Disable Screen Capture Jump to content
URDU FUN CLUB

کھلونا تو نہیں ہوں میں


Recommended Posts

Posted

کھلونا تو نہیں ہوں میں

کہ تم چاہو کہ ہم
ایک دوسرے کو چھو سکیں
محسوس بھی کر لیں
پھر اپنے آپ کو دریافت کر لیں ہم

جہاں موقع ملے تم کو
عقابوں کی طرح تم کو
جھپٹ پڑنے کی عادت ہے

گریزاں تم سے گر ہوتی ہوں میں
ایسے طلاطم میں
تو تم ناراض ہو جاتے ہو

آخر خود کبھی سوچو
کھلونا تو نہیں ہوں میں

اردو فن کلب کے پریمیم سیریز اور پریمیم ناولز اردو فن کلب فورم کا قیمتی اثاثہ ہیں ۔ جو فورم کے پریمیم رائیٹرز کی محنت ہے اور صرف وقتی تفریح کے لیئے فورم پر آن لائن پڑھنے کے لیئے دستیاب ہیں ۔ ہمارا مقصد اسے صرف اسی ویب سائیٹ تک محدود رکھنا ہے۔ اسے کسی بھی طرح سے کاپی یا ڈاؤن لوڈ کرنے یا کسی دوسرے دوست یا ممبر سے شیئر کرنے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے ۔ جو ممبران اسے کسی بھی گروپ یا اپنے دوستوں سے شئیر کر رہے ہیں ۔ ان کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ اسے کسی دوسرے ممبر ثانی سے شئیر نہیں کر سکتے ۔ ورنہ ان کا مکمل اکاؤنٹ بین کر دیا جائے گا ۔ اور دوبارہ ایکٹو بھی نہیں کیا جائے گا ۔ موجودہ اکاؤنٹ کینسل ہونے پر آپ کو نئے اکاؤنٹ سے کسی بھی سیئریل کی نئی اپڈیٹس کے لیئے دوبارہ قسط 01 سے ادائیگی کرنا ہو گی ۔ سابقہ تمام اقساط دوبارہ خریدنے کے بعد ہی نئی اپڈیٹ آپ حاصل کر سکیں گے ۔ اکاؤنٹ بین ہونے سے بچنے کے لیئے فورم رولز کو فالو کریں۔ اور اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنائیں ۔ ۔ ایڈمن اردو فن کلب

  • Replies 61
  • Created
  • Last Reply

Top Posters In This Topic

Top Posters In This Topic

Posted

بوسوں کی حلاوت میں
جب ہونٹ سلگتے ہوں
سانسوں کی تمازت سے
جب چاند پگھلتے ہوں
اور  ہاتھ کی دستک پے
جب بند قبا اس کے
کھلنے کو مچلتے ہوں
عشق اور ہوس کے بیچ
کچھ فرق نہیں رہتا
کچھ فرق اگر ہے بھی
اس وقت نہیں رہتا
جب جسم کریں باتیں
دریابھی نہیں بہتا
میں جھوٹ نہیں کہتا
اے شام گواہی دے

(امجد اسلام امجد)

Posted

کنیز

حضور آپ اور نصف شب مرے مکان پر
حضور کی تمام تر بلائیں میری جان پر
حضور خیریت تو ہے حضور کیوں خاموش ہیں
حضور بولیے کہ وسوسے وبالِ ہوش ہیں
حضور، ہونٹ اِس طرح کپکپا رہے ہیں کیوں
حضور آپ ہر قدم پہ لڑکھڑا رہے ہیں کیوں
حضور آپ کی نظر میں نیند کا خمار ہے
حضور شاید آج دشمنوں کو کچھ بخار ہے
حضور مسکرا رہے ہیں میری بات بات پر
حضور کو نہ جانے کیا گماں ہے میری ذات پر
حضور منہ سے بہہ رہی ہے پیک صاف کیجیے
حضور آپ تو نشے میں ہیں معاف کیجیے
حضور کیا کہا، مَیں آپ کو بہت عزیز ہوں
حضور کا کرم ہے ورنہ مَیں بھی کوئی چیز ہوں
حضور چھوڑیے ہمیں ہزار اور روگ ہیں
حضور جائیے کہ ہم بہت غریب لوگ ہیں
(احمد فراز - تنہا تنہا)

Posted

اگر  محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

لباس تن سے اُتار دینا
کسی کو بانہوں کے ہار دینا
پھر اُسکے جذبوں کو مار دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

گناہ کرنے کا سوچ لینا
حسین پریاں دبوچ لینا
پھر اُسکی آنکھیں ہی نوچ لینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

کسی کو لفظوں کے جال دینا
کسی کو جذبوں کی ڈھال دینا
پھر اُسکی عزت اُچھال دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

اندھیر نگری میں چلتے جانا
حسین کلیاں مسلتے جانا
اور اپنی فطرت پہ مسکرانا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

سجا رہا ہے ہر اک دیوانہ
خیالِ حسنِ جمال جاناں
خیال کیا ہیں ، ہوس کا تانا
اگر محبت یہی ہے جاناں
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

Posted (edited)

عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا
جب جی چاہا مسلا کچلا، جب جی چاہا دھتکار دیا

تُلتی ہے کہیں دیناروں میں، بِکتی ہے کہیں بازاروں میں
ننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میں
یہ وہ بے عزت چیز ہے جو بِٹ جاتی ہے عزت داروں میں
عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

مردوں کے لیے ہر ظلم روا، عورت کے لیے رونا بھی خطا
مردوں کے لیے ہر عیش کا حق، عورت کے لیے جینا بھی سزا
مردوں کے لیے لاکھوں سیجیں، عورت کے لیے بس اِک چِتا
عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

جن سینوں نے ان کو دودھ دیا ان سینوں کا بیوپار کیا
جس کوکھ میں ان کا جسم ڈھلا اس کوکھ کا کاروبار کیا
جس تن سے اُُگے کونپل بن کر اس تن کو ذلیل و خوار کیا
عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

سنسار کی ہر اک بے شرمی غربت کی گود میں پلتی ہے
چکلوں ہی میں آ کر رُکتی ہے، فاقوں سے جو راہ نکلتی ہے
مردوں کی ہوس ہے جو اکثر عورت کے پاپ میں ڈھلتی ہے
عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

عورت سنسار کی قسمت ہے پھر بھی تقدیر کی ہیٹی ہے
اوتار پیمبر جنتی ہے پھر بھی شیطان کو بیٹی ہے
یہ وہ بد قسمت ماں ہے جو بیٹوں کی سیج پہ لیٹی ہے
عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں ے اُسے بازار دیا

(ساحر لدھیانوی)

Edited by Young Heart
Posted

شاہکار
مصور میں ترا شاہکار واپس کرنے آیا ہوں

اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھردے
حجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے

لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کومضمحل کردے
نمایاں رنگِ پیشانی پہ عکس سوزِ دل کر دے

تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے

گھنے بالوں کو کم کردے مگر رخشندگی دے دے
نظر سے تمکنت لے کرمذاقِ عاجزی دے دے

مگر ہاں بنچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دے
یہاں میری بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے

 

(ساحر لدھیانوی)

Posted (edited)

یوں بھی ہوتا ہے صدیوں کے دو ہمسفر


اپنے خوابوں کی تعبیر سے بے خبر


اپنے عہد محبت کے نشے میں گم


اپنی قسمت کی خوبی پہ نازاں مگر


زندگی کے کسی موڑ پر کھو گئے


اور اک دوسرے سے جدا ہوگئے


 


یوں بھی ہوتا ہے دو اجنبی راہ رو


اپنی راہوں سے منزل سے ناآشنا


ایک کو دوسرے کی خبر تک نہیں


کوئی پیمان الفت نہ عہد وفا


اتفاقات سے اس طرح مل گئے


ساز بھی بج اٹھے پھول بھی کھل گئے


Edited by Young Heart
Posted (edited)

محبت مر نہیں سکتی
مٹائی جا نہیں سکتی
بھلائی جا نہیں سکتی
یہ وہ دولت ہے دل کی جو
چرائی جا نہیں سکتی
حکایت جس نے بھی دردِ محبت کی بیاں کی ہے
کہا ہے بیکراں اس کو
کہا ہے جاوداں اس کو
مگر اب تم جو کہتی ہو
حقیقت یوں بھی ہوتی ہے
محبت بے سبب یونہی کسی دن مر بھی جاتی ہے
چلو تو دیکھے لیتے ہیں
فسا نہ بنتی ہے کیسے حقیقت
دیکھے لیتے ہیں
کہ گلبانگِ محبت گل جھڑی کیوں دل کی بنتی ہے
گرہ یہ کیسے پڑتی ہے!
وہ کیا خوشبو ہے جو کلیوں ہی میں دم توڑ دیتی ہے
وہ کیا موسم ہیں جذبوں کے
جودل کو برف کرتے ہیں
لہو کو سرد کرتے ہیں
وفاکو گرد کرتے ہیں
ہوائے زرد کے مانند
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟
کہیں ایسا بھی ہوتا ہے؟
محبت مر بھی سکتی ہے؟
محبت زندہ ہے ہر پل
شکستہ دل کے ہر ذرے کے آئینے میں ہے روشن
محبت جاودانی ہے
محبت مر نہیں سکتی

Edited by Young Heart

Create an account or sign in to comment

You need to be a member in order to leave a comment

Create an account

Sign up for a new account in our community. It's easy!

Register a new account

Sign in

Already have an account? Sign in here.

Sign In Now
×
×
  • Create New...
URDU FUN CLUB