Young Heart Posted July 13, 2015 #1 Posted July 13, 2015 کھلونا تو نہیں ہوں میںکہ تم چاہو کہ ہمایک دوسرے کو چھو سکیںمحسوس بھی کر لیںپھر اپنے آپ کو دریافت کر لیں ہمجہاں موقع ملے تم کوعقابوں کی طرح تم کوجھپٹ پڑنے کی عادت ہےگریزاں تم سے گر ہوتی ہوں میںایسے طلاطم میںتو تم ناراض ہو جاتے ہوآخر خود کبھی سوچوکھلونا تو نہیں ہوں میں 1
Young Heart Posted July 13, 2015 Author #3 Posted July 13, 2015 بوسوں کی حلاوت میںجب ہونٹ سلگتے ہوںسانسوں کی تمازت سےجب چاند پگھلتے ہوںاور ہاتھ کی دستک پےجب بند قبا اس کےکھلنے کو مچلتے ہوںعشق اور ہوس کے بیچکچھ فرق نہیں رہتاکچھ فرق اگر ہے بھیاس وقت نہیں رہتاجب جسم کریں باتیںدریابھی نہیں بہتامیں جھوٹ نہیں کہتااے شام گواہی دے (امجد اسلام امجد)
Young Heart Posted July 14, 2015 Author #4 Posted July 14, 2015 کنیز حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پرحضور کی تمام تر بلائیں میری جان پرحضور خیریت تو ہے حضور کیوں خاموش ہیںحضور بولیے کہ وسوسے وبالِ ہوش ہیںحضور، ہونٹ اِس طرح کپکپا رہے ہیں کیوںحضور آپ ہر قدم پہ لڑکھڑا رہے ہیں کیوںحضور آپ کی نظر میں نیند کا خمار ہےحضور شاید آج دشمنوں کو کچھ بخار ہےحضور مسکرا رہے ہیں میری بات بات پرحضور کو نہ جانے کیا گماں ہے میری ذات پرحضور منہ سے بہہ رہی ہے پیک صاف کیجیےحضور آپ تو نشے میں ہیں معاف کیجیےحضور کیا کہا، مَیں آپ کو بہت عزیز ہوںحضور کا کرم ہے ورنہ مَیں بھی کوئی چیز ہوںحضور چھوڑیے ہمیں ہزار اور روگ ہیںحضور جائیے کہ ہم بہت غریب لوگ ہیں(احمد فراز - تنہا تنہا)
Young Heart Posted July 15, 2015 Author #5 Posted July 15, 2015 اگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہےلباس تن سے اُتار دیناکسی کو بانہوں کے ہار دیناپھر اُسکے جذبوں کو مار دینااگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہےگناہ کرنے کا سوچ لیناحسین پریاں دبوچ لیناپھر اُسکی آنکھیں ہی نوچ لینااگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہےکسی کو لفظوں کے جال دیناکسی کو جذبوں کی ڈھال دیناپھر اُسکی عزت اُچھال دینااگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہےاندھیر نگری میں چلتے جاناحسین کلیاں مسلتے جانااور اپنی فطرت پہ مسکرانااگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہےسجا رہا ہے ہر اک دیوانہخیالِ حسنِ جمال جاناںخیال کیا ہیں ، ہوس کا تانااگر محبت یہی ہے جاناںتو معاف کرنا مجھے نہیں ہے
Young Heart Posted July 17, 2015 Author #6 Posted July 17, 2015 (edited) عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیاعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیاجب جی چاہا مسلا کچلا، جب جی چاہا دھتکار دیاتُلتی ہے کہیں دیناروں میں، بِکتی ہے کہیں بازاروں میںننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میںیہ وہ بے عزت چیز ہے جو بِٹ جاتی ہے عزت داروں میںعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیامردوں کے لیے ہر ظلم روا، عورت کے لیے رونا بھی خطامردوں کے لیے ہر عیش کا حق، عورت کے لیے جینا بھی سزامردوں کے لیے لاکھوں سیجیں، عورت کے لیے بس اِک چِتاعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیاجن سینوں نے ان کو دودھ دیا ان سینوں کا بیوپار کیاجس کوکھ میں ان کا جسم ڈھلا اس کوکھ کا کاروبار کیاجس تن سے اُُگے کونپل بن کر اس تن کو ذلیل و خوار کیاعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیاسنسار کی ہر اک بے شرمی غربت کی گود میں پلتی ہےچکلوں ہی میں آ کر رُکتی ہے، فاقوں سے جو راہ نکلتی ہےمردوں کی ہوس ہے جو اکثر عورت کے پاپ میں ڈھلتی ہےعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیاعورت سنسار کی قسمت ہے پھر بھی تقدیر کی ہیٹی ہےاوتار پیمبر جنتی ہے پھر بھی شیطان کو بیٹی ہےیہ وہ بد قسمت ماں ہے جو بیٹوں کی سیج پہ لیٹی ہےعورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا(ساحر لدھیانوی) Edited July 17, 2015 by Young Heart
Young Heart Posted July 21, 2015 Author #7 Posted July 21, 2015 شاہکارمصور میں ترا شاہکار واپس کرنے آیا ہوں اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھردےحجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کومضمحل کردےنمایاں رنگِ پیشانی پہ عکس سوزِ دل کر دے تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دےجواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے گھنے بالوں کو کم کردے مگر رخشندگی دے دےنظر سے تمکنت لے کرمذاقِ عاجزی دے دے مگر ہاں بنچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دےیہاں میری بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے (ساحر لدھیانوی)
Young Heart Posted July 23, 2015 Author #8 Posted July 23, 2015 (edited) یوں بھی ہوتا ہے صدیوں کے دو ہمسفر اپنے خوابوں کی تعبیر سے بے خبر اپنے عہد محبت کے نشے میں گم اپنی قسمت کی خوبی پہ نازاں مگر زندگی کے کسی موڑ پر کھو گئے اور اک دوسرے سے جدا ہوگئے یوں بھی ہوتا ہے دو اجنبی راہ رو اپنی راہوں سے منزل سے ناآشنا ایک کو دوسرے کی خبر تک نہیں کوئی پیمان الفت نہ عہد وفا اتفاقات سے اس طرح مل گئے ساز بھی بج اٹھے پھول بھی کھل گئے Edited July 23, 2015 by Young Heart 1
DR KHAN Posted July 23, 2015 #9 Posted July 23, 2015 واہ جہ واہ۔۔ یوں بھی ہوتا ہے کہ اتفاق سے مل گئے۔ 1
Young Heart Posted July 23, 2015 Author #10 Posted July 23, 2015 (edited) محبت مر نہیں سکتیمٹائی جا نہیں سکتیبھلائی جا نہیں سکتییہ وہ دولت ہے دل کی جوچرائی جا نہیں سکتیحکایت جس نے بھی دردِ محبت کی بیاں کی ہےکہا ہے بیکراں اس کوکہا ہے جاوداں اس کومگر اب تم جو کہتی ہوحقیقت یوں بھی ہوتی ہےمحبت بے سبب یونہی کسی دن مر بھی جاتی ہےچلو تو دیکھے لیتے ہیںفسا نہ بنتی ہے کیسے حقیقتدیکھے لیتے ہیںکہ گلبانگِ محبت گل جھڑی کیوں دل کی بنتی ہےگرہ یہ کیسے پڑتی ہے!وہ کیا خوشبو ہے جو کلیوں ہی میں دم توڑ دیتی ہےوہ کیا موسم ہیں جذبوں کےجودل کو برف کرتے ہیںلہو کو سرد کرتے ہیںوفاکو گرد کرتے ہیںہوائے زرد کے مانندکبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟کہیں ایسا بھی ہوتا ہے؟محبت مر بھی سکتی ہے؟محبت زندہ ہے ہر پلشکستہ دل کے ہر ذرے کے آئینے میں ہے روشنمحبت جاودانی ہےمحبت مر نہیں سکتی Edited July 24, 2015 by Young Heart
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now