Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus Launched ×
Advertising Policy 2022-2024 ×
URDU FUN CLUB

DR KHAN

Co Administrators
  • Posts

    14,613
  • Joined

  • Last visited

  • Days Won

    1,557

Everything posted by DR KHAN

  1. کلاؤڈ پریمیم اور کلاؤڈ پلاٹینم ممبرز اپنا آرڈر بک کریں ۔ تمام آرڈرز خریداری کی ترتیب سے 10 جولائی سے اپلوڈ کیئے جائیں گے۔
  2. 21 downloads

    سفید چادر ۔۔ ڈاکٹر فیصل خان ۔۔مکمل ناول
    $2
  3. میں نے سسٹم کو بغور دیکھا ہے اور آپ کی کوئی بھی پوسٹ پینڈنگ میں نہیں ہے۔آپ دوبارہ سے بھیجیں۔
  4. بہت عمدہ جناب۔ بس ذرا فونٹ کا مسلئہ ہے کہ اس کو پڑھنا دشوار ہو رہا ہے۔ باقی کہانی زبردست ہے۔
  5. میں کم و بیش دس سال سے لکھ رہا ہوں اور اب ایسا لگتا ہے کہ لکھنے کا مزید کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں ایک انتہائی مصروف انسان ہوں کیونکہ بےشمار پیشہ ورانہ مصروفیات ہیں مگر ایک سلسلہ اور لکھنے کا جو رشتہ بنا تھا، اس کو قائم رکھنا میں نے خود پہ ازخود فرض کر رکھا تھا۔ ہونے یہ لگا ہے کہ اتنی محنت اور اپنے آرام کے لیے مختص وقت سے گھڑیاں چرا کر جب میں کچھ لکھتا ہوں تو وہ ڈیٹا چوری کر کے دوسرے ممبران کو بیچا جاتا ہے۔ اب تو خود مجھے بھی بیچا جانے لگا کہ میں خرید لوں اگر پڑھنا چاہوں تو۔ ایسی چوری روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لکھنا ہی بند کر دیا جائے۔ان لوگوں کو جب نیا کچھ ملے گا نہیں تو کہانی آگے کیسے بڑھے گی؟ یوں ایک نہ ایک دن ان کا چرایا ڈیٹا بےسود ہو جائے گا۔ میں اس فورم کے لیے لکھ رہا ہوں اور لکھتا رہوں گا بس شئیر نہیں ہوگا جب تک کہ ہمیں ایس ممبران نہیں مل جاتے تو اردوفن کلب کے سب سے قریبی رفقا ہیں اور وہ ایسے چوری ڈیٹا کی بجائے یہیں پہ کہانیاں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔تمام نیا ڈیٹا انہی سے شئیر کیا جائے گا۔ شکریہ
  6. کرونا وائرس اس وقت پوری دنیا میں کرونا وائرس کو عالمی وبا کا درجہ دیا جا چکا ہے۔ کرونا وائرس سے ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی کرونا وائرس آ چکا ہے اور بدقسمتی سے ہم اس سے متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ عوام میں سنجیدگی اور شعور کا فقدان ہے۔ یہ تھریڈ اس لیے شروع کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے متعلق معلومات کو یہاں شئیر کیا جائے تاکہ سبھی لوگ اس سے رہنمائی حاصل کر سکیں اور اپنے بچاؤ کی کوشش کریں۔ کرونا وائرس ایک وائرس ہے اور دنیا میں وائرس کی کوئی دوا نہیں ہوتی۔ وائرس کے خلاف جسم میں قدرتی طور پہ قوت مدافعت ہوتی ہے اور جسم خود سے اس سے صحت یاب ہو جاتا ہے۔ وائرس کے خلاف صرف ویکسین تیار ہوتی ہیں جن میں وائرس کمزور،غیر فعال یا مردہ حالت میں ہوتے ہیں۔ ان کو جسم میں داخل کیا جاتا ہے، یہ جسم کو وائرس کے لیے تیار کرتے ہیں اور بیماری آنے سے قبل ہی جسم کو بیماری کے خلاف اینٹی باڈیز بنانے پہ مجبور کرتے ہیں۔ چونکہ یہ کمزور،مردہ یا غیر فعال ہوتے ہیں تو بیماری نہیں پیدا کرتے۔ کرونا کا وائرس بھی ایسا ہی ایک وائرس ہے جو کہ کم و بیش ایک سو سال سے پایا جاتا ہے اور ہمیں فلو جیسی علامات سے دوچار کرتا ہے۔ جس سے ہم صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ وائرس بھی باہمی اختلاط سے اپنی ہیت تبدیل کرتے ہیں اور ان کے خلاف موثر پچھلی تمام اینٹی باڈیز غیر موثر ہو جاتی ہیں۔ جسم میں ان کے خلاف کوئی قوت مدافعت نہیں ہوتی تو جسم صحت یاب نہیں ہو پاتا۔ کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟ خوش قسمتی سے کرونا وائرس ہوا میں نہیں ہوتا،کم ازکم ابھی کی تحقیق سے یہی ثابت ہوا کہ کرونا رابطے سے پھیلتا ہے۔ رابطہ یعنی وائرس جسمانی رابطے سے ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو، ہاتھ ملانے،چھونے یا بیمار شخص کے لعاب،کھانسی یا چھینک کے چھینٹوں سے یہ ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو جاتا ہے۔ ایک متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے سے وائرس ایک ہاتھ سے دوسرے تک چلا جاتا ہے۔اگر ہاتھ کو دھو لیا جائے،قبل اس کے ہاتھ کو منہ ،ناک یا آنکھ تک لے جایا گیا ہو تو وائرس کا پھیلاؤ رک جاتا ہے۔ اسی طرح ایک متاثرہ شخص کی کھانسی کو اگر ماسک سے ڈھانپا ہوا ہو تو بھی وائرس منتقل ہونے سے بچ جائے گا۔ یہ کام کیونکہ مشکل ہے کیونکہ متاثرہ شخص کھانس کر یا چھو کر ہر چیز کو وائرس زدہ کر دے گا اور ان چیزوں کو جو جو چھوئے گا وہ بھی اس وائرس کو منتقل کر لے گا۔ اسی لیے سماجی رابطے سے گریز ہی اکلوتا حل ہے۔ جو جو فرد اپنے اندر کرونا والی علامات محسوس کرے وہ خود کو اکیلا کر لے تاکہ اس کی ترسیل کا باعث نہ بنے۔ جب سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگے تو اس کا ٹیسٹ کروائیں۔ ہر انسان دن میں بار بار ہاتھ دھوئیں، ہاتھوں کو بیس سیکنڈ تک ملیں تب پانی بہائیں۔ہاتھوں کو منہ،آنکھ اور ناک سے دور رکھیں۔ سینی ٹائزر کا استعمال کریں۔ اگر دستیاب نہ ہو تو ڈیٹول،صابن،سرکہ اورسپرٹ کو مکس کر کے بنا لیں۔ سینی ٹائرز سے ہر اس سطح کو صاف کریں جہاں آپ کے ہاتھ لگتے ہوں جیسے دروازے کا ہینڈل، گاڑی کا سٹیرنگ،ہینڈل،گئیر اور دیگر ہر وہ جگہ جس پہ ہاتھ لگتے ہیں۔ عمومی طور پہ وائرس کسی سطح پہ زیادہ دیر یعنی چند منٹوں سے گھنٹوں تک ہی زندہ رہ پاتا ہے تو ایسی چیزوں کو بھی سینی ٹائزر سے صاف کریں۔ ہم ایک گنجان آباد ملک کے باشندے ہیں،اس لیے جہاں تک ممکن ہو خود کو اکیلا کر لینے ہی سے بچت ممکن ہے۔باہر سے آتے وقت ہاتھوں کو دھوئیں،جس جس چیز کو چھوا ہے،اس کو سینی ٹائز کریں، جو سامان لائے ہیں، اس کو صاف کریں۔بچوں کو چھونے سے گریز کریں۔بزرگوں سے فاصلہ کریں،ان کو محفوظ رکھیں۔ اجتماعات سے سختی سے گریز کریں۔ اس سلسلے میں کوئی سوال ہو تو یہاں پوچھ سکتے ہیں۔
  7. DR KHAN

    فرض

    ظفر صاحب بہت ہی عمدہ جناب۔ واقعی کہانی بہت اچھی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ وقت کے ساتھ بہترین ثابت ہو گی۔
  8. مجھے یاد ہے کہ اس کہانی کو کئی جگہوں پہ فز کامران کے نام سے ایک صاحب یا صاحبہ نے شروع کیا تھا۔ اگر میں بھول نہیں رہا تو یہ وہی کہانی ہے۔ یہ ملتان کے کسی علاقے پہ لکھی گئی تھی۔
  9. بھائی ہاتھ جڑوا لو پیر پکڑوا لو۔ یہ نہ بولو۔ اب مزید نہیں سہی جاتی۔ ایک کہانی کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ پیڈ ممبران ناراض ہیں کہ اس کی اپڈیٹ زیادہ آتی ہے اور کہانی کا اصل رائیٹر ناراض ہے کہ ہم نے کہانی پہ قبضہ کیا ہے اور ہم ڈھولکی کی طرح ہر طرف سے بج رہے ہیں
  10. دیکھیں کہانی لکھنا ایک بڑا مشکل اور محنت طلب کام ہے۔ کوئی بھی رائیٹر اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ مصروفیات سے وقت نکال کر نجانے کتنی سطریں یا صفحات لکھتا ہے اور وہ اس نے کیسے لکھے ہوتے ہیں وہ وہی جانتا ہے۔ ایسے میں جب اول تو کمنٹ ہی نہ ہو اور جو ہوں وہ بھی صرف اور صرف اپڈیٹ کرنے کے لیے اصرار کرتے ہوں یا طعنے دینے کے لیے تو رائیٹر سوچتا ہے کہ مجھے کیا ضرورت ہے محنت کر کے باتیں سننے کی۔ چھوڑو اسے اور بس کہانیاں پڑھنے پہ اکتفا کرو۔ میں دس سال میں کم و بیش پچاس ایسے رائیٹرز کو جانتا ہوں جو کہانیاں لکھنا ترک کر چکے ہیں۔ صرف ایک یا دو ایسے ہیں جو سالوں سے مستقل مزاجی سے لکھ رہے ہیں۔ باقی سبھی غائب ہو چکے۔ اس لیے اگر کوئی اپنی سہولت کے مطابق لکھ سکے تو بہت اچھی بات ہے۔ نہ لکھ سکے تو ہماری طرف سے اس کو کوئی سرزنش نہیں ہے۔ کیونکہ ہم انجان ہیں کہ وہ کن مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ ممبران کو بھی نامناسب الفاظ اور القابات سے اجتناب کرنا چاہیے ۔
  11. جاوید صاحب ! بہت افسوس ہوا یہ جان کر۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں اور آپ مکمل طور پہ اپنی مصروفیات سے فارغ ہو کر پھر تشریف لائیں، ہم منتظر ہیں۔
  12. اوہو بڑا افسوس ہوا یہ جان کر۔ میں دیکھ لیتا ہوں اور اپنا خیال رکھیں۔ شکریہ
  13. جناب میرے پاس کہانی وہیں تک ہی ہے جہاں تک میں پوسٹ کر چکا ہوں۔
  14. ابتدا اچھی ہے لکھتے رہیں۔
  15. جی ہاں بالکل،آپ ایک ہی کہانی میں سب واقعات لکھ دیں۔ ہم منتظر ہیں
  16. للکار ایک اچھا ناول تھا جو مجھے بہت پسند تھا۔ باقی ناول شروع میں تو اچھے تھے بعد میں یکسانیت اور بےجا طولت کا شکار ہو جاتے تھے۔
  17. جاوید بانڈ صاحب! آج ایک ہی نشست میں مکمل کہانی پڑھ ڈالی۔ دراصل وقت کی کمی کی وجہ سے میں کہانی تفصیل سے پڑھ نہیں پا رہا تھا، جو وقت ملتا وہ پڑھنے کی بجائے لکھنے میں صرف ہو جاتا تھا۔ خیر، دیرآید درست آید۔ کہانی میں سب سے پہلی چیز اس کا پلاٹ ہے، دیہاتی پس منظر میں لکھی گئی کہانی کا پلاٹ واقعی عمدہ ہے۔ ہیرو کا رول بھی اچھا ہے، اس کا ہر لحاظ سے مضبوط ہونا بھی ایک مثبت پہلو ہے۔ کہانی کے ثانوی کردار جیسے کہ وہ لڑکیاں جو سیالوں کے ظلم کا شکار ہوئیں ان کا کردار روایتی ہے،اس میں مزید جدت لائی جا سکتی ہے کہ اگلے جو بھی کردار ہوں ان کا ہیرو کا ماضی یکساں نہ ہو۔ ایکشن اچھا ہے اور حقیقی ہے۔ایک جگہ مجھے ہیرو کی طرف سے حالات کی سنگینی کو بھانپنے میں غلطی محسوس ہوئی۔ اس نے سیالوں کا ایک بندہ قتل کر دیا اور اسے یہ احساس نہ ہوا کہ اس کا خمیازہ اس کے خاندان کو بھگتنا پڑے گا۔ اس نے اس کو قدرے لاپروائی سے لیا۔ قتل کا معلوم ہوتے ہی وہ اس کے گھر جائیں گے اور انتقامی کاروائیاں کریں گے۔ اس کی نسبت ایسا ہوتا کہ وہ روپوش ہونے کی بجائے ان کا دلیری سے استقبال کرتا،تصادم ہوتا،ماں باپ بہن کو بچانے کی کوشش کرتا مگر ناکام ہوتا اور ان کے ساتھ ظلم وہ ہوتے دیکھتا تو بہت بہتر منظرنگاری ہو سکتی ہے۔کہانی میں ایک دردناک موڑ آ جاتا اور قارئین بھی ویسا ہی غصہ محسوس کرتے جیسا ہمارا ہیرو محسوس کر رہا ہے۔ بہرحال یہ بھی مناسب طریقہ تھا۔ اب آخری مرحلہ جو شائع ہوا ہے کہ اب نئی شناخت کے ساتھ ہیرو کیسے آگے بڑھتا ہے تو یہ سسپنس ہو گا۔ بہتر یہ ہو گا کہ وہ اس بار جوش کی بجائے چالبازی اور ہوش سے کام لے کر دشمنوں کا خاتمہ کرے۔ کیونکہ شناخت بار بار نہیں مل سکتی۔ کہانی لکھنے کے لیے بہت بہت شکریہ اور ہم اس کے لیے آپ کے مشکور ہیں۔ ساتھ ہی ایک اعلان بھی میں یہاں کر دوں کہ جو رائیٹر صرف ہمارے لیے لکھے گا اس کا الگ سیکشن بنایا جائے گا اور اس سیکشن کی جو بھی آمدن ہو گی وہ اسے ملے گی۔
  18. یہ آفر سبھی کے لیے ہے کہ کہانی لکھیں اور مجھے ای میل کر دیں یا پرائیویٹ مسیج میں بھیج دیں۔ میں اسے دیکھ لوں گا اور اگر کہیں کچھ بہتری کرنا ہو گی تو کر کے پوسٹ کر دوں گا۔
  19. ظفر صاحب نے اپنی کہانی مجھے ای میل کی تھی اور اسے فورم کے رولز کے مطابق ان پیج میں شئیر کرنے کو کہا تھا۔ اس لیے ان کی کہانی میں نے اپلوڈ کر دی ہے۔ اس کو ان سے ہی منسوب کیا جائے گا کیونکہ سو فیصد انہی کی تحریر ہے۔ جناب ایڈمن اس کو ان کے آئی ڈی میں شامل کر دیں گے۔ ظفر صاحب نے ایک اور کہانی کا بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد پوسٹ کریں گے۔
  20. اپنی پہلی مکمل کہانی پوسٹ کرنے پہ آپ مبارکباد کے مستحق ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی آپ کی کہانیوں سے مستفید ہوتے رہیں گے۔
  21. اچھی بات ہے کہ کہانی سچ ہے مگر زیب داستاں کے لیے انسان تھوڑا بہت اوپر نیچے کر لیتا ہے۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ کہانی ذرا زیادہ پر کشش اور ہیجان انگیز ہو جائے۔
  22. کہانی بہت عمدہ اور اچھی ہے، اگر اس میں کوئی کمی ہے تو صرف یہی کہ یہ رومن میں ہے۔ اگر یہ اردو میں لکھی گئی ہوتی تو یہ ایک شاہکار کہانی ہوتی۔ بہرحال آپ لکھتے رہیں اور اردو میں لکھنے کی کوشش کریں۔
  23. کہانی کئ ابتدا اچھی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آگے بھی کہانی خوش اسلوبی سے چلے گی جیسے جیسے کہانی آگے جائے گی صورتحال واضع ہو جائے گی
  24. یہ واقعہ ایسے واقعات کی سب سے بدترین شکل ہے۔عام طور پر ان واقعات میں زیادتی، جنسی استحصال اور بدنامی تک بات محدود رہتی ہے مگر یہاں بات قتل تک پہنچ گئی۔ غور سے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں بہنیں ایک سے زیادہ مردوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہوئے تھیں اور یہ ساری سرگرمیاں گھر والوں نے نظرانداز کی ہوئی تھیں۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی لڑکی اس حد تک بگاڑ کا شکار ہو اور کسی نے نوٹس نہ کیا ہو۔ گھر میں غیر مرد آتے جاتے تھے اور گھر والے انجان تھے یہ بات ہضم نہیں ہوتی۔دراصل گھر والے اس کی سنگینی کو نہیں سمجھ سکے تھے۔ اہم بات ہن ان دونوں کی عمر۔سولہ اور اٹھارہ سال کی عمر میں انھوں نے ہر قسم کی اخلاقی برائی کو اپنایا ہوا تھا۔ یہ والدین کے لیے سبق ہے کہ وہ اپنی اولاد کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور کوشش کریں کہ معاملات بگڑنے سے پہلے اصلاح ہو جائے۔
×
×
  • Create New...
URDU FUN CLUB