Search the Community
Showing results for tags 'URDUFUNCLUB'.
-
بچپن اور لڑکپن میں بڑے شوق سے گندے گندے اشعار سنا کرتے تھے اس تھڑیڈ میں ادھر ادھر سے سنے سنائے گندے اشعار یا نظمیں شئر کی جائیں گی تو پہلی نظم حاضر خدمت ہے عرضِ حیات کا ہے ارمان بھوسڑی کا چوتوں پہ مر رہا ہے انسان بھوسڑی کا وہ دیکھو اپنے اندر دو دو چڑھا رہی ہے ڈر ہے کہ ہو نہ جائے چالان بھوسڑی کا جب سے ہوئی ہے شادی معشوق کی کسی سے جینے کا نہیں کوئی ارمان بھوسڑی کا چوتیں بنی ربڑ کی اور پلاسٹک کے لنڈ کیا کیا بنا رہا ہے جاپان بھوسڑی کا اب چودا بھی جا رہا ہے مندروں کی جانب کیا ماں چدوا رہا ہے شیطان بھوسڑی کا وہ دیکھو چھت کے اوپر جوڑی بنا رہے ہیں اور ڈر ہے کہ آ نہ جائے بڑا بھائی بھوسڑی کا معشوق نے کہا ہے سگریٹ نہ پینا جانو گٹکا چبا رہا ہے عمران بھوسڑی کا وہ آئے ہمارے گھر میں ہمیں لنڈ خبر نہیں ہے یہ ماں چدوا رہا تھا چوکیدار بھوسڑی کا ہے رات بہت کالی گھر پہ سنبھل کے جانا رستے میں چھن نہ جائے موبائیل بھوسڑی کا گانڈ مارنے کا شوق تو ہم بھی رکھتے ہیں یہ کیا کام دیکھا رہا ہے پٹھان بھوسڑی کا لوڑے اپنے سنبھال لو میرے دوستوں ورنہ بس رہ جائے گا نام بھوسڑی کا اس نظم کی آڈیو ملاحظہ ہو
-
*دَردِ کی تحریر* بابا بابا! تِین دِن رہ گئے ہیں قربانی والی عید میں۔ ہمیں بھی گوشت ملے گا نا؟ بابا، ہاں ہاں کیوں نہی بِالکُل ملے گا۔۔ لیکن بابا پچھلی عید پر تو کسی نے بھی ہمیں گوشت نہیں دیا تھا، اب تو پورا سال ہو گیا ہے گوشت دیکھے ہوئے بھی، نہیں شازیہ، اللہ نے ہمیں بھوکا تو نہیں رکھا، میری پیاری بیٹی، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیۓ حاجی صاحب قربانی کے لئے بڑا جانور لے کر آئے ہیں، اور مولوی صاحب بھی تو بکرا لے کر آئے ہیں، ہم غریبوں کے لیے ہی تو قربانی کا گوشت ہوتا ہے، امیر لوگ تو سارا سال گوشت ہی کھاتے ہیں، آج عیدالضحٰی پے مولوی صاحب بیان فرما رہے ہیں کہ قربانی میں غریب مسکین لوگوں کو نہیں بھولنا چاہئے۔۔ ان کے بہت حقوق ہوتے ہیں۔۔ خیر شازیہ کا باپ بھی نماز ادا کر کے گھر پھنچ گیا، گھنٹہ بھر انتظار کرنے کے بعد شازیہ بولی۔۔ بابا ابھی تک گوشت نہیں آیا، بڑی بہن رافیہ بولی۔۔ چپ ہو جاٶ شازی بابا کو تنگ نہ کرو۔ وہ چپ چاپ دونوں کی باتیں سنتا رہا اور نظرانداز کرتا رہا۔۔ کافی دیر کے بعد بھی جب کہیں سے گوشت نہیں آیا تو شازیہ کی ماں بولی۔ سنیۓ میں نے تو پیاز ٹماٹر بھی کاٹ دیۓ ہیں۔ لیکن کہیں سے بھی گوشت نہیں آیا، کہیں بھول تو نہیں گۓ ہماری طرف گوشت بجھوانا۔ آپ خود جا کر مانگ لائیں، شازیہ کی ماں تمہیں تو پتہ ھے آج تک ہم نےکبھی کسی سے مانگانہیں ، اللہ کوئ نہ کوئ سبب پیدا کرے گا۔۔ دوپہر گزرنے کے بعد شازیہ کے اسرار پر پہلے حاجی صاحب کے گھر گئے، اور بولے حاجی صاحب۔ میں آپ کا پڑوسی ہوں کیا قربانی کا گوشت مل سکتا ہے؟ یہ سننا تھا کہ حاجی صاحب کا رنگ لال پیلا ہونے لگا، اور حقارت سے بولے پتہ نہیں کہاں کہاں سے آ جاتے ہیں گوشت مانگنے، تڑاخ سے دروازہ بند کر دیا ۔۔ توہین کے احساس سے اسکی آنکھوں میں آنسو گۓ۔۔ اور بھوجل قدموں سے چل پڑا راستے میں مولوی صاحب کے گھر کی طرف قدم اٹھے اور وہاں بھی وہی دست سوال۔ مولوی صاحب نے گوشت کا سن کر عجیب سی نظروں سے دیکھا اور چلے گۓ۔ تھوڑی دیر بعدد باہر آۓ تو شاپر دے کر جلدی سے اندر چلۓ گۓ۔ جیسے اس نے گوشت مانگ کر گناہ کر دیا ہو۔۔ گھر پہنچ کر دیکھا تو صرف ہڈیاں اور چربی۔۔ خاموشی سے اٹھ کرکمرے میں چلے گئے اور خاموشی سے رونے لگ گئے۔ بیوی آئ اور بولی کوئی بات نہیں۔۔ آپ غمگین نہ ہوں۔ میں چٹنی بنا لیتی ہوں۔۔ تھوڑی دیر بعد شازیہ کمرے میں آئ۔ اور بولی بابا، ہمیں گوشت نہںں کھانا ۔ میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے ویسے بھی، یہ سننا تھا کہ آنکھوں سے آنسو گرنے لگے اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے لیکن رونے والے وہ اکیلے نہیں تھے۔۔ دونوں بچیاں اور بیوی بھی آنسو بہا رہے تھے۔۔ اتنے میں پڑوس والے اکرم کی آواز آئ۔۔ جو سبزی کی ریڑھی لگاتا تھا۔۔ انور بھائی، دروازہ کھولو، دروازہ کھولا تو اکرم نے تین چار کلو گوشت کا شاپر پکڑا دیا، اور بولا ، گاٶں سے چھوٹا بھائ لایا ہے۔ اتنا ہم اکیلے نہیں کھا سکتے۔ یہ تم بھی کھا لینا خوشی اورتشکر کے احساس سے آنکھوں میں آنسو آ گۓ ۔ اور اکرم کے لیۓ دل سے دعا نکلنے لگی۔ گوشت کھا کر ابھی فارغ ھوۓ ہی تھے کہ بہت زور کا طوفان آیا ۔ بارش شروع ہو گئ۔ اسکے ساتھ ہی بجلی چلی گئی۔ دوسرے دن بھی بجلی نہی آئی۔ پتہ کیا تو معلوم ہوا ٹرانسفارمر جل گیا۔ تیسرے دن شازیہ کو لے کرباہر آئے تو دیکھا کہ، مولوی صاحب اور حاجی صاحب بہت سا گوشت باہر پھینک رہے تھے ۔ جو بجلی نہ ہونےکی وجہ سے خراب ہو چکا تھا۔ اور اس پر کُتے جھپٹ رہے تھے۔ شازیہ بولی، بابا۔ کیا کُتوں کے لیۓ قربانی کی تھی؟ وہ شازیہ کا چہرہ دیکھتے رہ گیے ۔ اور مولوی اور حاجی صاحب نے یہ سُن کر گردن جھکا لی۔ خدرا احساس کریں غریب اور مسکین لوگوں کا۔ یہ صِرف تحریر ھی نہیں، اپنے آس پاس خود دار مساکین کی ضرورتوں سے ہمہ وقت آگاہ رھنے کی درخواست بھی ھے۔
- 1 reply
-
1
-
- baqra eid
- eid-ul-azha
-
(and 6 more)
Tagged with:
-
کسی تجربہ گاہ میں ایک سائنس دان تتلی کے لاروے پر تجربات کررہاتھا۔ لاروا تتلی بننے کے آخری مراحل میں تھا۔ کچھ ہی دیر میں اس لاروے نے ایک مکمل تتلی کا روپ دھار لینا تھا۔ سائنس دان نے دیکھا کہ لاروے میں ایک سوراخ بن گیا ہے۔یہ خول کافی چھوٹا تھا۔ اتنا چھوٹا کہ تتلی کے لئے اس سے باہر آنا ممکن نہیں تھالیکن تتلی خوب زور لگاتے ہوئے اس سوراخ کے ذریعے باہر آنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ سائنس دان نے سوچا کیوں نہ میں اس تتلی کی مشکل آسان کرتے ہوئے اس سوراخ کو ذرا وسیع کردوں تاکہ تتلی آسانی سے باہر آسکے۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔ ایک آلےکی مدد سے اس نے لاروے کے خول میں سوراخ کو اتنا چوڑا کردیا کہ تتلی آسانی سے باہرآسکتی تھی۔ آخر کار تتلی ذرا سے دیر میں لاروے سے باہر آگئی۔ مگر .... سائنسدان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب اس نے دیکھا کہ تتلی باوجود کوشش کے اڑ نہیں پارہی۔ حتیٰ کہ اس کے پر تک پورے نہیں کھل رہے۔ بظاہر ایسے عوامل نظر نہیں آرہے تھےجو تتلی کی اس معذوری کی وجہ ہوں۔ ایسی پریشانی کے عالم میں وہ سائنس دان تتلی کواپنے سنیئر سائنس دان کے پاس لے گیا اور سارا ماجرا سنا۔ سنیئر سائنس دان نےایک سرد آہ بھری اور کہا " رے نا وہی انسان کے انسان! .... اور دے دی نا اسے عمربھر کی معذوری ۔ جب تتلی لاروے سے باہر آنے کے لئے زور لگا رہی ہوتی ہے تو اس وقت چند مادے اس کے پروں میں سرایت کرجاتے ہیں۔ انہی مادوں کی وجہ سے تتلی کے پروں میں جان آتی ہے اور تتلی اڑنے کے قابل ہوجاتی ہے۔" زندگی بھی ایک ایسی ہی تتلی ے جو مشکلات کے لاروے میں بند ہے۔ مشکلات سے گزر کر ہی زندگی اپنے اصل مقصد کوپاتی ہے۔ تو اپنی کوشش جاری رکھئے اور دوسروں پر انحصار نہ کریں۔ آپ کی مشکلات، اللہ اور خود آپ کے سوا کوئی دوسرا دور نہیں کرسکتا.
- 1 reply
-
- membership
- muft
-
(and 1 more)
Tagged with:
-
سبق آموز واقعہ شام کے وقت ڈرائیور ایک خالی وین دوڑائے چلا جا رھا تھا۔ اس نے دیکھا کہ سڑک کے کنارے ایک بابا جی سواری کے انتظار میں کھڑے ہیں اچانک گاڑی کے ٹائر چرچرائے اور گاڑی آھستہ ھوتے ھوئے سڑک کے ایک طرف کھڑی ھو چکی تھی.. بابا جی آگے بڑھے اور وین کا دروازہ کھول کر ڈرائیور سے پچھلی سیٹ پر آبیٹھے... “کہاں جانا ھے آپ کو بابا جی؟“ ڈرائیور نے گاڑی دوڑاتے ھوئے سوال کیا۔ “مجھے کہیں نہیں جانا ھے... صرف آپ کے پاس بھیجا گیا ھے مجھے.... میں موت کا فرشتہ ھوں...“ “ہاہاہا... خوب مذاق کرتے ھیں آپ بھی بابا جی۔“ ڈرائیور نے قہقہہ لگایا... تھوڑی دیر بعد ڈرائیور کو سڑک کے کنارے دو عورتیں کھڑی نظر آئیں۔ ایک نے وین کو رکنے کا اشارہ کیا۔ ڈرائیور نے گاڑی روک دی۔ وہ خوش تھا کہ چلو گھر جاتے ھوئے کچھ پیسے بن جائیں گے... اس نے گاڑی کا دروازہ کھولا تو عورتیں بابا جی سے پچھلی سیٹ پر جا بیٹھیں... باجی! کہاں جانا ھے آپ کو؟“ ڈرائیور نے سٹیرنگ سنبھالتے ھوئے کہا۔۔ “ہمیں حیات نگر جانا ھے“ ایک عورت نے جواب دیا... ٹھیک ھے باجی... اور بابا جی اب آپ بھی بتا ھی دیں کہ آپ کو کہاں جانا ھے“ ڈرائیور نے گاڑی چلاتے ہوئے کہا.. “میں آپ کو بتا تو چکا ھوں کہ میں موت کا فرشتہ ھوں... عزرائیل... اور یہ کہ تمھاری موت گاڑی میں لکھی ھوئی ھے... مجھے اور کہیں نھیں جانا۔“ “ہاہاہاہا... ویگن میں ایک بار پھر قہقہہ بلند ھوا... “سنو سنو باجی! یہ بابا جی کہتے ھیں کہ میں موت کا فرشتہ ھوں... ہاہاہا...“ ڈرائیور نے خواتین کو مخاطب کر کے قہقہہ لگایا اور گاڑی مزید تیز کردی۔ “موت کا فرشتہ؟ بابا جی؟ کون بابا؟ کون موت کا فرشتہ؟ یہاں تو کوئی بھی نھیں ھے۔۔۔“ عورتوں نے حیرت سے جواب دیا۔۔ “ آپ دیکھو تو سہی... میرے پیچھے جو سفید کپڑے پہنے بابا جی بیٹھے ھیں... آپ سے اگلی سیٹ پر“ ڈرائیور نے دھیان سے گاڑی چلاتے ھوئے کہا... “ نہیں تو ادھر تو کوئی بابا جی نہیں ہے..... آپ مذاق کر رہے ھیں...“ عورتوں نے کہا تو ڈرائیور کا رنگ فق ھو گیا اس نے گاڑی روک دی... اب جو چپکے سے پیچھے دیکھا تو بزرگ کی آنکھوں سے وحشت ٹپک رھی تھی... جب کہ دونوں عورتیں بےنیاز ھو کر اپنی باتوں میں مگن تھیں... ڈرائیور خوفزدہ ھو گیا اور ڈر کے مارے کانپنے لگا... “تیری موت اسی گاڑی میں لکھی ھوئی تھی... اب وقت آن پہنچا ہے...“ موت کے فرشتے نے سرد لہجے میں کہا اور ڈرائیور کی طرف اپنا بھاری بھرکم ھاتھ بڑھا دیا... گاڑی میں ایک زوردار چیخ بلند ھوئی... ڈرائیور نے گاڑی کا دروازہ کھولا قریبی کھیتوں میں جاتی ھوئی پگڈنڈی پر دوڑ لگادی... دوڑتے ھوئے اچانک اس نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو موت کا جعلی فرشتہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا گاڑی بھگا کے لے جا رھا تھا، جب کہ پیچھے بیٹھی خواتین کے قہقہے بلند ھو رہے تھے... اور ساتھ ھی وکٹری کی علامت بنائی جارھی تھی... ڈرائیور اب موت کے فرشتے کی ساری حقیقت سمجھ چکا تھا.... بےچارا سڑک کے کنارے خالی ھاتھ مل رھا تھا... (تو جناب! اس طرح بھی لوٹنے کی واردات ھو سکتی ھے... دھیان رکھیے گا)
- 2 replies
-
- urdufunclub
- urdufunclub
-
(and 1 more)
Tagged with:
-
ہیلپ لائن:? السلام علیکم۔ دس از ہیلپ لائن کسٹمر: مجھے یہ بتائیے کہ میں?اس پروگرام کو کیسے انسٹال کروں۔ یہ میرے نئے موبائل فون کے ساتھ آیا ہے۔مجھے صرف تھوڑی سی رہنمائی چاہئے۔ مجھے پہلے سے کافی معلومات ہیں۔ میں?کمپیوٹرڈیپارٹمنٹ میں?کام کرتا ہوں۔ ہیلپ لائن: سب سے پہلے سر آپ اس پروگرام کی سی ڈی کو کمپیوٹر میں?لوڈ کریں۔ اور پھر “مائی کمپیوٹر“کو کھولیں۔ کسٹمر:?یہ آپ کیا کہ رہے ہیں؟میں?کیسے آپ کے کمپیوٹر کو کھول سکتا ہوں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیلپ لائن:?ابھی آپ اپنا پاس ورڈ لکھیں۔ اے بڑے حروف میں، ایف چھوٹے حروف میں اور پھر سات کا ہندسہ۔ کسٹمر:?جی میں?سمجھ گیا۔ ویسے کیا یہ سات کا ہندسہ بھی بڑے حروف میں لکھنا ہے یا چھوٹے میں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ کسٹمر:?میں?انٹر نیٹ سے منسلک نہیں?ہو سک رہا۔ یہ پاس ورڈ کا مسئلہ دیتا ہے۔ ہیلپ لائن: جی کیا آپ کو یقین ہے کہ پاس ورڈ درست ہے؟ کسٹمر: جی، میں?نے اپنے دوست کو یہی پاس ورڈ لکھتے دیکھا تھا۔ ہیلپ لائن:?جی کیا مجھے وہ پاس ورڈ بتائیں گے؟ میں لسٹ سے چیک کر کے بتاتی ہوں۔ کسٹمر: پانچ بار ستارے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسٹمر: ایک بہت بڑا مسئلہ ہو گیا ہے۔ میرے دوست نے مجھے ایک سکرین سیور انسٹال کر کے دیا ہے۔ویسے تو یہ صحیح کام کرتا ہے مگر جونہی ماؤس ہلاتا ہوں، وہ غائب ہو جاتا ہے۔
- 3 replies
-
- sex
- urdufunclub
-
(and 3 more)
Tagged with: