Disable Screen Capture Jump to content
Novels Library Plus ×
URDU FUN CLUB

Leaderboard

Popular Content

Showing most liked content on 06/24/2020 in all areas

  1. اور اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے میں نے سمیرہ سے کہا . . . . " سائز کیا ہے تیرے مموں کا . . . . " " کیا . . . " اس نے مجھے تھپڑ مارنے كے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ، تو میں نے فوراً اس کا ہاتھ پکڑ لیا . . . " سن، اپنا ہاتھ سنبھال . . . " اس کے ہاتھ کو جھٹکا دیتے ہوئے میں نے کہا . . . . میری اِس حرکت سے وہاں سگریٹ پیتی ہوئی ایک لڑکی كے ہاتھ سے سگریٹ چھوٹ کر زمین پر گر گیا ، جس کو اُٹھا کر میں نے ایک چھوٹا سا کش لگایا جیسے کہ اظہر نے بتایا تھا اور دھویں کو اس کے چہرے پر چھوڑتے ہوئے بولا . . . . . " ایک سگریٹ نہیں سنبھل پا رہی ہے تو ، پھر میرا لنڈ کیسے پکڑے گی . . . . تجھے نہیں چودوں گا . . . تو ریجکٹ . . . . " میں جب ان پانچوں سے باتیں کر رہا تھا تب شروع شروع میں اظہر دور کھڑا تماشہ دیکھ رہا تھا ، لیکن بَعْد میں وہ بھی وہی آ گیا اور سمیرہ کو دیکھ کر بولا . . . . " ایک بات بتا تو ، تجھے پیار کرنے كے لیے وہ گدھا ہی ملا . . . " اور ہم دونوں ہنس پڑے ، اظہر نے بولنا جاری رکھا " تیرے اُس بوائے فریںڈ کو بیسٹ گدھا آف یونیورس کا ایوارڈ ملنا چاہئے . . . . کمینہ سات سال سے انجینرنگ کر رہا ہے . . . . " ہم دونوں ایک بار پھر زور سے ہنسے ، آج ہنسنے کی باری ہماری تھی ، کل جیسے میں چپ چاپ کھڑا سب برداشت کر رہا تھا آج وہی حالت ان پانچوں کی تھی . . . . . " سنو او لڑکیوں . . . . دوباہ ادھر دکھی تو یہی سب کا ریپ کر دوں گا اور چوت کا بھوسڑا بنا دوں گا . . . . چلو بھاگوں یہاں سے . . . . " " روکو تم دونوں ، آنے دو کاشف اور اس کے دوستو کو . . . " ایک لڑکی غصے میں بولی . . . . . ہم نے ان چوتیے سینیرز کی بچیوں کو چھیڑا تھا ، جس سے معملات خراب تو ھونے ہی تھے . . . لڑائی تو ہونی ہی تھی . . . تو پھر میرے خاص دوست اظہر نے سوچا کہ جب مقابلہ ھونا ہی ہے تو کیوں نہ فل مزہ لے لیا جائے اور اس کے بَعْد میں نے زمین سے مٹی اٹھائی اور سب سے پہلے سمیرہ كے چہرے پر لگائی ، وہ غصے سے پوری لال ہوکر مجھے گھورتی رہی ، . . . . " یہ اُس دن كے سموسے کا بدلہ اور کل والے پنگے كے لیے . . . . . " میں بولتے بولتے روک گیا ، کیونکہ ہمیں بچپن سے یہی سکھایا جاتا ہے لڑکیوں کی عزت کرو ان کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آؤ . . . لیکن جب لڑکیاں ہی تمہاری مارنے پر لگی ہو تب کیا کرنا چاہئے یہ کسی نے آج تک نہیں بتایا تھا . . . . " چھوڑ دے یار ارمان ورنہ یہی رَو پڑے گی یہ . . . " " جاؤ ، تم پانچوں کو میں نے معاف کیا ، اور جس کو بلانا ہے بلا لینا . . . . . " وہ پانچوں اپنا پیر پٹخ کر وہاں سے رفہ دفعہ ہو گئی اور ان كے جانے كے بَعْد سب سے پہلے میں نے جو کام کیا وہ یہ تھا کہ خود کو تھوڑا جھکا لیا ، بہت دیر سے دَرْد سہتے ہوئے اسٹریٹ کھڑا تھا اور پھر کالج كے اندر جانے كے لیے جیسے ہی گھوما تو دیکھا کہ وہاں آس پاس بہت سے اسٹوڈنٹ کھڑے ہو کر ہم دونوں کو اپنی آنکھیں پھارے دیکھ رہے ہے ، وہ سب ہاسٹل میں رہنے والے فرسٹ ایئر كے اسٹوڈنٹ تھے اور وہاں اُن میں کچھ لڑکیاں بھی موجود تھی . . . . " یار یہ لوگ تو مجھے ہیرو سمجھ رہے ہوں گے. . . . " سگریٹ کو دور پھیک کر میں نے کہا . . . . " چل جا یار ، یہ مجھے ہیرو سمجھ رہے ہوںگے . . . کیوںکہ جو کیا میں نے کیا ، تونے کیا کیا . . . . " " ویسے ایک بات بتا . . . " سہارے كے لیے میں نے اظہر كے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور کالج كے اندر داخل ہوا " کاشف اور اس کے غنڈوں سے کیسے نپٹنا ہے . . . . " " ایک کتا خرید لیتے ہے اور جب وہ سب ہماری طرف آئیں گیں تو ہم کتے کو چھوڑ دیں گے . . . . کیا بولتا ہے . . . " " کچھ زیادہ نہیں ہوگیا . . . " بولتے بولتے میں روکا ، اور کلاس كے اندر چلنے كے لیے اشارہ کیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی میں سی ایس کلاس كے اندر داخل ہوگیا ، آج بھی اظہر کا دوست ہم سے پہلے وہاں موجود تھا اور مجھے دیکھ کر اس نے ایک جھٹکے میں کہہ دیا کہ " وہ نہیں آئی ہے . . " " چوتیا . . . " میں نے اسے گلیاں بکی ، . . . اظہر کا دوست تھا اس لئے صرف گلیاں دی میرا دوست ہوتا تو جان سے مار دیتا ، کمینہ آہستہ آواز میں بھی تو بول سکتا تھا کہ سارہ آج بھی نہیں آئی ، اس طرح ایک جھٹکے میں بول کر دل توڑ دیا کمینے نے اپنی کلاس میں آ کر میں چپ چاپ بیٹھ کر سامنے کلین بورڈ کی طرف دیکھنے لگا ، اُس وقت جوش میں آ کر میں نے ان پانچ لڑکیوں کو ٹائٹ تو کر دیا تھا، لیکن اب مجھے دَر لگنے لگا تھا . . . . لیکن ان سب کی کل کی حرکت سے مجھ میں اتنی ہمت تو آ ہی گئی تھی کی اب میں چپ چاپ ہو کر مار نہیں کھا سکتا . . . . " ایک مکا تو ضرور کسی کو ماروںگا اور وہ بھی پوری طاقت لگا کر . . . . " " کیا ہوا ، کس کو مارے گا . . . " " کچھ نہیں ، سامنے دیکھ سر آ گئے ہے . . . " سامنے سر کو دیکھ کر اظہر جمائی لیتے ہوئے بولا " یہ پھر دماغ کی لسی بناۓ گا. . . " وہ پیریڈ HMI کا تھا اور جو سر اُس سبجیکٹ کو پڑھاتے تھے ان کا نام مجھے آج تک نہیں پتہ چلا ، ہم لوگ اسے کسی بھی نام سے بلا لیتے تھے جیسے کہ پکاؤ ، کجھور ، ڈبو ، وغیرہ وغیرہ . . . . وہ جب بھی کلاس لینے آتا تو ایک بات جو ہمیشہ میرے ساتھ ہوتی اور وہ یہ تھی کہ میں ہمیشہ گہری نیند میں چلا جاتا بھلے ہی میں بارہ گھنٹے ہی سو کر کیوں نہ آیا ہوں . . . . . . اُس دن بھی میں نیند کی آغوش میں چکر لگا رہا تھا کہ اظہر نے مجھے جگایا . . . . " کیا ہوا . . . " اپنی آنکھیں مسلتے ہوئے میں نے پوچھا . . . " وہ سوال کر رہا ہے ، جاگ جا . . . " " میری باری آئیگی تو جگہ دینا . . . " " یار اٹھ . . . " میرے پیر پر زور سے لات مارتے ہوئے اظہر نے کہا . . . . . " تھوڑی بہت تو عزت دے ٹیچرز کو . . . " " ٹھری مال پروسیس سمجھ میں آیا کسی کو . . . " اُس نے ہم سب سے پوچھا اور آدھی کلاس نے نہ میں جواب دیا . . . . " کوئی بات نہیں ، آگے دیکھو " " سر . . . . " ایک لڑکا کھڑا ہوا " جب یہی سمجھ نہیں آیا تو آگے کیا دیکھے . . ." " گھر میں بُک کھول کر پڑھنا ، آسان ہے سب سمجھ میں آ جائیگا . . . . " اُس لڑکے کو بیٹھا کر اُس نے اپنا لیکچر جاری رکھا اور میں پھر سونے لگا. . . . جس لڑکے نے ابھی کہا تھا کہ " جب یہی سمجھ نہیں آیا تو آگے کیا سمجھ میں آئے گا . . . " اس کا نام میں نے تو کبھی کسی سے نہیں پوچھا لیکن اکثر بات چیت کرتے وقت کچھ لوگ اس کو شاکر کے نام سے پکارتے تھے . . . . . . " آج کون سی لیب ہے . . . " میں نے اظہر سے پوچھا . . . . کالج شروع ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے تھے لیکن اتنے ہی دنوں میں مجھ میں بہت زیادہ تبدیلی آ گئی تھی . . . .
    1 like
  2. Writer kidr gaya ho gaya
    1 like
×
×
  • Create New...