Disable Screen Capture Jump to content
URDU FUN CLUB

مشہور کمپنیوں کی مکمل انفارمیشن


Recommended Posts

کچھ ممبرز مسلسل  رومن اردو میں کمنٹس کر رہے ہیں جن کو اپروول کی بجائے مسلسل ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے ان تمام ممبرز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ کمنٹس رولز کی خلاف ورزی ہے فورم پر صرف اور صرف اردو میں کیئے گئے کمنٹس ہی اپروول کیئے جائیں گے اپنے کمنٹس کو اردو میں لکھیں اور اس کی الائمنٹ اور فونٹ سائز کو 20 سے 24 کے درمیان رکھیں فونٹ جمیل نوری نستعلیق کو استعمال کریں تاکہ آپ کا کمنٹ با آسانی سب ممبرز پڑھ سکیں اور اسے اپروول بھی مل سکے مسلسل رومن کمنٹس کرنے والے ممبرز کی آئی ڈی کو بین کر دیا جائے گا شکریہ۔

  • Administrators

Oracle-logo-300x225.jpg

اوریکل

اوریکل کارپوریشن کمائی کے اعتبار سے دنیا کی تیسری بڑی ملٹی نیشنل امریکی سافٹ ویئر کمپنی ہے جس کی وجہ شہرت ڈیٹا بیس سسٹمز ہیں۔ تاہم اوریکل صرف سافٹ ویئر ہی نہیں بلکہ کمپیوٹر ہارڈویئر بھی تیار کرتا ہے۔ اوریکل کا ہیڈ کوارٹر ’’ریڈوڈ سٹی‘‘ کیلی فورنیا میں واقع ہے اور دنیا بھر میں اس کے ملازمین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تیرہ ہزار کے لگ بھگ ہے۔
اوریکل کی بنیاد 16جون 1977ء کوایلی سن لیری، بوب مائنر، ایڈ اوٹس نے ’’سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ لیباریٹریز‘‘ کے نام سے سانٹا کلارا، کیلی فورنیا میں رکھی مگر اس کمپنی کا آئیڈیا ایلی سن لیری کو 1970ء میں ایڈگر ایف کوڈ کے تحریر کردہ ایک ریسرچ پیپرز سے آیا جو کہ رلیشنل ڈیٹا بیس منیجمنٹ سسٹمز سے متعلق
تھا۔ ایڈگرایف کوڈ  رلیشنل ڈیٹا بیس سسٹم کے موجد ہیں اوران کے رلیشنل ڈیٹا بیس کے متعلق 12اصول بے حد مشہور ہیں۔

۔1977ء میں ایس ڈی ایل کا نام تبدیل کرکے ریلیشن سافٹ ویئرکردیا گیا اور پھر 1982ء میں اس کا نام اپنے مشہور اور کمائی کا اہم ذریعہ ڈیٹا بیس سسٹم ’’اوریکل‘‘ کے نام پر اوریکل سسٹمز کردیا گیا۔ بعد میں اس کا نام ایک بار پھر تبدیل کرکے اوریکل کارپوریشن کردیا گیا۔

ابتداء میں لیری ایلی سن کی توجہ اپنی کمپنی کے مصنوعات کو آئی بی ایم کے ’’سسٹم آر ‘‘ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کرنے پر رہی مگر آئی بی ایم نے سسٹم آر کے ایرر کوڈز کو خفیہ کرکے ان کی اس کوشش پر پانی پھیر دیا۔ 1978ء میں اوریکل کا پہلا ورژن بنایا گیا مگر اسے کبھی کمپنی کے پلیٹ فارم سے جاری نہیں کیا گیا۔ اس سافٹ ویئر کا نام ’’اوریکل‘‘ دراصل سی آئی اے کے ایک پروجیکٹ کا کوڈ نیم ہے جس پر اوریکل کے بانیوں نے کام کیا تھا۔ جون1978ء میں ایس ڈی ایل کا نام تبدیل کرکے ریلیشنل سافٹ ویئر انکارپوریشن رکھ دیا گیا اور اسی دوران اوریکل کا ورژن 2جاری گیا۔ یہی ورژن ان کے لئے باعث شہرت بنا۔ اس کے بعد اوریکل سافٹ ویئر میں مختلف بہتریاں کی جاتی جا رہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ پلیٹ فارمز پر چلنے کا قابل بنایا گیا۔ 1981ء میں آر ایس آئی نے اوریکل ڈیٹا بیس کے لئے مختلف ٹولز تیار کرنا شروع کئے ۔ ان ہی میں سے ایک ٹول انٹر ایکٹیو ایپلی کیشن فسیلٹی تھا جسے اوریکل فارمز کی ابتدائی شکل کہا جاتا ہے۔
۔1983ء میں اوریکل ڈیٹا بیس کو سی لینگویج میں دوبارہ لکھا گیا اور اس کا ورژن 3جاری کیا گیا۔ سی لینگویج میں لکھنے کا مقصد اسے مزید پلیٹ فارمز کے لئے کارآمد بنانا تھا جس کے کمپائلر مختلف پلیٹ فارمز کے لئے بہ آسانی دستیاب تھے۔
اکتوبر 1984ء میں اوریکل کا ورژن 4جاری کیا گیا اور پہلے بار اس میں ریڈ کونسٹنسی متعارف کروائی گئی۔ تاہم اب تک اوریکل صرف خاص ہارڈویئر کے حامل پلیٹ فارمز کے لئے دستیاب تھا۔ پہلی بار پرسنل کمپیوٹر پر چلنے والا اوریکل کا ورژن نومبر 1984ء میں جاری کیا گیا تھا۔ یہ ورژن 4.1.4کہلاتا تھا اور مائیکروسافٹ ڈوس پر چلایا جاسکتا ہے۔یہ صرف 512کلو بائٹس کی میموری پر چل سکتا تھا۔

پہلا کلائنٹ – سرور موڈ میں چلنے والے اوریکل 5کو اپریل 1985ء میں متعارف کروایا گیا جو اس نوعیت کا پہلا (آر ڈی بی ایم ایس)تھا۔ ساتھ ہی اوریکل میں تبدیلیوں کا سلسلہ تیزی سے آگے بڑھایا گیا اور نت نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروائی جاتی رہیں۔ اگلے ہی سال یعنی 1986ء اوریکل کا ورژن 5.1جاری کیا گیا جس میں ڈسٹری بیوٹڈ کیوریز کی سہولت موجود تھی۔ اس طرح کلسٹرنگ  پر عملی طور پر کام شروع کردیا گیا۔ اسی سال 12مارچ کو اوریکل پبلک لمیٹڈ کمپنی بن گئی اور اس کے شیئرز خرید و فروخت کے لئے اسٹاک مارکیٹ میں پیش کردیئے گئے۔
اوریکل کا اگلا ورژن 1988ء میں پیش کیا گیا جس میں( پی ایل/ایس کیو ایل )ڈیٹا بیس میں شامل کی گئی۔ تاہم اسٹورڈ پروسیجرز  بنانے کی سہولت اس میں موجود نہیں تھی جسے بعد میں ورژن 7میں شامل کیا گیا۔ اسی دوران اوریکل کی ترقی کا سفر تیزی سے جاری رہا اور 1989ء میں اس کی کمائی 584ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ لیکن اس کے اگلے ہی سال 1990ء کی تیسری سہ ماہی اوریکل کے لئے پہلی بار نقصان لے کر آئی اور اسے اپنے کئی ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنا پڑتا۔ ایلی سن نے کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ میں بڑی پیمانے پر تبدیلیاں کی۔

یہ بات شاید دلچسپی سے پڑھی جائے کہ اوریکل نے اپنا ایک ویب برائوزر ’’اوریکل پاور برائوزر‘‘ بھی 1996ء میں پیش کیا تھا۔ 1997ء میں اوریکل کا ورژن 8جاری ہوا جس میں ٹیرا بائٹس تک کے ڈیٹا کو سنبھالنے کی صلاحیت موجود تھی۔ اس دور میں یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ مائیکروسافٹ کے دیکھا دیکھی اوریکل نے اپنا پہلا مفت ڈیٹا بیس سسٹم ’’اوریکل ڈیٹا بیس 10جی ایکسپریس ایڈیشن‘‘ 2005ء میں جاری کیا۔
اگلے کئی سالوں میں اوریکل اپنے ڈیٹا بیس سافٹ ویئر کے مختلف ورژن جاری کرتا رہا اور کئی کمپنیوں کو خریدا بھی۔ مائی ایس کیو ایل نامی مشہور زمانہ اوپن سورس ڈیٹا بیس بھی اب اوریکل کی چھتری تلے پھل پھول رہا ہے۔ اب تک اوریکل صرف سافٹ ویئر کے میدان میں اپنے قدم جمائے ہوئے تھا ۔ جنوری 2010ء میں جب اوریکل نے سن مائیکروسسٹمز کو خریدا تو کئی ہارڈویئر بنانے والی کمپنیوں جیسے ایچ پی اور ڈیل وغیرہ کے ساتھ قانونی جنگ شروع ہوگئی۔ یہ کمپنیاں چاہتی تھیں کہ اوریکل سرور ہارڈویئر کے میدان سے دور رہے مگر اوریکل اب اس میدان میں بھی اپنی قسمت آزمائی چاہتا تھا۔ سن مائیکروسسٹمز کو سرور ہارڈویئر بنانے میں کمال حاصل تھا اور اس کے اس سلسلے میں کئی کمپنیوں سے معاہدے بھی تھے۔ سن مائیکروسسٹم کی خریداری سے اوریکل کو نہ صرف ایک نئی صلاحیت ہاتھ آئی بلکہ مائی ایس کیو ایل اور جاوا جیسی شاندار پروڈکٹس بھی اپنے نام سے منسوب کرنا نصیب ہوا۔

اوریکل کی اہم مصنوعات

اوریکل ڈیٹا بیس

یہ اس کمپنی کی سب سے مشہور پراڈکٹ ہے۔ اس وقت اس کا ورژن 11g ریلیز 2 تازہ ترین ہے جسے ستمبر 2011ء میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ سافٹ ویئر لینکس، یونکس، ونڈوز، سولارس،سسٹمز کے لئے دستیاب ہے۔ اوریکل کی کمائی کا ایک بڑا حصہ اسی سافٹ ویئر سے آتا ہے۔ یہ بے حد مہنگا لیکن بیشتر اداروں کی اولین پسند ہے۔ اس کی قیمت فی پروسیسر کے حساب سے بڑھتی ہی جاتی ہے۔ جبکہ اس کی ایڈمنسٹریشن بذات خود ایک ’’عہدہ‘‘ بن گئی ہے۔

٭… مائی ایس کیو ایل

مائی ایس کیو ایل ایک ریلیشنل ڈیٹا بیس سسٹم ہے جو مفت ہی نہیں بلکہ اوپن سورس بھی ہے۔ اس کا انتظام پہلے (مائی ایس کیو ایل اے بی) کے پاس تھا مگر اس کمپنی کو سن مائیکروسسٹمز کو فروخت کردیا گیا تھا اور بعد میں سن مائیکروسسٹمز کو اوریکل نے خرید لیا تھا۔ مائی ایس کیو ایل اب بھی مفت ہی دستیاب ہے لیکن اب اس کے ساتھ اوریکل کا نام بھی جڑا ہے۔

٭… اوریکل فیوژن مڈل ویئر

یہ اوریکل کی مختلف مصنوعات کا مجموعہ ہے جس میں جاوا ای ای، ڈیویلپر ٹولز، انٹیگریشن ٹولز، بزنس انٹیلی جنس اور کانٹینٹ منیجمنٹ ٹولز شامل ہیں۔ اس کے خریدار وں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے اور اس مڈل ویئر کی فروخت سے ہونے والی آمدنی بھی اوریکل کی کل آمدنی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

٭… اوریکل سکیور انٹر پرائز سرچ

یہ ایک سرچنگ ایپلی کیشن ہے جو مختلف جگہوں جیسے ڈیٹا بیس، فائل سرورز، ویب سرورز، کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹمز، ای آر پی سسٹمز، سی آر ایم سسٹمز اور بزنس انٹیلی جنس سسٹمز میں سرچ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

٭… اوریکل اسپارک ٹی سیریز سرورز

یہ سن مائیکرو سسٹمز کو خریدنے کے بعد تیار کیا گیا تھا۔  اور اس پر یونکس آپریٹنگ سسٹم چلایا جاتا ہے۔ اسے 2010 ء میں متعارف کروایا گیا تھا اور بعد میں اس کے چند تبدیل شدہ ماڈل بھی جاری کئے گئے۔ اس کے ماڈل (ٹی فور) میں ایک ٹیرا بائٹس تک میموری لگانے کی سہولت موجود ہے۔

دیگر کمپنیوں سے مقابلہ

اوریکل کے ڈیٹا بیس کے میدان میں کئی حریف ہیں ۔ ان میں آئی بی ایم، مائیکروسافٹ اور ٹیرا ڈیٹا وغیرہ اہم ہیں۔ جبکہ اوریکل اپنے کئی حریفوں کو ماضی میں خرید بھی چکا ہے۔ آئی بی ایم اپنے  ڈیٹا بیس سسٹم کے ساتھ ڈیٹا بیس منیجمنٹ سسٹمز کی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے اور مائیکروسافٹ (ایس کیو ایل) سرور کا تیسرا نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ مفت ڈیٹا بیس جیسے فائر برڈ،  پوسٹجروغیرہ بھی اوریکل کے مد مقابل ہیں۔ مین فریم کمپیوٹرز میں اب بھی آئی بی ایم کا راج ہے۔
سرور ہارڈویئر میں اوریکل کے مدمقابل زیادہ طاقتور حریف ہیں۔ ایچ پی ، ڈیل اور آئی بی ایم ایک عرصے سے اس میدان میں کام کررہے ہیں اس لئے اوریکل کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ اوریکل کے ای آر پی سسٹم ’’اوریکل فنانشل‘‘ کا مقابلہ (ایس اے پی) سے ہے جو ایک عرصے تک اوریکل کا حلیف رہا ۔ لیکن اب یہ دونوں کمپنیاں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں اور اکثر عدالتوں میں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوتی ہیں۔

اوریکل اورتنازعے

اوریکل کی کئی کمپنیوں کے ساتھ پیچیدہ قانونی جنگ چل رہی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اوریکل انتہائی سخت گیر واقع ہوا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ سن مائیکروسسٹمز کو خریدنے کے بعد جاوا بھی اوریکل کی جھولی میں آگری اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اوریکل نے گوگل کے خلاف پیٹنٹس کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کردیا۔ اوریکل کے مطابق گوگل اینڈروئیڈ میں گوگل نے جاوا کی مکمل سپورٹ فراہم کرنے کے بجائے اپنی مرضی سے اس میں کمی بیشی کی ہے ۔ اس لئے اسے بطور ہرجانہ چھ عشاریہ ۱یک ارب ڈالر ادا کئے جائیں۔ اوریکل نہ صرف یہ قانونی جنگ ہار گیا بلکہ اسے گوگل کو ایک ملین ڈالر بطور قانونی فیس ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ دوسری گوگل کا بھی دعویٰ ہے کہ اینڈروئیڈ کی شہرت کو دیکھتے ہوئے مائیکروسافٹ، اوریکل اور ایپل پیٹنٹس کو بہانہ بنا کر اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی تناظر میں گوگل نے حال ہی میں موٹورولا موبیلٹی کو تقریباً 12.5ارب ڈالر میں خریدنے کا عمل شروع کیا ہے تاکہ گوگل اینڈروئیڈ کو مزید کسی قانونی جنگ سے بچایا جاسکے۔موٹورولا موبیلٹی کے پاس 17000پیٹنٹس ہیں۔ ایچ پی اور اوریکل بھی سن مائیکروسسٹمز کی فروخت کے بعد ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں اور یہ قانونی جنگ بھی اوریکل ہار چکا ہے۔اوریکل اس سلسلے میں اپیل کا ارادہ رکھتا ہے۔

Link to comment
  • 2 years later...
  • 2 years later...
  • 1 year later...
  • 1 year later...
  • 1 year later...

کچھ عرصہ پہلے ایک کمپنی تھیرانوس کا سکینڈل بہت مشہور ہوا تھا۔ انہوں نے سرمایہ کاروں سے بڑے پیمانے پر رقم اکٹھی کر کے بظاہر بہت اعلیٰ میڈیکل مصنوعات مارکیٹ میں پیش کی تھی مگر درحقیقیت مکمل فراڈ تھا۔

اس ساری کہانی میں سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ کمپنی کی بانی اور سی ای او ایک خاتون تھی جو بظاہر بہت ایلون مسک اور سٹیو جابز کی طرح ایک مسحور کن شخصیت کی مالکہ تھی۔ پہلے پہل اسے خواتین کے لیے ایک روشن مثال کے طور پر بہت پروموٹ کیا جاتا رہا۔ مگر جب حقیقت کھلی تو معلوم ہوا کہ کمپنی الف سے یے تک فراڈ اور دھوکے پر چل رہی تھی۔ خاتون سی ای او اپنے ظاہری حلیے، آواز اور رویے پر بہت محنت کر کہ ایک ذہین لیڈر کا لبادہ اوڑھتی تھی۔ اب اسے بزنس کی کلاس میں فراڈ کی کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔

اس کی تاریخ اور تجزیہ بھی لکھیں۔

Theranos

Link to comment

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
×
×
  • Create New...
URDU FUN CLUB