاتے کومل:۔اچھا ایسی بات ہے میں:۔جی ہاں کومل:۔ٹھیک ہے دوستی تو ہو سکتی ہے لیکن میری ایک شرط ہے میں:۔جی بولیں کومل:۔ابھی صرف میسج کی حد تک دوستی کروں گی زیادہ دیر کال پر بات نہی ہو سکے گی میں:۔ٹھیک ہے مجھے کوئی ایشو نہیں لیکن ایک دفعہ بات اگر ہو جائے کومل:۔اچھا کریں کال میں نے کال کی اور کوئی پانچ منٹ تک اُس سے بات کی تب اُس نے کہا ابھی نہیں رات کو بات کریں گے میں نے کہا کہ رات کو تو میں صفر میں ہوں گا کہیں سگنل آئیں یا نہ آئیں اس وجہ سے شام تک میسج پر بات کر لیں اور کل سے تو جب بھی آپ کہیں گی کال پر بات ہو جائے گی، کومل نے کہا ٹھیک ہے ۔اچھا پھر بات کریں گے تھوڑی دیر تک میں نے کہا کہ ٹھیک ہے میں یہ ساری باتیں انچارج صاحب کے دفتر میں کر رہاتھا ، تب ہی سوچا کہ کیوں نہ مہرین کا موبائل نمبر ہی سیو کر لوں میں جو کہ تمام ورکرز والی لسٹ میں موجود ہے یہ سوچ کر نمبر کو اپنے آفس والے موبائل میں سیو کر لیا شاید کسی دن جب پھدی نہ مل رہی ہو اس پر ہی گزارا کرنا پڑے اور اسی وجہ سے میں نے مہرین کے نام اپنے آفس والے موبائل میں سیو کر لیا، اور ایک میسج بھی کر دیا ہیلو اور موبائل کو سائلنٹ پر لگا دیا کہ یہ نہ ہو مہرین اس پر کال کرے اور موبائل آفس میں بول پڑے پھر کام خراب ہو جائے گا ، اتنے میں مجھے مہرین کے نمبر سے میسج آ گیا مہرین:۔جی کون میں:۔اپ سے بات ہو سکتی ہے اتنے دنوں سے ٹرائی کر رہا ہوں مہریں:۔میں نے آپ کو کہا نہ کہ آپ سے بات نہیں کر سکتی آپ کیوں روزانہ مجھے تنگ کر تے ہیں میں:۔میں ہنس پڑا کہ جنا ب یہ تو بات ہی کچھ اور ہے میں:۔مہرین پلز میرے ساتھ آپ خالی میسج کی حد تک ہی بات کریں پلیز مہرین:۔آپ کو میرا نام کیسے پتہ میں:۔مجھے تو اور بھی بہت سی چیزوں کا پتہ ہے جیسا کہ ، آج آپ نے کس رنگ کے کپڑے پہنے ہیں اور پچھلے ایک ہفتے میں نجمی سے کس وقت اور کہاں کہاں ملی ہیں اور کیا کیا کیا ہے اور کس وقت کیا ، مہریں:۔کیا مطلب میں:۔مطلب آپ سمجھ گئِ ہیں مہریں:۔کیا مطلب میں سمجھ گئی ہوں میں:۔دیکھیں سیدھی سی بات ہے ، آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں، اور ساتھ ساتھ جو کچھ آپ نے نجمی کے ساتھ خوشی سے کرتی ہیں یا مجبوری سے وہ میرے ساتھ بھی کریں ورنہ یہ نہ ہو میں آپ کی ساری کی ساری کال ریکارڈنگ جو کہ آپ کی اور نجمی کے درمیان ہیں، وہ 2 دن کے بعد اپ کے آفس میں ٹی سی ایس کر دوں مہرین:۔آپ کون ہیں اور پچھلے ایک مہینے سے میرے پیچھے کیوں لگے ہوئے ہیں میں:۔بس جو بھی ہوں مجھے ابھی جواب چاہیے ہاں یا ناں مہرین:۔دیکھیں مجھے سوچنے کا موقع دیں میں:۔ اگر آپ میرے ساتھ دوستی کرتی ہیں تو اس کے بدلے میں آپ کو نجمی کی اور بھی بہت ساری آڈیوز دوں گا جس میں وہ اور بھی بہت ساری لڑکیوں کے ساتھ راتیں گزار چکا ہے فیصلہ آپ نے کرنا ہے مہرین:۔کیا مطلب نجمی نے ایسا کب کیا میں :۔یہ سب میں آپ کو بتا دوں گا اب مرضی آپ کی ہے میں:۔ اور ہاں ایک بات میں آپ کو اور بھی بتا دوں میں آپ کے اتنے قریب ہوں کہ آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا آج دن میں آپ کے ساتھ جو کچھ بھی آفس میں ہو ا ہے اُس کا بھی مجھے پتہ چل گیا ہے لیکن تھوڑی دیر کے بعد پتہ چلا اگر جلدی پتہ چل جاتا تو پھر شاید میں کچھ کر سکتا لیکن اب بھی کچھ بگڑا نہیں ہے یہ سیٹ آپ کو دوبارہ بھی مل جائے گی او ر ہو سکتا ہے اس سے اچھی بھی مل جائے فیصلہ آپ نے کرنا ہے مہرین:۔اچھا میں شام کو بتاوں گی میں:۔ او کے ٹھیک ہے ۔ میں:۔ اور ہاں اگر میرے بارے میں نجمی کو بتایا یا مجھے کسی بھی طریقے سے چیک کرنے کی کوشش کی تو یہ جان لیں کہ مجھ تک پہنچے نے پہلے آپ کی ساری کال ریکارڈنگ آپ کے آفس میں پہنچ جائے گی۔ مہریں:۔ ٹھیک ہے نہیں پوچھتی میں دل میں خوش ہوا کہ اگر مہرین پھنس جاتی ہے تو کل رات ہی اس کی پھدی لوں گا اور وہ بھی اپنے بنگلے میں کیوں کہ بنگلے میں شام کے وقت کوئی نہیں ہوتا تو شام سے دوسری صبح تک ٹھیک طرح سے اس کی پھدی مار لوں گا اور اگر اس نے مزہ دے دیا تو اس کو اپنے ہی آفس میں نوکری دے دوں گا تاکہ دن کے وقت اور کچھ نہیں سیکس ہی ہو جائے اور جب دل کرے پھدی بھی مار لوں، یقین جانیں یہ سچ ہے پتہ نہیں کیوں میرے اندر اتنا سیکس بھرا ہے یقین جانیں مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی میری زندگی میں صرف دو ہی کام ہیں اچھی طرح ٹکا کےسیکس کرنا اور جب سیکس مہیا نہ ہو تو کسی کے ساتھ سیکس چیٹنگ کرنا تاکہ وقت گزر جائے اور کوئی کام نہیں ہے خیر مہرین سے بات فائنل کرنے کےبعد میں انچار ج کے دفتر سے باہر نکلا تو میں حال میں بہترین قسم کے کھانے کے بندو بست کیا ہو تھا، میں حیران کہ یہ کیا ، میں نے نجمی صاحب کو کہا یہ آپ نے کیا کیا ، اُس نےکہا نہیں سر یہ کھانا ہمار ا حق بنتا ہے باقی جو ہے وہ ہے ،میں نےکھانا شروع کیا تو اس دوران مہرین بار بار نجمی کو کوئی بات کرے جس کی وجہ سے نجمی بہت پریشان ہو گیا تھا خیر مجھے اس سے کیا مجھے تو پھدی سے غرض تھی ، کھانے کے دوران ہی مجھے ناہید کا میسج آ گیا ناہید:۔ کیسے ہو میری جان اور کیا کر رہے ہو میں:۔ آپ کی جان کھانا کھا رہی ہے اور طاقت حاصل کر رہی ہے تاکہ رات کو آپ کی بری طرح بجا سکوں ناہید:۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہا اآپ میں اتنی ہمت نہیں خرم میں:۔ کیوں ایسی کیا بات ہے ناہید:۔ خرم میں صبح سے پاگل ہو رہی ہوں ، دیکھو ذرا اپنا واٹس آپ کھولو میں:۔ نے اپنا واٹس اپ کھولا تو دیکھا ناہید نے اپنی ٹانگوں کی تصویر بھیجی تھی جس میں پھدی سلوار کے اندر نظر آ رہی تھی اور پوری کی پوری سلوار گیلی تھی ، ناہید:۔ مزا آیا میری جان میں:۔ جی ہاں۔ یہ کیا ہے ناہید:۔یہ سوچ سوچ کےپاگل ہو رہی ہوں کہ آج رات پھر میں نے لن لینا ہے اور وہ بھی کم از کم ۹ انچ لمبا ، جلدی بتاو کب پہنچو گے میں:۔میرا یہاں پر کام ختم ہے باقی بس جب تم کہو میں آجاوں گا ناہید:۔ اوکے سنو یا تو عصر اور مغرب کی نماز کے درمیان او میں آ پ کےساتھ کال پر ہو گئی آپ کو سمجھاتی رہوں گی جیسے ہی اپ گلی میں آو گے میں ساس کے کمرے کا دروازہ بند کر دوں گی ، اور گھر کا دروازہ کھول دوں گی آپ آرام سے بنا دروازہ کھٹکٹائے گھر میں آجانا اگر کسی نے دیکھ لیا تو وہ یہی سمجھے گا کہ یہ ان کا اپنا گھر ہے بس فرق صرف یہ ہے ہمار ی ٹائمنگ ملی ہونی چاہیے میں:۔کیوں عصر اور مغرب کے درمیان کیوں ناہید:۔ یار اُس ٹائم میرا سسر گھر سے باہر ذرا چہل قدمی کرنے جاتا ہے اور وہ بھی بازار تک جاتا ہے وہ بازار سے عشا کے ٹائم آتا ہے اور آتے ہیں اپنے کمرے میں چلا جاتا ہے ، میری ساس کمرے سے باہر نہیں آسکتی تو کم از کم عصر سے عشا تک ایک دفعہ تو لن کا دیدار کر لوں گی نہ اور پھدی میں لے لوں گی اور یاد رکھیں جب بھی عورت اس طرح کی باتیں کرتی ہے تو بڑے سے بڑے مرد کا لن کھڑا ہو جاتا ہے اور یہی بات ناہید کا میسج پڑھ کر میری حالت تھی ، میں بڑاشرمند ہ ساتھا،میں نے جیسے ہی میسج پڑھنا ختم کیا تو جب سر اُوپر اُٹھایا تو سارے لوگ کھانے میں مصرف تھے لیکن مہرین کی نظر وں نے میرے چہرے کو اور میرے لن کی پیمائش کر لی تھی جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تو میں نے جومیسج کئے تھے ، اور دوسرا اب جب میں کومل کے میسج پڑھ رہا تھا ، اُس وقت جب مہرین نے میرے لن کی اُٹھان کو دیکھا تو یہ بات مجھے کنفرم ہو گئی ہے کہ بہت مزہ دے گی میرا اپنا ماننا ہے کہ مرد اُس سیکس کو نہیں بھول سکتا جس میں لڑکی کی رضامندی بھی شامل ہو اور رضامندی بھی ایسی کہ مرد سے زیادہ لڑکی کا دل کرتا ہو چودوانے کا ، کیونکہ اس میں میرے خیال میں مزہ بہت آتا ہے مرد کو (باقی میرے اس خیال سے بہت سے لوگ متفق ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی) خیر کوئی تین بجے کے قریب میں اُس آفس سے نکلا اور سیدھ بس سٹینڈ کی طرف گیا تاکہ مجھے مانسہر ہ جانے کے لیے گاڑی مل جائے، خیر بس سٹیند پر بھی مجھے تھوڑی ہی دیر انتظار کرنا پڑا تو ویگن آگئی،ویگن میں بیٹھ کر میں نے سکھ کا سانس لیا، اور تھوڑی دیر کے لیے اپنی آنکھیں بند کر لی، ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی، مجھے میرے آفس والے نمبر پر میسج کی آواز آئی ، میں نے موبائل نکالا اور دل می بات آئی کہ یو کومل کا میسج ہو گا ، جیسے ہی فون نکالا تو دیکھایہ تو مہرین کا میسج تھا، میں حیران ہوا کہ اتنا جلدی اس نے کیسے رپلائی کر دیا ، خیر میں نے کہ جی تو آگے سے کہا جی میں نے سوچ لیا ہے مہرین:۔ اس میں سوچنے کی کیا بات ہے ۔ آپ نے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا میرے لیے تو اب کیا کروں میں:۔ کیوں میں نے کیا کیا ہے مہریں؛۔ اب اتنے بھی بھولے نہ بنیں آپ میں:۔اچھا یہ بتائیں اپ کے کیا ارادے ہیں اب مہرین:۔ ارادے بھی آپ ہی بتائیں میں بس ایک مجبور عورت کی طرح ہی اس پر عمل کروں گی ، میں:۔ نہیں اگر یہ بات ہے تو پھر ٹھیک ہے میں:۔مہرین اصل میں سچ تو یہ ہے کہ پچھلے تین ہفتےپہلے میں نے آپ کو بازار میں دیکھا تھا اُس وقت صرف اور صرف مجھے اپ کی گانڈ کی شیپ بہت اچھی لگی تھی دل کرتا تھا کہ بس اُس کو چومتا رہوں ، پچھلے تین ہفتے سے میں نے اپ کے لیے ہر قسم کا ڈیٹا اکھٹا کیا ہے تو مجھے ساری صورت حال نظر آ گئی ہے ، اب میری یہ بے قرار ی ہے اور کچھ نہیں، لیکن میرا ایک وعدہ ہے آپ سے اگر آپ کا دل نہ ہو تو میں آپ سے سیکس نہیں کروں گا لیکن مجھے اپنے گانڈ کو پیار کرنے دینا بس یہی میری خواہش ہے اور اس کے بدلے آپ کی اور نجمی کی جو بھی آڈیو ریکارڈنگ ہے وہ بھی لے جانا، مرضی آپ کی مہرین:۔ٹھیک ہے بولیں مجھے کیا کرنا ہو گا میں:۔آپ نے کال شام کو 4سے 5کے درمیان ایبٹ آباد آنا ہے اب یہ نہ کہنا کہ آپ گھر سے نہیں نکل سکتی آپکی ریکارڈنگ میں ساری باتیں واضع ہیں کہ کب کب آپ نے نجمی کے ساتھ کہاں کہاں سیکس کیا ہے اُس میں دو راتوں کابھی ذکر ہے مہرین:۔قسم سے اب میں اتنی بری پھنس گئی ہوں کہ نکل نہیں سکتی ، ٹھیک ہے مہرین:۔ ایڈریس دیں میں؛۔ ایڈریس آپ کو اُس وقت ملے گا جب آپ مانسہرہ سے نکلے گئی میں آپ کو گائیڈ کرتا رہوں گا مہرین؛۔ او کے ٹھیک ہے میں کل پہنچ جاوں گی میں:۔ میری ایک اور چھوٹی سی شرط ہے اگر برا نہ لگے اور آپ کو اور اس کا کوئی غلط مطلب بھی اگر آپ نہ نکالیں تو کہ دوں مہرین:۔ میری دونوں ٹانگیں باندھ کر چودنے والے ہو اس طرح پھنسایا ہو ا ہے آپ نے ، میں تو مجبور ہوں آپ کی ہر بات ماننے کے لیے میں:۔ دیکھیں مہرین میری یہ خواہش ہے کہ جب تک میں آپ کی ہپ کو پیار نہ کر لوں دل کھول کر آپ مجھے دیکھیں نہ بالکل اور نہ ہی میری کوئی آواز سنیں جب میرا دل بھر جائے آپکو پیار کر کر کے پھر میں خود بولوں گا ، اس لیے میں یہ چاہتا ہوں جب آپ میرے بنگلے میں داخل ہوں تو میں آپکی آنکھوں پر پٹی باندھ دوں پھر اپ کو اپنے بیڈ پر لے کے چلا جاوں اور پیار شروع کر دوں ، لیکن ہاں اگر آپ نے پیار کرنا ہو تو آپ اپنے منہ سے بول سکتی ہیں آپ جو کہو گی میں کروں گا ، لکن جب دونوں تھک جائیں گے تب آپ کی پٹی میں اتار دوں گا مہرین:۔ کتنے بندوں سے چودوانے کا ارادہ ہے مجھے اپکا اور ساتھ ساتھ مووی بھی بناو گے میں:۔کیا مطلب مہرین:۔مجھے تو یہی سمجھ آتی ہے کہ تم آنکھو ں پہ پٹی ہی اس وجہ سے باندھ رہے ہو کہ مجھے اپنے دوستوں سے چودوا سکوں میں:۔ نہیں مہرین اگر ایسی بات ہوتی تو پہلے ہی میسج پر بتا دیتا کہ ہم اتنے لوگ ہیں ۔ نہیں ایسی بات نہیں ہے مہرین:۔ ٹھیک ہے میں تیار ہوں لیکن جب پٹی باندھو گے تب تو میں نظر آو گے آپ میں:۔ نہیں ایسی بات نہیں ہے میں آپ کے ساتھ میسج کے تھرو رابطہ میں ہوں گا اپنے گھر کے کک اور اپنے گھر کے چوکیدار کو میں کسی کام سے بازار بھیج دوں گا ، اور آپ کو بنگلے میں بلوا لوں گا ، رات کے کھانے کے بعد کک تو چلا جاتا ہے گھر اور صرف چوکیدار ہوتا ہے وہ بھی گیٹ پر ، جب دونوں نہیں ہوں گے اپ بنگلے کے دروازے پر آئیں گی ، دروازہ کھلا ہو گا وہی پر آپ نے دروازے سے انٹر ہو کر اپنی بائیں سائیڈ پر منہ کر کے کھڑی ہو جائیں گی ، میں پیچھے سے آوں گا آپ کی آنکھوں پہ پٹی باندھ کے آپ کو اپنے ساتھ لے جاوں گا اپنے کمرے میں بس مہرین:۔ او کے ٹھیک ہے ڈن میں:۔ ایک اور بات پلیز مجھے اپنی گانڈ کو پیار کرنے دینا پلیز مجھے تنگ نہ کرنا یا نخرہ نہ کرنہ بس میر ا ساتھ دینا مہرین:۔ آپ کے گھر ہوں گی تو آپ کی ہی بات مانوں گی نہ اور ہاں ایک میری شرط ہے مجھے پیار بہت کرنا آپ نے اور میں چوپا نہیں لگاو ں گی، میں نے کہا ہے دونوں کام اپکی مرضی کے مطابق ہوں گے میں:۔ مہرین آخری بات کوئی چلاکی نہ دکھانا باقی آپ سمجھ دار ہیں مہرین:۔ جی میں سمجھتی ہوں میں:۔ او کے کل بات ہو گی مہرین:۔ اوکے اصل میں میرا یہ پروگرام تھا کہ میں پہلے اپنی مرضی سےاس کو چاٹ لوں ، بہت پیار کر لوں بہت زیادہ پیار جب دل بھر جائے اور اس کا بھی دل کرے تو میں پھر چود دوں اور چودنے کے بعد ا س کو بتاوں کہ میرے پاس کوئی ریکارڈنگ نہیں تھی ، کل ایک اندازے سے سارا کام ہو ا ہے ، اور دوسری بات یہ بھی تھی کہ یہ میری زندگی کی پہلی چودائی تھی جو کہ ایک دن میں بالکل ریڈی ہو گئی تھی ، میں بھی اپنی قسمت پر حیران تھا، دوسرا اس کو گھر پر بلوانے کا آیڈیا بھی ناہید کے آئیڈ کی وجہ سے آیا تھا جو آج اُس نے بتایا تھا تو یہی آئیڈیا میں نے سوچااور اپلا ئی کر دیا، میرا ماننا ہے کہ جو کام ہم لوگ بہت ہی مشکل سمجھتے ہیں وہی کام اگر پلاننگ کے ساتھ اور ٹائم کی کلکولیشن کے ساتھ کیا جائے تو ناک کے نیچے سے ہو جاتا ہے بس اس کے لیے پیپر ورک بندے کو کرنے پڑتا ہے یا پھر دماغ کا استعمال ، اب میں نے پلاننگ یہ کی تھی کہ جب مہرین ایبٹ آباد اڈے پر پہنچے گی تو کک کو میں بازار پر بھیج دوں گا کہ جاو ں اور کھانے کی چیزیں لے آو اور ہاں آنے سے پہلے مجھے کال کر دینا کہ سر کوئی اور چیز تونہیں لانی ہو سکتی ہے کوئی چیز یاد آ جائے ، اور چوکیدار کو میں ایبٹ آباد اڈے پر بھیج دوں گا کہ مہمان آ رہا ہے اُس کو ریسیو کر کے لے آئے ، جب دونوں نہیں ہوں گے تو اتنی دیر میں مہرین کو گھر بلوا لوں گا اور اُن کے آنے تک مہرین کو چود لوں گا اگر چود نہ بھی سکا تو مجھے اپنے اوپر اتنا اعتبار ہےکہ میرے پیار کے آگے مہرین کو گرم ہونے میں کم سے کم ٹائم لگے گا اور وہ خود بولے گی ڈالو لن بس یہ پلاننگ تھی میری خیر ان ہی سوچوں کے دوران میں مانسہر ہ اڈے پر پہنچ گیا اور ساتھ ہی ناہید کی کال بھی آگئی ناہید:۔ کہاں پہنچے ہو میں:۔ مانسہرہ اڈے پر ہوں ناہید:۔ اچھا ابھی اُدھر ہی رہوں ابھی سسر تیار ی کر رہا ہے نکلنے کی جیسے ہی یہ یہاں سے نکلے گا میں آپ کو بتا دوں گی آ پ آجانا، میں:۔میں اوکے میں انتظار کر رہا ہوں ناہید:۔ایک اور کام کچھ بھی نہیں کھان ورنہ بھوک مٹ جائے گی میں نے سارا دن لگایا ہے آ پ کے کھانے کے لیے میں:۔ ٹھیک ہے میری جان ناہید:۔ اور ہاں مجھے نہیں پتہ آتےہی ایک دفعہ بس آتے ہیں جیسے ہی کمرے میں اتے ہو بنا پوچھے بنا کوئی بات کیے اور بنا لن کو کھڑا کیا مجھے چودو گے میں:۔ ناہید جب لن کھڑا نہیں ہو گا تو چودوں گا کیسے یار تم نئی بات کر رہی ہے ناہید:۔نہیں تم نے بس مجھے گھوڑی بنا کے پھدی میں ٹوپی ڈالنی ہے دو سے چار جھٹکے مارو گے تو لن کھڑا ہو نا شروع ہو جائے گا ۔ میں:۔ یار بس اور باتیں نہ کرو میرا تو یہیں پر کھڑا ہو ا رہا ہے اور یہ بس سٹینڈ ہے ناہید:۔ او کے گڈ ہو گیا اگر ایسی بات ہے تو جیسے ہی میرا سسر گھر سے نکلے گا ہم لوگ کال پر سیکس کی باتیں کریں گے اور تم چلتے آنا راستے میں باتیں بھی ہوتی رہیں گی اور لن کھڑا بھی ہوگا جیسے ہی گھر پہنچو گے لن کو کھرا کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، لیکن یہاں میری وہی شرط ہو گی کہ جب میں تین گنوں گی تم آگے ہونا اور میں اپنی گانڈ کو پیچھے کرو ں گی، جتنا زور ہو سٹ مارنا تم میں:۔ ناہید اس کی کیا ضرورت ہے ناہید:۔ یار یہ میر ا حق ہے قسم سےپورا دن میں نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر کھانا پکایا ہے اور تم ہو کہ یہ بات بھی نہیں مان رہے میں:۔ اوکے اوکے ناہید:۔ اچھا ایک منٹ صبر شاید میرا سسر جا رہا ہے میں:۔ اوکے ناہید:۔ تھوڑی دیر انتظار کے بعد ناہید نے کہا آجاو جلدی نکلو اڈے سے اور ہاں میرے سسر کے اس رنگ کے کپڑے ہیں ، وغیرہ ہیں اگر گلی میں اس رنگ کے کپڑے والا کوئی ہو تو بتا دینا مجھے پھر تم گھر سے آگے چلے جانا میں:۔ او کے ناہید ٹھیک ہے اس طرح ہم لوگ فون پر باتیں کرتے رہے اور میں بھی چل پڑا ، اندر سے میری پھٹی ہوئی تھی ، کہ رات پوری اس نے جاگا کے رکھا ہے ، اج سار ا دن بھی اس نے جاگا کہ رکھا ہے ، اب رات کو بھی جاگا کے رکھے کی کل مہرین کی پھدی لینی ہے ، کومل بھی تیار ہو جائے گی، اوپر آسمان کی طرف منہ اُٹھا کے دیکھا اور کہا یا میرے مالک (غریب تباہ دے) تھوڑی دیر بعد میں ناہید کی گلی میں داخل ہوا، اور ارد گرد دیکھتا گیا، اور ساتھ ساتھ ناہید کو بھی بتاتا رہا ، یقین کریں بالکل جیسے لو گ اپنے گھر میں داخل ہوتے ہیں اُسی طرح میں بھی داخل ہوا اور بالکل گیٹ کے ساتھ ناہید کھڑی تھی، میں جیسے ہی اندر گیا اُس نے اشارہ کیا کہ دروازہ بند کرو، میں نے دروازہ بند کیا جیسے ہی دروازہ بند کیا تو ناہید کے گھر کے سامنے والے گھر میں ایک عورت نے مجھے دیکھا وہ بھی بڑی خوبصورت قسم کی عورت تھی ، تھی کوئی پٹھانی تھی ، میرا دل بہت خوش ہو گیا اُس کو دیکھ کر ، اور دعا کی کہ کیا اس کی بھی لے سکوں گا لیکن پھر میری اپنی گانڈ پھٹ گئی کہ یہ کیسےہو سکتا ہے کہ ناہید کے گھر کے سامنے والے گھر میں رات گزاروں ، اور وہ بھی پٹھانوں کے گھر جو لوگ پٹھانوں سے واقف ہیں وہ میرا اشارہ سمجھ گئے ہوں گے خیر میں ن درواز ہ بند کیا تو ناہید جالدی سے میرے پاس آئی اور میرے لپس میں لپس دیے اور میرے لن کو پکڑ کر ہلانا شروع ہو گئی ، اور مجھے لے کر کمرے کی طرف چل پڑی جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 5 Link to comment
Saqlan Posted March 31, 2020 Share #7 Posted March 31, 2020 Bhai Jan apko ni lagta k kuch ziada ho gya 40 se 45 mint timing aur opar se ap ye b keh rahy hain k sub kuch سچ ha. Zaib e dastan ho tau phir b kuch Samj ati ha 🤔🤔. Lekan apke mutabiq such hain. Me ni manta apki bat baki apki marzi. Story bohat shandarr ha next update ka wait rahy ga. Link to comment
Wasiibrar Posted March 31, 2020 Author Share #8 Posted March 31, 2020 Saqlain yar agar Ap chay peena chor doo sirf aur sirf sabzi khao ya phr zayada tr sabzi khao rat ko 1 chamach dood main shahad dal ky rozana pio aur garam pani pio main likh ky daita hoon ap ki time barh jay gi agr shak ho to shart laga looo Link to comment
Rana.85 Posted March 31, 2020 Share #10 Posted March 31, 2020 Goood story nice carry on dear 2 Link to comment
Recommended Posts